الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
187. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ الضُّحَى
187. باب: صلاۃ الضحیٰ (چاشت کی نماز) کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning Duha Prayer
حدیث نمبر: 1379
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن عبد الله بن الحارث ، قال: سالت في زمن عثمان بن عفان، والناس متوافرون او متوافون عن صلاة الضحى، فلم اجد احدا يخبرني انه صلاها يعني: النبي صلى الله عليه وسلم غير ام هانئ ، فاخبرتني:" انه صلاها ثمان ركعات".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ: سَأَلْتُ فِي زَمَنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، وَالنَّاسُ مُتَوَافِرُونَ أَوْ مُتَوَافُونَ عَنْ صَلَاةِ الضُّحَى، فَلَمْ أَجِدْ أَحَدًا يُخْبِرُنِي أَنَّهُ صَلَّاهَا يَعْنِي: النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ أُمِّ هَانِئٍ ، فَأَخْبَرَتْنِي:" أَنَّهُ صَلَّاهَا ثَمَانَ رَكَعَاتٍ".
عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے زمانے میں نماز الضحی (چاشت کی نماز) کے متعلق پوچھا اور اس وقت لوگ (صحابہ) بہت تھے، لیکن ام ہانی رضی اللہ عنہا کے علاوہ کسی نے مجھے یہ نہیں بتایا کہ آپ نے یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نماز پڑھی، ہاں ام ہانی رضی اللہ عنہا نے یہ مجھے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ رکعت پڑھی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (614)، (تحفة الأشراف: 18003) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بہت سی احادیث سے یہ ثابت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے چاشت کی نماز پڑھی، اور اس کے پڑھنے کی فضیلت بیان کی، اتنی بات ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے اس پر مواظبت نہیں کی، یہی وجہ ہے کہ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی اکرم ﷺ کو پابندی سے چاشت کی نماز پڑھتے نہیں دیکھا، دوسری وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ آپ نوافل کی طرح اس کو گھر میں ادا کرتے رہے ہوں، جس سے اکثر لوگوں کو پتا نہ چلا ہو۔

It was narrated that ‘Abdullah bin Harith said: “During the caliphate of ‘Uthman, when the people were present in large numbers, I asked about Duha prayer, and I could not find anyone who could tell me that he, meaning the Prophet (ﷺ), had prayed it, apart from Umm Hani’. She told me that he had prayed it with eight Rak’ah.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 465
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن رمح ، انبانا الليث بن سعد ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن سعيد بن ابي هند ، ان ابا مرة مولى عقيل، حدثه ان ام هانئ بنت ابي طالب ، حدثته انه لما كان عام الفتح،" قام رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى غسله فسترت عليه فاطمة، ثم اخذ ثوبه فالتحف به".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، أَنَّ أَبَا مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلٍ، حَدَّثَهُ أَنَّ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ ، حَدَّثَتْهُ أَنَّهُ لَمَّا كَانَ عَامُ الْفَتْحِ،" قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى غُسْلِهِ فَسَتَرَتْ عَلَيْهِ فَاطِمَةُ، ثُمَّ أَخَذَ ثَوْبَهُ فَالْتَحَفَ بِهِ".
ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ فتح مکہ کے سال نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہانے کا ارادہ کیا، فاطمہ رضی اللہ عنہا نے آپ پر پردہ کئے رکھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہا کر اپنا کپڑا لیا، اور اسے اپنے جسم پر لپیٹ لیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الغسل 21 (280)، الصلاة 4 (357)، الأدب 94 (6158)، صحیح مسلم/الحیض 16 (336)، المسافرین 13 (336)، سنن الترمذی/الاستئذان 34 (2734)، سنن النسائی/الطہارة 143 (226)، (تحفة الأشراف: 18018)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/قصر الصلاة 8 (27)، مسند احمد (6/341، 342، 343، 423، 425)، سنن الدارمی/الصلاة 151 (1493) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ کپڑا بدن کا پانی خشک کرنے کے لئے تولئے کے طور پر تھا۔

