الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: علم کے بیان میں
The Book of Knowledge
28. بَابُ الْغَضَبِ فِي الْمَوْعِظَةِ وَالتَّعْلِيمِ إِذَا رَأَى مَا يَكْرَهُ:
28. باب: استاد شاگردوں کی جب کوئی ناگوار بات دیکھے تو وعظ کرتے اور تعلیم دیتے وقت ان پر خفا ہو سکتا ہے۔
(28) Chapter. To be furious while preaching or teaching if one sees what one hates.
حدیث نمبر: 91
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن محمد، قال: حدثنا ابو عامر، قال: حدثنا سليمان بن بلال المديني، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن، عن يزيد مولى المنبعث، عن زيد بن خالد الجهني،" ان النبي صلى الله عليه وسلم ساله رجل عن اللقطة؟ فقال: اعرف وكاءها، او قال: وعاءها وعفاصها، ثم عرفها سنة، ثم استمتع بها، فإن جاء ربها فادها إليه، قال: فضالة الإبل؟ فغضب حتى احمرت وجنتاه، او قال: احمر وجهه، فقال: وما لك ولها، معها سقاؤها وحذاؤها، ترد الماء وترعى الشجر، فذرها حتى يلقاها ربها، قال: فضالة الغنم؟ قال: لك او لاخيك او للذئب".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عامِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ الْمَدِينِيُّ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلَهُ رَجُلٌ عَنِ اللُّقَطَةِ؟ فَقَالَ: اعْرِفْ وِكَاءَهَا، أَوْ قَالَ: وِعَاءَهَا وَعِفَاصَهَا، ثُمَّ عَرِّفْهَا سَنَةً، ثُمَّ اسْتَمْتِعْ بِهَا، فَإِنْ جَاءَ رَبُّهَا فَأَدِّهَا إِلَيْهِ، قَالَ: فَضَالَّةُ الْإِبِلِ؟ فَغَضِبَ حَتَّى احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ، أَوْ قَالَ: احْمَرَّ وَجْهُهُ، فَقَالَ: وَمَا لَكَ وَلَهَا، مَعَهَا سِقَاؤُهَا وَحِذَاؤُهَا، تَرِدُ الْمَاءَ وَتَرْعَى الشَّجَرَ، فَذَرْهَا حَتَّى يَلْقَاهَا رَبُّهَا، قَالَ: فَضَالَّةُ الْغَنَمِ؟ قَالَ: لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، ان سے ابوعامر العقدی نے، وہ سلیمان بن بلال المدینی سے، وہ ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن سے، وہ یزید سے جو منبعث کے آزاد کردہ تھے، وہ زید بن خالد الجہنی سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص (عمیر یا بلال) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پڑی ہوئی چیز کے بارے میں دریافت کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اس کی بندھن پہچان لے یا فرمایا کہ اس کا برتن اور تھیلی (پہچان لے) پھر ایک سال تک اس کی شناخت (کا اعلان) کراؤ پھر (اس کا مالک نہ ملے تو) اس سے فائدہ اٹھاؤ اور اگر اس کا مالک آ جائے تو اسے سونپ دو۔ اس نے پوچھا کہ اچھا گم شدہ اونٹ (کے بارے میں) کیا حکم ہے؟ آپ کو اس قدر غصہ آ گیا کہ رخسار مبارک سرخ ہو گئے۔ یا راوی نے یہ کہا کہ آپ کا چہرہ سرخ ہو گیا۔ (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ تجھے اونٹ سے کیا واسطہ؟ اس کے ساتھ خود اس کی مشک ہے اور اس کے (پاؤں کے) سم ہیں۔ وہ خود پانی پر پہنچے گا اور خود پی لے گا اور خود درخت پر چرے گا۔ لہٰذا اسے چھوڑ دو یہاں تک کہ اس کا مالک مل جائے۔ اس نے کہا کہ اچھا گم شدہ بکری کے (بارے میں) کیا ارشاد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، وہ تیری ہے یا تیرے بھائی کی، ورنہ بھیڑئیے کی (غذا) ہے۔

Narrated Zaid bin Khalid Al-Juhani: A man asked the Prophet about the picking up of a "Luqata" (fallen lost thing). The Prophet replied, "Recognize and remember its tying material and its container, and make public announcement (about it) for one year, then utilize it but give it to its owner if he comes." Then the person asked about the lost camel. On that, the Prophet got angry and his cheeks or his Face became red and he said, "You have no concern with it as it has its water container, and its feet and it will reach water, and eat (the leaves) of trees till its owner finds it." The man then asked about the lost sheep. The Prophet replied, "It is either for you, for your brother (another person) or for the wolf."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 91

حدیث نمبر: 2372
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا إسماعيل، حدثنا مالك، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن، عن يزيد مولى المنبعث، عن زيد بن خالد الجهني رضي الله عنه، قال:" جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فساله، عن اللقطة؟ فقال: اعرف عفاصها ووكاءها، ثم عرفها سنة، فإن جاء صاحبها وإلا فشانك بها، قال: فضالة الغنم؟ قال: هي لك او لاخيك او للذئب، قال: فضالة الإبل؟ قال: ما لك ولها معها سقاؤها وحذاؤها ترد الماء وتاكل الشجر حتى يلقاها ربها".حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ، عَنِ اللُّقَطَةِ؟ فَقَالَ: اعْرِفْ عِفَاصَهَا وَوِكَاءَهَا، ثُمَّ عَرِّفْهَا سَنَةً، فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا وَإِلَّا فَشَأْنَكَ بِهَا، قَالَ: فَضَالَّةُ الْغَنَمِ؟ قَالَ: هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ، قَالَ: فَضَالَّةُ الْإِبِلِ؟ قَالَ: مَا لَكَ وَلَهَا مَعَهَا سِقَاؤُهَا وَحِذَاؤُهَا تَرِدُ الْمَاءَ وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ حَتَّى يَلْقَاهَا رَبُّهَا".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن نے، ان سے منبعت کے غلام یزید نے اور ان سے زید بن خالد رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص آیا اور آپ سے لقطہ (راستے میں کسی کی گم ہوئی چیز جو پا گئی ہو) کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی تھیلی اور اس کے بندھن کی خوب جانچ کر لو۔ پھر ایک سال تک اس کا اعلان کرتے رہو۔ اس عرصے میں اگر اس کا مالک آ جائے (تو اسے دے دو) ورنہ پھر وہ چیز تمہاری ہے۔ سائل نے پوچھا، اور گمشدہ بکری؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، وہ تمہاری ہے یا تمہارے بھائی کی ہے یا پھر بھیڑئیے کی ہے۔ سائل نے پوچھا اور گمشدہ اونٹ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تمہیں اس سے کیا مطلب؟ اس کے ساتھ اسے سیراب رکھنے والی چیز ہے اور اس کا گھر ہے، پانی پر بھی وہ جا سکتا ہے اور درخت (کے پتے) بھی کھا سکتا ہے یہاں تک کہ اس کا مالک اس کو پا جائے۔

