الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب المواقيت
کتاب: اوقات نماز کے احکام و مسائل
The Book of the Times (of Prayer)
35. بَابُ: النَّهْىِ عَنِ الصَّلاَةِ بَعْدَ الْعَصْرِ
باب: عصر کے بعد نماز کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: The Prohibition Of Praying After Asr
حدیث نمبر: 567
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا مجاهد بن موسى، قال: حدثنا ابن عيينة، عن ضمرة بن سعيد، سمع ابا سعيد الخدري، يقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصلاة بعد الصبح حتى الطلوع، وعن الصلاة بعد العصر حتى الغروب".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ، سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى الطُّلُوعِ، وَعَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى الْغُرُوبِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کے بعد سورج نکلنے تک، اور عصر کے بعد سورج ڈوبنے تک نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 4084) مسند احمد 3/ 6، 66 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 568
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الحميد بن محمد، قال: حدثنا مخلد، عن ابن جريج، عن ابن شهاب، عن عطاء بن يزيد، انه سمع ابا سعيد الخدري، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا صلاة بعد الفجر حتى تبزغ الشمس، ولا صلاة بعد العصر حتى تغرب الشمس".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قال: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا صَلَاةَ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَبْزُغَ الشَّمْسُ، وَلَا صَلَاةَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: فجر کے بعد کوئی نماز نہیں ہے یہاں تک کہ سورج نکل آئے، اور عصر کے بعد کوئی نماز نہیں ہے یہاں تک کہ سورج ڈوب جائے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 31 (586)، فضل الصلاة بمکة 6 (1197)، الصید 26 (1864)، الصوم 67 (1995)، صحیح مسلم/المسافرین 51 (827)، (تحفة الأشراف: 4155)، مسند احمد 3/ 7، 39، 46، 52، 53، 60، 67، 71، 95 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 569
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرني محمود بن غيلان، حدثنا الوليد، قال: اخبرني عبد الرحمن بن نمر، عن ابن شهاب، عن عطاء بن يزيد، عن ابي سعيد الخدري، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، بنحوه.
(مرفوع) أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قال: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ نَمِرٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِهِ.
اس سند سے بھی ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 570
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن حرب، قال: حدثنا سفيان، عن هشام بن حجير، عن طاوس، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى عن الصلاة بعد العصر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد نماز سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 5761)، سنن الدارمی/المقدمة 38 (440) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 571
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك المخرمي، قال: حدثنا الفضل بن عنبسة، قال: حدثنا وهيب، عن ابن طاوس، عن ابيه، قال: قالت عائشة رضي الله عنها: اوهم عمر رضي الله عنه، إنما نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تتحروا بصلاتكم طلوع الشمس ولا غروبها، فإنها تطلع بين قرني شيطان".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرِّمِيُّ، قال: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ عَنْبَسَةَ، قال: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، قال: قالت عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَوْهَمَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، إِنَّمَا نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَتَحَرَّوْا بِصَلَاتِكُمْ طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلَا غُرُوبَهَا، فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ سے وہم ہوا ہے ۱؎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو صرف یہ فرمایا ہے: سورج نکلتے یا ڈوبتے وقت تم اپنی نماز کا ارادہ نہ کرو، اس لیے کہ وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان نکلتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 53 (833)، (تحفة الأشراف: 16158)، مسند احمد 6/ 124، 255 (کلاھما بدون قولہ ’’فإنھا…‘‘ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا مقصود یہ ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ سمجھتے تھے کہ فجر اور عصر کے بعد مطلقاً نماز پڑھنے کی ممانعت ہے، یہ صحیح نہیں بلکہ ممانعت اس بات کی ہے کہ آدمی نماز کے لیے ان دونوں وقتوں کو خاص کر لے، اور یہ عقیدہ رکھے کہ ان دونوں وقتوں میں نماز پڑھنا اولیٰ و انسب ہے، یا یہ ممانعت سورج کے نکلنے یا ڈوبنے کے وقت کے ساتھ خاص ہے نہ کہ عصر اور فجر کے بعد مطلقاً، لیکن صحیح قول یہ ہے کہ یہ ممانعت مطلقاً ہے کیونکہ ابوسعید اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم کی روایات میں علی الاطلاق ممانعت وارد ہے، اور بعض روایات میں جو تقیید ہے وہ اطلاق کی نفی پر دلالت نہیں کر رہی ہیں، نووی نے دونوں روایتوں میں تطبیق اس طرح دی ہے کہ تحری والی روایت اس بات پر محمول ہو گی کہ فرض نماز کو اس قدر مؤخر کیا جائے کہ سورج کے نکلنے یا ڈوبنے کا وقت ہو جائے، اور مطلقاً ممانعت والی روایت ان صلاتوں پر محمول ہو گی جو سببی نہیں ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله فإنها ...
