حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن ابن شهاب ، عن انس بن مالك : " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتي بلبن قد شيب بماء، وعن يمينه اعرابي، وعن يساره ابو بكر، فشرب ثم اعطى الاعرابي، وقال: الايمن فالايمن ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ : " أَن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِلَبَنٍ قَدْ شِيبَ بِمَاءٍ، وَعَنْ يَمِينِهِ أَعْرَابِيٌّ، وَعَنْ يَسَارِهِ أَبُو بَكْرٍ، فَشَرِبَ ثُمَّ أَعْطَى الْأَعْرَابِيَّ، وَقَالَ: الْأَيْمَنَ فَالْأَيْمَنَ ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دودھ آیا جس میں پانی ملا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے داہنی طرف ایک دیہاتی شخص تھا اور بائیں طرف سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ پیا پھر دیہاتی شخص کو دیا اور فرمایا: ”داہنی طرف سے شروع کرنا چاہیے، پھر داہنی طرف سے۔“(اگرچہ داہنی طرف وہ شخص ہو جو بائیں طرف والے سے رتبہ میں کم ہو)۔
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، وزهير بن حرب ، ومحمد بن عبد الله بن نمير ، واللفظ لزهير، قالوا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن انس ، قال: قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة وانا ابن عشر، ومات وانا ابن عشرين وكن امهاتي يحثثنني على خدمته، فدخل علينا دارنا، فحلبنا له من شاة داجن وشيب له من بئر في الدار، " فشرب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال له عمر وابو بكر عن شماله: يا رسول الله، اعط ابا بكر ، فاعطاه اعرابيا عن يمينه، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الايمن فالايمن ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَأَنَا ابْنُ عَشْرٍ، وَمَاتَ وَأَنَا ابْنُ عِشْرِينَ وَكُنَّ أُمَّهَاتِي يَحْثُثْنَنِي عَلَى خِدْمَتِهِ، فَدَخَلَ عَلَيْنَا دَارَنَا، فَحَلَبْنَا لَهُ مِنْ شَاةٍ دَاجِنٍ وَشِيبَ لَهُ مِنْ بِئْرٍ فِي الدَّارِ، " فَشَرِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ وَأَبُو بَكْرٍ عَنْ شِمَالِهِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْطِ أَبَا بَكْر ٍ، فَأَعْطَاهُ أَعْرَابِيًّا عَنْ يَمِينِهِ، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْأَيْمَنَ فَالْأَيْمَنَ ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے، اس وقت میں دس برس کا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی اس وقت میں بیس برس کا تھا، اور میری مائیں رغبت دلاتیں مجھ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرنے کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر میں آئے۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک پلی ہوئی بکری کا دودھ دوہا اور گھر میں ایک کنواں تھا اس کا پانی اس دودھ میں ملایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پیا، سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کو دیجئیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعرابی کو دیا، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے داہنے طرف بیٹھا تھا اور فرمایا: ”داہنے سے شروع کرنا چاہیئے پھر داہنے سے۔“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر آئے اور پانی مانگا۔ ہم نے بکری کا دودھ دوہا پھر اس میں پانی ملایا اپنے کنوئیں سے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف بیٹھے تھے اور عمر رضی اللہ عنہ سامنے اور داہنی طرف ایک اعرابی تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعرابی کو دیا اور ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کو نہیں دیا اور فرمایا: ”داہنی طرف والے مقدم ہیں پھر داہنی طرف والے۔“ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ تو سنت ہے، سنت ہے۔
حدثنا قتيبة بن سعيد ، عن مالك بن انس فيما قرئ عليه، عن ابي حازم ، عن سهل بن سعد الساعدي : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتي بشراب فشرب منه وعن يمينه غلام وعن يساره اشياخ، فقال للغلام: " اتاذن لي ان اعطي هؤلاء؟ "، فقال الغلام: لا والله لا اوثر بنصيبي منك احدا، قال فتله رسول الله صلى الله عليه وسلم في يده.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَ مِنْهُ وَعَنْ يَمِينِهِ غُلَامٌ وَعَنْ يَسَارِهِ أَشْيَاخٌ، فَقَالَ لِلْغُلَامِ: " أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أُعْطِيَ هَؤُلَاءِ؟ "، فَقَالَ الْغُلَامُ: لَا وَاللَّهِ لَا أُوثِرُ بِنَصِيبِي مِنْكَ أَحَدًا، قَالَ فَتَلَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَدِهِ.
سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پینے کی کوئی چیز آئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا اور داہنی طرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک لڑکا تھا اور بائیں طرف بڑے لوگ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑکے سے فرمایا: ”تو مجھ کو اجازت دیتا ہے پہلے ان لوگوں کو دینے کی۔“ وہ بولا نہیں، قسم اللہ کی میں اپنا حصہ دوسرے کسی کو نہیں دینا چاہتا۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لڑکے کے ہاتھ میں دے دیا۔