Narrated Zaid bin Khalid: A man came to Allah's Apostle and asked about Al-Luqata (a fallen thing). The Prophet said, "Recognize its container and its tying material and then make a public announcement about it for one year and if its owner shows up, give it to him; otherwise use it as you like." The man said, "What about a lost sheep?" The Prophet said, "It is for you, your brother or the wolf." The man said "What about a lost camel?" The Prophet said, "Why should you take it as it has got its water-container (its stomach) and its hooves and it can reach the places of water and can eat the trees till its owner finds it?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 40, Number 560

حدیث نمبر: 2426
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا آدم، حدثنا شعبة، وحدثني محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن سلمة، سمعت سويد بن غفلة، قال:" لقيت ابي بن كعب رضي الله عنه، فقال: اخذت صرة مائة دينار، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: عرفها حولا، فعرفتها حولا فلم اجد من يعرفها، ثم اتيته، فقال: عرفها حولا، فعرفتها فلم اجد، ثم اتيته ثلاثا، فقال: احفظ وعاءها وعددها ووكاءها، فإن جاء صاحبها وإلا فاستمتع بها"، فاستمتعت، فلقيته بعد بمكة، فقال: لا ادري ثلاثة احوال، او حولا واحدا.حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ، سَمِعْتُ سُوَيْدَ بْنَ غَفَلَةَ، قَالَ:" لَقِيتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: أَخَذْتُ صُرَّةً مِائَةَ دِينَارٍ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: عَرِّفْهَا حَوْلًا، فَعَرَّفْتُهَا حَوْلًا فَلَمْ أَجِدْ مَنْ يَعْرِفُهَا، ثُمَّ أَتَيْتُهُ، فَقَالَ: عَرِّفْهَا حَوْلًا، فَعَرَّفْتُهَا فَلَمْ أَجِدْ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ ثَلَاثًا، فَقَالَ: احْفَظْ وِعَاءَهَا وَعَدَدَهَا وَوِكَاءَهَا، فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا وَإِلَّا فَاسْتَمْتِعْ بِهَا"، فَاسْتَمْتَعْتُ، فَلَقِيتُهُ بَعْدُ بِمَكَّةَ، فَقَالَ: لَا أَدْرِي ثَلَاثَةَ أَحْوَالٍ، أَوْ حَوْلًا وَاحِدًا.
ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا (دوسری سند) اور مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، ان سے غندر نے، ان سے شعبہ نے، ان سے سلمہ نے کہ میں نے سوید بن غفلہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی تو انہوں نے کہا کہ میں نے سو دینار کی ایک تھیلی (کہیں راستے میں پڑی ہوئی) پائی۔ میں اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک سال تک اس کا اعلان کرتا رہ۔ میں نے ایک سال تک اس کا اعلان کیا، لیکن مجھے کوئی ایسا شخص نہیں ملا جو اسے پہچان سکتا۔ اس لیے میں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک سال تک اس کا اعلان کرتا رہ۔ میں نے پھر (سال بھر) اعلان کیا۔ لیکن ان کا مالک مجھے نہیں ملا۔ تیسری مرتبہ حاضر ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس تھیلی کی بناوٹ، دینار کی تعداد اور تھیلی کے بندھن کو محفوظ رکھ۔ اگر اس کا مالک آ جائے تو (علامت پوچھ کے) اسے واپس کر دینا، ورنہ اپنے خرچ میں اسے استعمال کر لے چنانچہ میں اسے اپنے اخراجات میں لایا۔ (شعبہ نے بیان کیا کہ) پھر میں نے سلمہ سے اس کے بعد مکہ میں ملاقات کی تو انہوں کہا کہ مجھے یاد نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حدیث میں) تین سال تک (اعلان کرنے کے لیے فرمایا تھا) یا صرف ایک سال کے لیے۔

Narrated Ubai bin Ka`b: I found a purse containing one hundred Diners. So I went to the Prophet (and informed him about it), he said, "Make public announcement about it for one year" I did so, but nobody turned up to claim it, so I again went to the Prophet who said, "Make public announcement for another year." I did, but none turned up to claim it. I went to him for the third time and he said, "Keep the container and the string which is used for its tying and count the money it contains and if its owner comes, give it to him; otherwise, utilize it." The sub-narrator Salama said, "I met him (Suwaid, another sub-narrator) in Mecca and he said, 'I don't know whether Ubai made the announcement for three years or just one year.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 42, Number 608

حدیث نمبر: 2427
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عمرو بن عباس، حدثنا عبد الرحمن، حدثنا سفيان، عن ربيعة، حدثني يزيد مولى المنبعث، عن زيد بن خالد الجهني رضي الله عنه، قال:" جاء اعرابي النبي صلى الله عليه وسلم، فساله عما يلتقطه؟ فقال: عرفها سنة، ثم احفظ عفاصها، ووكاءها، فإن جاء احد يخبرك بها، وإلا فاستنفقها، قال: يا رسول الله، فضالة الغنم؟ قال: لك او لاخيك او للذئب، قال: ضالة الإبل؟ فتمعر وجه النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ما لك ولها، معها حذاؤها، وسقاؤها ترد الماء، وتاكل الشجر".حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ رَبِيعَةَ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" جَاءَ أَعْرَابِيٌّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَمَّا يَلْتَقِطُهُ؟ فَقَالَ: عَرِّفْهَا سَنَةً، ثُمَّ احْفَظْ عِفَاصَهَا، وَوِكَاءَهَا، فَإِنْ جَاءَ أَحَدٌ يُخْبِرُكَ بِهَا، وَإِلَّا فَاسْتَنْفِقْهَا، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَضَالَّةُ الْغَنَمِ؟ قَالَ: لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ، قَالَ: ضَالَّةُ الْإِبِلِ؟ فَتَمَعَّرَ وَجْهُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا لَكَ وَلَهَا، مَعَهَا حِذَاؤُهَا، وَسِقَاؤُهَا تَرِدُ الْمَاءَ، وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ".
ہم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے، ان سے ربیعہ نے، ان سے منبعث کے غلام یزید نے، اور ان سے زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک دیہاتی حاضر ہوا۔ اور راستے میں پڑی ہوئی کسی چیز کو اٹھانے کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ ایک سال تک اس کا اعلان کرتا رہ۔ پھر اس کے برتن کی بناوٹ اور اس کے بندھن کو ذہن میں رکھ۔ اگر کوئی ایسا شخص آئے جو اس کی نشانیاں ٹھیک ٹھیک بتا دے (تو اسے اس کا مال واپس کر دے) ورنہ اپنی ضروریات میں خرچ کر۔ صحابی نے پوچھا، یا رسول اللہ! ایسی بکری کا کیا کیا جائے جس کے مالک کا پتہ نہ ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ یا تو تمہاری ہو گی یا تمہارے بھائی (مالک) کو مل جائے گی یا پھر بھیڑئیے کا لقمہ بنے گی۔ صحابہ نے پھر پوچھا اور اس اونٹ کا کیا کیا جائے جو راستہ بھول گیا ہو؟ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تمہیں اس سے کیا مطلب؟ اس کے ساتھ خود اس کے کھر ہیں۔ (جن سے وہ چلے گا) اس کا مشکیزہ ہے، پانی پر وہ خود پہنچ جائے گا۔ اور درخت کے پتے وہ خود کھا لے گا۔

