الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
أبواب السهو
کتاب: نماز میں سہو و نسیان سے متعلق احکام و مسائل
The Book on As-Shw
177. باب مَا جَاءَ فِي سَجْدَتَىِ السَّهْوِ بَعْدَ السَّلاَمِ وَالْكَلاَمِ
باب: سلام اور کلام کے بعد سجدہ سہو کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 392
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن منصور، اخبرنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله بن مسعود، ان النبي صلى الله عليه وسلم " صلى الظهر خمسا "، فقيل له ازيد في الصلاة، " فسجد سجدتين بعد ما سلم ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " صَلَّى الظُّهْرَ خَمْسًا "، فَقِيلَ لَهُ أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ، " فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر پانچ رکعت پڑھی تو آپ سے پوچھا گیا: کیا نماز بڑھا دی گئی ہے؟ (یعنی چار کے بجائے پانچ رکعت کر دی گئی ہے) تو آپ نے سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 31 (401)، و32 (404)، والسہو 2 (1226)، والأیمان 15 (6671)، وأخبار الآحاد 1 (7249)، صحیح مسلم/المساجد 19 (572)، سنن ابی داود/ الصلاة 196 (1019)، سنن النسائی/السہو 25 (1242)، و26 (1255)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 129 (1203)، و30 (1205)، و133 (1211)، و136 (1218)، (تحفة الأشراف: 9411)، مسند احمد (1/379، 429، 438، 455)، سنن الدارمی/الصلاة 175 (1539) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1205 و 1211 و 1212 و 1218)
حدیث نمبر: 393
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، ومحمود بن غيلان، قالا: حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، ان النبي صلى الله عليه وسلم " سجد سجدتي السهو بعد الكلام " قال: وفي الباب عن معاوية , وعبد الله بن جعفر , وابي هريرة.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ بَعْدَ الْكَلَامِ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ مُعَاوِيَةَ , وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ , وَأَبِي هُرَيْرَةَ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سہو کے دونوں سجدے بات کرنے کے بعد کئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن مسعود رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے ۱؎،
۲- اس باب میں معاویہ، عبداللہ بن جعفر اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 9424) (صحیح)»

وضاحت:
ا؎: یہ حکم نیچے والی حدیث میں موجود ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1212)
حدیث نمبر: 394
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا هشيم، عن هشام بن حسان، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم " سجدهما بعد السلام ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح وقد رواه ايوب وغير واحد، عن ابن سيرين وحديث ابن مسعود حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند بعض اهل العلم، قالوا: إذا صلى الرجل الظهر خمسا فصلاته جائزة، وسجد سجدتي السهو وإن لم يجلس في الرابعة، وهو قول الشافعي، واحمد، وإسحاق، وقال بعضهم: إذا صلى الظهر خمسا ولم يقعد في الرابعة مقدار التشهد فسدت صلاته، وهو قول: سفيان الثوري وبعض اهل الكوفة.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " سَجَدَهُمَا بَعْدَ السَّلَامِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ أَيُّوبُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ وَحَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، قَالُوا: إِذَا صَلَّى الرَّجُلُ الظُّهْرَ خَمْسًا فَصَلَاتُهُ جَائِزَةٌ، وَسَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ وَإِنْ لَمْ يَجْلِسْ فِي الرَّابِعَةِ، وَهُوَ قَوْلُ الشافعي، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، وقَالَ بَعْضُهُمْ: إِذَا صَلَّى الظُّهْرَ خَمْسًا وَلَمْ يَقْعُدْ فِي الرَّابِعَةِ مِقْدَارَ التَّشَهُّدِ فَسَدَتْ صَلَاتُهُ، وَهُوَ قَوْلُ: سفيان الثوري وَبَعْضِ أَهْلِ الْكُوفَةِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سہو کے دونوں سجدے سلام کے بعد کئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- (ابوہریرہ رضی الله عنہ کی) یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسے ایوب اور دیگر کئی لوگوں نے بھی ابن سیرین سے روایت کیا ہے،
۳- ابن مسعود رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۴- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب آدمی ظہر بھول کر پانچ رکعت پڑھ لے تو اس کی نماز درست ہے وہ سہو کے دو سجدے کر لے اگرچہ وہ چوتھی (رکعت) میں نہ بیٹھا ہو، یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے،
۵- اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ جب ظہر پانچ رکعت پڑھ لے اور چوتھی رکعت میں نہ بیٹھا ہو تو اس کی نماز فاسد ہو جائے گی۔ یہ قول سفیان ثوری اور بعض کوفیوں کا ہے ا؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر حدیث رقم: 399 (تحفة الأشراف: 1548) (صحیح)»

وضاحت:
ا؎: سفیان ثوری، اہل کوفہ اور ابوحنیفہ کا قول محض رائے پر مبنی ہے، جب کہ ائمہ کرام مالک بن انس، شافعی، احمد بن حنبل اور بقول امام نووی سلف وخلف کے تمام جمہور علماء مذکور بالا عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ والی صحیح حدیث کی بنیاد پر یہی فتویٰ دیتے اور اسی پر عمل کرتے ہیں، کہ اگر کوئی بھول کر اپنی نماز میں ایک رکعت اضافہ کر بیٹھے تو اس کی نماز نہ باطل ہو گی اور نہ ہی فاسد، بلکہ سلام سے پہلے اگر یاد آ جائے تو سلام سے قبل سہو کے دو سجدے کر لے اور اگر سلام کے بعد یاد آئے تو بھی سہو کے دو سجدے کر لے، یہی اس کے لیے کافی ہے، اس لیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا تھا اور آپ نے کوئی اور رکعت پڑھ کر اس نماز کو جفت نہیں بنایا تھا۔ (دیکھئیے: تحفۃ الأحوذی: ۱/۳۰۴طبع ملتا)

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1214)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.