الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab Estaftah Assalah)
142. باب تَمَامِ التَّكْبِيرِ
باب: تکبیر پوری کہنے کا بیان۔
Chapter: The Completion Of The Takbir.
حدیث نمبر: 835
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد، عن غيلان بن جرير، عن مطرف، قال: صليت انا، وعمران بن حصين خلف علي بن ابي طالب رضي الله عنه، فكان" إذا سجد كبر، وإذا ركع كبر، وإذا نهض من الركعتين كبر، فلما انصرفنا اخذ عمران بيدي، وقال: لقد صلى هذا قبل، او قال: لقد صلى بنا هذا قبل صلاة محمد صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ مُطَرِّفٍ، قَالَ: صَلَّيْتُ أَنَا، وَعِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ خَلْفَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَكَانَ" إِذَا سَجَدَ كَبَّرَ، وَإِذَا رَكَعَ كَبَّرَ، وَإِذَا نَهَضَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ كَبَّرَ، فَلَمَّا انْصَرَفْنَا أَخَذَ عِمْرَانُ بِيَدِي، وَقَالَ: لَقَدْ صَلَّى هَذَا قَبْلُ، أَوْ قَالَ: لَقَدْ صَلَّى بِنَا هَذَا قَبْلَ صَلَاةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
مطرف کہتے ہیں میں نے اور عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی تو جب وہ سجدہ کرتے تو «الله اكبر» کہتے، جب رکوع کرتے تو «الله اكبر» کہتے اور جب دو رکعت پڑھ کر تیسری کے لیے اٹھتے تو «الله اكبر» کہتے، جب ہم فارغ ہوئے تو عمران رضی اللہ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور کہا: ابھی انہوں نے ایسی نماز پڑھی ہے (راوی کو شک ہے) یا ابھی ہمیں ایسی نماز پڑھائی ہے، جیسے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ہوتی تھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 116 (786)، 144 (826)، صحیح مسلم/الصلاة 10 (393)، سنن النسائی/الافتتاح 124 (1083)، والسھو 1 (1181)، (تحفة الأشراف: 10848)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/ 429، 432،400، 444) (صحیح)» ‏‏‏‏

Mutarrif said: I and Imran bin Husain offered prayer behind ‘All bin AbI Talib (may Allah be pleased with him). When he prostrated, he uttered the takbir (Allah is most great) and when he bowed, he uttered the takbir and when he stood up at the end of two rak’ahs, he uttered the takbir. When we finished our prayer, Imran caught hold of my hand, and said: He has led us in prayer just now like the prayer offered by Muhammed (may peace by upon him).
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 834


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 836
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عثمان، حدثنا ابي، وبقية، عن شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني ابو بكر بن عبد الرحمن، وابو سلمة، ان ابا هريرة كان" يكبر في كل صلاة من المكتوبة وغيرها، يكبر حين يقوم، ثم يكبر حين يركع، ثم يقول: سمع الله لمن حمده، ثم يقول: ربنا ولك الحمد قبل ان يسجد، ثم يقول: الله اكبر حين يهوي ساجدا، ثم يكبر حين يرفع راسه، ثم يكبر حين يسجد، ثم يكبر حين يرفع راسه، ثم يكبر حين يقوم من الجلوس في اثنتين، فيفعل ذلك في كل ركعة حتى يفرغ من الصلاة، ثم يقول حين ينصرف: والذي نفسي بيده، إني لاقربكم شبها بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، إن كانت هذه لصلاته حتى فارق الدنيا". قال ابو داود: هذا الكلام الاخير يجعله مالك، والزبيدي، وغيرهما. عن الزهري،عن علي بن حسين، ووافق عبد الاعلى، عن معمر شعيب بن ابي حمزة، عن الزهري.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا أُبَيٌّ، وَبَقِيَّةُ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَأَبُو سَلَمَةَ، أن أبا هريرة كان" يُكَبِّرُ فِي كُلِّ صَلَاةٍ مِنَ الْمَكْتُوبَةِ وَغَيْرِهَا، يُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْكَعُ، ثُمَّ يَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ثُمَّ يَقُولُ: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ قَبْلَ أَنْ يَسْجُدَ، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ حِينَ يَهْوِي سَاجِدًا، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَسْجُدُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ مِنَ الْجُلُوسِ فِي اثْنَتَيْنِ، فَيَفْعَلُ ذَلِكَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ حَتَّى يَفْرُغَ مِنَ الصَّلَاةِ، ثُمَّ يَقُولُ حِينَ يَنْصَرِفُ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنِّي لَأَقْرَبُكُمْ شَبَهًا بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنْ كَانَتْ هَذِهِ لَصَلَاتُهُ حَتَّى فَارَقَ الدُّنْيَا". قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا الْكَلَامُ الْأَخِيرُ يَجْعَلُهُ مَالِكٌ، وَالزُّبَيْدِيُّ، وَغَيْرِهِمَا. عَنْ الزُّهْرِيِّ،عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، وَوَافَقَ عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ شُعَيْبَ بْنَ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ.
زہری کہتے ہیں: مجھے ابوبکر بن عبدالرحمٰن اور ابوسلمہ نے خبر دی ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرض ہو یا نفل ہر نماز میں تکبیر کہتے تھے خواہ فرض ہو یا نفل، نماز کے لیے کھڑے ہوتے وقت تکبیر «الله اكبر» (تکبیر تحریمہ) کہتے، پھر رکوع کرتے وقت تکبیر «الله اكبر» کہتے، پھر «سمع الله لمن حمده» کہتے، اس کے بعد سجدہ کرنے سے پہلے «ربنا ولك الحمد» کہتے، پھر جب سجدے میں جانے لگتے تو «الله اكبر» کہتے، پھر جب سجدے سے سر اٹھاتے تو «الله اكبر» کہتے، پھر جب (دوسرے) سجدے میں جاتے تو «الله اكبر» کہتے، جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو «الله اكبر» کہتے، پھر جب دو رکعت پڑھ کر اٹھتے تو «الله اكبر» کہتے، ایسے ہی ہر رکعت میں نماز سے فارغ ہونے تک (تکبیر) کہتے ۱؎، پھر جب نماز سے فارغ ہو جاتے تو کہتے: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تم میں سب سے زیادہ مشابہت رکھتا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے، اسی طرح آپ کی نماز تھی یہاں تک کہ آپ اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس کے آخری ٹکڑے یعنی «إن كانت هذه لصلاته حتى فارق الدنيا» کو مالک اور زبیدی وغیرہ زہری کے واسطہ سے علی بن حسین سے مرسلاً نقل کرتے ہیں اور عبدالاعلی نے بواسطہ معمر زہری کے دونوں شیوخ ابوبکر بن عبدالرحمٰن اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کے ذکر کرنے میں شعیب بن ابی حمزہ کی موافقت کی ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 115 (785)، 128 (803)، سنن النسائی/الافتتاح 84 (1024)، والتطبیق 94 (1156)، (تحفة الأشراف: 14864)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 4 (19)، مسند احمد (2/236، 270، 300، 319، 452، 497، 502، 527، 533)، سنن الدارمی/الصلاة 40 (1283) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس طرح دو رکعت والی نماز میں کل گیارہ تکبیریں اور چار رکعت کی نماز میں ۲۲ تکبیریں ہوئیں اور پانچوں فرض نماز میں کل (۹۴) تکبیریں ہوئیں جس میں سے صرف تکبیر تحریمہ فرض ہے اور باقی سبھی سنت ہیں اگر وہ کسی سے چھوٹ جائیں تو نماز ہو جائے گی البتہ فضیلت اور سنت کی موافقت اس سے فوت ہو جائے گی۔
۲؎: جب کہ عقیل نے ابن شہاب سے روایت کی ہے اس میں انہوں نے صرف «أخبرني أبو بكر بن عبدالرحمن» کہا ہے ابوسلمہ کا ذکر نہیں کیا ہے اور مالک نے ابن شہاب سے روایت کی ہے اس میں انہوں نے صرف «عن أبي سلمة بن عبدالرحمن» کہا ہے ابوبکر بن عبدالرحمن کا ذکر نہیں کیا ہے اس کے برخلاف ابن شہاب کے تلامذہ میں سے شعیب بن ابی حمزہ نے ابن شہاب کے دونوں شیوخ کا ذکر کیا ہے اسی طرح عبدالاعلیٰ نے بواسطہ معمر عن زہری دونوں کا ذکر کیا ہے۔