Narrated Zaid bin Khalid Al-Juhani: A bedouin went to the Prophet and asked him about picking up a lost thing. The Prophet said, "Make public announcement about it for one year. Remember the description of its container and the string with which it is tied; and if somebody comes and claims it and describes it correctly, (give it to him); otherwise, utilize it." He said, "O Allah's Apostle! What about a lost sheep?" The Prophet said, "It is for you, for your brother (i.e. its owner), or for the wolf." He further asked, "What about a lost camel?" On that the face of the Prophet became red (with anger) and said, "You have nothing to do with it, as it has its feet, its water reserve and can reach places of water and drink, and eat trees."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 42, Number 609

حدیث نمبر: 2428
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا إسماعيل بن عبد الله، قال: حدثني سليمان بن بلال، عن يحيى، عن يزيد مولى المنبعث، انه سمع زيد بن خالد رضي الله عنه، يقول:" سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن اللقطة؟ فزعم انه قال: اعرف عفاصها ووكاءها، ثم عرفها سنة، يقول يزيد: إن لم تعرف استنفق بها صاحبها، وكانت وديعة عنده، قال يحيى: فهذا الذي لا ادري، افي حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم هو ام شيء من عنده، ثم قال: كيف ترى في ضالة الغنم؟ قال النبي صلى الله عليه وسلم: خذها، فإنما هي لك او لاخيك او للذئب، قال يزيد: وهي تعرف ايضا، ثم قال: كيف ترى في ضالة الإبل؟ قال: فقال: دعها فإن معها حذاءها، وسقاءها ترد الماء، وتاكل الشجر حتى يجدها ربها".حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، أَنَّهُ سَمِعَ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ اللُّقَطَةِ؟ فَزَعَمَ أَنَّهُ قَالَ: اعْرِفْ عِفَاصَهَا وَوِكَاءَهَا، ثُمَّ عَرِّفْهَا سَنَةً، يَقُولُ يَزِيدُ: إِنْ لَمْ تُعْرَفْ اسْتَنْفَقَ بِهَا صَاحِبُهَا، وَكَانَتْ وَدِيعَةً عِنْدَهُ، قَالَ يَحْيَى: فَهَذَا الَّذِي لَا أَدْرِي، أَفِي حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ أَمْ شَيْءٌ مِنْ عِنْدِهِ، ثُمَّ قَالَ: كَيْفَ تَرَى فِي ضَالَّةِ الْغَنَمِ؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خُذْهَا، فَإِنَّمَا هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ، قَالَ يَزِيدُ: وَهِيَ تُعَرَّفُ أَيْضًا، ثُمَّ قَالَ: كَيْفَ تَرَى فِي ضَالَّةِ الْإِبِلِ؟ قَالَ: فَقَالَ: دَعْهَا فَإِنَّ مَعَهَا حِذَاءَهَا، وَسِقَاءَهَا تَرِدُ الْمَاءَ، وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ حَتَّى يَجِدَهَا رَبُّهَا".
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سلیمان تیمی نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید انصاری نے، ان سے منبعث کے غلام یزید نے، انہوں نے زید بن خالد سے سنا، انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے لقطہٰ کے متعلق پوچھا گیا۔ وہ یقین رکھتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے برتن کی بناوٹ اور اس کے بندھن کو ذہن میں رکھ، پھر ایک سال تک اس کا اعلان کرتا رہ۔ یزید بیان کرتے تھے کہ اگر اسے پہچاننے والا (اس عرصہ میں) نہ ملے تو پانے والے کو اپنی ضروریات میں خرچ کر لینا چاہئے۔ اور یہ اس کے پاس امانت کے طور پر ہو گا۔ اس آخری ٹکڑے (کہ اس کے پاس امانت کے طور پر ہو گا) کے متعلق مجھے معلوم نہیں کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے یا خود انہوں نے اپنی طرف سے یہ بات کہی ہے۔ پھر پوچھا، راستہ بھولی ہوئی بکری کے متعلق آپ کا کیا ارشاد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے پکڑ لو۔ وہ یا تمہاری ہو گی (جب کہ اصل مالک نہ ملے) یا تمہارے بھائی (مالک) کے پاس پہنچ جائے گی، یا پھر اسے بھیڑیا اٹھا لے جائے گا۔ یزید نے بیان کیا کہ اس کا بھی اعلان کیا جائے گا۔ پھر صحابی نے پوچھا، راستہ بھولے ہوئے اونٹ کے بارے میں آپ کا کیا ارشاد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے آزاد رہنے دو، اس کے ساتھ اس کے کھر بھی ہیں اور اس کا مشکیزہ بھی، خود پانی پر پہنچ جائے گا اور خود ہی درخت کے پتے کھا لے گا اور اس طرح وہ اپنے مالک تک پہنچ جائے گا۔

Narrated Sulaiman bin Bilal from Yahya: Yazid Maula Al-Munba'ith heard Zaid bin Khalid al-Juham saying, "The Prophet was asked about Luqata. He said, 'Remember the description of its container and the string it is tied with, and announce it publicly for one year.' " Yazid added, "If nobody claims then the person who has found it can spend it, and it is regarded as a trust entrusted to him." Yahya said, "I do not know whether the last sentences were said by the Prophet or by Yazid." Zaid further said, "The Prophet was asked, 'What about a lost sheep?' The Prophet said, 'Take it, for it is for you or for your brother (i.e. its owner) or for the wolf." Yazid added that it should also be announced publicly. The man then asked the Prophet about a lost camel. The Prophet said, "Leave it, as it has its feet, water container (reservoir), and it will reach a place of water and eat trees till its owner finds it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 42, Number 610

حدیث نمبر: 2429
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن، عن يزيد مولى المنبعث، عن زيد بن خالد رضي الله عنه، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فساله عن اللقطة؟ فقال:" اعرف عفاصها ووكاءها، ثم عرفها سنة، فإن جاء صاحبها وإلا فشانك بها"، قال: فضالة الغنم؟ قال: هي لك او لاخيك او للذئب، قال: فضالة الإبل؟ قال: ما لك ولها معها سقاؤها، وحذاؤها ترد الماء، وتاكل الشجر حتى يلقاها ربها".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَنِ اللُّقَطَةِ؟ فَقَالَ:" اعْرِفْ عِفَاصَهَا وَوِكَاءَهَا، ثُمَّ عَرِّفْهَا سَنَةً، فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا وَإِلَّا فَشَأْنَكَ بِهَا"، قَالَ: فَضَالَّةُ الْغَنَمِ؟ قَالَ: هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ، قَالَ: فَضَالَّةُ الْإِبِلِ؟ قَالَ: مَا لَكَ وَلَهَا مَعَهَا سِقَاؤُهَا، وَحِذَاؤُهَا تَرِدُ الْمَاءَ، وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ حَتَّى يَلْقَاهَا رَبُّهَا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن نے، انہیں منبعث کے غلام یزید نے اور ان سے زید بن خالد رضی اللہ عنہ نے کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے لقطہٰ کے بارے میں سوال کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے برتن کی بناوٹ اور اس کے بندھن کو ذہن میں یاد رکھ کر ایک سال تک اس کا اعلان کرتا رہ۔ اگر مالک مل جائے (تو اسے دیدے) ورنہ اپنی ضرورت میں خرچ کر۔ انہوں نے پوچھا اور اگر راستہ بھولی ہوئی بکری ملے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ تمہاری ہو گی یا تمہارے بھائی کی ہو گی۔ ورنہ پھر بھیڑیا اسے اٹھا لے جائے گا صحابی نے پوچھا اور اونٹ جو راستہ بھول جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں اس سے کیا مطلب؟ اس کے ساتھ خود اس کا مشکیزہ ہے، اس کے کھر ہیں، پانی پر وہ خود ہی پہنچ جائے گا اور خود ہی درخت کے پتے کھا لے گا۔ اور اس طرح کسی نہ کسی دن اس کا مالک اسے خود پا لے گا۔

