Narrated Al-Bara' bin `Azib: The Prophet (p.b.u.h) said, "The first thing that we should do on this day of ours is to pray and then return to slaughter the sacrifice. So anyone who does so, he acted according to our Sunna (tradition), and whoever slaughtered the sacrifice before the prayer, it was just meat which he presented to his family and would not be considered as Nusuk." A person from the Ansar named Abu Burda bin Niyyar said, "O Allah's Apostle! I slaughtered the Nusuk (before the prayer) but I have a young shegoat which is better than an older sheep." The Prophet I said, "Sacrifice it in lieu of the first, but it will be not sufficient (as a sacrifice) for anybody else after you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 82
● صحيح البخاري | 5560 | براء بن عازب | نصلي ثم نرجع فننحر فمن فعل هذا فقد أصاب سنتنا ومن نحر فإنما هو لحم يقدمه لأهله ليس من النسك في شيء ذبحت قبل أن أصلي وعندي جذعة خير من مسنة فقال اجعلها مكانها ولن تجزي أو توفي عن أحد بعدك |
● صحيح البخاري | 5556 | براء بن عازب | من ذبح قبل الصلاة فإنما يذبح لنفسه ومن ذبح بعد الصلاة فقد تم نسكه وأصاب سنة المسلمين |
● صحيح البخاري | 955 | براء بن عازب | من صلى صلاتنا ونسك نسكنا فقد أصاب النسك ومن نسك قبل الصلاة فإنه قبل الصلاة ولا نسك له فقال أبو بردة بن نيار خال البراء يا رسول الله فإني نسكت شاتي قبل الصلاة وعرفت أن اليوم يوم أكل وشرب وأحببت أن تكون شاتي أول ما يذبح في بيتي فذبحت شاتي وتغديت قبل أن آتي |
● صحيح البخاري | 5563 | براء بن عازب | من صلى صلاتنا واستقبل قبلتنا فلا يذبح حتى ينصرف عندي جذعة هي خير من مسنتين آذبحها قال نعم ثم لا تجزي عن أحد بعدك قال عامر هي خير نسيكتيه |
● صحيح البخاري | 951 | براء بن عازب | نصلي ثم نرجع فننحر فمن فعل فقد أصاب سنتنا |
● صحيح البخاري | 968 | براء بن عازب | اذبحها ولن تجزي جذعة عن أحد بعدك |
● صحيح البخاري | 965 | براء بن عازب | نصلي ثم نرجع فننحر فمن فعل ذلك فقد أصاب سنتنا ومن نحر قبل الصلاة فإنما هو لحم قدمه لأهله ليس من النسك في شيء |
● صحيح البخاري | 976 | براء بن عازب | نبدأ بالصلاة ثم نرجع فننحر فمن فعل ذلك فقد وافق سنتنا ومن ذبح قبل ذلك فإنما هو شيء عجله لأهله ليس من النسك في شيء ذبحت وعندي جذعة |
● صحيح البخاري | 983 | براء بن عازب | من صلى صلاتنا ونسك نسكنا فقد أصاب النسك ومن نسك قبل الصلاة فتلك شاة لحم فقام أبو بردة بن نيار فقال يا رسول الله والله لقد نسكت قبل أن أخرج إلى الصلاة وعرفت أن اليوم يوم أكل وشرب فتعجلت وأكلت وأطعمت أهلي وجيراني فقال رسول الله تلك شاة |
● صحيح البخاري | 5545 | براء بن عازب | نصلي ثم نرجع فننحر من فعله فقد أصاب سنتنا ومن ذبح قبل فإنما هو لحم قدمه لأهله ليس من النسك في شيء |
● صحيح مسلم | 5076 | براء بن عازب | لا يضحين أحد حتى يصلي قال رجل عندي عناق لبن هي خير من شاتي لحم قال فضح بها ولا تجزي جذعة عن أحد بعدك |
● صحيح مسلم | 5069 | براء بن عازب | من ضحى قبل الصلاة فإنما ذبح لنفسه ومن ذبح بعد الصلاة فقد تم نسكه وأصاب سنة المسلمين |
● صحيح مسلم | 5070 | براء بن عازب | هي خير نسيكتيك ولا تجزي جذعة عن أحد بعدك |
● صحيح مسلم | 5077 | براء بن عازب | اجعلها مكانها ولن تجزي عن أحد بعدك |
● صحيح مسلم | 5073 | براء بن عازب | نصلي ثم نرجع فننحر فمن فعل ذلك فقد أصاب سنتنا ومن ذبح فإنما هو لحم قدمه لأهله ليس من النسك في شيء عندي جذعة خير من مسنة فقال اذبحها ولن تجزي عن أحد بعدك |
● صحيح مسلم | 5072 | براء بن عازب | من صلى صلاتنا ووجه قبلتنا ونسك نسكنا فلا يذبح حتى يصلي فقال خالي يا رسول الله قد نسكت عن ابن لي فقال ذاك شيء عجلته لأهلك فقال إن عندي شاة خير من شاتين قال ضح بها فإنها خير نسيكة |
