الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فرائض یعنی ترکہ کے حصوں کے بیان میں
The Book of Al-Farad (The Laws of Inheritance)
30. بَابُ إِذَا ادَّعَتِ الْمَرْأَةُ ابْنًا:
30. باب: کسی عورت کا دعویٰ کرنا کہ یہ بچہ میرا ہے۔
(30) Chapter. If a lady claims to be the mother of a son.
حدیث نمبر: 6769
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، قال: حدثنا ابو الزناد، عن عبد الرحمن، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" كانت امراتان معهما ابناهما جاء الذئب فذهب بابن إحداهما، فقالت لصاحبتها: إنما ذهب بابنك، وقالت الاخرى إنما ذهب بابنك، فتحاكمتا إلى داود عليه السلام، فقضى به للكبرى، فخرجتا على سليمان بن داود عليهما السلام فاخبرتاه، فقال: ائتوني بالسكين اشقه بينهما، فقالت الصغرى: لا تفعل يرحمك الله هو ابنها، فقضى به للصغرى" قال ابو هريرة: والله إن سمعت بالسكين قط إلا يومئذ وما كنا نقول إلا المدية.حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كَانَتْ امْرَأَتَانِ مَعَهُمَا ابْنَاهُمَا جَاءَ الذِّئْبُ فَذَهَبَ بِابْنِ إِحْدَاهُمَا، فَقَالَتْ لِصَاحِبَتِهَا: إِنَّمَا ذَهَبَ بِابْنِكِ، وَقَالَتِ الْأُخْرَى إِنَّمَا ذَهَبَ بِابْنِكِ، فَتَحَاكَمَتَا إِلَى دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَضَى بِهِ لِلْكُبْرَى، فَخَرَجَتَا عَلَى سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ عَلَيْهِمَا السَّلَام فَأَخْبَرَتَاهُ، فَقَالَ: ائْتُونِي بِالسِّكِّينِ أَشُقُّهُ بَيْنَهُمَا، فَقَالَتِ الصُّغْرَى: لَا تَفْعَلْ يَرْحَمُكَ اللَّهُ هُوَ ابْنُهَا، فَقَضَى بِهِ لِلصُّغْرَى" قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَاللَّهِ إِنْ سَمِعْتُ بِالسِّكِّينِ قَطُّ إِلَّا يَوْمَئِذٍ وَمَا كُنَّا نَقُولُ إِلَّا الْمُدْيَةَ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، کہا کہ ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو عورتیں تھیں اور ان کے ساتھ ان کے دو بچے بھی تھے، پھر بھیڑیا آیا اور ایک بچے کو اٹھا کر لے گیا اس نے اپنی ساتھی عورت سے کہا کہ بھیڑیا تیرے بچے کو لے گیا ہے، دوسری عورت نے کہا کہ وہ تو تیرا بچہ لے گیا ہے۔ وہ دونوں عورتیں اپنا مقدمہ داؤد علیہ السلام کے پاس لائیں تو آپ نے فیصلہ بڑی کے حق میں کر دیا۔ وہ دونوں نکل کر سلیمان بن داؤد علیہما السلام کے پاس گئیں اور انہیں واقعہ کی اطلاع دی۔ سلیمان علیہ السلام نے کہا کہ چھری لاؤ میں لڑکے کے دو ٹکڑے کر کے دونوں کو ایک ایک دوں گا۔ اس پر چھوٹی عورت بول اٹھی کہ ایسا نہ کیجئے آپ پر اللہ رحم کرے، یہ بڑی ہی کا لڑکا ہے لیکن آپ علیہ السلام نے فیصلہ چھوٹی عورت کے حق میں کیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ واللہ! میں نے «سكين» چھری کا لفظ سب سے پہلی مرتبہ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے) اس دن سنا تھا اور ہم اس کے لیے (اپنے قبیلہ میں) «مدية‏.‏» کا لفظ بولتے تھے۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "There were two women with whom there were their two sons. A wolf came and took away the son of one of them. That lady said to her companion, 'The wolf has taken your son.' The other said, 'But it has taken your son.' So both of them sought the judgment of (the Prophet) David who judged that the boy should be given to the older lady. Then both of them went to (the Prophet) Solomon, son of David and informed him of the case. Solomon said, 'Give me a knife so that I may cut the child into two portions and give one half to each of you.' The younger lady said, 'Do not do so; may Allah bless you ! He is her child.' On that, he gave the child to the younger lady." Abu Huraira added: By Allah! I had never heard the word 'Sakkin' as meaning knife, except on that day, for we used to call it "Mudya".