Narrated Zaid bin Khalid: A man came and asked Allah's Apostle about picking a lost thing. The Prophet said, "Remember the description of its container and the string it is tied with, and make public announcement about it for one year. If the owner shows up, give it to him; otherwise, do whatever you like with it." He then asked, "What about a lost sheep?" The Prophet said, "It is for you, for your brother (i.e. its owner), or for the wolf." He further asked, "What about a lost camel?" The Prophet said, "It is none of your concern. It has its water-container (reservoir) and its feet, and it will reach water and drink it and eat the trees till its owner finds it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 42, Number 611

حدیث نمبر: 2430
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
وقال الليث: حدثني جعفر بن ربيعة، عن عبد الرحمن بن هرمز، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه" ذكر رجلا من بني إسرائيل وساق الحديث، فخرج ينظر لعل مركبا قد جاء بماله، فإذا هو بالخشبة، فاخذها لاهله حطبا، فلما نشرها وجد المال والصحيفة".وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ" ذَكَرَ رَجُلًا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ، فَخَرَجَ يَنْظُرُ لَعَلَّ مَرْكَبًا قَدْ جَاءَ بِمَالِهِ، فَإِذَا هُوَ بِالْخَشَبَةِ، فَأَخَذَهَا لِأَهْلِهِ حَطَبًا، فَلَمَّا نَشَرَهَا وَجَدَ الْمَالَ وَالصَّحِيفَةَ".
اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی اسرائیل کے ایک مرد کا ذکر کیا۔ پھر پوری حدیث بیان کی (جو اس سے پہلے گزر چکی ہے) کہ (قرض دینے والا) باہر یہ دیکھنے کے لیے نکلا کہ ممکن ہے کوئی جہاز اس کا روپیہ لے کر آیا ہو۔ (دریا کے کنارے پر جب وہ پہنچا) تو اسے ایک لکڑی ملی جسے اس نے اپنے گھر کے ایندھن کے لیے اٹھا لیا۔ لیکن جب اسے چیرا تو اس میں روپیہ اور خط پایا۔

Narrated 'Abdur-Rahman bin Hurmuz: Abu Hurairah (ra) said, "Allah's Messenger (saws) mentioned an Israeli man." Abu Hurairah then told the whole narration). (At the end of the narration it was mentioned that the creditor) went out to the sea, hoping that a boat might have brought his money. Suddenly he saw a piece of wood and he took it to his house to use as firewood. When he sawed it, he found his money and a letter in it. [See hadith No. 2291 for details]
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 42, Number 611

حدیث نمبر: 2436
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن، عن يزيد مولى المنبعث، عن زيد بن خالد الجهني رضي الله عنه،" ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن اللقطة؟ قال: عرفها سنة، ثم اعرف وكاءها وعفاصها، ثم استنفق بها، فإن جاء ربها فادها إليه، قالوا: يا رسول الله، فضالة الغنم؟ قال: خذها، فإنما هي لك او لاخيك او للذئب، قال: يا رسول الله، فضالة الإبل؟ قال: فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى احمرت وجنتاه او احمر وجهه، ثم قال: ما لك ولها، معها حذاؤها، وسقاؤها حتى يلقاها ربها".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ اللُّقَطَةِ؟ قَالَ: عَرِّفْهَا سَنَةً، ثُمَّ اعْرِفْ وِكَاءَهَا وَعِفَاصَهَا، ثُمَّ اسْتَنْفِقْ بِهَا، فَإِنْ جَاءَ رَبُّهَا فَأَدِّهَا إِلَيْهِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَضَالَّةُ الْغَنَمِ؟ قَالَ: خُذْهَا، فَإِنَّمَا هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَضَالَّةُ الْإِبِلِ؟ قَالَ: فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ أَوِ احْمَرَّ وَجْهُهُ، ثُمَّ قَالَ: مَا لَكَ وَلَهَا، مَعَهَا حِذَاؤُهَا، وَسِقَاؤُهَا حَتَّى يَلْقَاهَا رَبُّهَا".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے ربیعہ بن عبدالرحمٰن نے، ان سے منبعث کے غلام یزید نے، اور ان سے زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لقطہٰ کے بارے میں پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک سال تک اس کا اعلان کرتا رہ۔ پھر اس کے بندھن اور برتن کی بناوٹ کو ذہن میں یاد رکھ۔ اور اسے اپنی ضروریات میں خرچ کر۔ اس کا مالک اگر اس کے بعد آئے تو اسے واپس کر دے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا یا رسول اللہ! راستہ بھولی ہوئی بکری کا کیا کیا جائے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے پکڑ لو، کیونکہ وہ یا تمہاری ہو گی یا تمہارے بھائی کی ہو گی یا پھر بھیڑیئے کی ہو گی۔ صحابہ نے پوچھا، یا رسول اللہ! راستہ بھولے ہوئے اونٹ کا کیا کیا جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر غصہ ہو گئے اور چہرہ مبارک سرخ ہو گیا (یا راوی نے «وجنتاه» کے بجائے) «احمر وجهه» کہا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تمہیں اس سے کیا مطلب؟ اس کے ساتھ خود اس کے کھر اور اس کا مشکیزہ ہے۔ اسی طرح اسے اس کا اصل مالک مل جائے گا۔

Narrated Zaid bin Khalid Al-Juhani: A man asked Allah's Apostle about the Luqata. He said, "Make public announcement of it for one year, then remember the description of its container and the string it is tied with, utilize the money, and if its owner comes back after that, give it to him." The people asked, "O Allah's Apostle! What about a lost sheep?" Allah's Apostle said, "Take it, for it is for you, for your brother, or for the wolf." The man asked, "O Allah's Apostle! What about a lost camel?" Allah's Apostle got angry and his cheeks or face became red, and said, "You have no concern with it as it has its feet, and its watercontainer, till its owner finds it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 42, Number 615

