الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل
Drinks (Kitab Al-Ashribah)
7. باب فِي الأَوْعِيَةِ
7. باب: شراب میں استعمال ہونے والے برتنوں کا بیان۔
Chapter: Regarding vessels.
حدیث نمبر: 3698
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا احمد بن يونس، حدثنا معرف بن واصل، عن محارب بن دثار، عن ابن بريدة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهيتكم عن ثلاث، وانا آمركم بهن: نهيتكم عن زيارة القبور فزوروها فإن في زيارتها تذكرة، ونهيتكم عن الاشربة ان تشربوا إلا في ظروف الادم فاشربوا في كل وعاء غير ان لا تشربوا مسكرا، ونهيتكم عن لحوم الاضاحي ان تاكلوها بعد ثلاث فكلوا واستمتعوا بها في اسفاركم".
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا مُعْرِّفُ بْنُ وَاصِلٍ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَيْتُكُمْ عَنْ ثَلَاثٍ، وَأَنَا آمُرُكُمْ بِهِنَّ: نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا فَإِنَّ فِي زِيَارَتِهَا تَذْكِرَةً، وَنَهَيْتُكُمْ عَنِ الْأَشْرِبَةِ أَنْ تَشْرَبُوا إِلَّا فِي ظُرُوفِ الْأَدَمِ فَاشْرَبُوا فِي كُلِّ وِعَاءٍ غَيْرَ أَنْ لَا تَشْرَبُوا مُسْكِرًا، وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ أَنْ تَأْكُلُوهَا بَعْدَ ثَلَاثٍ فَكُلُوا وَاسْتَمْتِعُوا بِهَا فِي أَسْفَارِكُمْ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہیں تین چیزوں سے روک دیا تھا، اب میں تمہیں ان کا حکم دیتا ہوں: میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روکا تھا اب تم ان کی زیارت کرو کیونکہ یہ آخرت کو یاد دلاتی ہے ۱؎ اور میں نے تمہیں چمڑے کے علاوہ برتنوں میں پینے سے منع کیا تھا، لیکن اب تم ہر برتن میں پیو، البتہ کوئی نشہ آور چیز نہ پیو، اور میں نے تمہیں تین روز کے بعد قربانی کے گوشت کھانے سے منع کر دیا تھا، لیکن اب اسے بھی (جب تک چاہو) کھاؤ اور اپنے سفروں میں اس سے فائدہ اٹھاؤ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجنائز 36 (977)، الأضاحي 5 (1977)، الأشربة 6 (1999)، سنن النسائی/الجنائز 100 (2034)، الأضاحي 36 (4434)، الأشربة 40 (5654، 5655)، (تحفة الأشراف: 2001)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأشربة 6 (1869)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 14 (3405)، مسند احمد (5/350، 355، 356، 357، 361) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ابتدائے اسلام میں لوگ بت پرستی چھوڑ کر نئے نئے مسلمان ہوئے تھے اس لئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس خوف سے قبر کی زیارت سے منع فرما دیا کہ کہیں دوبارہ یہ شرک میں گرفتار نہ ہو جائیں لیکن جب عقیدہ توحید لوگوں کے دلوں میں راسخ ہو گیا اور شرک اور توحید کا فرق واضح طور پر دل و دماغ میں رچ بس گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف یہ کہ انہیں زیارت قبور کی اجازت دی بلکہ اس کا فائدہ بھی بیان کر دیا کہ اس سے عبرت حاصل ہوتی ہے اور یہ آخرت کو یاد دلاتی ہے اور یہ فائدہ اس لئے بھی بتایا کہ ایسا نہ ہو کہ لوگ اہل قبور سے حاجت روائی چاہنے لگیں۔

Narrated Buraydah ibn al-Hasib: The Prophet ﷺ said: I forbade you three things, and now I command (permit) you for them. I forbade you to visit graves, now you may visit them, for in visiting them there is admonition. I forbade you drinks except from skin vessels, but now you may drink from any kind of vessels, but do not drink an intoxicant. I forbade you to eat the meat of sacrificial animals after three days, but now you may eat and enjoy it during your journeys.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3689


