الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
158. بَابُ مَنْ صَلَّى بِالنَّاسِ فَذَكَرَ حَاجَةً فَتَخَطَّاهُمْ:
158. باب: اگر امام لوگوں کو نماز پڑھا کر کسی کام کا خیال کرے اور ٹھہرے نہیں بلکہ لوگوں کی گردنیں پھلانگتا چلا جائے تو کیا ہے۔
(158) Chapter. Whoever led the people in Salat (prayer) and remembered an urgent matter or necessity and had to pass over the people (to carry out that).
حدیث نمبر: 851
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن عبيد، قال: حدثنا عيسى بن يونس، عن عمر بن سعيد، قال: اخبرني ابن ابي مليكة، عن عقبة، قال: صليت وراء النبي صلى الله عليه وسلم بالمدينة العصر، فسلم ثم قام مسرعا فتخطى رقاب الناس إلى بعض حجر نسائه، ففزع الناس من سرعته فخرج عليهم فراى انهم عجبوا من سرعته، فقال:" ذكرت شيئا من تبر عندنا فكرهت ان يحبسني فامرت بقسمته".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُقْبَةَ، قَالَ: صَلَّيْتُ وَرَاءَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ الْعَصْرَ، فَسَلَّمَ ثُمَّ قَامَ مُسْرِعًا فَتَخَطَّى رِقَابَ النَّاسِ إِلَى بَعْضِ حُجَرِ نِسَائِهِ، فَفَزِعَ النَّاسُ مِنْ سُرْعَتِهِ فَخَرَجَ عَلَيْهِمْ فَرَأَى أَنَّهُمْ عَجِبُوا مِنْ سُرْعَتِهِ، فَقَالَ:" ذَكَرْتُ شَيْئًا مِنْ تِبْرٍ عِنْدَنَا فَكَرِهْتُ أَنْ يَحْبِسَنِي فَأَمَرْتُ بِقِسْمَتِهِ".
ہم سے محمد بن عبید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عیسیٰ بن یونس نے عمر بن سعید سے یہ حدیث بیان کی، انہوں نے کہا کہ مجھے ابن ابی ملیکہ نے خبر دی ان سے عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے مدینہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں ایک مرتبہ عصر کی نماز پڑھی۔ سلام پھیرنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی سے اٹھ کھڑے ہوئے اور صفوں کو چیرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی بیوی کے حجرہ میں گئے۔ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس تیزی کی وجہ سے گھبرا گئے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور جلدی کی وجہ سے لوگوں کے تعجب کو محسوس فرمایا تو فرمایا کہ ہمارے پاس ایک سونے کا ڈلا (تقسیم کرنے سے) بچ گیا تھا مجھے اس میں دل لگا رہنا برا معلوم ہوا، میں نے اس کے بانٹ دینے کا حکم دے دیا۔

Narrated `Uqba: I offered the `Asr prayer behind the Prophet at Medina. When he had finished the prayer with Taslim, he got up hurriedly and went out by crossing the rows of the people to one of the dwellings of his wives. The people got scared at his speed . The Prophet came back and found the people surprised at his haste and said to them, "I remembered a piece of gold Lying in my house and I did not like it to divert my attention from Allah's worship, so I have ordered it to be distributed (in charity).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 810

حدیث نمبر: 1221
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا إسحاق بن منصور، حدثنا روح، حدثنا عمر هو ابن سعيد , قال: اخبرني ابن ابي مليكة، عن عقبة بن الحارث رضي الله عنه , قال:" صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم العصر، فلما سلم قام سريعا دخل على بعض نسائه، ثم خرج وراى ما في وجوه القوم من تعجبهم لسرعته , فقال: ذكرت وانا في الصلاة تبرا عندنا فكرهت ان يمسي او يبيت عندنا، فامرت بقسمته".حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا عُمَرُ هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ سَرِيعًا دَخَلَ عَلَى بَعْضِ نِسَائِهِ، ثُمَّ خَرَجَ وَرَأَى مَا فِي وُجُوهِ الْقَوْمِ مِنْ تَعَجُّبِهِمْ لِسُرْعَتِهِ , فَقَالَ: ذَكَرْتُ وَأَنَا فِي الصَّلَاةِ تِبْرًا عِنْدَنَا فَكَرِهْتُ أَنْ يُمْسِيَ أَوْ يَبِيتَ عِنْدَنَا، فَأَمَرْتُ بِقِسْمَتِهِ".
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے روح بن عبادہ نے، کہا کہ ہم سے عمر نے جو سعید کے بیٹے ہیں، انہوں نے کہا کہ مجھے ابن ابی ملیکہ نے خبر دی عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عصر کی نماز پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیرتے ہی بڑی تیزی سے اٹھے اور اپنی ایک بیوی کے حجرہ میں تشریف لے گئے، پھر باہر تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی جلدی پر اس تعجب و حیرت کو محسوس کیا جو صحابہ کے چہروں سے ظاہر ہو رہا تھا، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نماز میں مجھے سونے کا ایک ڈلا یاد آ گیا جو ہمارے پاس تقسیم سے باقی رہ گیا تھا۔ مجھے برا معلوم ہوا کہ ہمارے پاس وہ شام تک یا رات تک رہ جائے۔ اس لیے میں نے اسے تقسیم کرنے کا حکم دے دیا۔