حدیث نمبر: 2437
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن سلمة بن كهيل، قال: سمعت سويد بن غفلة، قال:" كنت مع سلمان بن ربيعة، وزيد بن صوحان في غزاة، فوجدت سوطا، فقالا لي: القه، قلت: لا، ولكن إن وجدت صاحبه وإلا استمتعت به، فلما رجعنا حججنا فمررت بالمدينة، فسالت ابي بن كعب رضي الله عنه، فقال: وجدت صرة على عهد النبي صلى الله عليه وسلم فيها مائة دينار، فاتيت بها النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: عرفها حولا، فعرفتها حولا، ثم اتيت، فقال: عرفها حولا، فعرفتها حولا، ثم اتيته، فقال: عرفها حولا، فعرفتها حولا، ثم اتيته الرابعة، فقال: اعرف عدتها ووكاءها ووعاءها، فإن جاء صاحبها وإلا استمتع بها". حدثنا عبدان، قال: اخبرني ابي، عن شعبة، عن سلمة بهذا، قال: فلقيته بعد بمكة، فقال: لا ادري اثلاثة احوال او حولا واحدا.حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سُوَيْدَ بْنَ غَفَلَةَ، قَالَ:" كُنْتُ مَعَ سَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَزَيْدِ بْنِ صُوحَانَ فِي غَزَاةٍ، فَوَجَدْتُ سَوْطًا، فَقَالَا لِي: أَلْقِهِ، قُلْتُ: لَا، وَلَكِنْ إِنْ وَجَدْتُ صَاحِبَهُ وَإِلَّا اسْتَمْتَعْتُ بِهِ، فَلَمَّا رَجَعْنَا حَجَجْنَا فَمَرَرْتُ بِالْمَدِينَةِ، فَسَأَلْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: وَجَدْتُ صُرَّةً عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا مِائَةُ دِينَارٍ، فَأَتَيْتُ بِهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: عَرِّفْهَا حَوْلًا، فَعَرَّفْتُهَا حَوْلًا، ثُمَّ أَتَيْتُ، فَقَالَ: عَرِّفْهَا حَوْلًا، فَعَرَّفْتُهَا حَوْلًا، ثُمَّ أَتَيْتُهُ، فَقَالَ: عَرِّفْهَا حَوْلًا، فَعَرَّفْتُهَا حَوْلًا، ثُمَّ أَتَيْتُهُ الرَّابِعَةَ، فَقَالَ: اعْرِفْ عِدَّتَهَا وَوِكَاءَهَا وَوِعَاءَهَا، فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا وَإِلَّا اسْتَمْتِعْ بِهَا". حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سَلَمَةَ بِهَذَا، قَالَ: فَلَقِيتُهُ بَعْدُ بِمَكَّةَ، فَقَالَ: لَا أَدْرِي أَثَلَاثَةَ أَحْوَالٍ أَوْ حَوْلًا وَاحِدًا.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سلمہ بن کہیل نے بیان کیا کہ میں نے سوید بن غفلہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں سلمان بن ربیعہ اور زید بن صوحان کے ساتھ ایک جہاد میں شریک تھا۔ میں نے ایک کوڑا پایا (اور اس کو اٹھا لیا) دونوں میں سے ایک نے مجھ سے کہا کہ اسے پھینک دے۔ میں نے کہا کہ ممکن ہے مجھے اس کا مالک مل جائے۔ (تو اس کو دے دوں گا) ورنہ خود اس سے نفع اٹھاؤں گا۔ جہاد سے واپس ہونے کے بعد ہم نے حج کیا۔ جب میں مدینے گیا تو میں نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے اس کے بارے میں پوچھا، انہوں نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مجھ کو ایک تھیلی مل گئی تھی۔ جس میں سو دینار تھے۔ میں اسے لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک سال تک اس کا اعلان کرتا رہ، میں نے ایک سال تک اس کا اعلان کیا اور پھر حاضر ہوا۔ (کہ مالک ابھی تک نہیں ملا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک سال تک اور اعلان کر، میں نے ایک سال تک اس کا پھر اعلان کیا، اور حاضر خدمت ہوا۔ اس مرتبہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک سال تک اس کا پھر اعلان کر، میں نے پھر ایک سال تک اعلان کیا اور جب چوتھی مرتبہ حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رقم کے عدد، تھیلی کا بندھن، اور اس کی ساخت کو خیال میں رکھ، اگر اس کا مالک مل جائے تو اسے دیدے ورنہ اسے اپنی ضروریات میں خرچ کر۔ ہم سے عبدان نے بیان کیا کہا کہ مجھے میرے باپ نے خبر دی شعبہ سے اور انہیں سلمہ نے یہی حدیث، شعبہ نے بیان کیا کہ پھر اس کے بعد مکہ میں سلمہ سے ملا، تو انہوں نے کہا کہ مجھے خیال نہیں (اس حدیث میں سوید نے) تین سال تک بتلانے کا ذکر کیا تھا یا ایک سال کا۔

Narrated Suwaid bin Ghafala: While I as in the company of Salman bin Rabi`a and Suhan, in one of the holy battles, I found a whip. One of them told me to drop it but I refused to do so and said that I would give it to its owner if I found him, otherwise I would utilize it. On our return we performed Hajj and on passing by Medina, I asked Ubai bin Ka`b about it. He said, "I found a bag containing a hundred Dinars in the lifetime of the Prophet and took it to the Prophet who said to me, 'Make public announcement about it for one year.' So, I announced it for one year and went to the Prophet who said, 'Announce it publicly for another year.' So, I announced it for another year. I went to him again and he said, "Announce for an other year." So I announced for still another year. I went to the Prophet for the fourth time, and he said, 'Remember the amount of money, the description of its container and the string it is tied with, and if the owner comes, give it to him; otherwise, utilize it.' " Narrated Salama: the above narration (Hadith 616) from Ubai bin Ka`b: adding, "I met the sub-narrator at Mecca later on, but he did not remember whether Ka`b had announced what he had found one year or three years."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 42, Number 616, 617

