صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
خواب کا بیان
The Book of Dreams
3. باب فِي تَأْوِيلِ الرُّؤْيَا:
3. باب: خوابوں کی تعبیر کا بیان۔
Chapter: Interpretation Of Dreams
حدیث نمبر: 5928
Save to word اعراب
حدثنا حاجب بن الوليد ، حدثنا محمد بن حرب ، عن الزبيدي ، اخبرني الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله ، ان ابن عباس ، او ابا هريرة ، كان يحدث: ان رجلا اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم. ح وحدثني حرملة بن يحيي التجيبيواللفظ له، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، ان عبيد الله بن عبد الله بن عتبة اخبره، ان ابن عباس كان يحدث: " ان رجلا اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني ارى الليلة في المنام ظلة تنطف السمن والعسل، فارى الناس يتكففون منها بايديهم، فالمستكثر، والمستقل، وارى سببا واصلا من السماء إلى الارض، فاراك اخذت به فعلوت، ثم اخذ به رجل من بعدك فعلا، ثم اخذ به رجل آخر فعلا، ثم اخذ به رجل آخر فانقطع به، ثم وصل له فعلا، قال ابو بكر: يا رسول الله، بابي انت، والله لتدعني فلاعبرنها، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اعبرها، قال ابو بكر: اما الظلة، فظلة الإسلام، واما الذي ينطف من السمن والعسل، فالقرآن حلاوته ولينه، واما ما يتكفف الناس من ذلك، فالمستكثر من القرآن والمستقل، واما السبب الواصل من السماء إلى الارض، فالحق الذي انت عليه تاخذ به فيعليك الله به، ثم ياخذ به رجل من بعدك فيعلو به، ثم ياخذ به رجل آخر فيعلو به، ثم ياخذ به رجل آخر فينقطع به، ثم يوصل له فيعلو به، فاخبرني يا رسول الله، بابي انت، اصبت ام اخطات؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اصبت بعضا، واخطات بعضا، قال: فوالله يا رسول الله لتحدثني ما الذي اخطات، قال: لا تقسم ".حَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ ، أَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ، أَوْ أَبَا هُرَيْرَةَ ، كَانَ يُحَدِّثُ: أَنَّ رَجُلًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي التُّجِيبِيُّوَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ كَانَ يُحَدِّثُ: " أَنَّ رَجُلًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَرَى اللَّيْلَةَ فِي الْمَنَامِ ظُلَّةً تَنْطِفُ السَّمْنَ وَالْعَسَلَ، فَأَرَى النَّاسَ يَتَكَفَّفُونَ مِنْهَا بِأَيْدِيهِمْ، فَالْمُسْتَكْثِرُ، وَالْمُسْتَقِلُّ، وَأَرَى سَبَبًا وَاصِلًا مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ، فَأَرَاكَ أَخَذْتَ بِهِ فَعَلَوْتَ، ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِكَ فَعَلَا، ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَعَلَا، ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَانْقَطَعَ بِهِ، ثُمَّ وُصِلَ لَهُ فَعَلَا، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِأَبِي أَنْتَ، وَاللَّهِ لَتَدَعَنِّي فَلَأَعْبُرَنَّهَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اعْبُرْهَا، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَمَّا