الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
28. بَابُ مَنِ اسْتَعَدَّ الْكَفَنَ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُنْكَرْ عَلَيْهِ:
28. باب: ان کے بیان میں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اپنا کفن خود ہی تیار رکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر کسی طرح کا اعتراض نہیں فرمایا۔
(28) Chapter. (If) somebody prepared his shroud (before his death) (in the lifetime of the Prophet ﷺ and the Prophet ﷺ did not object to that).
حدیث نمبر: 1277
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا ابن ابي حازم، عن ابيه، عن سهل رضي الله عنه،" ان امراة جاءت النبي صلى الله عليه وسلم ببردة منسوجة فيها حاشيتها، اتدرون ما البردة؟ , قالوا: الشملة، قال: نعم، قالت: نسجتها بيدي فجئت لاكسوكها، فاخذها النبي صلى الله عليه وسلم محتاجا إليها، فخرج إلينا وإنها إزاره فحسنها فلان , فقال: اكسنيها ما احسنها؟ , قال: القوم ما احسنت لبسها النبي صلى الله عليه وسلم محتاجا إليها، ثم سالته وعلمت انه لا يرد، قال: إني والله ما سالته لالبسه إنما سالته لتكون كفني؟" , قال سهل: فكانت كفنه.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ امْرَأَةً جَاءَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبُرْدَةٍ مَنْسُوجَةٍ فِيهَا حَاشِيَتُهَا، أَتَدْرُونَ مَا الْبُرْدَةُ؟ , قَالُوا: الشَّمْلَةُ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَتْ: نَسَجْتُهَا بِيَدِي فَجِئْتُ لِأَكْسُوَكَهَا، فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا، فَخَرَجَ إِلَيْنَا وَإِنَّهَا إِزَارُهُ فَحَسَّنَهَا فُلَانٌ , فَقَالَ: اكْسُنِيهَا مَا أَحْسَنَهَا؟ , قَالَ: الْقَوْمُ مَا أَحْسَنْتَ لَبِسَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا، ثُمَّ سَأَلْتَهُ وَعَلِمْتَ أَنَّهُ لَا يَرُدُّ، قَالَ: إِنِّي وَاللَّهِ مَا سَأَلْتُهُ لِأَلْبَسَهُ إِنَّمَا سَأَلْتُهُ لِتَكُونَ كَفَنِي؟" , قَالَ سَهْلٌ: فَكَانَتْ كَفَنَهُ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ نے اور ان سے سہل رضی اللہ عنہ نے کہ ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک بنی ہوئی حاشیہ دار چادر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تحفہ لائی۔ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے (حاضرین سے) پوچھا کہ تم جانتے ہو چادر کیا؟ لوگوں نے کہا کہ جی ہاں! شملہ۔ سہل رضی اللہ عنہ نے کہا ہاں شملہ (تم نے ٹھیک بتایا) خیر اس عورت نے کہا کہ میں نے اپنے ہاتھ سے اسے بنا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنانے کے لیے لائی ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کپڑا قبول کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اس وقت ضرورت بھی تھی پھر اسے ازار کے طور پر باندھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو ایک صاحب (عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ) نے کہا کہ یہ تو بڑی اچھی چادر ہے ‘ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے پہنا دیجئیے۔ لوگوں نے کہا کہ آپ نے (مانگ کر) کچھ اچھا نہیں کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی ضرورت کی وجہ سے پہنا تھا اور تم نے یہ مانگ لیا حالانکہ تم کو معلوم ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی کا سوال رد نہیں کرتے۔ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ اللہ کی قسم! میں نے اپنے پہننے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ چادر نہیں مانگی تھی۔ بلکہ میں اسے اپنا کفن بناؤں گا۔ سہل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ وہی چادر ان کا کفن بنی۔

Narrated Sahl: A woman brought a woven Burda (sheet) having edging (border) to the Prophet, Then Sahl asked them whether they knew what is Burda, they said that Burda is a cloak and Sahl confirmed their reply. Then the woman said, "I have woven it with my own hands and I have brought it so that you may wear it." The Prophet accepted it, and at that time he was in need of it. So he came out wearing it as his waist-sheet. A man praised it and said, "Will you give it to me? How nice it is!" The other people said, "You have not done the right thing as the Prophet is in need of it and you have asked for it when you know that he never turns down anybody's request." The man replied, "By Allah, I have not asked for it to wear it but to make it my shroud." Later it was his shroud.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 367