حدیث نمبر: 2438
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن ربيعة، عن يزيد مولى المنبعث، عن زيد بن خالد رضي الله عنه،" ان اعرابيا سال النبي صلى الله عليه وسلم، عن اللقطة؟ قال: عرفها سنة، فإن جاء احد يخبرك بعفاصها ووكائها، وإلا فاستنفق بها، وساله عن ضالة الإبل فتمعر وجهه، وقال: ما لك ولها، معها سقاؤها، وحذاؤها ترد الماء، وتاكل الشجر، دعها حتى يجدها ربها، وساله عن ضالة الغنم؟ فقال: هي لك او لاخيك او للذئب".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ رَبِيعَةَ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ أَعْرَابِيًّا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ اللُّقَطَةِ؟ قَالَ: عَرِّفْهَا سَنَةً، فَإِنْ جَاءَ أَحَدٌ يُخْبِرُكَ بِعِفَاصِهَا وَوِكَائِهَا، وَإِلَّا فَاسْتَنْفِقْ بِهَا، وَسَأَلَهُ عَنْ ضَالَّةِ الْإِبِلِ فَتَمَعَّرَ وَجْهُهُ، وَقَالَ: مَا لَكَ وَلَهَا، مَعَهَا سِقَاؤُهَا، وَحِذَاؤُهَا تَرِدُ الْمَاءَ، وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ، دَعْهَا حَتَّى يَجِدَهَا رَبُّهَا، وَسَأَلَهُ عَنْ ضَالَّةِ الْغَنَمِ؟ فَقَالَ: هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ربیعہ سے، ان سے منبعث کے غلام یزید نے، اور ان سے زید بن خالد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک دیہاتی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لقطہٰ کے متعلق پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک سال تک اس کا اعلان کرتا رہ، اگر کوئی ایسا شخص آ جائے جو اس کی بناوٹ اور بندھن کے بارے میں صحیح صحیح بتائے (تو اسے دیدے) ورنہ اپنی ضروریات میں اسے خرچ کر۔ انہوں نے جب ایسے اونٹ کے متعلق بھی پوچھا جو راستہ بھول گیا ہو۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں اس سے کیا مطلب؟ اس کے ساتھ اس کا مشکیزہ اور اس کے کھر موجود ہیں۔ وہ خود پانی تک پہنچ سکتا ہے۔ اور درخت کے پتے کھا سکتا ہے اور اس طرح وہ اپنے مالک تک پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے راستہ بھولی ہوئی بکری کے متعلق بھی پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یا وہ تمہاری ہو گی یا تمہارے بھائی (اصل مالک) کو مل جائے گی۔ ورنہ اسے بھیڑیا اٹھا لے جائے گا۔

Narrated Zaid bin Khalid: A bedouin asked the Prophet about the Luqata. The Prophet said, "Make public announcement about it for one year and if then somebody comes and describes the container of the Luqata and the string it was tied with, (give it to him); otherwise, spend it." He then asked the Prophet about a lost camel. The face of the Prophet become red and he said, "You have o concern with it as it has its water reservoir and feet and it will reach water and drink and eat trees. Leave it till its owner finds it." He then asked the Prophet about a lost sheep. The Prophet said, "It is for you, for your brother, or for the wolf."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 42, Number 618

حدیث نمبر: 3436
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا جرير بن حازم، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لم يتكلم في المهد إلا ثلاثة عيسى وكان في بني إسرائيل رجل، يقال له: جريج كان يصلي جاءته امه فدعته، فقال: اجيبها او اصلي، فقالت: اللهم لا تمته حتى تريه وجوه المومسات وكان جريج في صومعته فتعرضت له امراة وكلمته فابى فاتت راعيا فامكنته من نفسها فولدت غلاما، فقالت: منجريج فاتوه فكسروا صومعته وانزلوه وسبوه فتوضا وصلى ثم اتى الغلام، فقال: من ابوك يا غلام، قال: الراعي، قالوا: نبني صومعتك من ذهب، قال: لا إلا من طين وكانت امراة ترضع ابنا لها من بني إسرائيل، فمر بها رجل راكب ذو شارة، فقالت: اللهم اجعل ابني مثله فترك ثديها واقبل على الراكب، فقال: اللهم لا تجعلني مثله ثم اقبل على ثديها يمصه، قال ابو هريرة: كاني انظر إلى النبي صلى الله عليه وسلم يمص إصبعه ثم مر بامة، فقالت: اللهم لا تجعل ابني مثل هذه فترك ثديها، فقال: اللهم اجعلني مثلها، فقالت: لم ذاك، فقال: الراكب جبار من الجبابرة وهذه الامة يقولون سرقت زنيت ولم تفعل".حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَمْ يَتَكَلَّمْ فِي الْمَهْدِ إِلَّا ثَلَاثَةٌ عِيسَى وَكَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ رَجُلٌ، يُقَالُ لَهُ: جُرَيْجٌ كَانَ يُصَلِّي جَاءَتْهُ أُمُّهُ فَدَعَتْهُ، فَقَالَ: أُجِيبُهَا أَوْ أُصَلِّي، فَقَالَتْ: اللَّهُمَّ لَا تُمِتْهُ حَتَّى تُرِيَهُ وُجُوهَ الْمُومِسَاتِ وَكَانَ جُرَيْجٌ فِي صَوْمَعَتِهِ فَتَعَرَّضَتْ لَهُ امْرَأَةٌ وَكَلَّمَتْهُ فَأَبَى فَأَتَتْ رَاعِيًا فَأَمْكَنَتْهُ مِنْ نَفْسِهَا فَوَلَدَتْ غُلَامًا، فَقَالَتْ: مِنْجُرَيْجٍ فَأَتَوْهُ فَكَسَرُوا صَوْمَعَتَهُ وَأَنْزَلُوهُ وَسَبُّوهُ فَتَوَضَّأَ وَصَلَّى ثُمَّ أَتَى الْغُلَامَ، فَقَالَ: مَنْ أَبُوكَ يَا غُلَامُ، قَالَ: الرَّاعِي، قَالُوا: نَبْنِي صَوْمَعَتَكَ مِنْ ذَهَبٍ، قَالَ: لَا إِلَّا مِنْ طِينٍ وَكَانَتِ امْرَأَةٌ تُرْضِعُ ابْنًا لَهَا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، فَمَرَّ بِهَا رَجُلٌ رَاكِبٌ ذُو شَارَةٍ، فَقَالَتْ: اللَّهُمَّ اجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهُ فَتَرَكَ ثَدْيَهَا وَأَقْبَلَ عَلَى الرَّاكِبِ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى ثَدْيِهَا يَمَصُّهُ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمَصُّ إِصْبَعَهُ ثُمَّ مُرَّ بِأَمَةٍ، فَقَالَتْ: اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلِ ابْنِي مِثْلَ هَذِهِ فَتَرَكَ ثَدْيَهَا، فَقَالَ: اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا، فَقَالَتْ: لِمَ ذَاكَ، فَقَالَ: الرَّاكِبُ جَبَّارٌ مِنَ الْجَبَابِرَةِ وَهَذِهِ الْأَمَةُ يَقُولُونَ سَرَقْتِ زَنَيْتِ وَلَمْ تَفْعَلْ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گود میں تین بچوں کے سوا اور کسی نے بات نہیں کی۔ اول عیسیٰ علیہ السلام (دوسرے کا واقعہ یہ ہے کہ) بنی اسرائیل میں ایک بزرگ تھے، نام جریج تھا۔ وہ نماز پڑھ رہے تھے کہ ان کی ماں نے انہیں پکارا۔ انہوں نے۔ (اپنے دل میں) کہا کہ میں والدہ کا جواب دوں یا نماز پڑھتا رہوں؟ اس پر ان کی والدہ نے (غصہ ہو کر) بددعا کی: اے اللہ! اس وقت تک اسے موت نہ آئے جب تک یہ زانیہ عورتوں کا منہ نہ دیکھ لے۔ جریج اپنے عبادت خانے میں رہا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ ان کے سامنے ایک فاحشہ عورت آئی اور ان سے بدکاری چاہی لیکن انہوں نے (اس کی خواہش پوری کرنے سے) انکار کیا۔ پھر ایک چرواہے کے پاس آئی اور اسے اپنے اوپر قابو دے دیا اس سے ایک بچہ پیدا ہوا۔ اور اس نے ان پر یہ تہمت دھری کہ یہ جریج کا بچہ ہے۔ ان کی قوم کے لوگ آئے اور ان کا عبادت خانہ توڑ دیا، انہیں نیچے اتار کر لائے اور انہیں گالیاں دیں۔ پھر انہوں نے وضو کر کے نماز پڑھی، اس کے بعد بچے کے پاس آئے اور اس سے پوچھا کہ تیرا باپ کون ہے؟ بچہ (اللہ کے حکم سے) بول پڑا کہ چرواہا ہے اس پر (ان کی قوم شرمندہ ہوئی اور) کہا ہم آپ کا عبادت خانہ سونے کا بنائیں گے۔ لیکن انہوں نے کہا ہرگز نہیں، مٹی ہی کا بنے گا (تیسرا واقعہ) اور ایک بنی اسرائیل کی عورت تھی، اپنے بچے کو دودھ پلا رہی تھی۔ قریب سے ایک سوار نہایت عزت والا اور خوش پوش گزرا۔ اس عورت نے دعا کی: اے اللہ! میرے بچے کو بھی اسی جیسا بنا دے لیکن بچہ (اللہ کے حکم سے) بول پڑا کہ اے اللہ! مجھے اس جیسا نہ بنانا۔ پھر اس کے سینے سے لگ کر دودھ پینے لگا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جیسے میں اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلی چوس رہے ہیں (بچے کے دودھ پینے کی کیفیت بتلاتے وقت) پھر ایک باندی اس کے قریب سے لے جائی گئی (جسے اس کے مالک مار رہے تھے) تو اس عورت نے دعا کی کہ اے اللہ! میرے بچے کو اس جیسا نہ بنانا۔ بچے نے پھر اس کا پستان چھوڑ دیا اور کہا کہ اے اللہ! مجھے اسی جیسا بنا دے۔ اس عورت نے پوچھا۔ ایسا تو کیوں کہہ رہا ہے؟ بچے نے کہا کہ وہ سوار ظالموں میں سے ایک ظالم شخص تھا اور اس باندی سے لوگ کہہ رہے تھے کہ تم نے چوری کی اور زنا کیا حالانکہ اس نے کچھ بھی نہیں کیا تھا۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "None spoke in cradle but three: (The first was) Jesus, (the second was), there a man from Bani Israel called Juraij. While he was offering his prayers, his mother came and called him. He said (to himself), 'Shall I answer her or keep on praying?" (He went on praying) and did not answer her, his mother said, "O Allah! Do not let him die till he sees the faces of prostitutes." So while he was in his hermitage, a lady came and sought to seduce him, but he refused. So she went to a shepherd and presented herself to him to commit illegal sexual intercourse with her and then later she gave birth to a child and claimed that it belonged to Juraij. The people, therefore, came to him and dismantled his hermitage and expelled him out of it and abused him. Juraij performed the ablution and offered prayer, and then came to the child and said, 'O child! Who is your father?' The child replied, 'The shepherd.' (After hearing this) the people said, 'We shall rebuild your hermitage of gold,' but he said, 'No, of nothing but mud.'(The third was the hero of the following story) A lady from Bani Israel was nursing her child at her breast when a handsome rider passed by her. She said, 'O Allah ! Make my child like him.' On that the child left her breast, and facing the rider said, 'O Allah! Do not make me like him.' The child then started to suck her breast again. (Abu Huraira further said, "As if I were now looking at the Prophet sucking his finger (in way of demonstration.") After a while the people passed by, with a lady slave and she (i.e. the child's mother) said, 'O Allah! Do not make my child like this (slave girl)!, On that the child left her breast and said, 'O Allah! Make me like her.' When she asked why, the child replied, 'The rider is one of the tyrants while this slave girl is falsely accused of theft and illegal sexual intercourse."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 645

