الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Tribulations
23. بَابُ : الصَّبْرِ عَلَى الْبَلاَءِ
23. باب: آفات و مصائب پر صبر کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4028
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن طريف , حدثنا ابو معاوية , عن الاعمش , عن ابي سفيان , عن انس , قال: جاء جبريل عليه السلام , ذات يوم إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , وهو جالس حزين؟ قد خضب بالدماء قد ضربه بعض اهل مكة , فقال: ما لك؟ قال:" فعل بي هؤلاء وفعلوا" , قال: اتحب ان اريك آية؟ قال:" نعم ارني" , فنظر إلى شجرة من وراء الوادي , قال: ادع تلك الشجرة فدعاها , فجاءت تمشي حتى قامت بين يديه , قال: قل لها فلترجع , فقال لها: فرجعت حتى عادت إلى مكانها , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" حسبي".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ , حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي سُفْيَانَ , عَنْ أَنَسٍ , قَالَ: جَاءَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام , ذَاتَ يَوْمٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَهُوَ جَالِسٌ حَزِينٌ؟ قَدْ خُضِّبَ بِالدِّمَاءِ قَدْ ضَرَبَهُ بَعْضُ أَهْلِ مَكَّةَ , فَقَالَ: مَا لَكَ؟ قَالَ:" فَعَلَ بِي هَؤُلَاءِ وَفَعَلُوا" , قَالَ: أَتُحِبُّ أَنْ أُرِيَكَ آيَةً؟ قَالَ:" نَعَمْ أَرِنِي" , فَنَظَرَ إِلَى شَجَرَةٍ مِنْ وَرَاءِ الْوَادِي , قَالَ: ادْعُ تِلْكَ الشَّجَرَةَ فَدَعَاهَا , فَجَاءَتْ تَمْشِي حَتَّى قَامَتْ بَيْنَ يَدَيْهِ , قَالَ: قُلْ لَهَا فَلْتَرْجِعْ , فَقَالَ لَهَا: فَرَجَعَتْ حَتَّى عَادَتْ إِلَى مَكَانِهَا , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حَسْبِي".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن جبرائیل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اس وقت آپ غمگین بیٹھے ہوئے تھے، اور لہولہان تھے، اہل مکہ میں سے کچھ لوگوں نے آپ کو خشت زنی کر کے لہولہان کر دیا تھا، انہوں نے کہا: آپ کو کیا ہو گیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان لوگوں نے میرے ساتھ یہ سلوک کیا ہے، جبرائیل علیہ السلام نے عرض کیا: آپ چاہتے ہیں کہ میں آپ کو کوئی نشانی دکھاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں دکھائیے، پھر جبرائیل علیہ السلام نے وادی کے پیچھے ایک درخت کی طرف دیکھا، اور کہا: آپ اس درخت کو بلائیے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے آواز دی، وہ آ کر آپ کے سامنے کھڑا ہو گیا، پھر انہوں نے کہا: آپ اس سے کہیے کہ وہ واپس جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے واپس جانے کو کہا، تو وہ اپنی جگہ چلا گیا، (یہ دیکھ کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے لیے یہ نشانی (معجزہ) ہی کافی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف (925، ومصباح الزجاجة: 1419)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/113)، سنن الدارمی/المقدمة 4 (23) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
الأعمش عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 520
   سنن ابن ماجه4028أنس بن مالكادع تلك الشجرة فدعاها فجاءت تمشي حتى قامت بين يديه قال قل لها فلترجع فقال لها فرجعت حتى عادت إلى مكانها فقال رسول الله حسبي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4028  
´آفات و مصائب پر صبر کرنے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن جبرائیل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اس وقت آپ غمگین بیٹھے ہوئے تھے، اور لہولہان تھے، اہل مکہ میں سے کچھ لوگوں نے آپ کو خشت زنی کر کے لہولہان کر دیا تھا، انہوں نے کہا: آپ کو کیا ہو گیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان لوگوں نے میرے ساتھ یہ سلوک کیا ہے، جبرائیل علیہ السلام نے عرض کیا: آپ چاہتے ہیں کہ میں آپ کو کوئی نشانی دکھاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں دکھائیے، پھر جبرائیل علیہ السلام نے وادی کے پیچھے ایک درخت کی طرف دیکھا، اور کہا: آپ اس درخت کو بلائیے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4028]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نےسنداً ضعیف قراردیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
الموسوعة الحدیثیة مسندالإمام أحمد کے محققین اس کی بابت لکھتےہیں کہ مذکورہ روایت کی سند قوی ہےاور مسلم کی شرط پرہے نیز شیخ البانی اور دکتور بشار عواد وغیرہ نے بھی اسے صحیح قراردیا ہے جس سے تصحیح والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔
والله اعلم۔
مزید تتفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثية مسند الإمام أحمد: 19 165، 166 وصحيح سنن ابن ماجة للألباني رقم: 3270 وسنن ابن ماجة بتحقيق الدكتور بشار عواد رقم: 4028)

(2)
یہ واقعہ دور مکی کا ہے۔
ممکن ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کسی بڑی عمر کے صحابی سے سنا ہو یا خود رسول اللہﷺ نے سنایا ہو۔

(3)
درخت کا نبی ﷺ کے حکم سے حرکت کرنا معجزہ ہے۔
یہ معجزہ دکھانے کا مقصد یہ تھا کہ اللہ تعالی کے ہاں رسول اللہﷺ کا مقام ومرتبہ بہت بلند ہے لیکن کچھ خاص حکمتوں کی وجہ سے کچھ تکلیفیں برداشت کرنا ضروری ہے۔

(4)
اس کا مقصد رسول اللہ ﷺ کی دلجوئی بھی تھا کہ اللہ کی ہر مخلوق آپﷺ کےساتھ اور آپﷺ پر ایمان رکھنے والی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4028   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.