حدیث نمبر: 2093
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن، عن ابي حازم، قال: سمعت سهل بن سعد رضي الله عنه، قال: جاءت امراة ببردة، قال:" اتدرون ما البردة؟ فقيل له: نعم، هي الشملة منسوج في حاشيتها، قالت: يا رسول الله، إني نسجت هذه بيدي اكسوكها، فاخذها النبي صلى الله عليه وسلم محتاجا إليها، فخرج إلينا وإنها إزاره، فقال رجل من القوم: يا رسول الله، اكسنيها؟ فقال: نعم، فجلس النبي صلى الله عليه وسلم في المجلس، ثم رجع فطواها، ثم ارسل بها إليه، فقال له القوم: ما احسنت، سالتها إياه، لقد علمت انه لا يرد سائلا، فقال الرجل: والله ما سالته إلا لتكون كفني يوم اموت، قال سهل: فكانت كفنه.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ بِبُرْدَةٍ، قَالَ:" أَتَدْرُونَ مَا الْبُرْدَةُ؟ فَقِيلَ لَهُ: نَعَمْ، هِيَ الشَّمْلَةُ مَنْسُوجٌ فِي حَاشِيَتِهَا، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي نَسَجْتُ هَذِهِ بِيَدِي أَكْسُوكَهَا، فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا، فَخَرَجَ إِلَيْنَا وَإِنَّهَا إِزَارُهُ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اكْسُنِيهَا؟ فَقَالَ: نَعَمْ، فَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَجْلِسِ، ثُمَّ رَجَعَ فَطَوَاهَا، ثُمَّ أَرْسَلَ بِهَا إِلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ الْقَوْمُ: مَا أَحْسَنْتَ، سَأَلْتَهَا إِيَّاهُ، لَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّهُ لَا يَرُدُّ سَائِلًا، فَقَالَ الرَّجُلُ: وَاللَّهِ مَا سَأَلْتُهُ إِلَّا لِتَكُونَ كَفَنِي يَوْمَ أَمُوتُ، قَالَ سَهْلٌ: فَكَانَتْ كَفَنَهُ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے کہا کہ میں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ ایک عورت بردہ لے کر آئی۔ سہل رضی اللہ عنہ نے پوچھا، تمہیں معلوم بھی ہے کہ بردہ کسے کہتے ہیں۔ کہا گیا جی ہاں! بردہ، حاشیہ دار چادر کو کہتے ہیں۔ تو اس عورت نے کہا، یا رسول اللہ! میں نے خاص آپ کو پہنانے کے لیے یہ چادر اپنے ہاتھ سے بنی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لے لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی ضرورت بھی تھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی چادر کو بطور ازار کے پہنے ہوئے تھے، حاضرین میں سے ایک صاحب بولے، یا رسول اللہ! یہ تو مجھے دے دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا لے لینا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجلس میں تھوڑی دیر تک بیٹھے رہے پھر واپس تشریف لے گئے پھر ازار کو تہ کر کے ان صاحب کے پاس بھجوا دیا۔ لوگوں نے کہا تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ازار مانگ کر اچھا نہیں کیا کیونکہ تمہیں معلوم ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی سائل کے سوال کو رد نہیں کیا کرتے ہیں۔ اس پر ان صحابی نے کہا کہ واللہ! میں نے تو صرف اس لیے یہ چادر مانگی ہے کہ جب میں مروں تو یہ میرا کفن بنے۔ سہل رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ وہ چادر ہی ان کا کفن بنی۔

Narrated Abu Hazim: I heard Sahl bin Sa`d saying, "A woman brought a Burda (i.e. a square piece of cloth having edging). I asked, 'Do you know what a Burda is?' They replied in the affirmative and said, "It is a cloth sheet with woven margins." Sahl went on, "She addressed the Prophet and said, 'I have woven it with my hands for you to wear.' The Prophet took it as he was in need of it, and came to us wearing it as a waist sheet. One of us said, 'O Allah's Apostle! Give it to me to wear.' The Prophet agreed to give it to him. The Prophet sat with the people for a while and then returned (home), wrapped that waist sheet and sent it to him. The people said to that man, 'You haven't done well by asking him for it when you know that he never turns down anybody's request.' The man replied, 'By Allah, I have not asked him for it except to use it as my shroud when I die." Sahl added; "Later it (i.e. that sheet) was his shroud."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 306