حدیث نمبر: 3438
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا إسرائيل، اخبرنا عثمان بن المغيرة، عن مجاهد، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" رايت عيسى وموسى وإبراهيم فاما عيسى فاحمر جعد عريض الصدر، واما موسى فآدم جسيم سبط كانه من رجال الزط".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَأَيْتُ عِيسَى ومُوسَى وَإِبْرَاهِيمَ فَأَمَّا عِيسَى فَأَحْمَرُ جَعْدٌ عَرِيضُ الصَّدْرِ، وَأَمَّا مُوسَى فَآدَمُ جَسِيمٌ سَبْطٌ كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ الزُّطِّ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو اسرائیل نے خبر دی، کہا ہم کو عثمان بن مغیرہ نے خبر دی، انہیں مجاہد نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے عیسیٰ، موسیٰ اور ابراہیم علیہم السلام کو دیکھا۔ عیسیٰ علیہ السلام نہایت سرخ گھونگھریالے بال والے اور چوڑے سینے والے تھے اور موسیٰ علیہ السلام گندم گوں دراز قامت اور سیدھے بالوں والے تھے جیسے کوئی قبیلہ زط کا آدمی ہو۔

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet said, "I saw Moses, Jesus and Abraham (on the night of my Ascension to the heavens). Jesus was of red complexion, curly hair and a broad chest. Moses was of brown complexion, straight hair and tall stature as if he was from the people of Az-Zutt."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 648