حدیث نمبر: 572
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا هشام بن عروة، قال: اخبرني ابي، قال: اخبرني ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا طلع حاجب الشمس فاخروا الصلاة حتى تشرق، وإذا غاب حاجب الشمس فاخروا الصلاة حتى تغرب".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، قال: أَخْبَرَنِي أَبِي، قال: أَخْبَرَنِي ابْنُ عُمَرَ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَأَخِّرُوا الصَّلَاةَ حَتَّى تُشْرِقَ، وَإِذَا غَابَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَأَخِّرُوا الصَّلَاةَ حَتَّى تَغْرُبَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب سورج کا کنارہ نکل آئے تو نماز کو مؤخر کرو، یہاں تک کہ وہ روشن ہو جائے، اور جب سورج کا کنارہ ڈوب جائے تو نماز کو مؤخر کرو یہاں تک کہ وہ ڈوب جائے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 30 (582)، بدء الخلق 11 (3272)، صحیح مسلم/المسافرین 51 (829)، موطا امام مالک/القرآن 10 (45) (مرسلاً)، مسند احمد 2/13، 19، 24، 106، (تحفة الأشراف: 7322) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 573
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: انبانا آدم بن ابي إياس، قال: حدثنا الليث بن سعد، قال: حدثنا معاوية بن صالح، قال: اخبرني ابو يحيى سليم بن عامر، وضمرة بن حبيب، وابو طلحة نعيم بن زياد، قالوا: سمعنا ابا امامة الباهلي، يقول: سمعت عمرو بن عبسة، يقول: يا رسول الله، هل من ساعة اقرب من الاخرى او هل من ساعة يبتغى ذكرها؟ قال:" نعم، إن اقرب ما يكون الرب عز وجل من العبد جوف الليل الآخر، فإن استطعت ان تكون ممن يذكر الله عز وجل في تلك الساعة فكن، فإن الصلاة محضورة مشهودة إلى طلوع الشمس، فإنها تطلع بين قرني الشيطان، وهي ساعة صلاة الكفار فدع الصلاة حتى ترتفع قيد رمح ويذهب شعاعها، ثم الصلاة محضورة مشهودة حتى تعتدل الشمس اعتدال الرمح بنصف النهار، فإنها ساعة تفتح فيها ابواب جهنم وتسجر فدع الصلاة حتى يفيء الفيء، ثم الصلاة محضورة مشهودة حتى تغيب الشمس فإنها تغيب بين قرني شيطان وهي صلاة الكفار".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قال: أَنْبَأَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، قال: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، قال: أَخْبَرَنِي أَبُو يَحْيَى سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ، وَضَمْرَةُ بْنُ حَبِيبٍ، وَأَبُو طَلْحَةَ نُعَيْمُ بْنُ زِيَادٍ، قَالُوا: سَمِعْنَا أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ عَبَسَةَ، يقول: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ مِنْ سَاعَةٍ أَقْرَبُ مِنَ الْأُخْرَى أَوْ هَلْ مِنْ سَاعَةٍ يُبْتَغَى ذِكْرُهَا؟ قَالَ:" نَعَمْ، إِنَّ أَقْرَبَ مَا يَكُونُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الْعَبْدِ جَوْفَ اللَّيْلِ الْآخِرَ، فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَكُونَ مِمَّنْ يَذْكُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فِي تِلْكَ السَّاعَةِ فَكُنْ، فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَحْضُورَةٌ مَشْهُودَةٌ إِلَى طُلُوعِ الشَّمْسِ، فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيِ الشَّيْطَانِ، وَهِيَ سَاعَةُ صَلَاةِ الْكُفَّارِ فَدَعِ الصَّلَاةَ حَتَّى تَرْتَفِعَ قِيدَ رُمْحٍ وَيَذْهَبَ شُعَاعُهَا، ثُمَّ الصَّلَاةُ مَحْضُورَةٌ مَشْهُودَةٌ حَتَّى تَعْتَدِلَ الشَّمْسُ اعْتِدَالَ الرُّمْحِ بِنِصْفِ النَّهَارِ، فَإِنَّهَا سَاعَةٌ تُفْتَحُ فِيهَا أَبْوَابُ جَهَنَّمَ وَتُسْجَرُ فَدَعِ الصَّلَاةَ حَتَّى يَفِيءَ الْفَيْءُ، ثُمَّ الصَّلَاةُ مَحْضُورَةٌ مَشْهُودَةٌ حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ فَإِنَّهَا تَغِيبُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ وَهِيَ صَلَاةُ الْكُفَّارِ".
ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا کوئی ایسی گھڑی ہے جس میں دوسری گھڑیوں کی بنسبت اللہ تعالیٰ کا قرب زیادہ ہوتا ہو، یا کوئی ایسا وقت ہے جس میں اللہ کا ذکر مطلوب ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، اللہ عزوجل بندوں کے سب سے زیادہ قریب رات کے آخری حصہ میں ہوتا ہے، اگر تم اس وقت اللہ عزوجل کو یاد کرنے والوں میں ہو سکتے ہو تو ہو جاؤ، کیونکہ فجر میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں، اور سورج نکلنے تک رہتے ہیں، (پھر چلے جاتے ہیں) کیونکہ وہ شیطان کے دونوں سینگوں کے درمیان نکلتا ہے، اور یہ کافروں کی نماز کا وقت ہے، لہٰذا (اس وقت) تم نماز نہ پڑھو، یہاں تک کہ سورج نیزہ کے برابر بلند ہو جائے، اور اس کی شعاع جاتی رہے پھر نماز میں فرشتے حاضر ہوتے، اور موجود رہتے ہیں یہاں تک کہ ٹھیک دوپہر میں سورج نیزہ کی طرح سیدھا ہو جائے، تو اس وقت بھی نماز نہ پڑھو، یہ ایسا وقت ہے جس میں جہنم کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، اور وہ بھڑکائی جاتی ہے، تو اس وقت بھی نماز نہ پڑھو یہاں تک کہ سایہ لوٹنے لگ جائے، پھر نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں، اور موجود رہتے ہیں یہاں تک کہ سورج ڈوب جائے، کیونکہ وہ شیطان کی دو سینگوں کے درمیان ڈوبتا ہے، اور وہ کافروں کی نماز کا وقت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي: (تحفة الأشراف: 10761)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 52 (832) مطولاً، سنن ابی داود/الصلاة 299 (1277)، سنن الترمذی/الدعوات 119 (3574)، (مختصراً)، سنن ابن ماجہ/إقامة 182 (1364)، مسند احمد 4/111، 114 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.