الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: صف بندی کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab As Safoof)
101. باب مُقَامِ الإِمَامِ مِنَ الصَّفِّ
101. باب: صف میں امام کے کھڑے ہونے کی جگہ کا بیان۔
Chapter: The Position That The Imam Should Have In Relation To The Rows.
حدیث نمبر: 681
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا جعفر بن مسافر، حدثنا ابن ابي فديك، عن يحيى بن بشير بن خلاد، عن امه، انها دخلت على محمد بن كعب القرظي فسمعته، يقول: حدثني ابو هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وسطوا الإمام وسدوا الخلل".
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ بَشِيرِ بْنِ خَلَّادٍ، عَنْ أُمِّهِ، أَنَّهَا دَخَلَتْ عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ فَسَمِعَتْهُ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَسِّطُوا الْإِمَامَ وَسُدُّوا الْخَلَلَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امام کو (صف کے) بیچ میں کھڑا کرو، اور خالی جگہوں کو پر کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14600) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (لیکن حدیث میں واقع دوسرا جملہ «‏‏‏‏وسدوا الخلل» صحیح ہے) (یحییٰ بن بشیر کی والدہ مجہول ہیں)

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: Have the imam in the centre and close up the gaps.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 681


قال الشيخ الألباني: ضعيف لكن الشطر الثاني منه صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أمة الواحد مجهولة (تقريب: 8534)
وابنھا يحيي بن بشير بن خلاد مستور (تقريب:7515)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 37
حدیث نمبر: 662
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا وكيع، عن زكريا بن ابي زائدة، عن ابي القاسم الجدلي، قال: سمعت النعمان بن بشير، يقول: اقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم على الناس بوجهه، فقال:" اقيموا صفوفكم ثلاثا، والله لتقيمن صفوفكم او ليخالفن الله بين قلوبكم"، قال: فرايت الرجل يلزق منكبه بمنكب صاحبه وركبته بركبة صاحبه وكعبه بكعبه.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ أَبِي الْقَاسِمِ الْجُدَلِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِير، يَقُولُ: أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النَّاسِ بِوَجْهِهِ، فَقَالَ:" أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ ثَلَاثًا، وَاللَّهِ لَتُقِيمُنَّ صُفُوفَكُمْ أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ"، قَالَ: فَرَأَيْتُ الرَّجُلَ يَلْزَقُ مَنْكِبَهُ بِمَنْكِبِ صَاحِبِهِ وَرُكْبَتَهُ بِرُكْبَةِ صَاحِبِهِ وَكَعْبَهُ بِكَعْبِهِ.
ابوالقاسم جدلی کہتے ہیں کہ میں نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی طرف اپنا رخ کیا اور فرمایا اپنی صفیں برابر کر لو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تین بار فرمایا۔ قسم اللہ کی! (ضرور ایسا ہو گا کہ) یا تو تم اپنی صفوں کو برابر رکھو گے یا اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں میں مخالفت پیدا کر دے گا۔ سیدنا نعمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر میں نے دیکھا کہ ایک آدمی اپنے کندھے کو اپنے ساتھی کے کندھے کے ساتھ، اپنے گھٹنے کو اپنے ساتھی کے گھٹنے کے ساتھ اور اپنے ٹخنے کو اپنے ساتھی کے ٹخنے کے ساتھ ملا کر اور جوڑ کر کھڑا ہوتا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11616) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
اس حدیث میں صحابی رسول نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان پر تعمیل کی وضاحت کر دی ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم صفوں میں خوب جڑ کر کھڑے ہوتے تھے، حتی کہ کوئی خلا باقی رہتا نہ کوئی ٹیڑھ۔ شرعی تعلیمات سے اعراض کا نتیجہ آپس کی پھوٹ اور نفرت کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ جیسے کہ ہم مشاہدہ کر رہے ہیں «اعاذنا اللہ منہ» ۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ دل کا معاملہ ظاہری اعضاء و اعمال کے ساتھ بھی ہے۔ اگر ظاہری اعمال صحیح ہوں تو دل بھی صحیح رہتا ہے اور اس کے برعکس بھی آیا ہے کہ اگر دل صحیح ہو تو باقی جسم صحیح رہتا ہے۔ امام کو چاہیے کہ اس سنت کو زندہ کرتے ہوئے نمازیوں کو تکبیر تحریمہ سے پہلے تاکید کرے کہ آپس میں مل کر کھڑے ہوں۔ بلکہ عملاً صفیں سیدھی کرائے۔

Al-Numan bin Bashir said: the Messenger of Allah ﷺ paid attention to the people and said three times; straighten your rows (in prayer); by Allah, you must straighten your rows, or Allah will certainly put your faces in contrary directions. I then saw that every person stood in prayer keeping his shoulder close to that of the other, and his knee close to that of the other, and his ankle close to that of the other.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 662


قال الشيخ الألباني: صحيح ق بجملة الأمر بتسوية الصفوف وجملة المنكب بالمنكب عقله خ عن أنس