الظُّلَّةُ، فَظُلَّةُ الْإِسْلَامِ، وَأَمَّا الَّذِي يَنْطِفُ مِنَ السَّمْنِ وَالْعَسَلِ، فَالْقُرْآنُ حَلَاوَتُهُ وَلِينُهُ، وَأَمَّا مَا يَتَكَفَّفُ النَّاسُ مِنْ ذَلِكَ، فَالْمُسْتَكْثِرُ مِنَ الْقُرْآنِ وَالْمُسْتَقِلُّ، وَأَمَّا السَّبَبُ الْوَاصِلُ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ، فَالْحَقُّ الَّذِي أَنْتَ عَلَيْهِ تَأْخُذُ بِهِ فَيُعْلِيكَ اللَّهُ بِهِ، ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِكَ فَيَعْلُو بِهِ، ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَيَعْلُو بِهِ، ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَيَنْقَطِعُ بِهِ، ثُمَّ يُوصَلُ لَهُ فَيَعْلُو بِهِ، فَأَخْبِرْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِأَبِي أَنْتَ، أَصَبْتُ أَمْ أَخْطَأْتُ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَصَبْتَ بَعْضًا، وَأَخْطَأْتَ بَعْضًا، قَالَ: فَوَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَتُحَدِّثَنِّي مَا الَّذِي أَخْطَأْتُ، قَالَ: لَا تُقْسِمْ ".
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! میں نے رات کو خواب میں دیکھا ایک ابر کے ٹکڑے سے گھی اور شہد ٹپک رہا ہے لوگ اس کو اپنی لپوں سے لیتے ہیں کوئی زیادہ لیتا ہے کوئی کم اور میں نے دیکھا آسمان سے زمین تک ایک رسی لٹکی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو پکڑ کر اوپر چڑھ گئے، پھر اور ایک شخص نے تھاما وہ بھی اوپر چڑھ گیا، پھر اور ایک شخص نے تھاما وہ بھی چڑھ گیا، پھر اور ایک شخص نے تھاما تو وہ ٹوٹ گئی پھر وہ جڑ گئی اور وہ بھی اوپر چلا گیا۔ یہ سن کر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! میر باپ آپ پر قربان ہو، مجھے اس کی تعبیر کہنے دیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا کہہ۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ ابر کا ٹکڑا تو اسلام ہے۔ گھی اور شہد سے قرآن کی حلاوت اور نرمی مراد ہے اور لوگ جو زیادہ اور کم لیتے ہیں وہ بھی بعض کو بہت قرآن یاد ہے اور بعض کو کم اور رسی جو آسمان سے زمین تک لٹکی وہ دین حق ہے جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ پھر اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس دین پر اپنے پاس بلا لے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ایک اور شخص اس کو تھامے گا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خلیفہ) وہ بھی اسی طرح سے چڑھ جائے گا پھر ایک اور تھامے گا اور اس کا بھی یہی حال ہو گا پھر ایک شخص تھامے گا تو کچھ خلل پڑے گا لیکن وہ آخر خلل مٹ جائے گا اور وہ بھی چڑھ جائے گا اور مجھ سے بیان کیجئیے یا رسول اللہ! میں نے ٹھیک تعبیر کی یا غلط۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کچھ تو نے ٹھیک کہا کچھ تو نے غلط کہا۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ کی قسم! آپ بیان کیجئیے میں نے کیا غلطی کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم مت کھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2269