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (977)
حدیث نمبر: 3234
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن سليمان الانباري، حدثنا محمد بن عبيد، عن يزيد بن كيسان، عن ابي حازم، عن ابي هريرة، قال:" اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم قبر امه، فبكى وابكى من حوله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: استاذنت ربي تعالى على ان استغفر لها، فلم يؤذن لي، فاستاذنت ان ازور قبرها، فاذن لي، فزوروا القبور، فإنها تذكر بالموت".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيَسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْرَ أُمِّهِ، فَبَكَى وَأَبْكَى مَنْ حَوْلَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اسْتَأْذَنْتُ رَبِّي تَعَالَى عَلَى أَنْ أَسْتَغْفِرَ لَهَا، فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، فَاسْتَأْذَنْتُ أَنْ أَزُورَ قَبْرَهَا، فَأَذِنَ لِي، فَزُورُوا الْقُبُورَ، فَإِنَّهَا تُذَكِّرُ بِالْمَوْتِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی والدہ کی قبر پر آئے تو رو پڑے اور اپنے آس پاس کے لوگوں کو (بھی) رلا دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے رب سے اپنی ماں کی مغفرت طلب کرنے کی اجازت مانگی تو مجھے اجازت نہیں دی گئی، پھر میں نے ان کی قبر کی زیارت کرنے کی اجازت چاہی تو مجھے اس کی اجازت دے دی گئی، تو تم بھی قبروں کی زیارت کیا کرو کیونکہ وہ موت کو یاد دلاتی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجنائز 36 (976)، سنن النسائی/الجنائز 101 (2036)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 48 (1572)، (تحفة الأشراف: 13439)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/441) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ visited his mother's grave and wept and cause those around him to weep. The Messenger of Allah ﷺ then said: I asked my Lord's permission to pray for forgiveness for her, but I was not allowed. I then asked His permission to visit her grave, and I was allowed. So visit graves, for they make one mindful of death.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3228


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (976)
حدیث نمبر: 3235
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا احمد بن يونس، حدثنا معرف بن واصل، عن محارب بن دثار، عن ابن بريدة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهيتكم عن زيارة القبور، فزوروها، فإن في زيارتها تذكرة".
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا مُعَرِّفُ بْنُ وَاصِلٍ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ، فَزُورُوهَا، فَإِنَّ فِي زِيَارَتِهَا تَذْكِرَةً".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تم کو قبروں کی زیارت سے روکا تھا سو اب زیارت کرو کیونکہ ان کی زیارت میں موت کی یاددہانی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجنائز 36 (977)، والأضاحي 5 (1977)، والأشربة 6 (1999)، سنن النسائی/الجنائز 100 (2034)، الأضاحي 36 (4441)، الأشربة 40 (5654، 5655، 5656، 5557)، (تحفة الأشراف: 2001)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/350، 355، 356، 357، 361) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Buraidah: The Messenger of Allah ﷺ as saying: I forbade you to visit graves, but you may now visit them, for in visiting them there is a reminder (of death).
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3229


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (977)
حدیث نمبر: 3679
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا سليمان بن داود، ومحمد بن عيسى في آخرين، قالوا: حدثنا حماد يعني ابن زيد، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كل مسكر خمر، وكل مسكر حرام، ومن مات وهو يشرب الخمر يدمنها لم يشربها في الآخرة".
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى فِي آخَرِينَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ، وَمَنْ مَاتَ وَهُوَ يَشْرَبُ الْخَمْرَ يُدْمِنُهَا لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ آور چیز شراب ہے، اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے ۱؎، اور جو مر گیا اور وہ شراب پیتا تھا اور اس کا عادی تھا تو وہ آخرت میں اسے نہیں پئے گا (یعنی جنت کی شراب سے محروم رہے گا)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الأشربة 8 (2003) سنن الترمذی/الأشربة 1 (1861)، سنن النسائی/الأشربة 46 (5676، 5677)، (تحفة الأشراف: 7516)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأشربة 1 (5575)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 1 (3377)، مسند احمد (2/19، 22، 28، 35، 198، 123) سنن الدارمی/الأشربة 3 (2135) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بدمست کر دینے والی اور نشہ لانے والی چیزوں کو شراب کہا جاتا ہے اور یہ حرام ہے، یہ نشہ آور شراب کھجور سے ہو یا منقی، شہد، گیہوں اور جوار باجرہ سے، یا کسی درخت کا نچوڑا ہوا عرق ہو جیسے تاڑی یا کوئی گھاس ہو جیسے بھانگ وغیرہ۔

Ibn Umar reported the Apostel of Allah ﷺ as saying: Every intoxicant is forbidden. He who drinks wine in this world, and dies when he is addiction to it, will not drink it in the next.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3671


