(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن ابي إسحاق، عن البراء، قال: اهدي لرسول الله صلى الله عليه وسلم ثوب حرير , فجعلوا يعجبون من لينه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اتعجبون من هذا , لمناديل سعد بن معاذ في الجنة احسن من هذا ". وفي الباب عن انس. قال ابو عيسى: وهذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ: أُهْدِيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَوْبُ حَرِيرٍ , فَجَعَلُوا يَعْجَبُونَ مِنْ لِينِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَعْجَبُونَ مِنْ هَذَا , لَمَنَادِيلُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فِي الْجَنَّةِ أَحْسَنُ مِنْ هَذَا ". وَفِي الْبَابِ عَنْ أَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
براء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ ریشمی کپڑے ہدیہ میں آئے، ان کی نرمی کو دیکھ کر لوگ تعجب کرنے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں سعد بن معاذ رضی الله عنہ کے رومال اس سے بہتر ہیں“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں انس رضی الله عنہ بھی حدیث مروی ہے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث157
´سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔` براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ریشمی کپڑے کا ایک ٹکڑا تحفہ میں پیش کیا گیا، لوگ اسے ہاتھوں ہاتھ لینے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا یہ تمہارے لیے تعجب انگیز ہے؟“، لوگوں نے عرض کیا: جی ہاں، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جنت میں سعد بن معاذ کے رومال اس سے کہیں بہتر ہوں گے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 157]
اردو حاشہ: (1) اس سے معلوم ہوا کہ حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ نہ صرف جنتی ہیں بلکہ ان کو جنت کی اعلیٰ نعمتیں میسر ہوں گی۔
(2) جنت کی نعمتوں میں ہر قسم کے کپڑے ہیں حتی کہ رومال بھی ہیں۔
(3) دنیا کی قیمتی سے قیمتی چیز بھی جنت کی معمولی سی چیز کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔
(4) ہدیہ قبول کرنا چاہیے اگرچہ مشرک ہی کا ہو۔ واضح رہے کہ یہ ہدیہ قبا تھی جسے والی دومۃ الجندل کے بھائی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا تھا۔
(5) حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ انصاری صحابی ہیں۔ قبیلہ اوس کے سردار تھے۔ جنگ بدر میں شرکت کا شرف حاصل ہوا، غزوہ خندق میں انہیں تیر لگا، اس سے شہادت پائی۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 157
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3847
´سعد بن معاذ رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان` براء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ ریشمی کپڑے ہدیہ میں آئے، ان کی نرمی کو دیکھ کر لوگ تعجب کرنے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں سعد بن معاذ رضی الله عنہ کے رومال اس سے بہتر ہیں“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3847]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: دیگرلفظوں میں آپﷺ نے دنیا ہی میں سعد بن معاذ کے جنتی ہونے کی خوشخبری سنا دی تھی رضی اللہ عنہ۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3847