حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب واللفظ لابي بكر، قالا: حدثنا يزيد بن هارون ، حدثنا عبد العزيز بن ابي سلمة ، عن وهب بن كيسان ، عن عبيد بن عمير الليثي ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " بينا رجل بفلاة من الارض، فسمع صوتا في سحابة اسق حديقة فلان، فتنحى ذلك السحاب، فافرغ ماءه في حرة، فإذا شرجة من تلك الشراج قد استوعبت ذلك الماء كله، فتتبع الماء، فإذا رجل قائم في حديقته يحول الماء بمسحاته، فقال له: يا عبد الله ما اسمك، قال: فلان للاسم الذي سمع في السحابة، فقال له: يا عبد الله لم تسالني عن اسمي؟، فقال: إني سمعت صوتا في السحاب الذي هذا ماؤه، يقول: اسق حديقة فلان لاسمك فما تصنع فيها، قال: اما إذ قلت هذا، فإني انظر إلى ما يخرج منها فاتصدق بثلثه، وآكل انا وعيالي ثلثا، وارد فيها ثلثه "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " بَيْنَا رَجُلٌ بِفَلَاةٍ مِنَ الْأَرْضِ، فَسَمِعَ صَوْتًا فِي سَحَابَةٍ اسْقِ حَدِيقَةَ فُلَانٍ، فَتَنَحَّى ذَلِكَ السَّحَابُ، فَأَفْرَغَ مَاءَهُ فِي حَرَّةٍ، فَإِذَا شَرْجَةٌ مِنْ تِلْكَ الشِّرَاجِ قَدِ اسْتَوْعَبَتْ ذَلِكَ الْمَاءَ كُلَّهُ، فَتَتَبَّعَ الْمَاءَ، فَإِذَا رَجُلٌ قَائِمٌ فِي حَدِيقَتِهِ يُحَوِّلُ الْمَاءَ بِمِسْحَاتِهِ، فَقَالَ لَهُ: يَا عَبْدَ اللَّهِ مَا اسْمُكَ، قَالَ: فُلَانٌ لِلِاسْمِ الَّذِي سَمِعَ فِي السَّحَابَةِ، فَقَالَ لَهُ: يَا عَبْدَ اللَّهِ لِمَ تَسْأَلُنِي عَنِ اسْمِي؟، فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ صَوْتًا فِي السَّحَابِ الَّذِي هَذَا مَاؤُهُ، يَقُولُ: اسْقِ حَدِيقَةَ فُلَانٍ لِاسْمِكَ فَمَا تَصْنَعُ فِيهَا، قَالَ: أَمَّا إِذْ قُلْتَ هَذَا، فَإِنِّي أَنْظُرُ إِلَى مَا يَخْرُجُ مِنْهَا فَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثِهِ، وَآكُلُ أَنَا وَعِيَالِي ثُلُثًا، وَأَرُدُّ فِيهَا ثُلُثَهُ "،
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک بار ایک مرد تھا میدان میں اس نے بادل میں ایک آواز سنی فلاں کے باغ کو سینچ دیں (اس آواز کے بعد) بادل ایک طرف چلا اور ایک پتھریلی زمین میں پانی برسایا۔ ایک نالی وہاں کی نالیوں میں سے بالکل لباب ہو گئی سو وہ شخص برستے پانی کے پیچھے پیچھے گیا۔ ناگاہ ایک مرد کو دیکھا کہ اپنے باغ میں کھڑا پانی کو اپنے پھاوڑے سے ادھر اُدھر کرتا ہے۔ سو اس نے باغ والے مرد سے کہا: اے اللہ کے بندے! تیرا نام کیا ہے؟ اس نے کہا: فلانا نام ہے، وہی نام جو بادل میں سنا تھا۔ پھر باغ والے نے اس شخص سے کہا: اے اللہ کے بندے! تو نے میرا نام کیوں پوچھا:؟ وہ بولا: میں نے بادل میں ایک آواز سنی جس کا یہ پانی ہے کوئی کہتا ہے فلانے کے باغ کو سینچ دے تیرا نام لے کر، سو تو اس باغ میں اللہ تعالیٰ کے احسان کی کیا شکر گزاری کرے گا؟ باغ والے نے کہا: جب کہ تو نے یہ کہا: تو اب میں البتہ دیکھتا رہوں گا س کو جو اس باغ سے پیدا ہو گا۔ ایک تہائی اس کی خیرات کروں گا اور ایک تہائی میں اور میرے بال بچے کھائیں گے اور ایک تہائی اس باغ کی مرمت میں خرچ کروں گا۔“(حدیث سے معلوم ہوا کہ مال کا تہائی حصہ اللہ کی راہ میں صرف کرنا بہتر ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ فرشتے اللہ تعالیٰ کے حکم کے موافق پانی برساتے ہیں ایک ہی مقام میں ایک جگہ زیادہ اور ایک جگہ کم برستا ہے)۔