الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالْجَنَّةِ وَالنَّارِ قیامت اور جنت اور جہنم کے احوال 14. باب مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَالزَّرْعِ وَمَثَلُ الْكَافِرِ كَشَجَرِ الأَرْزِ: باب: مومن اور کافر کی مثال۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کی مثال کھیت کی سی ہے، ہمیشہ وہ ہوا سے جھکتا ہے۔ اسی طرح مومن پر ہمیشہ مصیبت آتی ہے اور منافق کی مثال صنوبر کے درخت کی سی ہے کہ کبھی نہیں جھکتا یہاں تک کہ جڑ سے کاٹا جائے۔“
اس سند سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کی مثال ایسی ہے جیسے کھیت کا نرم جھاڑ ہو ہوا اس کو جھونکے دیتی ہے کبھی اس کو گرا دیتی ہے کبھی سیدھا کر دیتی ہے یہاں تک کہ سوکھ جاتا ہے اور مثال کافر کی جیسے صنوبر کا درخت جو سیدھا کھڑا رہتا ہے اپنی جڑ پر اس کو کوئی چیز نہیں جھکاتی یہاں تک کہ ایک بارگی اکھڑ جاتا ہے۔“
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کی مثال کھیتی کے سرکنڈے کی طرح ہے، ہوا اسے جھونکے دیتی رہتی ہے، کبھی سیدھا کر دیتی ہے یہاں تک کہ اس کا مقررہ وقت آ جاتا ہے اور منافق کی مثال صنوبر کے درخت کی ہے جو اپنے اس تنے پر کھڑا رہتا ہے جسے کوئی آفت نہیں پہنچتی یہاں تک کہ ایک ہی دفعہ جڑ سے اکھڑ جاتا ہے۔“
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح ارشاد فرمایا۔ البتہ محمود نے بشر سے اپنی روایت میں کہا: کافر کی مثال صنوبر کے درخت کی طرح ہے اور ابن حاتم نے منافق کی مثال کہا: ہے جیسا کہ زہیر نے کہا:۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
|