حدیث نمبر: 5810
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد، قال: جاءت امراة ببردة، قال: سهل هل تدري ما البردة؟، قال: نعم، هي الشملة منسوج في حاشيتها، قالت: يا رسول الله إني نسجت هذه بيدي اكسوكها، فاخذها رسول الله صلى الله عليه وسلم محتاجا إليها، فخرج إلينا وإنها لإزاره، فجسها رجل من القوم، فقال: يا رسول الله اكسنيها، قال: نعم، فجلس ما شاء الله في المجلس، ثم رجع فطواها، ثم ارسل بها إليه، فقال له القوم: ما احسنت سالتها إياه وقد عرفت انه لا يرد سائلا، فقال الرجل: والله ما سالتها إلا لتكون كفني يوم اموت، قال سهل: فكانت كفنه".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ بِبُرْدَةٍ، قَالَ: سَهْلٌ هَلْ تَدْرِي مَا الْبُرْدَةُ؟، قَالَ: نَعَمْ، هِيَ الشَّمْلَةُ مَنْسُوجٌ فِي حَاشِيَتِهَا، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي نَسَجْتُ هَذِهِ بِيَدِي أَكْسُوكَهَا، فَأَخَذَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا، فَخَرَجَ إِلَيْنَا وَإِنَّهَا لَإِزَارُهُ، فَجَسَّهَا رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ اكْسُنِيهَا، قَالَ: نَعَمْ، فَجَلَسَ مَا شَاءَ اللَّهُ فِي الْمَجْلِسِ، ثُمَّ رَجَعَ فَطَوَاهَا، ثُمَّ أَرْسَلَ بِهَا إِلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ الْقَوْمُ: مَا أَحْسَنْتَ سَأَلْتَهَا إِيَّاهُ وَقَدْ عَرَفْتَ أَنَّهُ لَا يَرُدُّ سَائِلًا، فَقَالَ الرَّجُلُ: وَاللَّهِ مَا سَأَلْتُهَا إِلَّا لِتَكُونَ كَفَنِي يَوْمَ أَمُوتُ، قَالَ سَهْلٌ: فَكَانَتْ كَفَنَهُ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے اور ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک عورت ایک چادر لے کر آئیں (جو اس نے خود بنی تھی) سہل رضی اللہ عنہ نے کہا تمہیں معلوم ہے وہ پردہ کیا تھا پھر بتلایا کہ یہ ایک اونی چادر تھی جس کے کناروں پر حاشیہ ہوتا ہے۔ ان خاتون نے حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ چادر میں نے خاص آپ کے اوڑھنے کے لیے بنی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ چادر ان سے اس طرح لی گویا آپ کو اس کی ضرورت ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے تہمد کے طور پر پہن کر ہمارے پاس تشریف لائے۔ جماعت صحابہ میں سے ایک صاحب (عبدالرحمٰن بن عوف) نے اس چادر کو چھوا اور عرض کی یا رسول اللہ! یہ مجھے عنایت فرما دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا۔ جتنی دیر اللہ نے چاہا آپ مجلس میں بیٹھے رہے پھر تشریف لے گئے اور اس چادر کو لپیٹ کر ان صاحب کے پاس بھجوا دیا۔ صحابہ نے اس پر ان سے کہا تم نے اچھی بات نہیں کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ چادر مانگ لی۔ تمہیں معلوم ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی سائل کو محروم نہیں فرماتے۔ ان صاحب نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے تو صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ اس لیے مانگی ہے کہ جب میں مروں تو یہ میرا کفن ہو۔ سہل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا چنانچہ وہ چادر اس صحابی کے کفن ہی میں استعمال ہوئی۔

Narrated Abu Hazim: Shahl bin Sa`d said, "A lady came with a Burda. Sahl then asked (the people), "Do you know what Burda is?" Somebody said, "Yes. it is a Shamla with a woven border." Sahl added, "The lady said, 'O Allah's Apostle! I have knitted this (Burda) with my own hands for you to wear it." Allah's Apostle took it and he was in need of it. Allah's Apostle came out to us and he was wearing it as an Izar. A man from the people felt it and said, 'O Allah's Apostle! Give it to me to wear.' The Prophet s said, 'Yes.' Then he sat there for some time (and when he went to his house), he folded it and sent it to him. The people said to that man, 'You have not done a right thing. You asked him for it, though you know that he does not put down anybody's request.' The man said, 'By Allah! I have only asked him so that it may be my shroud when I die." Sahl added, "Late it was his shroud."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 701

