الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ وَمَا يُؤْكَلُ مِنْ الْحَيَوَانِ شکار کرنے، ذبح کیے جانے والے اور ان جانوروں کا بیان جن کا گوشت کھایا جا سکتا ہے 7. باب إِبَاحَةِ الضَّبِّ: باب: گوہ کا گوشت حلال ہے (یعنی سوسمار کا)۔
عبد اللہ بن دینار سے روایت ہے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سانڈے کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرما یا: "میں اس کو کھاتا ہو نہ حرام کرتا ہوں۔"
لیث نے نافع سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سانڈا کھا نے کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرما یا: " نہ میں اس کو کھاتا ہوں، نہ حرا م کرتا ہوں۔"
عبد اللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں عبید اللہ نے حدیث بیان کی، انھوں نے نافع سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تھے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سانڈا کھا نے کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرما یا: " میں اس کو کھاتا ہو ں نہ حرا م کرتاہوں۔"
یحییٰ نے عبید اللہ سے اسی سند سے اسی کے مانند روایت کی۔
ایوب، مالک بن مغول، ابن جریج، موسیٰ بن عقبہ اور اسامہ سب نے نافع سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سانڈے کے بارے میں نافع سے روایت کردہ لیث کی حدیث کے ہم معنی روایت بیان کی، البتہ ایوب کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سانڈا (پکا کر) لایا گیا تو آپ نے اسے کھا یا نہ حرام قرار دیا۔اسامہ کی حدیث میں کہا: ایک آدمی مسجد میں کھڑا ہوا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تھے۔
عبید اللہ کے والد معاذ نے کہا: ہمیں شعبہ نے تو بہ عنبری سے حدیث بیان کی، انھوں نے شعبی سے سنا، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے کچھ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین تھے۔ان میں حضرت سعد رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ اتنے میں سانڈے کا گو شت لا یا گیا: اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی زوجہ نے یہ آواز دی کہ یہ سانڈے کا گوشت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کھاؤ، بلا شبہ حلال ہے لیکن یہ میرے کھانے میں (شامل) نہیں۔"
محمدبن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے تو بہ عنبری سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: شعبی نے مجھ سے کہا: تم حسن (بصری) کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کردہ (مرسل) حدیث دیکھی (سنی اور لکھی ہو ئی دیکھی، اور اس کے مرسل ہونے پر غور کیا؟) میں تو حضرت ابن معر رضی اللہ عنہ کے ساتھ ڈیڑھ یا دوسال تک (اٹھتا) بیٹھتا رہا لیکن میں نے انھیں اس حدیث کے علاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی اور حدیث روایت کرتے ہو ئے نہیں سنا۔ انھوں نے (اس طرح) کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین میں سے بہت سے لو گ (مو جودتھے) ان میں سعد رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے۔معاذ کی حدیث کے مانند۔
امام مالک نے ابن شہاب سے انھوں نے ابو امامہ بن سہل بن حنیف سے، انھوں نے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ میں اور حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر گئے، اتنے میں ایک بھنا ہوا سانڈا لا یا گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف ہاتھ بڑھانے کا قصد کیا، حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر جو عورتیں تھیں۔ان میں سے کسی نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو چیز کھانے لگے ہیں وہ آپ کو بتا دو، (یہ سنتے ہی) آپ نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا۔ میں نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا یہ حرا م ہے؟ آپ نے فرمایا: " نہیں لیکن یہ (جا نور) میری قوم کی سر زمین میں نہیں ہو تا، اس لیے میں خود کو اس سے کرا ہت کرتے ہو ئے پاتا ہوں۔" حضرت خالد (بن ولید) رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر میں نے اس کو (اپنی طرف) کھینچا اور کھا لیا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ رہے تھے۔