● جامع الترمذي | 1508 | براء بن عازب | لا يذبحن أحدكم حتى يصلي قال فقام خالي فقال يا رسول الله هذا يوم اللحم فيه مكروه وإني عجلت نسكي لأطعم أهلي وأهل داري أو جيراني قال فأعد ذبحا آخر فقال يا رسول الله عندي عناق لبن وهي خير من شاتي لحم أفأذبحها قال نعم وهي خير نسيكتيك ولا تجزئ جذعة بعدك |
● سنن أبي داود | 2801 | براء بن عازب | شاتك شاة لحم فقال يا رسول الله إن عندي داجنا جذعة من المعز فقال اذبحها ولا تصلح لغيرك |
● سنن أبي داود | 2800 | براء بن عازب | من صلى صلاتنا ونسك نسكنا فقد أصاب النسك ومن نسك قبل الصلاة فتلك شاة لحم فقام أبو بردة بن نيار فقال يا رسول الله والله لقد نسكت قبل أن أخرج إلى الصلاة وعرفت أن اليوم يوم أكل وشرب فتعجلت فأكلت وأطعمت أهلي وجيراني فقال رسول الله تلك شاة |
● سنن النسائى الصغرى | 1582 | براء بن عازب | من صلى صلاتنا ونسك نسكنا فقد أصاب النسك ومن نسك قبل الصلاة فتلك شاة لحم فقال أبو بردة بن نيار يا رسول الله والله لقد نسكت قبل أن أخرج إلى الصلاة عرفت أن اليوم يوم أكل وشرب فتعجلت فأكلت وأطعمت أهلي وجيراني فقال رسول الله تلك شاة لحم قا |
● سنن النسائى الصغرى | 1564 | براء بن عازب | نصلي ثم نذبح فمن فعل ذلك فقد أصاب سنتنا ومن ذبح قبل ذلك فإنما هو لحم يقدمه لأهله عندي جذعة خير من مسنة قال اذبحها ولن توفي عن أحد بعدك |
● سنن النسائى الصغرى | 4399 | براء بن عازب | لا يذبح حتى يصلي أعد ذبحا آخر قال فإن عندي عناق لبن هي أحب إلي من شاتي لحم قال اذبحها فإنها خير نسيك |
● سنن النسائى الصغرى | 4400 | براء بن عازب | من صلى صلاتنا ونسك نسكنا فقد أصاب النسك ومن نسك قبل الصلاة فتلك شاة لحم فقال أبو بردة يا رسول الله والله لقد نسكت قبل أن أخرج إلى الصلاة وعرفت أن اليوم يوم أكل وشرب فتعجلت فأكلت وأطعمت أهلي وجيراني فقال رسول الله تلك شاة لحم قال فإن |
● المعجم الصغير للطبراني | 466 | براء بن عازب | نهى أن يذبح الرجل أضحيته قبل أن يصلي |
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1508
´نماز عید کے بعد قربانی کرنے کا بیان۔`
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن ہمیں خطبہ دیا، آپ نے خطبہ کے دوران فرمایا: ”جب تک نماز عید ادا نہ کر لے کوئی ہرگز قربانی نہ کرے۔“ براء کہتے ہیں: میرے ماموں کھڑے ہوئے ۱؎، اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ ایسا دن ہے جس میں (زیادہ ہونے کی وجہ سے) گوشت قابل نفرت ہو جاتا ہے، اس لیے میں نے اپنی قربانی جلد کر دی تاکہ اپنے بال بچوں اور گھر والوں یا پڑوسیوں کو کھلا سکوں؟ آپ نے فرمایا: ”پھر دوسری قربانی کرو“، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے پاس دودھ پیتی پٹھیا ہے اور گوشت والی ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1508]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ان کا نام ابوبردہ بن نیار تھا۔
2؎:
یعنی یہ حکم تمہارے لیے خاص ہے کیوں کہ تمہارے لیے اس وقت مجبوری ہے ورنہ قربانی میں مسنہ (دانتایعنی دودانت والا) ہی جائز ہے،
بکری کا جذعہ وہ ہے جو سال پورا کرکے دوسرے سال میں قدم رکھ چکا ہواس کی بھی قربانی صرف ابوبردہ کے لیے جائز کی گئی تھی،
اس حدیث سے معلوم ہواکہ قربانی کے جانور کو ذبح کرنے کا صحیح وقت صلاۃ عید کے بعد ہے،
اگر کسی نے صلاۃ عید کی ادائیگی سے پہلے ہی جانور ذبح کردیا تو اس کی قربانی نہیں ہوئی،
اسے دوبارہ قربانی کرنی چاہیے۔
3؎:
بھیڑ کے جذعہ (چھ ماہ) کی قربانی عام مسلمانوں کے لیے دانتا میسر نہ ہونے کی صورت میں جائز ہے،
جب کہ بکری کے جذعہ (ایک سالہ) کی قربانی صرف ابوبردہ رضی اللہ عنہ کے لیے جائز کی گئی تھی۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1508
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2801
´کس عمر کے جانور کی قربانی جائز ہے؟`
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میرے ابوبردہ نامی ایک ماموں نے نماز سے پہلے قربانی کر لی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”یہ تمہاری بکری گوشت کی بکری ہوئی“، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس بکریوں میں سے ایک پلی ہوئی جذعہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسی کو ذبح کر ڈالو، لیکن تمہارے سوا اور کسی کے لیے ایسا کرنا درست نہیں۔“ [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2801]