حدیث نمبر: 5292
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن يحيى بن سعيد، عن يزيد مولى المنبعث، ان النبي صلى الله عليه وسلم" سئل عن ضالة الغنم؟ فقال: خذها، فإنما هي لك او لاخيك او للذئب، وسئل عن ضالة الإبل، فغضب واحمرت وجنتاه، وقال: ما لك ولها معها الحذاء والسقاء تشرب الماء وتاكل الشجر حتى يلقاها ربها، وسئل عن اللقطة؟ فقال: اعرف وكاءها وعفاصها وعرفها سنة فإن جاء من يعرفها وإلا فاخلطها بمالك". قال سفيان: فلقيت ربيعة بن ابي عبد الرحمن، قال سفيان: ولم احفظ عنه شيئا غير هذا، فقلت: ارايت حديث يزيد مولى المنبعث في امر الضالة هو عن زيد بن خالد، قال: نعم، قال يحيى: ويقول ربيعة: عن يزيد مولى المنبعث، عن زيد بن خالد، قال سفيان: فلقيت ربيعة فقلت له.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" سُئِلَ عَنْ ضَالَّةِ الْغَنَمِ؟ فَقَالَ: خُذْهَا، فَإِنَّمَا هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ، وَسُئِلَ عَنْ ضَالَّةِ الْإِبِلِ، فَغَضِبَ وَاحْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ، وَقَالَ: مَا لَكَ وَلَهَا مَعَهَا الْحِذَاءُ وَالسِّقَاءُ تَشْرَبُ الْمَاءَ وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ حَتَّى يَلْقَاهَا رَبُّهَا، وَسُئِلَ عَنِ اللُّقَطَةِ؟ فَقَالَ: اعْرِفْ وِكَاءَهَا وَعِفَاصَهَا وَعَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنْ جَاءَ مَنْ يَعْرِفُهَا وَإِلَّا فَاخْلِطْهَا بِمَالِكَ". قَالَ سُفْيَانُ: فَلَقِيتُ رَبِيعَةَ بْنَ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ سُفْيَانُ: وَلَمْ أَحْفَظْ عَنْهُ شَيْئًا غَيْرَ هَذَا، فَقُلْتُ: أَرَأَيْتَ حَدِيثَ يَزِيدَ مَوْلَى المُنْبَعِثِ فِي أَمْرِ الضَّالَّةِ هُوَ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ يَحْيَى: وَيَقُولُ رَبِيعَةُ: عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ سُفْيَانُ: فَلَقِيتُ رَبِيعَةَ فَقُلْتُ لَهُ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے کہا، ان سے سفیان بن عیینہ نے، ان سے یحییٰ بن سعید نے، ان سے منبعث کے مولیٰ یزید نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کھوئی ہوئی بکری کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے پکڑ لو، کیونکہ یا وہ تمہاری ہو گی (اگر ایک سال تک اعلان کے بعد اس کا مالک نہ ملا)۔ تمہارے کسی بھائی کی ہو گی یا پھر بھیڑیے کی ہو گی (اگر انہی جنگلوں میں پھرتی رہی) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کھوئے ہوئے اونٹ کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ غصہ ہو گئے اور غصہ کی وجہ سے آپ کے دونوں رخسار سرخ ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں اس سے کیا غرض! اس کے پاس (مضبوط) کھر ہیں (جس کی وجہ سے چلنے میں اسے کوئی دشواری نہیں ہو گی) اس کے پاس مشکیزہ ہے جس سے وہ پانی پیتا رہے گا اور درخت کے پتے کھاتا رہے گا، یہاں تک کہ اس کا مالک اسے پالے گا۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے لقطہٰ کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی رسی کا (جس سے وہ بندھا ہو) اور اس کے ظرف کا (جس میں وہ رکھا ہو) اعلان کرو اور اس کا ایک سال تک اعلان کرو، پھر اگر کوئی ایسا شخص آ جائے جو اسے پہچانتا ہو (اور اس کا مالک ہو تو اسے دے دو) ورنہ اسے اپنے مال کے ساتھ ملا لو۔ سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ پھر میں ربیعہ بن عبدالرحمٰن سے ملا اور مجھے ان سے اس کے سوا اور کوئی چیز محفوظ نہیں ہے۔ میں نے ان سے پوچھا تھا کہ گم شدہ چیزوں کے بارے میں منبعث کے مولیٰ یزید کی حدیث کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا وہ زید بن خالد سے منقول ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ ہاں (سفیان نے بیان کیا کہ ہاں) یحییٰ نے بیان کیا کہ ربیعہ نے منبعث کے مولیٰ یزید سے بیان کیا، ان سے زید بن خالد نے۔ سفیان نے بیان کیا کہ پھر میں نے ربیعہ سے ملاقات کی اور ان سے اس کے متعلق پوچھا۔

Narrated Yazid: (the Maula of Munba'ith) The Prophet was asked regarding the case of a lost sheep. He said, "You should take it, because it is for you, or for your brother, or for the wolf." Then he was asked about a lost camel. He got angry and his face became red and he said (to the questioner), "You have nothing to do with it; it has its feet and its water container with it; it can go on drinking water and eating trees till its owner meets it." And then the Prophet was asked about a Luqata (money found by somebody). He said, "Remember and recognize its tying material and its container, and make public announcement about it for one year. If somebody comes and identifies it (then give it to him), otherwise add it to your property."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 214

حدیث نمبر: 6112
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد، حدثنا إسماعيل بن جعفر، اخبرنا ربيعة بن ابي عبد الرحمن، عن يزيد مولى المنبعث، عن زيد بن خالد الجهني، ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اللقطة، فقال:" عرفها سنة ثم اعرف وكاءها وعفاصها، ثم استنفق بها، فإن جاء ربها فادها إليه" قال: يا رسول الله فضالة الغنم، قال:" خذها فإنما هي لك او لاخيك او للذئب" قال: يا رسول الله فضالة الإبل، قال: فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى احمرت وجنتاه او احمر وجهه، ثم قال:" ما لك ولها معها حذاؤها وسقاؤها حتى يلقاها ربها".حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنَا رَبِيعَةُ بْنُ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ اللُّقَطَةِ، فَقَالَ:" عَرِّفْهَا سَنَةً ثُمَّ اعْرِفْ وِكَاءَهَا وَعِفَاصَهَا، ثُمَّ اسْتَنْفِقْ بِهَا، فَإِنْ جَاءَ رَبُّهَا فَأَدِّهَا إِلَيْهِ" قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَضَالَّةُ الْغَنَمِ، قَالَ:" خُذْهَا فَإِنَّمَا هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ" قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَضَالَّةُ الْإِبِلِ، قَالَ: فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ أَوِ احْمَرَّ وَجْهُهُ، ثُمَّ قَالَ:" مَا لَكَ وَلَهَا مَعَهَا حِذَاؤُهَا وَسِقَاؤُهَا حَتَّى يَلْقَاهَا رَبُّهَا".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو اسماعیل بن جعفر نے خبر دی، کہا ہم کو ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن نے خبر دی، انہیں زید بن خالد جہنی نے کہ ایک صاحب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لقطہٰ (راستہ میں گری پڑی چیز جسے کسی نے اٹھا لیا ہو) کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سال بھر لوگوں سے پوچھتے رہو پھر اس کا سر بندھن اور ظرف پہچان کے رکھ اور خرچ کر ڈال۔ پھر اگر اس کے بعد اس کا مالک آ جائے تو وہ چیز اسے آپس کر دے۔ پوچھا: یا رسول اللہ! بھولی بھٹکی بکری کے متعلق کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے پکڑ لا کیونکہ وہ تمہارے بھائی کی ہے یا پھر بھیڑیئے کی ہو گی۔ پوچھا: یا رسول اللہ! اور کھویا ہوا اونٹ؟ بیان کیا کہ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہو گئے اور آپ کے دونوں رخسار سرخ ہو گئے، یا راوی نے یوں کہا کہ آپ کا چہرہ سرخ ہو گیا، پھر آپ نے فرمایا کہ تمہیں اس اونٹ سے کیا غرض ہے اس کے ساتھ تو اس کے پاؤں ہیں اور اس کا پانی ہے وہ کبھی نہ کبھی اپنے مالک کو پا لے گا۔

Narrated Zaid bin Khalid Al-Juhani: A man asked Allah's Apostle about "Al-Luqata" (a lost fallen purse or a thing picked up by somebody). The Prophet said, "You should announce it publicly for one year, and then remember and recognize the tying material of its container, and then you can spend it. If its owner came to you, then you should pay him its equivalent." The man said, "O Allah's Apostle! What about a lost sheep?" The Prophet said, "Take it because it is for you, for your brother, or for the wolf." The man again said, "O Allah's Apostle! What about a lost camel?" Allah's Apostle became very angry and furious and his cheeks became red (or his face became red), and he said, "You have nothing to do with it (the camel) for it has its food and its water container with it till it meets its owner."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 133


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.