الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: خواب کے آداب و احکام
Chapters On Dreams
3. باب قَوْله (لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا )
3. باب: آیت کریمہ: «لهم البشرى في الحياة الدنيا» ”ان کے لیے دنیاوی زندگی میں بشارت ہے“ کی تفسیر کا بیان​۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2273
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن محمد بن المنكدر، عن عطاء بن يسار، عن رجل من اهل مصر، قال: سالت ابا الدرداء عن قول الله تعالى: لهم البشرى في الحياة الدنيا سورة يونس آية 64، فقال: ما سالني عنها احد غيرك إلا رجل واحد منذ سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " ما سالني عنها احد غيرك منذ انزلت، هي الرؤيا الصالحة يراها المسلم او ترى له "، قال: وفي الباب عن عبادة بن الصامت، قال: هذا حديث حسن.حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ مِصْرَ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا سورة يونس آية 64، فَقَالَ: مَا سَأَلَنِي عَنْهَا أَحَدٌ غَيْرُكَ إِلَّا رَجُلٌ وَاحِدٌ مُنْذُ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " مَا سَأَلَنِي عَنْهَا أَحَدٌ غَيْرُكَ مُنْذُ أُنْزِلَتْ، هِيَ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الْمُسْلِمُ أَوْ تُرَى لَهُ "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
عطاء بن یسار مصر کے ایک آدمی سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو الدرداء رضی الله عنہ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول «لهم البشرى في الحياة الدنيا» ان کے لیے دنیاوی زندگی میں بشارت ہے (یونس: ۶۴) کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا ہے، تمہارے سوا صرف ایک آدمی نے مجھ سے پوچھا ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: جب سے یہ آیت نازل ہوئی ہے اس کے بارے میں تمہارے سوا کسی نے نہیں پوچھا، اس سے مراد نیک اور اچھے خواب ہیں جسے مسلمان دیکھتا ہے یا اسے دکھایا جاتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں عبادہ بن صامت رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وأعادہ في تفسیر یونس (3106) (تحفة الأشراف: 10977) (صحیح) (سند میں ایک مبہم راوی ہے، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، دیکھیے الصحیحہ رقم: 1786)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1786)

قال الشيخ زبير على زئي: (2273) إسناده ضعيف
رجل من أهل مصر: مجهول والحديث السابق (الأصل: 22729) يغني عنه
حدیث نمبر: 2271
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، عن شعبة، عن قتادة، انه سمع انسا يحدث، عن عبادة بن الصامت، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " رؤيا المؤمن جزء من ستة واربعين جزءا من النبوة "، قال: وفي الباب عن ابي هريرة، وابي رزين العقيلي، وابي سعيد، وعبد الله بن عمرو، وعوف بن مالك، وابن عمر، وانس، قال: وحديث عبادة حديث صحيح.حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا يُحَدِّثُ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَعَوْفِ بْنِ مَالِكٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَأَنَسٍ، قَالَ: وَحَدِيثُ عُبَادَةَ حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
عبادہ بن صامت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عبادہ کی حدیث صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، ابورزین عقیلی، ابو سعید خدری، عبداللہ بن عمرو، عوف بن مالک، ابن عمر اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التعبیر 4 (6987)، صحیح مسلم/الرؤیا 1 (2664)، سنن ابی داود/ الأدب 96 (5018) (تحفة الأشراف: 5069)، وسنن الدارمی/الرؤیا 2 (2183) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2272
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا الحسن بن محمد الزعفراني، حدثنا عفان بن مسلم، حدثنا عبد الواحد يعني ابن زياد، حدثنا المختار بن فلفل، حدثنا انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الرسالة والنبوة قد انقطعت، فلا رسول بعدي ولا نبي "، قال: فشق ذلك على الناس، فقال: " لكن المبشرات "، قالوا: يا رسول الله، وما المبشرات؟ قال: " رؤيا المسلم، وهي جزء من اجزاء النبوة "، وفي الباب عن ابي هريرة، وحذيفة بن اسيد، وابن عباس، وام كرز، وابي اسيد، قال: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه من حديث المختار بن فلفل.حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ يَعْنِي ابْنَ زيَادٍ، حَدَّثَنَا الْمُخْتَارُ بْنُ فُلْفُلٍ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الرِّسَالَةَ وَالنُّبُوَّةَ قَدِ انْقَطَعَتْ، فَلَا رَسُولَ بَعْدِي وَلَا نَبِيَّ "، قَالَ: فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَى النَّاسِ، فَقَالَ: " لَكِنْ الْمُبَشِّرَاتُ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا الْمُبَشِّرَاتُ؟ قَالَ: " رُؤْيَا الْمُسْلِمِ، وَهِيَ جُزْءٌ مِنْ أَجْزَاءِ النُّبُوَّةِ "، وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَحُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأُمِّ كُرْزٍ، وَأَبِي أَسِيدٍ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رسالت اور نبوت کا سلسلہ ختم ہو چکا ہے، لہٰذا میرے بعد کوئی رسول اور کوئی نبی نہ ہو گا، انس کہتے ہیں: یہ بات لوگوں پر گراں گزری تو آپ نے فرمایا: البتہ بشارتیں باقی ہیں، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! بشارتیں کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: مسلمان کا خواب اور یہ نبوت کا ایک حصہ ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے یعنی مختار بن فلفل کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، حذیفہ بن اسید، ابن عباس، ام کرز اور ابواسید رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر صحیح البخاری/التعبیر 2 (6983)، (تحفة الأشراف: 1582)، وط/الرؤیا 1 (1)، و مسند احمد (3/67) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت اس امت کے لیے سب سے عظیم بشارت تھی، اللہ رب العالمین نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرما کر جو احسان اس امت پر کیا ہے ایسا احسان کسی دوسری امت پر نہیں کیا، اسے اسلام جیسی نعمت سے سرفراز کیا، رب العالمین اپنے اس احسان کا ذکر کچھ اس طرح فرما رہا ہے «لقد من الله على المؤمنين إذ بعث فيهم رسولا من أنفسهم» (آل عمران: ۱۶۴)، آپ کی ذات گرامی اس امت کے لیے سراپا بشارت ہی بشارت تھی، دنیا سے رخصت ہو جانے کے بعد آپ کے فرمان کے مطابق بشارتوں میں سے اچھے خواب کے علاوہ کوئی دوسری چیز باتی نہ رہ گئی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 2275
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو داود، حدثنا حرب بن شداد، وعمران القطان، عن يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة، قال: نبئت، عن عبادة بن الصامت، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن قوله: لهم البشرى في الحياة الدنيا سورة يونس آية 64، قال: " هي الرؤيا الصالحة يراها المؤمن او ترى له "، قال حرب في حديثه: حدثني يحيى بن ابي كثير، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ، وَعِمْرَانُ الْقَطَّانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: نُبِّئْتُ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَوْلِهِ: لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا سورة يونس آية 64، قَالَ: " هِيَ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الْمُؤْمِنُ أَوْ تُرَى لَهُ "، قَالَ حَرْبٌ فِي حَدِيثِهِ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
عبادہ بن صامت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ تعالیٰ کے آیت کریمہ: «لهم البشرى في الحياة الدنيا» کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: اس سے مراد اچھے اور نیک خواب ہیں جسے مومن دیکھتا ہے یا اسے دکھایا جاتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- حرب نے اپنی حدیث میں یحییٰ بن ابی کثیر سے «عنعنہ» کے بجائے صیغہ تحدیث «حدثني» کے صیغے کے ساتھ روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الرؤیا 1 (3898) (تحفة الأشراف: 5123) (صحیح) (ابن ماجہ کی سند متصل ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1786)

قال الشيخ زبير على زئي: (2275) إسناده ضعيف
السند منقطع و يحيي بن أبى كثير عنعن (تقدم:1136)
حدیث نمبر: 2278
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، قال: انبانا شعبة، قال: اخبرني يعلى بن عطاء، قال: سمعت وكيع بن عدس، عن ابي رزين العقيلي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " رؤيا المؤمن جزء من اربعين جزءا من النبوة، وهي على رجل طائر ما لم يتحدث بها، فإذا تحدث بها سقطت، قال: واحسبه قال: ولا يحدث بها إلا لبيبا او حبيبا ".حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ، قَال: سَمِعْتُ وَكِيعَ بْنَ عُدُسٍ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ أَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ، وَهِيَ عَلَى رِجْلِ طَائِرٍ مَا لَمْ يَتَحَدَّثْ بِهَا، فَإِذَا تَحَدَّثَ بِهَا سَقَطَتْ، قَالَ: وَأَحْسَبُهُ قَالَ: وَلَا يُحَدِّثُ بِهَا إِلَّا لَبِيبًا أَوْ حَبِيبًا ".
