كتاب الرهون کتاب: رہن کے احکام و مسائل 16. بَابُ: الْمُسْلِمُونَ شُرَكَاءُ فِي ثَلاَثٍ باب: تین چیزوں میں سارے مسلمانوں کی شرکت کا بیان۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین چیزوں میں سارے مسلمانوں کی شرکت (ساجھے داری) ہے: پانی، گھاس اور آگ، ان کی قیمت لینا حرام ہے“ ۱؎۔ ابوسعید کہتے ہیں: پانی سے مراد بہتا پانی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6418، ومصباح الزجاجة: 869) (صحیح)» (سند میں عبداللہ بن خراش ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے، «وثمنہ حرام» کا جملہ شاہد نہ ہونے سے ضعیف ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح دون وثمنه حرام
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین چیزیں ایسی ہیں جن سے کسی کو روکا نہیں جا سکتا: پانی، گھاس اور آگ“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13726، ومصباح الزجاجة: 870) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! کون سی ایسی چیز ہے جس کا روکنا جائز نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی، نمک اور آگ“ میں نے کہا: اللہ کے رسول! پانی تو ہمیں معلوم ہے کہ اس کا روکنا جائز اور حلال نہیں؟ لیکن نمک اور آگ کیوں جائز نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے حمیراء! ۱؎ جس نے آگ دی گویا اس نے وہ تمام کھانا صدقہ کیا جو اس پر پکا، اور جس نے نمک دیا گویا اس نے وہ تمام کھانا صدقہ کیا جس کو اس نمک نے مزے دار بنایا، اور جس نے کسی مسلمان کو جہاں پانی ملتا ہے، ایک گھونٹ پانی پلایا گویا اس نے ایک غلام آزاد کیا، اور جس نے کسی مسلمان کو ایسی جگہ ایک گھونٹ پانی پلایا جہاں پانی نہ ملتا ہو گویا اس نے اس کو نئی زندگی بخشی“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16121، ومصباح الزجاجة: 871) (ضعیف)» (علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 3384)
وضاحت: ۱؎: حمیراء: حمراء کی تصغیر ہے یعنی اے گوری چٹی سرخی مائل رنگت والی۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف
|