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 760

   صحيح البخاري6769عبد الرحمن بن صخرامرأتان معهما ابناهما جاء الذئب فذهب بابن إحداهما فقالت لصاحبتها إنما ذهب بابنك وقالت الأخرى إنما ذهب بابنك فتحاكمتا إلى داود فقضى به للكبرى فخرجتا على سليمان بن داود عليهما السلام فأخبرتاه فقال ائتوني بالسكين أشقه بينهما
   صحيح مسلم4495عبد الرحمن بن صخربينما امرأتان معهما ابناهما جاء الذئب فذهب بابن إحداهما فقالت هذه لصاحبتها إنما ذهب بابنك أنت وقالت الأخرى إنما ذهب بابنك فتحاكمتا إلى داود فقضى به للكبرى فخرجتا على سليمان بن داود عليهما السلام فأخبرتاه فقال ائتوني بالسكين أشقه بينكما فقالت الصغرى لا
   سنن النسائى الصغرى5404عبد الرحمن بن صخربينما امرأتان معهما ابناهما جاء الذئب فذهب بابن إحداهما فقالت هذه لصاحبتها إنما ذهب بابنك وقالت الأخرى إنما ذهب بابنك فتحاكمتا إلى داود فقضى به للكبرى فخرجتا إلى سليمان بن داود فأخبرتاه فقال ائتوني بالسكين أشقه بينهما فقالت الصغرى لا تفعل
   سنن النسائى الصغرى5406عبد الرحمن بن صخرخرجت امرأتان معهما صبيان لهما فعدا الذئب على إحداهما فأخذ ولدها فأصبحتا تختصمان في الصبي الباقي إلى داود فقضى به للكبرى منهما فمرتا على سليمان فقال كيف أمركما فقصتا عليه فقال ائتوني بالسكين أشق الغلام بينهما فقالت الصغرى أتشقه قال نعم
   سنن النسائى الصغرى5406عبد الرحمن بن صخرخرجت امرأتان معهما ولداهما فأخذ الذئب أحدهما فاختصمتا في الولد إلى داود النبي فقضى به للكبرى منهما فمرتا على سليمان فقال كيف قضى بينكما قالت قضى به للكبرى قال سليمان أقطعه بنصفين لهذه نصف ولهذه نصف قالت الكبرى نعم اقطع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6769  
6769. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دو عورتیں تھیں۔ ان کے ساتھ ان کے دو بیٹے بھی تھے۔ بھیڑیا آیا اور ان میں سے ایک بیٹا اٹھا کر لے گیا۔ اس نے اپنی سہیلی سے کہا کہ بھیڑیا تیرا بیٹا لے گیا ہے۔ دوسری عورت نے کہا: وہ تو تیرا بیٹا لے گیا ہے۔ دونوں حضرت دادو ؑ کے پاس فیصلہ لے گئیں تو انہوں نے فیصلہ بڑی کے حق میں دے دیا۔ پھر وہ دونوں حضرت سلیمان ؑ کے پاس فیصلہ لے گئیں اور واقعہ سے انہیں آگاہ کیا تو انہوں نے فرمایا: میرے پاس چھری لاؤ، میں اس بچے کو تم دونوں کے درمیان تقسیم کر دیتا ہوں، چھوٹی عورت نے کہا: اللہ تعالٰی آپ پر رحم کرے! آپ ایسا نہ کریں، یہ اس (بڑی) کا ہی بیٹا ہے۔ اس كے بعد حضرت سلیمان ؑ نے چھوٹی کے متعلق کے حق میں فیصلہ کر دیا۔ حضرت ابو ہریرہ نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے اس دن سے پہلے کبھی سکین لفظ نہیں سنا تھا۔ ہم تو چھری کے لیے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6769]
حدیث حاشیہ:
