الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
أبواب السهو
کتاب: نماز میں سہو و نسیان سے متعلق احکام و مسائل
The Book on As-Shw
211. باب مَا جَاءَ أَنَّ صَلاَةَ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى
باب: رات کی (نفل) نماز دو دو رکعت ہے۔
حدیث نمبر: 437
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " صلاة الليل مثنى مثنى فإذا خفت الصبح فاوتر بواحدة واجعل آخر صلاتك وترا ". قال ابو عيسى: وفي الباب عن عمرو بن عبسة، قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم ان صلاة الليل مثنى مثنى، وهو قول: سفيان الثوري , وابن المبارك , والشافعي , واحمد , وإسحاق.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ وَاجْعَلْ آخِرَ صَلَاتِكَ وِتْرًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ صَلَاةَ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، وَهُوَ قَوْلُ: سفيان الثوري , وَابْنِ الْمُبَارَكِ , وَالشَّافِعِيِّ , وَأَحْمَدَ , وَإِسْحَاقَ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کی نفلی نماز دو دو رکعت ہے، جب تمہیں نماز فجر کا وقت ہو جانے کا ڈر ہو تو ایک رکعت پڑھ کر اسے وتر بنا لو، اور اپنی آخری نماز وتر رکھو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمرو بن عبسہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے،
۳- اسی پر اہل علم کا عمل ہے کہ رات کی نماز دو دو رکعت ہے، سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 84 (472، 473)، والوتر 1 (990، 991، 993)، والتہجد 10 (1137)، صحیح مسلم/المسافرین 20 (749)، سنن ابی داود/ الصلاة 314 (1326)، سنن النسائی/قیام اللیل 26 (1668-1675)، و35 (1693)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 171 (1320)، (تحفة الأشراف: 8288)، موطا امام مالک/ صلاة اللیل 3 (13)، مسند احمد (2/5، 9، 10، 49، 54، 66) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: رات کی نماز کا دو رکعت ہونا اس کے منافی نہیں کہ دن کی نفل نماز بھی دو دو رکعت ہو، جبکہ ایک حدیث میں رات اور دن کی نماز دو دو رکعت بھی آیا ہے، دراصل سوال کے جواب میں کہ رات کی نماز کتنی کتنی پڑھی جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رات کی نماز دو دو رکعت ہے نیز یہ بھی مروی ہے کہ آپ خود رات میں کبھی پانچ رکعتیں ایک سلام سے پڑھتے تھے، اصل بات یہ ہے کہ نفل نماز عام طور سے دو دو رکعت پڑھنی افضل ہے خاص طور پر رات کی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1319 و 1320)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.