Narrated `Uqba bin Al-Harith: I offered the `Asr prayer with the Prophet and after finishing the prayer with Taslim he got up quickly and went to some of his wives and then came out. He noticed the signs of astonishment on the faces of the people caused by his speed. He then said, "I remembered while I was in my prayer that a piece of gold was Lying in my house and I disliked that it should remain with us throughout the night, and so I have ordered it to be distributed."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 312

حدیث نمبر: 1430
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو عاصم، عن عمر بن سعيد، عن ابن ابي مليكة، ان عقبة بن الحارث رضي الله عنه حدثه , قال:" صلى بنا النبي صلى الله عليه وسلم العصر فاسرع، ثم دخل البيت فلم يلبث ان خرج فقلت او قيل له: فقال: كنت خلفت في البيت تبرا من الصدقة فكرهت ان ابيته فقسمته".حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَن عُقْبَةَ بْنَ الْحَارِثِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ , قَالَ:" صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ فَأَسْرَعَ، ثُمَّ دَخَلَ الْبَيْتَ فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ خَرَجَ فَقُلْتُ أَوْ قِيلَ لَهُ: فَقَالَ: كُنْتُ خَلَّفْتُ فِي الْبَيْتِ تِبْرًا مِنَ الصَّدَقَةِ فَكَرِهْتُ أَنْ أُبَيِّتَهُ فَقَسَمْتُهُ".
ہم سے ابوعاصم نبیل نے عمر بن سعید سے بیان کیا ‘ ان سے ابن ابی ملیکہ نے کہ عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز ادا کی پھر جلدی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تشریف لے گئے۔ تھوڑی دیر بعد باہر تشریف لے آئے۔ اس پر میں نے پوچھا یا کسی اور نے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں گھر کے اندر صدقہ کے سونے کا ایک ٹکڑا چھوڑ آیا تھا مجھے یہ بات پسند نہیں آئی کہ اسے تقسیم کئے بغیر رات گزاروں پس میں نے اس کو بانٹ دیا۔

Narrated `Uqba bin Al-Harith: Once the Prophet offered the `Asr prayer and then hurriedly went to his house and returned immediately. I (or somebody else) asked him (as to what was the matter) and he said, "I left at home a piece of gold which was from the charity and I disliked to let it remain a night in my house, so I got it distributed . "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 24, Number 510

حدیث نمبر: 2675
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني إسحاق، اخبرنا يزيد بن هارون، اخبرنا العوام، قال: حدثني إبراهيم ابو إسماعيل السكسكي، سمع عبد الله بن ابي اوفىرضي الله عنهما، يقول:" اقام رجل سلعته، فحلف بالله لقد اعطى بها ما لم يعطها، فنزلت: إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم ثمنا قليلا سورة آل عمران آية 77". وقال ابن ابي اوفى الناجش: آكل ربا خائن.حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ أَبُو إِسْمَاعِيلَ السَّكْسَكِيُّ، سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَىرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ:" أَقَامَ رَجُلٌ سِلْعَتَهُ، فَحَلَفَ بِاللَّهِ لَقَدْ أَعْطَى بِهَا مَا لَمْ يُعْطِهَا، فَنَزَلَتْ: إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا سورة آل عمران آية 77". وَقَالَ ابْنُ أَبِي أَوْفَى النَّاجِشُ: آكِلُ رِبًا خَائِنٌ.
مجھ سے اسحاق نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو یزید بن ہارون نے خبر دی، انہیں عوام نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے ابراہیم ابواسماعیل سکسکی نے بیان کیا اور انہوں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ ایک شخص نے اپنا سامان دکھا کر اللہ کی قسم کھائی کہ اسے اس سامان کا اتنا روپیہ مل رہا تھا، حالانکہ اتنا نہیں مل رہا تھا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا‏» جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ تھوڑی قیمت حاصل کرتے ہیں۔ ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ گاہکوں کو پھانسنے کے لیے قیمت بڑھانے والا سود خور کی طرح خائن ہے۔

Narrated `Abdullah bin Abu `Aufa: A man displayed some goods in the market and took a false oath that he had been offered so much for them though he was not offered that amount Then the following Divine Verse was revealed:-- "Verily! Those who purchase a little gain at the cost of Allah's covenant and their oaths . . . Will get painful punishment." (3.77) Ibn Abu `Aufa added, "Such person as described above is a treacherous Riba eater (i.e. eater of usury).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 48, Number 841


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.