الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث 657 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية ابن القاسم
حرام و ناجائز امور کا بیان
हलाल और नाजाइज़ मामले
13. کسی دوسرے کا مال اجازت کے بغیر استعمال کرنا منع ہے
“ किसी दुसरे की चीज़ का उपयोग अनुमति के बिना करना मना है ”
حدیث نمبر: 603
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
251- وبه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا يحلبن احد ماشية احد بغير إذنه ايحب احدكم ان تؤتى مشربته فتكسر خزانته فينتقل طعامه، فإنما تخزن لهم ضروع مواشيهم اطعماتهم، فلا يحلبن احد ماشية احد إلا بإذنه.“251- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا يحلبن أحد ماشية أحد بغير إذنه أيحب أحدكم أن تؤتى مشربته فتكسر خزانته فينتقل طعامه، فإنما تخزن لهم ضروع مواشيهم أطعماتهم، فلا يحلبن أحد ماشية أحد إلا بإذنه.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی کسی کے دوسرے جانور کا دودھ اس کی اجازت کے بغیر نہ دوھے، کیا تم میں سے کوئی شخص یہ پسند کرتا ہے کہ اس کے کمرے میں آ کر اس کا خزانہ توڑ دے، پھر اس کا کھانا (غلہ) لے کر اپنے پاس منتقل کر لے؟ لوگوں کی خوراک (دودھ) کو ان کے جانوروں کے تھن جمع اور محفوظ رکھتے ہیں، لہٰذا تم میں سے کوئی آدمی دوسرے کی اجازت کے بغیر اس کے جانور کا دودھ نہ دوھے۔
इसी सनद के साथ (हज़रत इब्न उमर रज़ि अल्लाहु अन्हुमा से) रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “तुम में से कोई दूसरे के जानवर का दूध उस की अनुमति के बिना न निकाले, क्या तुम में से कोई व्यक्ति ये पसंद करता है कि उस के कमरे में आ कर उस का ख़ज़ाना तोड़ दे, फिर उस का खाना (ग़ल्ला) ले कर अपने साथ ले जाए ? लोग खाना (दूध) जानवरों के थन में जमा और सुरक्षित रखते हैं, इस लिए तुम में से कोई आदमी दूसरे की अनुमति के बिना उस के जानवर का दूध न निकाले।”

تخریج الحدیث: «251- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 971/2 ح 1878، ك 54 ب 6 ح 17) التمهيد 206/14، الاستذكار:1814، أخرجه البخاري (2435) و مسلم (1762/13) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح

