الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ زہد اور رقت انگیز باتیں 14. باب النَّهْيِ عَنِ الْمَدْحِ إِذَا كَانَ فِيهِ إِفْرَاطٌ وَخِيفَ مِنْهُ فِتْنَةٌ عَلَى الْمَمْدُوحِ: باب: بہت تعریف کرنے کی ممانعت۔
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص نے ایک شخص کی تعریف کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے اپنے بھائی کی گردن کاٹی، اپنے بھائی کی گردن کاٹی۔“ کئی بار! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم سے اپنے بھائی کی خواہ مخواہ تعریف کرنا چاہے تو یوں کہے: میں سمجھتا ہوں اور اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے اور میں دل کا حال نہیں جانتا یا عاقبت کا علم اللہ تعالیٰ ہی کو ہے میں سمجھتا ہوں کہ وہ ایسا ہے اگر اس بات کو جانتا ہو۔“
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک شخص کا ذکر آیا ایک شخص بولا: یا رسول اللہ! اللہ کے رسول کے بعد کوئی شخص اس سے بہتر نہیں فلاں فلاں کام میں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم پر افسوس! تو نے اپنے صاحب کی گردن کاٹی۔“ کئی بار یہ فرمایا پھر فرمایا: ”اگر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کی تعریف کرنا چاہے ضرور بالضرور تو یوں کہے: میں خیال کرتا ہوں (اگر وہ واقعی ایسا ہو) کہ وہ ایسا ہے اس پر بھی میں اللہ کے سامنے کسی کی اچھا نہیں کہتا۔“ (یعنی معلوم نہیں کہ وہ اللہ کے نزدیک کیسا ہے کیونکہ یہ علم سوائے اللہ کے کسی کو نہیں یا جس کو اللہ بتلائے۔)
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ کے رسول کے بعد اس سے کوئی بہتر نہیں۔
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا ایک شخص کو تعریف کرتے ہوئے ایک شخص کی جو مبالغہ کر رہا تھا اس کی تعریف میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے ہلاک کیا یا کاٹا اس شخص کی پیٹھ کو۔“
سیدنا ابومعمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص کسی امیر کی امیروں میں سے تعریف کر رہا تھا۔ سیدنا مقداد بن الاسود رضی اللہ عنہ نے اس پر مٹی ڈالنا شروع کی اور کہا: حکم کیا ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ تعریف کرنے والوں کے منہ پر مٹی ڈالو (مراد حقیقتاً مٹی ڈالنا ہے جیسے مقداد سمجھے یا ناامید کرنا ہے یا کچھ نہ دینا یا مطلب یہ ہے کہ تم ان کے سامنے اپنے منہ پر مٹی ڈالو یعنی عاجزی اور اپنی ذلت بیان کرو مغرور نہ ہو)۔
ہمام بن حارث سے روایت ہے، ایک شخص سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی تعریف کرنے لگا، سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھے اور وہ موٹے آدمی تھے اور تعریف کرنے والے کے منہ پر کنکریاں ڈالنے لگے۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: اے مقداد! تم کو کیا ہوا؟ وہ بولے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم تعریف کرنے والوں کو دیکھو تو ان کے چہروں پر خاک ڈالو۔“
سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی طرح روایت بیان کرتے ہیں۔
|