Umm Hani' bint Abu Talib narrated that : When it was the year of the Conquest (of Makkah), the Messenger of Allah got up to perform a bath and Fatimah screened him. Then he took his garment and wrapped himself in it (such that it became like the towel used to dry oneself).
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 614
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن رمح المصري ، انبانا الليث بن سعد ، عن ابن شهاب ، عن عبد الله بن عبد الله بن نوفل ، انه قال: سالت فلم اجد احدا يخبرني، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سبح في سفر، حتى اخبرتني ام هانئ بنت ابي طالب ، انه قدم عام الفتح،" فامر بستر فستر عليه فاغتسل، ثم سبح ثماني ركعات".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَوْفَلٍ ، أَنَّهُ قَالَ: سَأَلْتُ فَلَمْ أَجِدْ أَحَدًا يُخْبِرُنِي، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَّحَ فِي سَفَرٍ، حَتَّى أَخْبَرَتْنِي أُمُّ هَانِئٍ بِنْتُ أَبِي طَالِبٍ ، أَنَّهُ قَدِمَ عَامَ الْفَتْحِ،" فَأَمَرَ بِسِتْرٍ فَسُتِرَ عَلَيْهِ فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ سَبَّحَ ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ".
عبداللہ بن عبداللہ بن نوفل کہتے ہیں: میں نے پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر میں نفل نماز پڑھی ہے؟ تو مجھے کوئی بتانے والا نہیں ملا، یہاں تک کہ مجھے ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال آئے، پھر آپ نے ایک پردہ لگانے کا حکم دیا، پردہ کر دیا گیا، تو آپ نے غسل کیا، پھر نفل کی آٹھ رکعتیں پڑھیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحیض 16 (336)، المسافرین 13 (336)، (تحفة الأشراف: 18003)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الغسل 21 (280)، الصلاة 4 (357)، الأدب 94 (6158)، سنن الترمذی/الاستئذان 34 (2734)، سنن النسائی/الطہارة 143 (225)، موطا امام مالک/قصر الصلاة 8 (28)، مسند احمد (6/342، 425) سنن الدارمی/الصلاة 151 (1494) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 1379) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس باب کی احادیث سے یہ بات صاف ظاہر ہے کہ غسل کرتے وقت پردہ کر لینا چاہئے، لیکن اگر کوئی کپڑے پہنے ہوئے ہے، تو بلا پردہ غسل کرنے کی اجازت ہے، نیز اس حدیث سے تو سفر میں نفل پڑھنا ثابت ہوا بعضوں نے کہا یہ نماز الضحیٰ نہیں تھی بلکہ یہ مکہ فتح ہونے پر نماز شکر تھی، اور سعید بن ابی وقاص نے جب کسریٰ کا خزانہ فتح کیا تو ایسا ہی کیا۔

It was narrated that 'Abdullah bin Harith bin Nawfal said: "I asked whether the Messenger of Allah prayed voluntary prayer when traveling, but I could not find anyone to tell me until Umm Hani' bint Abu Talib told me that he had come during the year of the Conquest (of Makkah). He ordered that a screen be held up, and that was done, and he took a bath; then he prayed eight Rak'ah (units) of voluntary prayer."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1323
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا عبد الله بن محمد بن رمح ، انبانا ابن وهب ، عن عياض بن عبد الله ، عن مخرمة بن سليمان ، عن كريب مولى ابن عباس، عن ام هانئ بنت ابي طالب ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الفتح:" صلى سبحة الضحى ثماني ركعات، سلم من كل ركعتين".
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ:" صَلَّى سُبْحَةَ الضُّحَى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ، سَلَّمَ مِنْ كُلِّ رَكْعَتَيْنِ".
ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن نماز الضحیٰ (چاشت کی نفل) آٹھ رکعت پڑھی، اور ہر دو رکعت پر سلام پھیرا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 301 (1290)، (تحفة الأشراف: 1810)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الغسل 21 (280)، الصلاة 4 (357)، الجزیة 9 (3171)، الأدب 94 (6158)، صحیح مسلم/الحیض 16 (336)، المسافرین 13 (336)، سنن الترمذی/الوتر 15 (474)، الاستئذان 34 (2734)، سنن النسائی/الطہارة 143 (226)، موطا امام مالک/صلاةالضحیٰ 8 (27)، سنن الدارمی/الصلاة 151 (1494) (صحیح) دون زیادة ''ثم سلم۔۔۔ الخ''کمارواہ الآخرون والمؤلف برقم: 1378۔» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: نماز الضحیٰ کی رکعتوں کی تعداد کے سلسلہ میں روایتوں میں اختلاف ہے، دو، چار، آٹھ اور بارہ رکعات تک کا ذکر ہے، اس سلسلہ میں صحیح بات یہ ہے کہ روایتوں کے اختلاف کو گنجائش پر محمول کیا جائے، اور جتنی جس کو توفیق ملے پڑھے اس فرق کے ساتھ کہ آٹھ رکعت تک کا ذکر فعلی حدیثوں میں ہے، اور بارہ کا ذکر قولی حدیث میں ہے، بعض نے اسے بدعت کہا ہے لیکن بدعت کہنا غلط ہے، متعدد احادیث سے اس کا مسنون ہونا ثابت ہے، تفصیل کے لئے دیکھئے (مصنف ابن ابی شیبہ۲/۴۰۵)۔ اکثر علماء کے نزدیک چاشت اور اشراق کی نماز ایک ہی ہے، جو سورج کے ایک یا دو نیزے کے برابر اوپر چڑھ آنے پر پڑھی جاتی ہے۔ اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ نماز الضحیٰ چاشت کی نماز اشراق کے بعد پڑھی جاتی ہے۔

It was narrated from Umm Hani’ bint Abu Talib that on the day of the Conquest (of Makkah) the Messenger of Allah (ﷺ) prayed voluntary Duha with eight Rak’ah, saying the Salam after each two Rak’ah.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: منكر بزيادة التسليم والمحفوظ دونها

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.