   صحيح البخاري2435عبد الله بن عمرلا يحلبن أحد ماشية امرئ بغير إذنه أيحب أحدكم أن تؤتى مشربته فتكسر خزانته فينتقل طعامه فإنما تخزن لهم ضروع مواشيهم أطعماتهم فلا يحلبن أحد ماشية أحد إلا بإذنه
   صحيح مسلم4511عبد الله بن عمرلا يحلبن أحد ماشية أحد إلا بإذنه أيحب أحدكم أن تؤتى مشربته فتكسر خزانته فينتقل طعامه إنما تخزن لهم ضروع مواشيهم أطعمتهم فلا يحلبن أحد ماشية أحد إلا بإذنه
   سنن أبي داود2623عبد الله بن عمرلا يحلبن أحد ماشية أحد بغير إذنه أيحب أحدكم أن تؤتى مشربته فتكسر خزانته فينتثل طعامه فإنما تخزن لهم ضروع مواشيهم أطعمتهم فلا يحلبن أحد ماشية أحد إلا بإذنه
   سنن ابن ماجه2302عبد الله بن عمرلا يحتلبن أحدكم ماشية رجل بغير إذنه أيحب أحدكم أن تؤتى مشربته فيكسر باب خزانته فينتثل طعامه فإنما تخزن لهم ضروع مواشيهم أطعماتهم فلا يحتلبن أحدكم ماشية امرئ بغير إذنه
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم603عبد الله بن عمرلا يحلبن احد ماشية احد بغير إذنه ايحب احدكم ان تؤتى مشربته فتكسر خزانته
   مسندالحميدي700عبد الله بن عمرلا يحلبن أحد ماشية امرئ بغير إذنه، أيحب أحدكم أن يؤتى إلى باب مشربته فيكسر بابها، فينتثل طعامه، ألا إنما أطعمتهم في ضروع مواشيهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 603  
´کسی دوسرے کا مال اجازت کے بغیر استعمال کرنا منع ہے`
«. . . 251- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا يحلبن أحد ماشية أحد بغير إذنه أيحب أحدكم أن تؤتى مشربته فتكسر خزانته فينتقل طعامه، فإنما تخزن لهم ضروع مواشيهم أطعماتهم، فلا يحلبن أحد ماشية أحد إلا بإذنه. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی کسی کے دوسرے جانور کا دودھ اس کی اجازت کے بغیر نہ دوھے، کیا تم میں سے کوئی شخص یہ پسند کرتا ہے کہ اس کے کمرے میں آ کر اس کا خزانہ توڑ دے، پھر اس کا کھانا (غلہ) لے کر اپنے پاس منتقل کر لے؟ لوگوں کی خوراک (دودھ) کو ان کے جانوروں کے تھن جمع اور محفوظ رکھتے ہیں، لہٰذا تم میں سے کوئی آدمی دوسرے کی اجازت کے بغیر اس کے جانور کا دودھ نہ دوھے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 603]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 2435، ومسلم 13/1726، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ کسی مسلمان کا مال دوسرے مسلمان کے لئے اس کی اجازت کے بغیر حلال نہیں ہے اِلا یہ کہ بیوی بچے ہوں تو وہ معروف طریقے سے گھر کا خرچہ چلا سکتے ہیں۔
➋ دودھ اور مشروب کو بھی کھانا کہا جا سکتا ہے۔ دیکھئے: [سورة البقرة: 249]
➌ قیاس جائز ہے بشرطیکہ نص کے خلاف نہ ہو۔
➍ جو شخص اتنا دودھ چُرائے جو نصاب (تین درہم) کی حد تک پہنچ جائے تو اس چور کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔
➎ استطاعت ہو تو دودھ دینے والے جانور پالنا اور رکھنا اچھا کام ہے۔
➏ ہر وقت حقوق العباد (بندوں کے حقوق) کا خیال رکھنا چاہئے۔
➐ اچھا مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 251   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2302  
´مالک کی اجازت کے بغیر کسی کے ریوڑ یا باغ سے کچھ لینا منع ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا: کوئی کسی کے جانور کا دودھ بغیر اس کی اجازت کے نہ دوہے، کیا کوئی یہ پسند کرے گا کہ اس کے بالاخانہ میں کوئی جائے، اور اس کے غلہ کی کوٹھری کا دروازہ توڑ کر غلہ نکال لے جائے؟ ایسے ہی ان کے جانوروں کے تھن ان کے غلہ کی کوٹھریاں ہیں، تو کوئی کسی کے جانور کو اس کی اجازت کے بغیر نہ دوہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2302]
اردو حاشہ:
(1)
خطبے میں روز مرہ کے اہم مسائل بیان کرنے چاہییں۔ (2)
خطبہ کھڑے ہو کر دیا جائے۔ (3)
مسئلے کی وضاحت کے لیے مثالیں ذکر کی جائیں۔ (4)
کسی دودھ دینے والے جانور کا دودھ اس کے مالک کی اجازت کے بغیر دوہنا منع ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2302   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2623  
´بغیر اجازت کے کسی کے جانور کا دودھ نہ نکالے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی کسی کے جانور کو اس کی اجازت کے بغیر نہ دوہے، کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کے بالاخانہ میں آ کر اس کا گودام توڑ کر غلہ نکال لیا جائے؟ اسی طرح ان جانوروں کے تھن ان کے مالکوں کے گودام ہیں تو کوئی کسی کا جانور اس کی اجازت کے بغیر نہ دوہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2623]
فوائد ومسائل:

قیاس کرنا ایک معروف شرعی وفقہی قاعدہ ہے۔
اور اشباء ونظائر پرایک دوسرے کا حکم لگتا ہے۔


بغیر شرعی عذر کے اگر کسی نے جانوروں کا اس قدر دودھ نکال لیا۔
جس کی قیمت چوری کے نصاب کو پہنچتی ہو تو اس پر چوری کی حد لگے گی۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2623   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.