ابورزین عقیلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کا خواب نبوت کا چالیسواں حصہ ہے اور خواب کی جب تک تعبیر نہ بیان کی جائے وہ ایک پرندے کے پنجہ میں ہوتا ہے، پھر جب تعبیر بیان کر دی جاتی ہے تو وہ واقع ہو جاتا ہے ۱؎، ابورزین کہتے ہیں: میرا خیال ہے آپ نے یہ بھی فرمایا: خواب صرف اس سے بیان کرو جو عقلمند ہو یا جس سے تمہاری دوستی ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 96 (5020)، سنن ابن ماجہ/الرؤیا 6 (3914) (تحفة الأشراف: 11174)، و سنن الدارمی/الرؤیا 11 (2194) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اس خواب کی تعبیر جب تک بیان نہیں کی جاتی یہ خواب معلق رہتا ہے، اس کے لیے ٹھہراؤ نہیں ہوتا، تعبیر آ جانے کے بعد ہی اسے قرار حاصل ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (120)، المشكاة (4622 / التحقيق الثانى)
حدیث نمبر: 2279
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا الحسن بن علي الخلال، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا شعبة، عن يعلى بن عطاء، عن وكيع بن عدس، عن عمه ابي رزين، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " رؤيا المسلم جزء من ستة واربعين جزءا من النبوة وهي على رجل طائر ما لم يحدث بها، فإذا حدث بها وقعت "، قال: هذا حديث حسن صحيح، وابو رزين العقيلي اسمه لقيط بن عامر، وروى حماد بن سلمة، عن يعلى بن عطاء، فقال: عن وكيع بن حدس، وقال شعبة، وابو عوانة، وهشيم: عن يعلى بن عطاء، عن وكيع بن عدس، وهذا اصح.حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ عُدُسٍ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " رُؤْيَا الْمُسْلِمِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ وَهِيَ عَلَى رِجْلِ طَائِرٍ مَا لَمْ يُحَدِّثْ بِهَا، فَإِذَا حَدَّثَ بِهَا وَقَعَتْ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو رَزِينٍ الْعُقَيْلِيُّ اسْمُهُ لَقِيطُ بْنُ عَامِرٍ، وَرَوَى حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، فَقَالَ: عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدُسٍ، وَقَالَ شُعْبَةُ، وَأَبُو عَوَانَةَ، وَهُشَيْمٌ: عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ عُدُسٍ، وَهَذَا أَصَحُّ.
ابورزین رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہوتا ہے اور خواب کی جب تک تعبیر نہ بیان کی جائے وہ ایک پرندے کے پنجہ میں ہوتا ہے پھر جب تعبیر بیان کر دی جاتی ہے تو وہ واقع ہو جاتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ابورزین عقیلی کا نام لقیط بن عامر ہے،
۳- حماد بن سلمہ نے اسے یعلیٰ بن عطاء سے روایت کرتے ہوئے وكيع بن حدس کہا ہے جب کہ شعبہ، ابو عوانہ اور ہشیم نے اسے یعلیٰ بن عطاء سے روایت کرتے ہوئے وكيع بن عدس کہا ہے اور یہ زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (2278)
حدیث نمبر: 2291
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا الحسن بن علي الخلال، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن ايوب، عن ابن سيرين، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " في آخر الزمان لا تكاد رؤيا المؤمن تكذب واصدقهم رؤيا اصدقهم حديثا، والرؤيا ثلاث: الحسنة بشرى من الله، والرؤيا يحدث الرجل بها نفسه، والرؤيا تحزين من الشيطان، فإذا راى احدكم رؤيا يكرهها فلا يحدث بها احدا، وليقم فليصل ". (حديث موقوف) (حديث موقوف) قال ابو هريرة: " يعجبني القيد واكره الغل، القيد ثبات في الدين ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: قال: وقال النبي صلى الله عليه وسلم: " رؤيا المؤمن جزء من ستة واربعين جزءا من النبوة "، قال ابو عيسى: وقد روى عبد الوهاب الثقفي هذا الحديث عن ايوب مرفوعا، ورواه حماد بن زيد، عن ايوب ووقفه.حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " فِي آخِرِ الزَّمَانِ لَا تَكَادُ رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ تَكْذِبُ وَأَصْدَقُهُمْ رُؤْيَا أَصْدَقُهُمْ حَدِيثًا، وَالرُّؤْيَا ثَلَاثٌ: الْحَسَنَةُ بُشْرَى مِنَ اللَّهِ، وَالرُّؤْيَا يُحَدِّثُ الرَّجُلُ بِهَا نَفْسَهُ، وَالرُّؤْيَا تَحْزِينٌ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ رُؤْيَا يَكْرَهُهَا فَلَا يُحَدِّثُ بِهَا أَحَدًا، وَلْيَقُمْ فَلْيُصَلِّ ". (حديث موقوف) (حديث موقوف) قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: " يُعْجِبُنِي الْقَيْدُ وَأَكْرَهُ الْغُلَّ، الْقَيْدُ ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: قَالَ: وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رَوَى عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَيُّوبَ مَرْفُوعًا، وَرَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ وَوَقَفَهُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آخر وقت میں مومن کے خواب کم ہی جھوٹے ہوں گے، اور خواب ان لوگوں کا سچا ہو گا جن کی باتیں زیادہ سچی ہوں گی، خواب تین قسم کے ہوتے ہیں: اچھے خواب جو اللہ کی طرف سے بشارت ہوتے ہیں، وہ خواب جسے انسان دل میں سوچتا رہتا ہے، اور وہ خواب جو شیطان کی طرف سے ہوتا ہے اور غم کا سبب ہوتا ہے، لہٰذا جب تم میں سے کوئی ناپسندیدہ خوب دیکھے تو اسے کسی سے بیان نہ کرے، اسے چاہیئے کہ اٹھ کر نماز پڑھے، ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں خواب میں قید دیکھنا اچھا سمجھتا ہوں اور بیڑی دیکھنا برا سمجھتا ہوں، قید کی تعبیر ثابت قدمی ہے، ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
عبدالوہاب ثقفی نے ایوب سے یہ حدیث مرفوعاً روایت کی ہے اور حماد بن زید نے ایوب سے اسے موقوفاً روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2270 و2280) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر الحديث (2396)
حدیث نمبر: 2392
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا بندار، حدثنا يحيى بن سعيد القطان، حدثنا ثور بن يزيد، عن حبيب بن عبيد، عن المقدام بن معد يكرب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا احب احدكم اخاه فليعلمه إياه " , وفي الباب عن ابي ذر، وانس، قال ابو عيسى: حديث المقدام حديث حسن صحيح غريب، والمقدام يكنى: ابا كريمة.حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِ يكَرِبَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَحَبَّ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيُعْلِمْهُ إِيَّاهُ " , وفي الباب عن أَبِي ذَرٍّ، وَأَنَسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ الْمِقْدَامِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَالْمِقْدَامُ يُكْنَى: أَبَا كَرِيمَةَ.
مقدام بن معدیکرب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے کسی مسلمان بھائی سے محبت کرے تو وہ اپنی اس محبت سے آگاہ کر دے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- مقدام کی حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- اس باب میں ابوذر اور انس رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 122 (5124)، سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 78 (206) (تحفة الأشراف: 11552)، و مسند احمد (4/130) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: کیونکہ جب دونوں ایک دوسرے کی محبت سے آگاہ اور باخبر ہو جائیں گے تو لازمی طور پر ان میں باہمی محبت پیدا ہو گی اور دو اسلامی بھائیوں کے دلوں سے کدورت و اختلاف سے متعلق ساری چیزیں دور ہو جائیں گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (417 و 2515) // ضعيف الجامع الصغير (269) //
حدیث نمبر: 3106
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن ابن المنكدر، عن عطاء بن يسار، عن رجل من اهل مصر، قال: سالت ابا الدرداء، عن هذه الآية لهم البشرى في الحياة الدنيا سورة يونس آية 64، قال: ما سالني عنها احد منذ سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عنها، فقال: " ما سالني عنها احد غيرك منذ انزلت فهي الرؤيا الصالحة يراها المسلم او ترى له ".حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ مِصْرَ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ، عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا سورة يونس آية 64، قَالَ: مَا سَأَلَنِي عَنْهَا أَحَدٌ مُنْذُ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهَا، فَقَالَ: " مَا سَأَلَنِي عَنْهَا أَحَدٌ غَيْرُكَ مُنْذُ أُنْزِلَتْ فَهِيَ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الْمُسْلِمُ أَوْ تُرَى لَهُ ".
عطاء بن یسار ایک مصری شیخ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے ابو الدرداء رضی الله عنہ سے اس آیت «لهم البشرى في الحياة الدنيا» ان کے لیے بشارت ہے دنیا کی زندگی میں (یونس: ۶۴)، کی تفسیر پوچھی تو انہوں نے کہا: جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت کی تفسیر پوچھی مجھ سے کسی نے اس آیت کے متعلق نہیں پوچھا (اور میں نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت کی تفسیر پوچھی تو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب سے یہ آیت نازل ہوئی ہے مجھ سے تمہارے سوا کسی نے اس کے متعلق نہیں پوچھا۔ یہ بشارت اچھے خواب ہیں جنہیں مسلمان دیکھتا ہے یا اس کے لیے (کسی اور کو) دکھایا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2273 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح ومضى (2389)

قال الشيخ زبير على زئي: (3106) إسناده ضعيف / تقدم: 2273

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.