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے قبیلہ میں چھری کے لیے ''سکین'' کا لفظ استعمال نہیں ہوتا تھا۔
حضرت سلیمان علیہ السلام کا فیصلہ تقاضہ فطرت کے مطابق تھا۔
بچہ درحقیقت چھوٹی ہی کا تھا تب ہی اس کے خون نے جوش مارا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6769   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6769  
6769. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دو عورتیں تھیں۔ ان کے ساتھ ان کے دو بیٹے بھی تھے۔ بھیڑیا آیا اور ان میں سے ایک بیٹا اٹھا کر لے گیا۔ اس نے اپنی سہیلی سے کہا کہ بھیڑیا تیرا بیٹا لے گیا ہے۔ دوسری عورت نے کہا: وہ تو تیرا بیٹا لے گیا ہے۔ دونوں حضرت دادو ؑ کے پاس فیصلہ لے گئیں تو انہوں نے فیصلہ بڑی کے حق میں دے دیا۔ پھر وہ دونوں حضرت سلیمان ؑ کے پاس فیصلہ لے گئیں اور واقعہ سے انہیں آگاہ کیا تو انہوں نے فرمایا: میرے پاس چھری لاؤ، میں اس بچے کو تم دونوں کے درمیان تقسیم کر دیتا ہوں، چھوٹی عورت نے کہا: اللہ تعالٰی آپ پر رحم کرے! آپ ایسا نہ کریں، یہ اس (بڑی) کا ہی بیٹا ہے۔ اس كے بعد حضرت سلیمان ؑ نے چھوٹی کے متعلق کے حق میں فیصلہ کر دیا۔ حضرت ابو ہریرہ نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے اس دن سے پہلے کبھی سکین لفظ نہیں سنا تھا۔ ہم تو چھری کے لیے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6769]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت سلیمان علیہ السلام نے عورت کے دعویٰ ہی سے بچہ اس کے حوالے نہیں کیا بلکہ آثار وقرائن دیکھ کر چھوٹی عورت کو دے دیا۔
انھوں نے چھوٹی عورت کی شفقت سے استدلال کیا کہ وہ اس کی ماں ہے، چنانچہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے بڑی عورت سے کہا:
اگر تیرا بیٹا ہوتا تو تو اسے دو لخت کرنے پر راضی نہ ہوتی۔
(2)
اس حدیث سے یہ حکم ثابت ہوتا ہے کہ اگر کوئی عورت جس کا خاوند فوت ہوگیا ہو کسی غیر معروف نسب والے بچے کے متعلق دعویٰ کرے کہ یہ میرا بیٹا ہے اور کوئی دوسرا شخص اس دعوے کو مسترد نہ کرے تو اس کی بات اور دعویٰ تسلیم کیا جائے گا اور کسی ایک کے فوت ہونے پر دوسرا اس کا وارث ہوگا، نیز اس بچے کے مادری بھائی اس کے وارث ہوں گے۔
اگر اس کا شوہر زندہ ہو اور عورت اس کی موجودگی میں یہ دعویٰ کرے کہ فلاں بچہ اس کا بیٹا ہے لیکن شوہر اس کا انکار کرتا ہے تو عورت کا دعویٰ تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
ہاں، اگر وہ اس پر دو گواہ پیش کر دے تو اس کی بات مان لی جائے گی۔
واللہ أعلم (فتح الباري: 68/12)
چھری کو مدية اس ليے کہا جاتا ہے کہ وہ حیوان کی زندگی کی مدت ختم کر دیتی ہے اور سکين اس لیے کہتے ہیں کہ یہ حیوان کی حرکت میں سکون پیدا کر دیتی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6769   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.