یو نس نے ابن شہاب سے، انھوں نے ابو امامہ بن سہل بن حنیف انصاری سے روایت کی کہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے انھیں بتا یا کہ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے جنھیں سیف اللہ کہا جا تا ہے، انھیں خبر دی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمرا ہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے ہاں گئے وہ ان (حضرت خالد) اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی خالہ تھیں۔ان کے ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بھنا ہوا سانڈا دیکھا جو ان کی بہن حفیدہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نجد سے لا ئی تھیں۔انھوں نے وہ سانڈا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا، ایسا کم ہو تا کہ آپ کسی کھانے کی طرف ہاتھ بڑھا تے یہاں تک کہ آپ کو اس کے بارے میں بتا یا جا تا اور آپ کے سامنے اس کا نام لیا جا تا۔ (اس روز) آپ نے سانڈے کی طرف ہاتھ بڑھانا چا ہا تو وہاں مو جود خواتین میں سے ایک خاتون نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتاؤ کہ آپ لوگوں نے انھیں کیا پیش کیا ہے۔ تو انھوں نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ سانڈا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہا تھ اوپر کر لیا تو حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے پو چھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا سانڈا حرام ہے؟ آپ نے فرمایا: " نہیں لیکن یہ میری قوم کے علاقے میں نہیں ہو تا، میں خود کو اس سے کرا ہت کرتے ہو ئے پا تا ہوں۔ حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر میں نے اس کو (اپنی طرف) کھینچا اور کھا لیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ رہے تھے لیکن آپ نے مجھے منع نہیں فرمایا۔"
صالح بن کیسان نے ابن شہاب سے، انھوں نے ابو امامہ بن سہل سے، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے ان سے بیان کیا کہ انھیں خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمرا ہ حضرت میمونہ بنت حا رث رضی اللہ عنہا کے ہا ں گئے، وہ ان کی خالہ تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سانڈے کا گو شت پیش کیا گیا، اسے ام حفید بنت حارث رضی اللہ عنہا نجد سے لا ئی تھیں، یہ نبو جعفر کے ایک شخص کے نکاح میں تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک کوئی چیز تناول نہ فرماتے تھے۔ جب تک کہ آپ کو معلوم نہ ہو جائے کہ وہ کیا ہے۔پھر انھوں نے یونس کی حدیث کی طرح بیان کیا اور حدیث کے آخر میں اضا فہ کیا اور انھیں (یزید) ابن اصم نے (بھی) حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے (یہی) حدیث سنائی، انھوں نے ان (میمونہ رضی اللہ عنہا) کے ہاں پرورش پا ئی۔ (ان کی والدہ برزہ بنت حارث ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کی بہن تھیں۔)
معمر نے زہری سے، انھوں نے ابو امامہ بن سہل بن حنیف سے، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دوبھنے ہو ئے سانڈے پیش کیے گئے جبکہ ہم سب حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے ہاں مو جو دتھے ان سب کی حدیث کے مانند انھوں نے (معمر) نے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت کردہ یزید بن اصم کی حدیث کا ذکر نہیں کیا۔
ابن منکدر سے روایت ہے کہ ابو امامہ بن سہل نے انھیں بتا یا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سانڈے کا گوشت لا یا گیا، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف فرماتے اور ان کے ساتھ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بھی مو جود تھے پھر زہری کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی۔
سعید بن جبیر نے کہا: میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میری خالہ ام حفید رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گھی پنیر اور سانڈے ہدیہ کیے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھی اور پنیر میں سے تناول فرمایا اور سانڈے کو کراہت محسوس کرتے ہو ئے چھوڑدیا۔ یہ (سانڈ ا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دسترخوان پر کھا یا گیا۔ اگر یہ حرام ہو تا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دسترخوان پر نہ کھا یا جا تا۔
