الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار 14. باب الدَّعَوَاتِ وَالتَّعَوُّذِ باب: دعاؤں اور اعوذ باللہ کا بیان۔
سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے ایک دعا سکھلائیے جس کو میں پڑھا کروں اپنی نماز میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کہا کر، «اللَّهُمَّ إِنِّى ظَلَمْتُ نَفْسِى ظُلْمًا كَبِيرًا» «وَقَالَ قُتَيْبَةُ كَثِيرًا» «وَلاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ فَاغْفِرْ لِى مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ وَارْحَمْنِى إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ» ”یا اللہ! میں نے اپنے نفس پر بڑا ظلم کیا ہے یا بہت ظلم کیا ہے اور گناہوں کو کوئی نہیں بخشتا سوائے تیرے تو بخش دے مجھے اپنے پاس کی بخشش سے اور رحم کر مجھ پر تو بخشنے والا مہربان ہے۔“
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ جس کو میں پڑھا کروں اپنی نماز میں اور اپنے گھر میں۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے، «اللَّهُمَّ فَإِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ النَّارِ وَعَذَابِ النَّارِ وَفِتْنَةِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْغِنَى وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْفَقْرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ اللَّهُمَّ اغْسِلْ خَطَايَاىَ بِمَاءِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَنَقِّ قَلْبِى مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ وَبَاعِدْ بَيْنِى وَبَيْنَ خَطَايَاىَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ اللَّهُمَّ فَإِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ وَالْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ» یعنی یا اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں جہنم کے فتنہ سے عذاب سے، جہنم کے اور قبر کے عذاب سے اور امیری کے فتنہ سے اور فقیری کے فتنہ کی برائی سے اور پناہ مانگتا ہوں میں تیری دجال مسیح کے فتنہ کے شر سے۔ یا اللہ! میرے گناہوں کو دھو دے برف اور اولے کے پانی سے اور پاک کر دے میرا دل گناہوں سے جیسے تو نے پاک کر دیا سفید کپڑے کو میل کچیل سے اور دور کر دے گناہوں کو مجھ سے جیسے تو نے دور کیا مشرق کو مغرب سے (پورب کو پچھم سے) یا اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں تیری، سستی، بڑھاپے، گناہ اور قرضداری سے۔
ہشام رحمہ اللہ سے بھی اس سند کے ساتھ روایت ہے۔
|