حدیث نمبر: 6036
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا سعيد بن ابي مريم، حدثنا ابو غسان، قال: حدثني ابو حازم، عن سهل بن سعد، قال:" جاءت امراة إلى النبي صلى الله عليه وسلم ببردة، فقال سهل للقوم: اتدرون ما البردة، فقال القوم: هي الشملة، فقال سهل: هي شملة منسوجة فيها حاشيتها، فقالت: يا رسول الله اكسوك هذه، فاخذها النبي صلى الله عليه وسلم محتاجا إليها فلبسها، فرآها عليه رجل من الصحابة، فقال: يا رسول الله ما احسن هذه فاكسنيها، فقال: نعم، فلما قام النبي صلى الله عليه وسلم لامه اصحابه، قالوا: ما احسنت حين رايت النبي صلى الله عليه وسلم اخذها محتاجا إليها ثم سالته إياها، وقد عرفت انه لا يسال شيئا فيمنعه، فقال: رجوت بركتها حين لبسها النبي صلى الله عليه وسلم لعلي اكفن فيها".حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ:" جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبُرْدَةٍ، فَقَالَ سَهْلٌ لِلْقَوْمِ: أَتَدْرُونَ مَا الْبُرْدَةُ، فَقَالَ الْقَوْمُ: هِيَ الشَّمْلَةُ، فَقَالَ سَهْلٌ: هِيَ شَمْلَةٌ مَنْسُوجَةٌ فِيهَا حَاشِيَتُهَا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَكْسُوكَ هَذِهِ، فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا فَلَبِسَهَا، فَرَآهَا عَلَيْهِ رَجُلٌ مِنَ الصَّحَابَةِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَحْسَنَ هَذِهِ فَاكْسُنِيهَا، فَقَالَ: نَعَمْ، فَلَمَّا قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَامَهُ أَصْحَابُهُ، قَالُوا: مَا أَحْسَنْتَ حِينَ رَأَيْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا مُحْتَاجًا إِلَيْهَا ثُمَّ سَأَلْتَهُ إِيَّاهَا، وَقَدْ عَرَفْتَ أَنَّهُ لَا يُسْأَلُ شَيْئًا فَيَمْنَعَهُ، فَقَالَ: رَجَوْتُ بَرَكَتَهَا حِينَ لَبِسَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلِّي أُكَفَّنُ فِيهَا".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوغسان (محمد بن مطرف) نے بیان کیا کہ کہا مجھ سے ابوحازم نے بیان کیا، ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک خاتون نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بردہ لے کر آئیں پھر سہل نے موجود لوگوں سے کہا تمہیں معلوم ہے، کہ بردہ کیا چیز ہے؟ لوگوں نے کہا کہ بردہ شملہ کو کہتے ہیں۔ سہل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں لنگی جس میں حاشیہ بنا ہوا ہوتا ہے تو اس خاتون نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں یہ لنگی آپ کے پہننے کے لیے لائی ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ لنگی ان سے قبول کر لی۔ اس وقت آپ کو اس کی ضرورت بھی تھی پھر آپ نے پہن لیا۔ صحابہ میں سے ایک صحابی عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن پروہ لنگی دیکھی تو عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ بڑی عمدہ لنگی ہے، آپ مجھے اس کو عنایت فرما دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لے لو، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے اٹھ کر تشریف لے گئے تو اندر جا کر وہ لنگی بدل کر تہہ کر کے عبدالرحمٰن کو بھیج دی تو لوگوں نے ان صاحب کو ملامت سے کہا کہ تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے لنگی مانگ کر اچھا نہیں کیا، تم نے دیکھ لیا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس طرح قبول کیا تھا گویا آپ کو اس کی ضرورت تھی۔ اس کے باوجود تم نے لنگی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگی، حالانکہ تمہیں معلوم ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جب بھی کوئی چیز مانگی جاتی ہے تو آپ انکار نہیں کرتے۔ اس صحابی نے عرض کیا کہ میں تو صرف اس کی برکت کا امیدوار ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے پہن چکے تھے میری غرض یہ تھی کہ میں اس لنگی میں کفن دیا جاؤں گا۔

Narrated Abu Hazim: Sahl bin Sa`d said that a woman brought a Burda (sheet) to the Prophet. Sahl asked the people, "Do you know what is a Burda?" The people replied, "It is a 'Shamla', a sheet with a fringe." That woman said, "O Allah's Apostle! I have brought it so that you may wear it." So the Prophet took it because he was in need of it and wore it. A man among his companions, seeing him wearing it, said, "O Allah's Apostle! Please give it to me to wear." The Prophet said, "Yes." (and gave him that sheet). When the Prophet left, the man was blamed by his companions who said, "It was not nice on your part to ask the Prophet for it while you know that he took it because he was in need of it, and you also know that he (the Prophet) never turns down anybody's request that he might be asked for." That man said, "I just wanted to have its blessings as the Prophet had put it on, so l hoped that I might be shrouded in it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 62


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.