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
   صحيح مسلم5928أرى الليلة في المنام ظلة تنطف السمن والعسل فأرى الناس يتكففون منها بأيديهم فالمستكثر والمستقل وأرى سببا واصلا من السماء إلى الأرض فأراك أخذت به فعلوت ثم أخذ به رجل من بعدك فعلا ثم أخذ به رجل آخ
   سنن أبي داود3268أصبت بعضا وأخطأت بعضا فقال أقسمت عليك يا رسول الله بأبي أنت لتحدثني ما الذي أخطأت فقال له النبي لا تقسم
   سنن أبي داود4632أرى الليلة ظلة ينطف منها السمن والعسل فأرى الناس يتكففون بأيديهم فالمستكثر والمستقل وأرى سببا واصلا من السماء إلى الأرض فأراك يا رسول الله أخذت به فعلوت به ثم أخذ به رجل آخر فعلا به ثم أخذ به رجل آخر فعلا به ثم أخذ به رجل آخر فانقطع ثم وصل فعلا به قال أبو
   سنن ابن ماجه3918أصبت بعضا وأخطأت بعضا قال أبو بكر أقسمت عليك يا رسول الله لتخبرني بالذي أصبت من الذي أخطأت فقال النبي لا تقسم يا أبا بكر

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5928 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5928  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
ظلة:
سائبان،
بادل کا ٹکڑا۔
(2)
تنطف:
ٹپک رہا ہے،
قطرہ قطرہ گر رہا ہے۔
(3)
يتكففون:
لینے کے لیے ہتھیلیاں پھیلائے ہوئے ہیں۔
(4)
لتدعني فلاعبر لها:
آپ مجھے اس کی تعبیر بیان کرنے کے لیے چھوڑ دیں گے،
تعبیر بیان کرنے کی اجازت دیں گے،
جس سے معلوم ہوتا ہے،
بڑے کی موجودگی میں چھوٹا اس کی اجازت سے،
اپنی معلومات بیان کر سکتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5928   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4632  
´خلفاء کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے تھے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: میں نے رات کو بادل کا ایک ٹکڑا دیکھا، جس سے گھی اور شہد ٹپک رہا تھا، پھر میں نے لوگوں کو دیکھا وہ اپنے ہاتھوں کو پھیلائے اسے لے رہے ہیں، کسی نے زیادہ لیا کسی نے کم، اور میں نے دیکھا کہ ایک رسی آسمان سے زمین تک لٹکی ہوئی ہے، پھر میں نے آپ کو دیکھا اللہ کے رسول! کہ آپ نے اسے پکڑ ا اور اس سے اوپر چلے گئے، پھر ایک اور شخص نے اسے پکڑا اور وہ بھی اوپر چلا گیا، پھر ایک اور شخص نے اسے پکڑا اور وہ بھی اوپر چلا گیا، پھر اسے ایک اور ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4632]
فوائد ومسائل:

سچے اور عمدہ خواب مومن کے لیے نبوت کا چھیالیسواں حصہ قرار دیے گئے ہیں اور ان کے ذریعے سے بندے کو بعض امور کی اطلاع یا بعض امور سے متنبہ کیا جاتا ہے۔


مذکورہ بالا خواب میں خلا فت نبوت کی طرف اشارہ تھا۔
جسے کہ سیدنا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بجا طور پر سمجھ گئے تھے۔
اس میں غلطی کیا تھی؟ تو اس کے در پے ہونا قطعاً روا نہیں۔
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صراحت نہیں فرمائی تو کسی اور کو کیا حق پہنچتا ہے کہ ظن و تخمیم سے کوئی بات کہے۔


کسی کو لفظ قسم کے ساتھ قسم دینے سے اس کی تعمیل واجب نہیں ہوجاتی۔


کسی تلمیذ یا ادنی کو جائز ہے کہ اپنے شیخ یا بڑے کے ہوتے ہوئے اس کی اجازت سے کسی سوال کا جواب دے یا اس پر بحث کرے۔
یہ خلاف ادب شمار نہیں ہوگا۔
بلا اجازت بولنا البتہ بے ادبی ہوگی۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4632   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3918  
´خواب کی تعبیر کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص آیا، اس وقت آپ جنگ احد سے واپس تشریف لائے تھے، اس نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے خواب میں بادل کا ایک سایہ (ٹکڑا) دیکھا جس سے گھی اور شہد ٹپک رہا تھا، اور میں نے لوگوں کو دیکھا کہ اس میں سے ہتھیلی بھربھر کر لے رہے ہیں، کسی نے زیادہ لیا، کسی نے کم، اور میں نے دیکھا کہ ایک رسی آسمان تک تنی ہوئی ہے، میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے وہ رسی پکڑی اور اوپر چڑھ گئے، آپ کے بعد ایک اور شخص نے پکڑی اور وہ بھی اوپر چڑھ گیا، اس کے بعد ایک اور شخص نے پکڑی تو وہ بھی اوپر چڑ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3918]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بزرگ اور استاد کی اجازت سے عام آدمی یا شاگرد تعبیر بیان کرسکتا ہے۔

(2)
رسی پکڑنے سے مراد دین پر عمل کرنا اور تین بزرگوں کا اس رسی کو پکڑنا نبی ﷺ کی نیابت اور خلافت کے منصب پر فائز ہونا ہے۔

(3)
حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے رسی کا ٹوٹ جانا ان مشکلات اور فتنوں کی طرف اشارہ ہے جو انھیں پیش آئے۔
اور اسی رسی کے جڑجانے کے بعد اس کے ذریعے سے اوپر چلے جانے سے غالباً یہ اشارہ ہے کہ وہ اس فتنے میں حق پر ہوں گے لہٰذا وہ رسول اللہ ﷺ اور دونوں خلفائے راشدین رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہی جنت میں ہوں گے۔

(4)
کسی حکمت کی بنا پر خواب کے کچھ کی حصے کی تعبیر بتانا اور کچھ نہ بتانا جائز ہے جیسے رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی تعبیر میں واقع ہونے والی غلطی کی وضاحت نہیں فرمائی۔

(5)
اس سچے خواب میں خلفائے ثلاثہ کی عظمت وشان کا اظہار ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3918   



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.