Abu bakr bin Abdur-Rahman and abu Salamah said: Abu Hurairah would utter the takbir in every prayer, whether obligatory or non-obligatory, He would utter the takbir when he stood, and he would utter the takbir when he bowed, then he would say: “Allah listens to him who praises Him”; he then would say before prostrating himself; “ Our Lord, to Thee be praise”; then he would say while falling in prostration: “Allah is most great”; he then would utter the takbir when he raised his head after prostration, and then utter the takbir when he prostrated, and then utter takbir the takbir when he stood up at the end of two rak’ahs after sitting down. He used to do so in every rak’ah until he finished his prayer. Then he would say at the end of the prayer: By Him in Whose hands lies my life, I am closer to the Messenger of Allah ﷺ in respect of his prayer. Such was the prayer he used to offer until he departed from the world. Abu Dawud said: Malik, al-Zubaidi and others have narrated so that they form the last words from al-Zuhri on the authority of Ali b, Husain. And this is supported by the version reported by Abd al-A’la from Mamar and Shuaib bin Abi Hamzah on the authority of Al-Zuhri.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 835


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 837
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، وابن المثنى، قالا: حدثنا ابو داود، حدثنا شعبة، عن الحسن بن عمران، قال ابن بشار الشامي، وقال ابو داود ابو عبد الله العسقلاني، عن ابن عبد الرحمن بن ابزى، عن ابيه، انه صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم" وكان لا يتم التكبير". قال ابو داود: معناه: إذا رفع راسه من الركوع واراد ان يسجد لم يكبر، وإذا قام من السجود لم يكبر.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَابْنُ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عِمْرَانَ، قَالَ ابْنُ بَشَّارٍ الشَّامِيِّ، وقَالَ أَبُو دَاوُدَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْعَسْقَلَانِيُّ، عَنْ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" وَكَانَ لَا يُتِمُّ التَّكْبِيرَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: مَعْنَاهُ: إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ وَأَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ لَمْ يُكَبِّرْ، وَإِذَا قَامَ مِنَ السُّجُودِ لَمْ يُكَبِّرْ.
عبدالرحمٰن بن ابزی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ تکبیر مکمل نہیں کرتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اٹھاتے اور جب سجدہ کرنے کا ارادہ کرتے اور جب سجدے سے کھڑے ہوتے تو تکبیر نہیں کہتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9681)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/407) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی حسن بن عمران لین الحدیث ہیں، نیز حدیث میں اضطراب ہے)

وضاحت:
۱؎:صحیح روایتوں سے سوائے رکوع سے سر اٹھانے کے باقی سبھی حرکات میں اللہ اکبر کہنا ثابت ہے۔

Abd al Rahman bin Abza said that he offered prayer along with the Messenger of Allah ﷺ but he did not complete the takbir. Abu Dawud said: This means that when he raised his head after bowing and when he was about to prostrate, he did not utter the takbir, and when he stood up after prostration, he did not utter the takbir.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 836


قال الشيخ الألباني: ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.