الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
Chapters on Manners
4. باب مَا جَاءَ فِي إِيجَابِ التَّشْمِيتِ بِحَمْدِ الْعَاطِسِ
باب: چھینکنے والے کے «الحمد للہ» کہنے پر «یرحمک اللہ» کہہ کر دعا کرنا واجب ہے۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2742
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن سليمان التيمي، عن انس بن مالك، ان رجلين عطسا عند النبي صلى الله عليه وسلم " فشمت احدهما، ولم يشمت الآخر "، فقال الذي لم يشمته: يا رسول الله، شمت هذا ولم تشمتني، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنه حمد الله وإنك لم تحمد الله "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد روي عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلَيْنِ عَطَسَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " فَشَمَّتَ أَحَدَهُمَا، وَلَمْ يُشَمِّتِ الْآخَرَ "، فَقَالَ الَّذِي لَمْ يُشَمِّتْهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، شَمَّتَّ هَذَا وَلَمْ تُشَمِّتْنِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّهُ حَمِدَ اللَّهَ وَإِنَّكَ لَمْ تَحْمَدِ اللَّهَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو آدمیوں کو چھینک آئی، آپ نے ایک کی چھینک پر «يرحمك الله» کہہ کر دعا دی اور دوسرے کی چھینک کا آپ نے جواب نہیں دیا، تو جس کی چھینک کا آپ نے جواب نہ دیا تھا اس نے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے اس کی چھینک پر «یرحمک اللہ» کہہ کر دعا دی اور میری چھینک پر آپ نے مجھے یہ دعا نہیں دی؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (چھینک آئی تو) اس نے اللہ کی حمد بیان کی اور (تجھے چھینک آئی تو) تم نے اس کی حمد نہ کی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث ابوہریرہ رضی الله عنہ کے واسطہ سے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آئی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأدب 123 (6221)، صحیح مسلم/الزہد 9 (2991)، سنن ابی داود/ الأدب 102 (5039)، سنن ابن ماجہ/الأدب 20 (1713) (تحفة الأشراف: 872)، وسنن الدارمی/الاستئذان 31 (2702) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ چھینک آنے پر جو سنت کے مطابق «الحمدللہ» کہے وہی دعائے خیر کا مستحق ہے «الحمداللہ» نہ کہنے کی صورت میں جواب دینے کی ضرورت نہیں، یہ اور بات ہے کہ مسئلہ نہ معلوم ہونے کی صورت میں چھینکنے والے کو سمجھا دینا چاہیئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.