الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الأحكام
کتاب: قضا کے احکام و مسائل
The Chapters on Rulings
31. بَابُ: الْقَضَاءِ بِالشَّاهِدِ وَالْيَمِينِ
باب: ایک گواہ اور مدعی کی قسم سے فیصلہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2368
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گواہ اور (مدعی کی) قسم سے فیصلہ فرمایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الأقضیة 21 (3610، 3611)، سنن الترمذی/الأحکام 13 (1343)، (تحفة الأشراف: 12640) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ اس صورت میں ہے جب مدعی کے پاس صرف ایک گواہ ہو تو اس سے دوسرے گواہ کی جگہ قسم کو قبول کر لیا جائے گا، جمہور کا یہی مذہب ہے، ان کا کہنا ہے کہ مالی معاملات میں ایک گواہ اور ایک قسم جائز ہے البتہ غیر مالی معاملات میں دو گواہوں کا ہونا ضروری ہے، امام ابوحنیفہ کے نزدیک مالی معاملات ہوں یا غیر مالی معاملات دونوں صورتوں میں دو گواہوں کا ہونا لازمی ہے، اس باب کی ساری احادیث ان کے خلاف حجت ہیں ان کا استدلال: «وَأَشْهِدُوا ذَوَيْ عَدْلٍ مِّنكُمْ» (سورة الطلاق:2) اور «وَاسْتَشْهِدُواْ شَهِيدَيْنِ من رِّجَالِكُمْ» (سورة البقرة: 282) سے ہے لیکن ان کا استدلال کامل نہیں بالخصوص جبکہ وہ مفہوم مخالف کے قائل نہیں (تفصیل کے لیے دیکھئے اعلام الموقعین ج ۱ ص۳۲، ۲۸)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2369
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا عبد الوهاب ، حدثنا جعفر بن محمد ، عن ابيه ، عن جابر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" قضى باليمين مع الشاهد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَضَى بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گواہ اور (مدعی کی) قسم سے فیصلہ فرمایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأحکام 13 (1344)، (تحفة الأشراف: 2607)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/305) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2370
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو إسحاق الهروي إبراهيم بن عبد الله بن حاتم ، حدثنا عبد الله بن الحارث المخزومي ، حدثنا سيف بن سليمان المكي ، اخبرني قيس بن سعد ، عن عمرو بن دينار ، عن ابن عباس ، قال:" قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم بالشاهد واليمين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الْهَرَوِيُّ إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ الْمَخْزُومِيُّ ، حَدَّثَنَا سَيْفُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمَكِّيُّ ، أَخْبَرَنِي قَيْسُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالشَّاهِدِ وَالْيَمِينِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گواہ اور (مدعی کی) قسم سے فیصلہ فرمایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الأقضیة 2 (1712)، سنن ابی داود/الأقضیة 21 (3608)، (تحفة الأشراف: 6299)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/248، 315، 323) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2371
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، انبانا جويرية بن اسماء ، حدثنا عبد الله بن يزيد مولى المنبعث، عن رجل من اهل مصر، عن سرق ان النبي صلى الله عليه وسلم:" اجاز شهادة الرجل ويمين الطالب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا جُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَاءَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ مِصْرَ، عَنْ سُرَّقٍ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَجَازَ شَهَادَةَ الرَّجُلِ وَيَمِينَ الطَّالِبِ".
سرق (ابن اسد جہنی) رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدعی کی قسم کے ساتھ ایک شخص کی گواہی کو جائز رکھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3822، ومصباح الزجاجة: 831)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/321) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں مصری تابعی مبہم راوی ہیں، لیکن سابقہ شواہد سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

وضاحت:
۱؎: ابن الجوزی نے التحقیق میں کہا کہ اس حدیث کے راوی بیس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے زیادہ ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ایک گواہ اور قسم پر فیصلہ فرمایا اور جمہور صحابہ اور تابعین کا یہی قول ہے کہ مدعی سے قسم لی جائے، اگر وہ قسم کھا لے تو اس کا دعوی ثابت ہو گیا، اور اگر قسم کھانے سے انکار کرے تو اب مدعی علیہ سے قسم لیں گے، اگر اس نے قسم کھا لی تو مدعی کا دعوی ساقط ہو گیا، اور اگر انکار کیا تو مدعی کا دعوی ثابت ہو گیا، اور پھر مدعی کا حق مدعی علیہ سے دلوایا جائے گا، الا یہ کہ وہ معاف کر دے، مگر یہ امر اموال کے دعوی میں ہو گا (یعنی ایک شاہد اور قسم پر فیصلہ) جب کہ حدود، نکاح، طلاق، عتاق،سرقہ اور قذف وغیرہ میں دو گواہ ضروری ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.