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2003)
حدیث نمبر: 3681
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا قتيبة، حدثنا إسماعيل يعني ابن جعفر، عن داود بن بكر بن ابي الفرات، عن محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما اسكر كثيره فقليله حرام".
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ بَكْرِ بْنِ أَبِي الْفُرَاتِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ فَقَلِيلُهُ حَرَامٌ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس چیز کی زیادہ مقدار نشہ آور ہو اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأشربة 3 (1865)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 10 (3393)، (تحفة الأشراف: 3014)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/343) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet ﷺ said: If a large amount of anything causes intoxication, a small amount of it is prohibited.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3673


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (3645)
أخرجه الترمذي (1865 وسنده حسن) ورواه ابن ماجه (3393 وسنده حسن)
حدیث نمبر: 3685
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن محمد بن إسحاق، عن يزيد بن ابي حبيب، عن الوليد بن عبدة، عن عبد الله بن عمرو: ان نبي الله صلى الله عليه وسلم،" نهى عن الخمر، والميسر، والكوبة، والغبيراء، وقال: كل مسكر حرام"، قال ابو داود: قال ابن سلام ابو عبيد: الغبيراء: السكركة تعمل من الذرة، شراب يعمله الحبشة.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو: أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" نَهَى عَنِ الْخَمْرِ، وَالْمَيْسِرِ، وَالْكُوبَةِ، وَالْغُبَيْرَاءِ، وَقَالَ: كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ ابْنُ سَلَامٍ أَبُو عُبَيْدٍ: الْغُبَيْرَاءُ: السُّكْرُكَةُ تُعْمَلُ مِنَ الذُّرَةِ، شَرَابٌ يَعْمَلُهُ الْحَبَشَةُ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب، جوا، کوبہ (چوسر یا ڈھولک) اور غبیراء سے منع کیا، اور فرمایا: ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن سلام ابو عبید نے کہا ہے: غبیراء ایسی شراب ہے جو مکئی سے بنائی جاتی ہے حبشہ کے لوگ اسے بناتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 8942)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/158، 171) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Prophet ﷺ forbade wine (khamr), game of chance (maysir), drum (kubah), and wine made from millet (ghubayrah), saying: Every intoxicant is forbidden. Abu Dawud said: Ibn Sallam Abu Ubaid said: Ghubairah was an intoxicant liquor made from millet. This wine was made by the Abyssinians
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3677


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (3652، 4504)
وللحديث شواھد انظر الحديث السابق (3696)
حدیث نمبر: 3696
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو احمد، حدثنا سفيان، عن علي بن بذيمة، حدثني قيس بن حبتر النهشلي، عن ابن عباس: ان وفد عبد القيس، قالوا:" يا رسول الله، فيم نشرب؟، قال: لا تشربوا في الدباء، ولا في المزفت، ولا في النقير، وانتبذوا في الاسقية، قالوا: يا رسول الله، فإن اشتد في الاسقية؟، قال: فصبوا عليه الماء، قالوا: يا رسول الله، فقال لهم في الثالثة او الرابعة: اهريقوه، ثم قال: إن الله حرم علي او حرم الخمر والميسر والكوبة، قال: وكل مسكر حرام"، قال سفيان: فسالت علي بن بذيمة عن الكوبة، قال: الطبل.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ، حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ حَبْتَرٍ النَّهْشَلِيُّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ، قَالُوا:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، فِيمَ نَشْرَبُ؟، قَالَ: لَا تَشْرَبُوا فِي الدُّبَّاءِ، وَلَا فِي الْمُزَفَّتِ، وَلَا فِي النَّقِيرِ، وَانْتَبِذُوا فِي الْأَسْقِيَةِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَإِنِ اشْتَدَّ فِي الْأَسْقِيَةِ؟، قَالَ: فَصُبُّوا عَلَيْهِ الْمَاءَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ لَهُمْ فِي الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ: أَهْرِيقُوهُ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيَّ أَوْ حُرِّمَ الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْكُوبَةُ، قَالَ: وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ"، قَالَ سُفْيَانُ: فَسَأَلْتُ عَلِيَّ بْنَ بَذِيمَةَ عَنْ الْكُوبَةِ، قَالَ: الطَّبْلُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں وفد عبدالقیس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم کس برتن میں پیئیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دباء، مزفت اور نقیر میں مت پیو، اور تم نبیذ مشکیزوں میں بنایا کرو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول اگر مشکیزے میں تیزی آ جائے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں پانی ڈال دیا کرو وفد کے لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! (اگر پھر بھی تیزی نہ جائے تو) آپ نے ان سے تیسری یا چوتھی مرتبہ فرمایا: اسے بہا دو ۱؎ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے مجھ پر شراب، جوا، اور ڈھولک کو حرام قرار دیا ہے یا یوں کہا: شراب، جوا، اور ڈھول ۲؎ حرام قرار دے دی گئی ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ سفیان کہتے ہیں: میں نے علی بن بذیمہ سے کوبہ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: وہ ڈھول ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم:(3690)، (تحفة الأشراف: 6333)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/274، 289، 350) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبیذ کا استعمال صرف اس وقت تک درست ہے جب تک کہ اس میں تیزی سے جھاگ نہ اٹھنے لگے، اگر اس میں تیزی کے ساتھ جھاگ اٹھنے لگے تو اس کا استعمال جائز نہیں ہے۔
۲؎: حدیث میں «کوبۃ» کا لفظ ہے جس کے معنی: شطرنج، نرد، ڈگڈگی، بربط اور دوا وغیرہ پیسنے کے بٹہ کے آتے ہیں، یہاں پر علی بن بذیمۃ کی تفسیر کے مطابق «کوبۃ» کا ترجمہ ڈھول سے کیا گیا ہے۔

