الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الأحكام
کتاب: قضا کے احکام و مسائل
The Chapters on Rulings
24. بَابُ: الْحَجْرِ عَلَى مَنْ يُفْسِدُ مَالَهُ
باب: جو شخص اپنا مال برباد کرتا ہو تو اس پر حجر (پابندی لگانا) درست ہے۔
Chapter: Preventing One Who Will Mishandle His Wealth
حدیث نمبر: 2354
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ازهر بن مروان ، حدثنا عبد الاعلى ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن انس بن مالك ، ان رجلا كان في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم في عقدته ضعف، وكان يبايع وان اهله اتوا النبي صلى الله عليه وسلم فقالوا: يا رسول الله احجر عليه فدعاه النبي صلى الله عليه وسلم فنهاه عن ذلك، فقال: يا رسول الله إني لا اصبر عن البيع، فقال:" إذا بايعت فقل ها ولا خلابة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ رَجُلًا كَانَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عُقْدَتِهِ ضَعْفٌ، وَكَانَ يُبَايِعُ وَأَنَّ أَهْلَهُ أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ احْجُرْ عَلَيْهِ فَدَعَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَهَاهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَا أَصْبِرُ عَنِ الْبَيْعِ، فَقَال:" إِذَا بَايَعْتَ فَقُلْ هَا وَلَا خِلَابَةَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک شخص کچھ کم عقل تھا، اور وہ خرید و فروخت کرتا تھا تو اس کے گھر والے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! اس کو اپنے مال میں تصرف سے روک دیجئیے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بلایا، اور اس کو خرید و فروخت کرنے سے منع کیا، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھ سے یہ نہیں ہو سکتا کہ خرید و فروخت نہ کروں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا جب خرید و فروخت کرو تو یہ کہہ لیا کرو کہ دھوکا دھڑی کی بات نہیں چلے گی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/البیوع 68 (3501)، سنن الترمذی/البیوع 28 (1250)، سنن النسائی/البیوع 10 (4490)، (تحفة الأشراف: 1175)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/217) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی مجھ کو دھوکہ مت دو، اگر فریب ثابت ہو گا تو معاملہ فسخ کرنے کا مجھ کو اختیار ہو گا، دوسری روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ مجھ کو تین دن تک اختیار ہے (طبرانی اور بیہقی)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2355
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الاعلى ، عن محمد بن إسحاق ، عن محمد بن يحيى بن حبان ، قال: هو جدي منقذ بن عمرو وكان رجلا قد اصابته آمة في راسه فكسرت لسانه، وكان لا يدع على ذلك التجارة، وكان لا يزال يغبن فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له فقال له:" إذا انت بايعت فقل لا خلابة، ثم انت في كل سلعة ابتعتها بالخيار ثلاث ليال، فإن رضيت فامسك وإن سخطت فارددها على صاحبها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانٍ ، قَالَ: هُوَ جَدِّي مُنْقِذُ بْنُ عَمْرٍو وَكَانَ رَجُلًا قَدْ أَصَابَتْهُ آمَّةٌ فِي رَأْسِهِ فَكَسَرَتْ لِسَانَهُ، وَكَانَ لَا يَدَعُ عَلَى ذَلِكَ التِّجَارَةَ، وَكَانَ لَا يَزَالُ يُغْبَنُ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ لَهُ:" إِذَا أَنْتَ بَايَعْتَ فَقُلْ لَا خِلَابَةَ، ثُمَّ أَنْتَ فِي كُلِّ سِلْعَةٍ ابْتَعْتَهَا بِالْخِيَارِ ثَلَاثَ لَيَالٍ، فَإِنْ رَضِيتَ فَأَمْسِكْ وَإِنْ سَخِطْتَ فَارْدُدْهَا عَلَى صَاحِبِهَا".
محمد بن یحییٰ بن حبان کہتے ہیں کہ میرے دادا منقذ بن عمرو ہیں، ان کے سر میں ایک زخم لگا تھا جس سے ان کی زبان بگڑ گئی تھی، اس پر بھی وہ تجارت کرنا نہیں چھوڑتے تھے، اور ہمیشہ ٹھگے جاتے تھے، بالآخر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: جب تم کوئی چیز بیچو تو یوں کہہ دیا کرو: دھوکا دھڑی نہیں چلے گی، پھر تمہیں ہر اس سامان میں جسے تم خریدتے ہو تین دن کا اختیار ہو گا، اگر تمہیں پسند ہو تو رکھ لو اور اگر پسند نہ آئے تو اسے اس کے مالک کو واپس کر دو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 19428، ومصباح الزجاجة: 826) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور راویت عنعنہ سے کی ہے، لیکن شاہد سے تقویت پاکر یہ حسن ہے، کما تقدم، تراجع الألبانی: رقم: 102)

وضاحت:
۱؎: پس یہ اختیار خاص کر کے آپ ﷺ نے منقذ کو دیا تھا، اگر کسی کے عقل میں فتور ہو تو حاکم ایسا اختیار دے سکتا ہے، نیز مسرف اور بے وقوف پر حجر کرنا جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.