الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
Chapters: Regarding Funerals
51. بَابٌ في النَّهْيِ عَنِ النِّيَاحَةِ
51. باب: نوحہ (میت پر چلا کر رونا) منع ہے۔
حدیث نمبر: 1581
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا العباس بن عبد العظيم العنبري ، ومحمد بن يحيى ، قالا: حدثنا عبد الرزاق ، انبانا معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابن معانق او ابي معانق ، عن ابي مالك الاشعري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" النياحة من امر الجاهلية، وإن النائحة إذا ماتت ولم تتب، قطع الله لها ثيابا من قطران، ودرعا من لهب النار".
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ ابْنِ مُعَانِقٍ أَوْ أَبِي مُعَانِقٍ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" النِّيَاحَةُ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ، وَإِنَّ النَّائِحَةَ إِذَا مَاتَتْ وَلَمْ تَتُبْ، قَطَعَ اللَّهُ لَهَا ثِيَابًا مِنْ قَطِرَانٍ، وَدِرْعًا مِنْ لَهَبِ النَّارِ".
ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نوحہ (ماتم) کرنا جاہلیت کا کام ہے، اور اگر نوحہ (ماتم) کرنے والی عورت بغیر توبہ کے مر گئی، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے تارکول (ڈامر) کے کپڑے، اور آگ کے شعلے کی قمیص بنائے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12160، ومصباح الزجاجة: 568)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجنائز10 (924)، مسند احمد (5/342) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Malik Ash’ari that the Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Wailing is one of the affairs of the Days of Ignorance, and if the woman who wails dies without having repented, Allah will cut a garment of pitch (tar) for her and a shirt of flaming fire.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح م بلفظ ودرع من جرب

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   سنن ابن ماجه1581كعب بن عاصمالنياحة من أمر الجاهلية النائحة إذا ماتت ولم تتب قطع الله لها ثيابا من قطران ودرعا من لهب النار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1581  
´نوحہ (میت پر چلا کر رونا) منع ہے۔`
ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نوحہ (ماتم) کرنا جاہلیت کا کام ہے، اور اگر نوحہ (ماتم) کرنے والی عورت بغیر توبہ کے مر گئی، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے تارکول (ڈامر) کے کپڑے، اور آگ کے شعلے کی قمیص بنائے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1581]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جاہلیت سے مراد نبی اکرمﷺ کی بعثت سے پہلے کا زمانہ ہے جب کسی کام کو جاہلیت کا کام قراردیا جائے۔
تو اس کا یہ مطلب ہوتا ہے کہ اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور یہ کام مسلمانوں کو زیب نہیں دیتا۔
اسے کافر ہی کرتے ہیں اور یہ انھی لائق ہے۔

(2)
کافروں کے رسم ورواج اختیار کرنے سے اور ا ن کی نقل کرنے سے اجتناب اسلام کا ایک اہم اصول ہے۔
زندگی کے ہر معاملے میں یہ اُصول مسلمانوں کے پیش نظر رہنا چاہیے۔

(3)
توبہ کرنے سے کبیرہ گناہ معاف ہی ہوجاتے ہیں۔

(4)
نوحہ کرنے والی کو یہ عذاب قیامت کے دن جہنم میں داخل ہونے سے پہلے ہوگا۔
جیسے آئندہ حدیث سے واضح ہے ممکن ہے جہنم میں بھی ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1581   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.