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
زكريا بن أبي زائدة صرح بالسماع عند ابن خزيمة (160) والدارقطني (1/283) وغيرھما
حدیث نمبر: 666
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عيسى بن إبراهيم الغافقي، حدثنا ابن وهب. ح وحدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث، وحديث ابن وهب اتم، عن معاوية بن صالح، عن ابي الزاهرية، عن كثير بن مرة، عن عبد الله بن عمر، قال قتيبة: عن ابي الزاهرية، عن ابي شجرة، لم يذكر ابن عمر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" اقيموا الصفوف وحاذوا بين المناكب وسدوا الخلل ولينوا بايدي إخوانكم، لم يقل عيسى: بايدي إخوانكم، ولا تذروا فرجات للشيطان، ومن وصل صفا وصله الله ومن قطع صفا قطعه الله"، قال ابو داود: ابو شجرة كثير بن مرة، قال ابو داود: ومعنى ولينوا بايدي إخوانكم: إذا جاء رجل إلى الصف فذهب يدخل فيه فينبغي ان يلين له كل رجل منكبيه حتى يدخل في الصف.
حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْغَافِقِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ. ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، وَحَدِيثُ ابْنِ وَهْبٍ أَتَمُّ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ قُتَيْبَةُ: عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ، عَنْ أَبِي شَجَرَةَ، لَمْ يَذْكُرْ ابْنَ عُمَرَ أن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَقِيمُوا الصُّفُوفَ وَحَاذُوا بَيْنَ الْمَنَاكِبِ وَسُدُّوا الْخَلَلَ وَلِينُوا بِأَيْدِي إِخْوَانِكُمْ، لَمْ يَقُلْ عِيسَى: بِأَيْدِي إِخْوَانِكُمْ، وَلَا تَذَرُوا فُرُجَاتٍ لِلشَّيْطَانِ، وَمَنْ وَصَلَ صَفًّا وَصَلَهُ اللَّهُ وَمَنْ قَطَعَ صَفًّا قَطَعَهُ اللَّهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَبُو شَجَرَةَ كَثِيرُ بْنُ مُرَّةَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَمَعْنَى وَلِينُوا بِأَيْدِي إِخْوَانِكُمْ: إِذَا جَاءَ رَجُلٌ إِلَى الصَّفِّ فَذَهَبَ يَدْخُلُ فِيهِ فَيَنْبَغِي أَنْ يُلِينَ لَهُ كُلُّ رَجُلٍ مَنْكِبَيْهِ حَتَّى يَدْخُلَ فِي الصَّفِّ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ (قتیبہ کی روایت میں جسے انہوں نے ابوزاہریہ سے، اور ابوزاہریہ نے ابوشجرہ (کثیر بن مرہ) سے روایت کیا ہے، ابن عمر کا ذکر نہیں ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ اپنی صفیں درست کرو، اور اپنے کندھے ایک دوسرے کے مقابل میں رکھو، اور (صفوں کے اندر کا) شگاف بند کرو، اور اپنے بھائیوں کے ہاتھوں میں نرم ہو جاؤ اور شیطان کے لیے خالی جگہ نہ چھوڑو، جو شخص صف کو ملائے گا، اللہ تعالیٰ اسے ملائے گا، اور جو شخص صف کو کاٹے گا اللہ تعالیٰ اسے کاٹ دے گا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «لينوا بأيدي إخوانكم» کا مطلب ہے کہ جب کوئی شخص صف کی طرف آئے اور اس میں داخل ہونا چاہے تو ہر ایک کو چاہیئے کہ اس کے لیے اپنے کندھے نرم کر دے یہاں تک کہ وہ صف میں داخل ہو جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الإمامة 31 (820)، (تحفة الأشراف: 7380، 19235)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/97) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
جس نے صف کو ملایا۔ یعنی جو نماز کی صف میں حاضر ہوا، اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ مل کر کھڑا ہوا، اس میں کوئی خلا یا کجی پیدا نہ کی تو اس کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا ہے کہ اللہ اس کو اپنی رحمت خاص سے ملائے، اور جس نے صف کو کاٹا یعنی مذکورہ امور کے برعکس کیا تو اللہ اس کو اپنی رحمت سے محرم رکھے۔ بھائیوں کے لیے نرم ہونے کے معنی یہ ہیں کہ صفیں درست کرنے والے ساتھیوں کے ساتھ خوش دلی سے تعاون کیا جائے۔ آگے پیچھے ہونے کے معاملے میں وہ جو کہیں مان لیا جائے اور ناراض نہ ہوا جائے، نیز یہ معنی بھی ہیں کہ اگر صف میں جگہ ممکن ہو تو دوسرے ساتھی کو جگہ دی جائے۔

Narrated Abdullah ibn Umar: The Prophet ﷺ said: Set the rows in order, stand shoulder to shoulder, close the gaps, be pliant in the hands of your brethren, and do not leave openings for the devil. If anyone joins up a row, Allah will join him up, but if anyone breaks a row, Allah will cut him off. Abu Dawud said: The name of Abu Shjrah is Kathir bin Murrah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 666


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (1102)
عبد الله بن وھب صرح بالسماع عند الحاكم (1/213)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.