باب: سوتے وقت برتنوں کو ڈھانکنے، مشکیزوں کے منہ باندھنے، دروازوں کو بند کرنے،، چراغ بجھانے، بچوں اور جانوروں کو مغرب کے بعد باہر نہ نکلالنے کے استحباب کے بیان میں۔
Chapter: It is recommended to cover vessels, tie up waterskins, close doors and mention the name of Allah over them, extinguish lamps and fires when going to sleep, and keep children and animals in after maghrib
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث . ح وحدثنا محمد بن رمح ، اخبرنا الليث، عن ابي الزبير ، عن جابر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " غطوا الإناء، واوكوا السقاء، واغلقوا الباب، واطفئوا السراج فإن الشيطان لا يحل سقاء، ولا يفتح بابا، ولا يكشف إناء، فإن لم يجد احدكم إلا ان يعرض على إنائه عودا، ويذكر اسم الله، فليفعل فإن الفويسقة تضرم على اهل البيت بيتهم "، ولم يذكر قتيبة في حديثه واغلقوا الباب.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " غَطُّوا الْإِنَاءَ، وَأَوْكُوا السِّقَاءَ، وَأَغْلِقُوا الْبَابَ، وَأَطْفِئُوا السِّرَاجَ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَحُلُّ سِقَاءً، وَلَا يَفْتَحُ بَابًا، وَلَا يَكْشِفُ إِنَاءً، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ أَحَدُكُمْ إِلَّا أَنْ يَعْرُضَ عَلَى إِنَائِهِ عُودًا، وَيَذْكُرَ اسْمَ اللَّهِ، فَلْيَفْعَلْ فَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ تُضْرِمُ عَلَى أَهْلِ الْبَيْتِ بَيْتَهُمْ "، وَلَمْ يَذْكُرْ قُتَيْبَة فِي حَدِيثِهِ وَأَغْلِقُوا الْبَابَ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ڈھانپ دو برتن کو اور ڈاٹ لگا دو مشک کو اور بند کر دو دروازوں کو اور بجھا دو چراغ کو کیونکہ شیطان مشک نہیں کھولتا اور دروازہ نہیں کھولتا اور برتن نہیں کھولتا، پھر اگر تم میں سے کسی کو کچھ نہ ملے سوائے ایک لکڑی کے اسی کو آڑا رکھ لے اور اللہ کا نام لے اس لیے کہ چوہیا لوگوں کے گھر جلا دیتی ہے۔“(چراغ کی بتی کھینچ کر آگ لگا دیتی ہے) قتیبہ کی روایت میں دروازہ بند کرنے ذکر نہیں ہے۔
وحدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بهذا الحديث غير انه، قال: واكفئوا الإناء او خمروا الإناء، ولم يذكر تعريض العود على الإناء.وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: وَأَكْفِئُوا الْإِنَاءَ أَوْ خَمِّرُوا الْإِنَاءَ، وَلَمْ يَذْكُرْ تَعْرِيضَ الْعُودِ عَلَى الْإِنَاءِ.
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس روایت میں برتنوں پر آڑی لکڑی رکھنے کا ذکر نہیں ہے۔
وحدثنا احمد بن يونس ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو الزبير ، عن جابر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم اغلقوا الباب، فذكر بمثل حديث الليث غير انه، قال: وخمروا الآنية، وقال: تضرم على اهل البيت ثيابهم.وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَغْلِقُوا الْبَابَ، فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ اللَّيْثِ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: وَخَمِّرُوا الْآنِيَةَ، وَقَالَ: تُضْرِمُ عَلَى أَهْلِ الْبَيْتِ ثِيَابَهُمْ.
وحدثني إسحاق بن منصور ، اخبرنا روح بن عبادة ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني عطاء ، انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا كان جنح الليل او امسيتم، فكفوا صبيانكم، فإن الشيطان ينتشر حينئذ، فإذا ذهب ساعة من الليل فخلوهم واغلقوا الابواب، واذكروا اسم الله، فإن الشيطان لا يفتح بابا مغلقا واوكوا قربكم، واذكروا اسم الله وخمروا آنيتكم، واذكروا اسم الله ولو ان تعرضوا عليها شيئا واطفئوا مصابيحكم ".وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا كَانَ جُنْحُ اللَّيْلِ أَوْ أَمْسَيْتُمْ، فَكُفُّوا صِبْيَانَكُمْ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَنْتَشِرُ حِينَئِذٍ، فَإِذَا ذَهَبَ سَاعَةٌ مِنَ اللَّيْلِ فَخَلُّوهُمْ وَأَغْلِقُوا الْأَبْوَابَ، وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَفْتَحُ بَابًا مُغْلَقًا وَأَوْكُوا قِرَبَكُمْ، وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ وَخَمِّرُوا آنِيَتَكُمْ، وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ وَلَوْ أَنْ تَعْرُضُوا عَلَيْهَا شَيْئًا وَأَطْفِئُوا مَصَابِيحَكُمْ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب رات کی تاریکی آ جائے یا شام ہو تو اپنے بچوں کو مت نکلنے دو اس لیے کہ شیطان اس وقت پھیل جاتے ہیں ایک گھڑی رات گزر جائے تو ان کو چھوڑ دو اور دروازے بند کر لو اور اللہ کا نام لو اس لیے کہ شیطان بند دروازے نہیں کھولتا اور اپنی مشکوں پر ڈاٹ لگا دو اور اللہ کا نام لو اور اپنے برتنوں کو ڈھانپ دو اور اللہ کا نام لو اگر کوئی برتن ڈھانکنے کو نہ ملے تو ان پر آڑا کچھ رکھ دو اور اپنے چراغوں کو بجھا دو۔“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے جانوروں کو مت چھوڑو اور بچوں کو جب آفتاب ڈوبے، یہاں تک کہ عشاء کی تاریکی جاتی رہے کیونکہ شیطان بھیجے جاتے ہیں آفتاب ڈوبتے ہی عشاء کی تاریکی جانے تک۔“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”برتن ڈھانپ دو اور مشک بند کر دو۔ اس لیے کہ سال میں ایک رات ایسی ہوتی ہے جس میں وبا اترتی ہے پھر وہ وبا جو برتن کھلا پاتی یا مشک کھلی پاتی ہے اس میں سما جاتی ہے۔“
وحدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثني ابي ، حدثنا ليث بن سعد ، بهذا الإسناد بمثله غير انه، قال: فإن في السنة يوما ينزل فيه وباء وزاد في آخر الحديث، قال الليث: فالاعاجم عندنا يتقون ذلك في كانون الاول.وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: فَإِنَّ فِي السَّنَةِ يَوْمًا يَنْزِلُ فِيهِ وَبَاءٌ وَزَادَ فِي آخِرِ الْحَدِيثِ، قَالَ اللَّيْثُ: فَالْأَعَاجِمُ عِنْدَنَا يَتَّقُونَ ذَلِكَ فِي كَانُونَ الْأَوَّلِ.
لیث بن سعد سے اسی طرح مروی ہے اور اس میں یہ ہے کہ ”سال میں ایک دن وبا اترتی ہے۔“ اور لیث نے کہا کہ ہمارے ملک میں عجم کے لوگ کانون اول میں اسے سے بچتے ہیں (کانون اول وہ مہینہ ہے جب آفتاب برج قوس کے بیچ میں آ جاتا ہے اور کانون ثانی وہ مہینہ ہے جو دلو میں آتا ہے)۔
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رات کو مدینہ مبارک میں کسی کا گھر جل گیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ آگ تمہاری دشمن ہے، جب سونے لگو تو اس کو بجھا دو۔“