الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
Divorce (Kitab Al-Talaq)
40. باب مَنْ أَنْكَرَ ذَلِكَ عَلَى فَاطِمَةَ
40. باب: فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا پر نکیر کرنے والوں کا بیان۔
Chapter: Whoever Rejected What Fatimah Bint Qais Said.
حدیث نمبر: 2291
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا نصر بن علي، اخبرني ابو احمد، حدثنا عمار بن رزيق، عن ابي إسحاق، قال: كنت في المسجد الجامع مع الاسود، فقال: اتت فاطمة بنت قيس عمر بن الخطاب رضي الله عنه، قال:" ما كنا لندع كتاب ربنا وسنة نبينا صلى الله عليه وسلم لقول امراة لا ندري احفظت ذلك ام لا".
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنِي أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: كُنْتُ فِي الْمَسْجِدِ الْجَامِعِ مَعَ الْأَسْوَدِ، فَقَالَ: أَتَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" مَا كُنَّا لِنَدَعَ كِتَابَ رَبِّنَا وَسُنَّةَ نَبِيِّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِقَوْلِ امْرَأَةٍ لَا نَدْرِي أَحَفِظَتْ ذَلِكَ أَمْ لَا".
ابواسحاق کہتے ہیں کہ میں اسود کے ساتھ جامع مسجد میں تھا تو انہوں نے کہا: فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آئیں انہوں نے کہا کہ ہم اپنے رب کی کتاب اور اپنے نبی کی سنت کو ایک عورت کے کہنے پر نہیں چھوڑ سکتے، پتا نہیں اسے یہ (اصل بات) یاد بھی ہے یا بھول گئی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم (2288) (تحفة الأشراف: 10405، 18025) (صحیح موقوف)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کتاب اللہ سے مراد سورہ طلاق کی آیت «لعل الله يحدث بعد ذلك أمرا»، اور سنت سے مراد عمر رضی اللہ عنہ والی روایت ہے جس میں ہے کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ مطلقہ ثلاثہ کو نفقہ اور سکنی ملے گا، لیکن یہ روایت محفوظ نہیں ہے۔

Abu Ishaq said “I was with Al Aswad in the congregational mosque. He said “Fathimah daughter of Qais came to Umar bin Al Khattab (may Allaah be pleased with him). (When she narrated the tradition about her divorce) he said “We are not to leave the Book of our Lord and the Sunnah of our Prophet ﷺ for the statement of a woman, we do not know whether she remembered it or not. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2284


قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1480)
حدیث نمبر: 2290
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مخلد بن خالد، حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن الزهري، عن عبيد الله، قال: ارسل مروان إلى فاطمة فسالها، فاخبرته انها كانت عند ابي حفص، وكان النبي صلى الله عليه وسلم امر علي بن ابي طالب يعني على بعض اليمن، فخرج معه زوجها فبعث إليها بتطليقة كانت بقيت لها، وامر عياش بن ابي ربيعة و الحارث بن هشام ان ينفقا عليها، فقالا: والله ما لها نفقة إلا ان تكون حاملا، فاتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" لا نفقة لك إلا ان تكوني حاملا"، واستاذنته في الانتقال، فاذن لها، فقالت: اين انتقل يا رسول الله؟ قال:" عند ابن ام مكتوم"، وكان اعمى، تضع ثيابها عنده ولا يبصرها، فلم تزل هناك حتى مضت عدتها فانكحها النبي صلى الله عليه وسلم اسامة، فرجع قبيصة إلى مروان فاخبره بذلك، فقال مروان: لم نسمع هذا الحديث إلا من امراة، فسناخذ بالعصمة التي وجدنا الناس عليها، فقالت فاطمة حين بلغها ذلك: بيني وبينكم كتاب الله، قال الله تعالى: فطلقوهن لعدتهن حتى لا تدري لعل الله يحدث بعد ذلك امرا سورة الطلاق آية 1، قالت: فاي امر يحدث بعد الثلاث. قال ابو داود: وكذلك رواه يونس، عن الزهري، واما الزبيدي، فروى الحديثين جميعا، حديث عبيد الله بمعنى معمر، وحديث ابي سلمة بمعنى عقيل. قال ابو داود: ورواه محمد بن إسحاق، عن الزهري، ان قبيصة بن ذؤيب حدثه، بمعنى دل على خبر عبيد الله بن عبد الله، حين قال: فرجع قبيصة إلى مروان فاخبره بذلك.
حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَرْسَلَ مَرْوَانُ إِلَى فَاطِمَةَ فَسَأَلَهَا، فَأَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا كَانَتْ عِنْدَ أَبِي حَفْصٍ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّرَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ يَعْنِي عَلَى بَعْضِ الْيَمَنِ، فَخَرَجَ مَعَهُ زَوْجُهَا فَبَعَثَ إِلَيْهَا بِتَطْلِيقَةٍ كَانَتْ بَقِيَتْ لَهَا، وَأَمَرَ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ وَ الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ أَنْ يُنْفِقَا عَلَيْهَا، فَقَالَا: وَاللَّهِ مَا لَهَا نَفَقَةٌ إِلَّا أَنْ تَكُونَ حَامِلًا، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَا نَفَقَةَ لَكِ إِلَّا أَنْ تَكُونِي حَامِلًا"، وَاسْتَأْذَنَتْهُ فِي الِانْتِقَالِ، فَأَذِنَ لَهَا، فَقَالَتْ: أَيْنَ أَنْتَقِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ"، وَكَانَ أَعْمَى، تَضَعُ ثِيَابَهَا عِنْدَهُ وَلَا يُبْصِرُهَا، فَلَمْ تَزَلْ هُنَاكَ حَتَّى مَضَتْ عِدَّتُهَا فَأَنْكَحَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسَامَةَ، فَرَجَعَ قَبِيصَةُ إِلَى مَرْوَانَ فَأَخْبَرَهُ بِذَلِكَ، فَقَالَ مَرْوَانُ: لَمْ نَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا مِنَ امْرَأَةٍ، فَسَنَأْخُذُ بِالْعِصْمَةِ الَّتِي وَجَدْنَا النَّاسَ عَلَيْهَا، فَقَالَتْ فَاطِمَةُ حِينَ بَلَغَهَا ذَلِكَ: بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ كِتَابُ اللَّه، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ حَتَّى لا تَدْرِي لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًا سورة الطلاق آية 1، قَالَتْ: فَأَيُّ أَمْرٍ يُحْدِثُ بَعْدَ الثَّلَاثِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، وَأَمَّا الزُّبَيْدِيُّ، فَرَوَى الْحَدِيثَيْنِ جَمِيعًا، حَدِيثَ عُبَيْدِ اللهِ بمَعْنى مَعْمَرٍ، وَحَدِيثَ أَبي سلَمَةَ بمَعْنى عَقِيلٍ. قال أَبُو دَاوُدَ: وَرَوَاهُ مُحمَّدُ بنُ إِسْحاقَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَنَّ قَبِيصَةَ بْنَ ذُؤَيْبٍ حَدَّثَهُ، بِمَعْنًى دَلَّ عَلَى خَبَرِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، حِينَ قَالَ: فَرَجَعَ قَبِيصَةُ إِلَى مَرْوَانَ فَأَخْبَرَهُ بِذَلِكَ.
عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ کہتے ہیں کہ مروان نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کو بلوایا، اور ان سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ وہ ابوحفص رضی اللہ عنہ کے عقد میں تھیں، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو یمن کا یعنی یمن کے بعض علاقے کا امیر بنا کر بھیجا تو ان کے شوہر بھی علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ گئے اور وہیں سے انہیں بقیہ ایک طلاق بھیج دی، اور عیاش بن ابی ربیعہ اور حارث بن ہشام کو انہیں نفقہ دینے کے لیے کہہ دیا تو وہ دونوں کہنے لگے: اللہ کی قسم حاملہ ہونے کی صورت ہی میں وہ نفقہ کی حقدار ہو سکتی ہیں، چنانچہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں (اور آپ سے دریافت کیا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے لیے نفقہ صرف اس صورت میں ہے کہ تم حاملہ ہو، پھر فاطمہ نے گھر سے منتقل ہونے کی اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی، پھر فاطمہ نے کہا: اللہ کے رسول! میں کہاں جاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن ام مکتوم کے گھر میں جا کر رہو، وہ نابینا ہیں، سو وہ ان کے پاس کپڑے بھی اتارتی تھیں تو وہ اسے دیکھ نہیں پاتے تھے، چنانچہ وہ وہیں رہیں یہاں تک کہ ان کی عدت پوری ہو گئی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نکاح اسامہ رضی اللہ عنہ سے کر دیا۔ تو قبیصہ ۱؎ مروان کے پاس واپس آئے اور انہیں اس کی خبر دی تو مروان نے کہا: ہم نے یہ حدیث صرف ایک عورت کے منہ سے سنی ہے ہم تو اسی مضبوط اور صحیح بات کو اپنائیں گے جس پر ہم نے لوگوں کو پایا ہے، فاطمہ رضی اللہ عنہا کو اس کا علم ہوا تو کہنے لگیں: میرے اور تمہارے درمیان اللہ کی کتاب فیصلہ کرے گی، اللہ کا فرمان ہے «فطلقوهن لعدتهن»، «لا تدري لعل الله يحدث بعد ذلك أمرا» ۲؎ تک یعنی خاوند کا دل مائل ہو جائے اور رجوع کر لے فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: تین طلاق کے بعد کیا نئی بات ہو گی؟ ۳؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسی طرح اسے یونس نے زہری سے روایت کیا ہے، رہے زبیدی تو انہوں نے دونوں حدیثوں کو ملا کر ایک ساتھ روایت کیا ہے یعنی عبیداللہ کی حدیث کو معمر کی حدیث کے ہم معنی اور ابوسلمہ کی حدیث کو عقیل کی حدیث کے ہم معنی روایت کیا ہے۔ اور اسے محمد بن اسحاق نے زہری سے روایت کیا ہے اس میں ہے کہ قبیصہ بن ذویب نے ان سے اس معنی کی حدیث بیان کی ہے جس میں عبیداللہ بن عبداللہ کی حدیث پر دلالت ہے جس وقت انہوں نے یہ کہا کہ قبیصہ مروان کے پاس لوٹے اور انہیں اس واقعہ کی خبر دی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطلاق 6 (1480)، سنن النسائی/النکاح 8 (3224)، الطلاق 73 (3582)، (تحفة الأشراف: 18031)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/414) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جیسا کہ آگے اس کی تصریح آ رہی ہے۔
۲؎: انہیں ان کی عدت میں یعنی طہر کے شروع میں طلاق دو، اور مدت کا حساب رکھو، اور اللہ سے جو تمہارا پروردگار ہے ڈرتے رہو نہ تم انہیں ان کے گھروں سے نکالو اور نہ خود نکلیں، ہاں یہ اور بات ہے کہ وہ کھلی برائی کر بیٹھیں یہ اللہ کی مقرر کردہ حدیں ہیں جو شخص اللہ کی حدوں سے آگے بڑھ جائے، اس نے یقینا اپنے اوپر ظلم کیا، تم نہیں جانتے، شاید اس کے بعد اللہ تعالی کوئی نئی بات پیدا کر دے۔
۳؎: اس سے معلوم ہوا کہ گھر سے نہ نکلنا یا نہ نکالنا صرف پہلی اور دوسری طلاق کے بعد ہے۔

Ubaid Allah said “Marwan sent someone (Qabisah) to Fatimah and asked her (about the case). She said that she was the wife of Abu Hafs. The Prophet ﷺ appointed Ali as governor in a certain part of Yemen. Her husband also proceeded with him. From there he sent a message to her pronouncing one divorce that had yet remained. He commanded Ayyash bin Abi Rabiah and Al Harith bin Hisham to provide maintenance to her. They said “By Allah there is no sustenance for her except in case she is pregnant. ” She came to the Prophet ﷺ who said “There is no sustenance for you except in case you are pregnant. She then asked permission to shift (from her house) and he gave her permission. ” She asked “Where should I shift. Messenger of Allah ﷺ? The Messenger of Allah ﷺ said to Ibn Umm Maktum. He was blind. She would undress herself and he could not see her. She lived there till her waiting period passed. The Prophet ﷺ married her to Usamah. Qabisah then returned to Marwan and narrated that to him. Marwan said “We did not hear this tradition except from a woman, so we shall follow the reliable practice on which we found the people”. When this reached Fatimah she said “between me and you is the Book of Allah”. Allaah the exalted said “Divorce them for their waiting period. . . ” Thou knowest not it may be that Allaah will afterward bring some new thing to pass. She said “What a new thing will emerge after triple divorce. ” Abu Dawud said “A similar tradition has been narrated by Yunus on the authority of Al Zuhri. As for Al Zubaidi he narrated both traditions, the tradition of Ubaid Allah in the version of Mamar and the tradition of Abu Salamah in the version of Aqil. ” Abu Dawud said “Muhammad bin Ishaq narrated on the authority of Al Zuhri that Qabisah bin Dhuwaib transmitted to him the version which was narrated by Ubaid Allah bin Abd Allaah which has Qabisah then returned to Marwan and informed him about that. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2283


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1480)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.