الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
أبواب السهو
کتاب: نماز میں سہو و نسیان سے متعلق احکام و مسائل
The Book on As-Shw
205. باب مِنْهُ آخَرُ
باب: سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 426
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الوارث بن عبيد الله العتكي المروزي، اخبرنا عبد الله بن المبارك، عن خالد الحذاء، عن عبد الله بن شقيق، عن عائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان " إذا لم يصل اربعا قبل الظهر صلاهن بعده ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، إنما نعرفه من حديث ابن المبارك من هذا الوجه، وقد رواه قيس بن الربيع، عن شعبة، عن خالد الحذاء نحو هذا ولا نعلم احدا رواه، عن شعبة غير قيس بن الربيع، وقد روي عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْعَتَكِيُّ الْمَرْوَزِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " إِذَا لَمْ يُصَلِّ أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ صَلَّاهُنَّ بَعْدَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ الْمُبَارَكِ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رَوَاهُ قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ نَحْوَ هَذَا وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَاهُ، عَنْ شُعْبَةَ غَيْرَ قَيْسِ بْنِ الرَّبِيعِ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوُ هَذَا.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب ظہر سے پہلے چار رکعتیں نہ پڑھ پاتے تو انہیں آپ اس کے بعد پڑھتے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- ہم اسے ابن مبارک کی حدیث سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ اور اسے قیس بن ربیع نے شعبہ سے اور شعبہ نے خالد الحذاء سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ اور ہم قیس بن ربیع کے علاوہ کسی اور کو نہیں جانتے جس نے شعبہ سے روایت کی ہو،
۳- بطریق: «عبدالرحمٰن بن أبي ليلى عن النبي صلى الله عليه وسلم» بھی اسی طرح (مرسلاً) مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 106 (1158)، (تحفة الأشراف: 16208) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ان سنتوں کے اہتمام کا پتہ چلتا ہے، اس لیے ہمیں بھی ان سنتوں کے ادائیگی کا اہتمام کرنا چاہیئے، اگر ہم پہلے ادا نہ کر سکیں تو فرض نماز کے بعد انہیں ادا کر لیا کریں، لیکن یہ قضاء فرض نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (1158)
حدیث نمبر: 427
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، اخبرنا يزيد بن هارون، عن محمد بن عبد الله الشعيثي، عن ابيه، عن عنبسة بن ابي سفيان، عن ام حبيبة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صلى قبل الظهر اربعا وبعدها اربعا، حرمه الله على النار ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، وقد روي من غير هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الشُّعَيْثِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى قَبْلَ الظُّهْرِ أَرْبَعًا وَبَعْدَهَا أَرْبَعًا، حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَى النَّارِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ.
ام حبیبہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ظہر سے پہلے چار رکعتیں اور ظہر کے بعد چار رکعتیں پڑھیں اللہ اسے جہنم کی آگ پر حرام کر دے گا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اور یہ اس سند کے علاوہ دوسری سندوں سے بھی مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 296 (1269)، سنن النسائی/قیام اللیل (1815)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 108 (1160)، (تحفة الأشراف: 15858)، مسند احمد (6/326) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس قسم کی احادیث کا مطلب یہ ہے کہ ایسے شخص کی موت اسلام پر آئے گی اور وہ کافروں کی طرح جہنم میں ہمیشہ نہیں رہے گا، یعنی اللہ تعالیٰ اس پر جہنم میں ہمیشہ رہنے کو حرام فرما دے گا، اسی طرح بعض روایات میں آتا ہے کہ اسے جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی، اس کا مطلب یہی ہوتا ہے کہ ہمیشگی کی آگ نہیں چھوئے گی، مسلمان اگر گناہ گار اور سزا کا مستحق ہو تو بقدر جرم جہنم میں اس کا جانا ان احادیث کے منافی نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1160)
حدیث نمبر: 428
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر محمد بن إسحاق البغدادي، حدثنا عبد الله بن يوسف التنيسي الشامي، حدثنا الهيثم بن حميد، اخبرني العلاء هو: ابن الحارث، عن القاسم ابي عبد الرحمن، عن عنبسة بن ابي سفيان، قال: سمعت اختي ام حبيبة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، تقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى الله عليه وسلم يقول: " من حافظ على اربع ركعات قبل الظهر واربع بعدها حرمه الله على النار ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه، والقاسم هو: ابن عبد الرحمن يكنى ابا عبد الرحمن، وهو مولى عبد الرحمن بن خالد بن يزيد بن معاوية، وهو ثقة شامي، وهو صاحب ابي امامة.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ التِّنِّيسِيُّ الشَّأْمِيُّ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ هُوَ: ابْنُ الْحَارِثِ، عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، قَال: سَمِعْتُ أُخْتِي أُمَّ حَبِيبَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ حَافَظَ عَلَى أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ وَأَرْبَعٍ بَعْدَهَا حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَى النَّارِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَالْقَاسِمُ هُوَ: ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُكْنَى أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَهُوَ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ، وَهُوَ ثِقَةٌ شَأْمِيٌّ، وَهُوَ صَاحِبُ أَبِي أُمَامَةَ.
عنبسہ بن ابی سفیان رضی الله عنہما سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنی بہن ام المؤمنین ام حبیبہ رضی الله عنہا کو کہتے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ جس نے ظہر سے پہلے کی چار رکعتوں اور اس کے بعد کی چار رکعتوں پر محافظت کی تو اللہ اس کو جہنم کی آگ پر حرام کر دے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے،
۲- قاسم دراصل عبدالرحمٰن کے بیٹے ہیں۔ ان کی کنیت ابوعبدالرحمٰن ہے، وہ عبدالرحمٰن بن خالد بن یزید بن معاویہ کے مولیٰ اور ثقہ ہیں، شام کے رہنے والے اور ابوامامہ کے شاگرد ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 15861) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1160)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.