حدثنا إبراهيم بن المنذر، قال: حدثني محمد بن فليح، قال: حدثني ابي، عن هلال بن علي من بني عامر بن لؤي، عن عطاء بن يسار، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" قال رسول الله صلى الله عليه وسلم مثل المؤمن كمثل الخامة من الزرع، من حيث اتتها الريح كفاتها، فإذا اعتدلت تكفا بالبلاء، والفاجر كالارزة، صماء معتدلة حتى يقصمها الله إذا شاء".حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ الْخَامَةِ مِنَ الزَّرْعِ، مِنْ حَيْثُ أَتَتْهَا الرِّيحُ كَفَأَتْهَا، فَإِذَا اعْتَدَلَتْ تَكَفَّأُ بِالْبَلَاءِ، وَالْفَاجِرُ كَالْأَرْزَةِ، صَمَّاءَ مُعْتَدِلَةً حَتَّى يَقْصِمَهَا اللَّهُ إِذَا شَاءَ".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے محمد بن فلیح نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے بنی عامر بن لوی کے ایک مرد ہلال بن علی نے، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مومن کی مثال پودے کی پہلی نکلی ہوئی ہری شاخ جیسی ہے کہ جب بھی ہوا چلتی ہے اسے جھکا دیتی ہے پھر وہ سیدھا ہو کر مصیبت برداشت کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے اور بدکار کی مثال صنوبر کے درخت جیسی ہے کہ سخت ہوتا ہے اور سیدھا کھڑا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے اسے اکھاڑ کر پھینک دیتا ہے۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "The example of a believer is that of a fresh tender plant; from whatever direction the wind comes, it bends it, but when the wind becomes quiet, it becomes straight again. Similarly, a believer is afflicted with calamities (but he remains patient till Allah removes his difficulties.) And an impious wicked person is like a pine tree which keeps hard and straight till Allah cuts (breaks) it down when He wishes." (See Hadith No. 558, Vol. 9.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 70, Number 547
مثل المؤمن كمثل خامة الزرع يفيء ورقه من حيث أتتها الريح تكفئها فإذا سكنت اعتدلت وكذلك المؤمن يكفأ بالبلاء مثل الكافر كمثل الأرزة صماء معتدلة حتى يقصمها الله إذا شاء
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5644
5644. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مومن کی مثال درخت کی ہری شاخ جیسی ہے کہ جب بھی ہوا چلتی ہے تو اسے جھکا دیتی ہے اور کبھی اسے سیدھا کر دیتی ہے پھر مصیبت برداشت کرنے کے قابل بنا دیتی ہے اور فاجر انسان صنوبر کی طرح ہے جو سخت اور سیدھا کھڑا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالٰی جب چہتا ہے اسے اکھاڑ پھینکتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5644]
حدیث حاشیہ: مطلب یہ ہے کہ مومن تو ہر وقت اللہ تعالیٰ کے حکم کے تابع اور اس پر راضی رہتا ہے۔ اگر اس پر کبھی تنگی یا سختی آ جائے تو اسے خندہ پیشانی سے برداشت کرتا اور اللہ تعالیٰ سے خیر کی امید رکھتا ہے، پھر جب مصیبت ٹل جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے ثابت قدمی کا اظہار کرتا ہے۔ اس کے برعکس منافق اور کافر دنیا میں خوشحال رہتا ہے اور کسی آزمائش سے دوچار نہیں ہوتا تاکہ قیامت کے معاملات اس کے لیے سنگین ہوں۔ آخر کار جب اللہ تعالیٰ اس کی ہلاکت کا فیصلہ کرتا ہے تو اسے یک لخت صنوبر کے درخت کی طرح اکھاڑ پھینکتا ہے تاکہ اس کی موت اس کے لیے سخت عذاب اور سنگین سزا ثابت ہو۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5644