Ibn Abbas said: The deputation of Abd al-Qais asked (the prophet): From which (vessels)should we drink ? He (the prophet) replied: Do not drink from the pumpkins, vessels smeared with pitch, and hollow stumps, and steep dates in skins. They asked: Messenger of Allah, if it ferments? He replied: infuse water in it. They asked: Messenger of Allah. . . ” (repeating the same words). He replied to them third or fourth time: Pour it away. He then said: Allah has forbidden me, or he said: He has forbidden me wine, game of chance and kubah (drums). He said: Every intoxicant is unlawful. Sufyan said: I asked ‘All bin Badhimah about kubah. He replied: Drum.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3687


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (4503)
حدیث نمبر: 3699
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن سفيان، حدثني منصور، عن سالم بن ابي الجعد، عن جابر بن عبد الله، قال:" لما نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الاوعية، قال: قالت الانصار: إنه لا بد لنا، قال: فلا إذا".
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" لَمَّا نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْأَوْعِيَةِ، قَالَ: قَالَتْ الْأَنْصَارُ: إِنَّهُ لَا بُدَّ لَنَا، قَالَ: فَلَا إذًا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برتنوں کے استعمال سے منع فرمایا تو انصار کے لوگوں نے آپ سے عرض کیا: وہ تو ہمارے لیے بہت ضروری ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تب ممانعت نہیں رہی (تمہیں ان کی اجازت ہے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأشربة 8 (5592)، سنن الترمذی/الأ شربة 6 (1870)، سنن النسائی/الأشربة 40 (5659)، (تحفة الأشراف: 2240)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/302) (صحیح)» ‏‏‏‏

Jabir bin Abdullah said: When the Messenger of Allah ﷺ forbade the use of (wine) vessels, Ansar said: They are inevitable for us. Thereupon he said: If so, then no
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3690


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5592)
حدیث نمبر: 3700
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن جعفر بن زياد، حدثنا شريك، عن زياد بن فياض، عن ابي عياض، عن عبد الله بن عمرو، قال:" ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم الاوعية الدباء، والحنتم، والمزفت، والنقير، فقال اعرابي: إنه لا ظروف لنا، فقال: اشربوا ما حل".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ زِيَادِ بْنِ فَيَّاضٍ، عَنْ أَبِي عَيَّاضٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ:" ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَوْعِيَةَ الدُّبَّاءَ، وَالْحَنْتَمَ، وَالْمُزَفَّتَ، وَالنَّقِيرَ، فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ: إِنَّهُ لَا ظُرُوفَ لَنَا، فَقَالَ: اشْرَبُوا مَا حَلَّ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دباء، حنتم، مزفت، اور نقیر کے برتنوں کا ذکر کیا ۱؎ تو ایک دیہاتی نے عرض کیا: ہمارے پاس تو اور کوئی برتن ہی نہیں رہا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا جو حلال ہوا سے پیو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأشربة 8 (5594)، صحیح مسلم/الأشربة 6 (2000)، (تحفة الأشراف: 8895)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/211) (صحیح) (کلاھمابلفظ: ''فأرخص لہ في الجر غیر المزفت'')» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی ان کے استعمال سے منع کیا۔

Abdullah bin Amr said: The Prophet ﷺ mentioned the vessels: pumpkins, green jarrs, vessels smeared with pitch and hollow stumps. A desert Arab said: We have no vessels (except these). He said: Drink (from them) what is lawful.
USC-MSA web (English) Reference: Book 26 , Number 3691


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5593) صحيح مسلم (2000)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.