فوائد ومسائل:
مذکورہ بالا احادیث 2798 اور 2799 کو اسی پر محمول کرنا راحج ہے۔
کہ بھیڑ کا ایک سالہ جانور جو دو دانتا نہ ہو جائزہے۔
مگر بکری کی قسم سے جائز نہیں۔
جیسا کہ تفصیل میں گزر چکا ہے۔
دیکھئے (فوائد ومسائل حدیث 2797)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2801
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 965
965. حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”سب سے پہلی چیز جس سے ہم آج کے دن کا آغاز کریں وہ یہ ہے کہ ہم نماز پڑھیں، پھر گھروں کو واپس ہوں اور قربانی کریں، جس نے ایسا کیا اس نے ہماری سنت کو پا لیا اور جس نے نماز سے پہلے قربانی ذبح کی تو وہ صرف گوشت ہے جو اس نے اپنے گھر والوں کے لیے تیار کیا، قربانی نہیں ہے۔“ انصار کے ایک آدمی نے کہا جسے ابوبردہ بن نیار کہا جاتا تھا: اللہ کے رسول! میں تو قربانی کا جانور ذبح کر چکا ہوں، اب میرے پاس ایک سالہ بکری کا ایک بچہ ہے جو دو دانتے سے بہتر ہے۔ آپ نے فرمایا: ”اسے اس کی جگہ ذبح کر دو مگر تمہارے بعد کسی دوسرے کے لیے کافی نہیں ہو گا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:965]
حدیث حاشیہ:
روایت میں لفظ أول ما نبدأ في یومنا ھذا سے ترجمہ باب نکلتا ہے کیونکہ جب پہلا کام نماز ہوا تو معلوم ہوا کہ نماز خطبے سے پہلے پڑھنی چاہیے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 965
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:965
965. حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”سب سے پہلی چیز جس سے ہم آج کے دن کا آغاز کریں وہ یہ ہے کہ ہم نماز پڑھیں، پھر گھروں کو واپس ہوں اور قربانی کریں، جس نے ایسا کیا اس نے ہماری سنت کو پا لیا اور جس نے نماز سے پہلے قربانی ذبح کی تو وہ صرف گوشت ہے جو اس نے اپنے گھر والوں کے لیے تیار کیا، قربانی نہیں ہے۔“ انصار کے ایک آدمی نے کہا جسے ابوبردہ بن نیار کہا جاتا تھا: اللہ کے رسول! میں تو قربانی کا جانور ذبح کر چکا ہوں، اب میرے پاس ایک سالہ بکری کا ایک بچہ ہے جو دو دانتے سے بہتر ہے۔ آپ نے فرمایا: ”اسے اس کی جگہ ذبح کر دو مگر تمہارے بعد کسی دوسرے کے لیے کافی نہیں ہو گا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:965]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مذکورہ ہدایات نماز سے قبل ارشاد فرمائیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے نماز سے پہلے خطبہ دیا ہو گا، چنانچہ بقول ابن بطال امام نسائی ؒ نے اس حدیث پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے:
(صلاة العيدين قبل الخطبة)
”نماز سے پہلے خطبہ دینا“ حالانکہ حقیقت حال اس کے برعکس ہے کیونکہ اس حدیث سے مراد یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے پہلے نماز پڑھی پھر خطبہ دیتے ہوئے مذکورہ الفاظ ارشاد فرمائے کہ عید کے دن پہلا کام نماز ادا کرنا ہے۔
عرب کے ہاں یہ اسلوب عام ہے کہ ماضی کی جگہ فعل مستقبل کو استعمال کر لیتے ہیں۔
اس موقف کی تائید ایک روایت سے ہوتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ عیدالاضحیٰ کے دن بقیع (عیدگاہ)
کی طرف گئے، دو رکعت نماز عید ادا کی، پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ اس دن ہماری پہلی عبادت یہ ہے کہ ہم نماز پڑھیں، پھر گھر لوٹ کر قربانی کریں۔
(صحیح البخاري، العیدین، حدیث: 976)
اس روایت میں صراحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مذکورہ الفاظ خطبے میں ارشاد فرمائے تھے۔
(2)
حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عیدالاضحیٰ کے دن نماز کے بعد ہمیں خطبہ دیا کہ جو شخص ہمارے جیسی نماز پڑھے اور ہمارے جیسی قربانی کرے تو اس کا فریضہ پورا ہو گیا۔
(صحیح البخاري، العیدین، حدیث: 955)
ان حقائق کی روشنی میں اس حدیث سے تقدیم خطبہ کا مسئلہ کشید کرنا محل نظر ہے۔
(فتح الباري: 585/2)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 965