شیبانی نے یزید بن اصم سے روایت کی، کہا: مدینہ منورہ میں ایک دلھا نے ہماری دعوت کی اور ہمیں تیرہ عدد (بھنے ہو ئے) سانڈے پیش کیے۔کوئی (اس کو) کھا نے والا تھا کوئی نہ کھا نے والا۔ دوسرے دن میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ملا اور میں نے ان کو یہ بات بتا ئی۔ان کے اردگرد مو جود لوگوں نے بہت سی باتیں کیں حتی کہ کسی نے یہ بھی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: " میں اسے نہ کھاتا ہوں نہ روکتا ہوں نہ اسے حرام کرتا ہوں۔"اس پر حضرت ابن عباس نے کہا: تم لو گوں نے جو کہا ناروا ہے۔اللہ تعا لیٰ نے جو نبی بھیجا وہ حلال کرنے والا اور حرام کرنے والا تھا (حلت و حرمت کے حکم کو واضح کرنے والا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس طرح تم سمجھ رہے ہو۔ غیر واضح بات نہیں کرتے تھے۔) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف فرما تھے اور آپ کے قریب فضل بن عباس رضی اللہ عنہ اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہ تھے۔ایک اور خاتون بھی مو جود تھی تو ان کے سامنے دسترخوان لا یا گیا جس پر گوشت تھا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو کھانے کا ارادہ کیا تو حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی: یہ سانڈے کا گو شت ہے آپ نے ہاتھ روک لیا اور فرمایا: " یہ ایسا گو شت ہے جو میں نے کبھی نہیں کھا یا۔"اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: " کھاؤ۔سو اس گوشت میں سے فضل خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اور اس خاتون نے کھا یا۔حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں تو صرف اس کھا نے میں سے کھا ؤں گی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھا ئیں گے۔
ابو زبیر نے حضرت جا بت بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سانڈ الا یا گیا۔آپ نے اسے کھا نے سے انکا ر کیا اور فرما یا: "میں نہیں جا نتا کہ شاید یہ (سانڈا بھی) ان قوموں میں سے ہو جن میں مسخ ہوا تھا۔"
ابو زبیر نے کہا: میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سانڈے کے متعلق سوال کیا، انھوں نے کہا: اسے مت کھاؤ۔اور اس سے اظہار کراہت کیا اور بیان کیا کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرام نہیں کیا۔بلا شبہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے سے (بھی) کو نفع پہنچاتا ہے، یہ عام چرواہوں کی غذا ہے۔ (حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مزید کہا:) اگر یہ میرے پاس ہوتا تو میں اسے کھا لیتا۔
داود نے ابو نضرہ سے، انھوں نے حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک شخص نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہم سانڈوں سے بھری ہوئی سرزمین میں رہتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟یا کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کیا فتویٰ دیتے ہیں؟ مجھے بتایاگیا کہ بنو اسرائیل کی ایک امت (بڑی جماعت) مسخ کر (کے رینگنے والے جانوروں میں تبدیل کر) دی گئی تھی۔" (اس کے بعد) آپ نے نہ اجازت دی اور نہ منع فرمایا۔ حضرت ابوسعید (خدری رضی اللہ عنہ) نے کہا: پھر بعد کا عہد آیا توحضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ عزوجل اس کے ذریعے سے ایک سے زیادہ لوگوں کو نفع پہنچاتا ہے۔یہ عام چرواہوں کی غذا ہے، اگر یہ میرے پاس ہوتا تو میں اسے کھاتا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو نامرغوب محسوس کیا تھا۔ (اسے حرام قرار نہیں دیا تھا۔)
ابوعقیل دورقی نے کہا: ہمیں ابو نضرہ نے حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔میں سانڈوں سے بھرے ہوئے ایک نشیبی علاقے میں رہتا ہوں اور میرے گھر والوں کی عام غذا یہی ہے۔آپ نے اس کو کوئی جواب نہیں دیا، ہم نے اس سے کہا: دوبارہ عرض کرو، اس نے دوبارہ عرض کی، مگر آپ نے تین بار (دہرانے پر بھی) کوئی جواب نہ دیا، پھر تیسری بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو آواز دی اور فرمایا: "اے اعرابی! اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے کسی گروہ پر لعنت کی یا غضب فرمایا اور ان کو زمین پر چلنے والے جانوروں کی شکل میں مسخ کردیا۔مجھے علم نہیں، شاید یہ انھی جانوروں میں سے ہو، (جن کی شکل میں ان لوگوں کو مسخ کیا گیا تھا) اس لیے نہ اس کو کھاتا ہوں اور نہ اس سے روکتا ہوں۔"
|