الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الاستسقاء
کتاب: بارش طلب کرنے کے احکام و مسائل
The Book of Praying for Rain (Al-Istisqa')
16. بَابُ: كَرَاهِيَةِ الاِسْتِمْطَارِ بِالْكَوْكَبِ
باب: ستاروں کی گردش پر پانی برسنے کا اعتقاد رکھنا جائز نہیں۔
Chapter: It is Makruh to attribute rain to the stars
حدیث نمبر: 1525
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(قدسي) اخبرنا عمرو بن سواد بن الاسود بن عمرو، قال: انبانا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قال الله عز وجل: ما انعمت على عبادي من نعمة إلا اصبح فريق منهم بها كافرين، يقولون: الكوكب وبالكوكب".
(قدسي) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الْأَسْوَدِ بْنِ عَمْرٍو، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قال: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: مَا أَنْعَمْتُ عَلَى عِبَادِي مِنْ نِعْمَةٍ إِلَّا أَصْبَحَ فَرِيقٌ مِنْهُمْ بِهَا كَافِرِينَ، يَقُولُونَ: الْكَوْكَبُ وَبِالْكَوْكَبِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: جب بھی میں نے اپنے بندوں کو بارش کی نعمت سے نوازا تو ان میں سے ایک گروہ اس کی وجہ سے کافر رہا، وہ لوگ کہتے رہے: فلاں ستارے نے ایسا کیا ہے، اور فلاں ستارے کی وجہ سے ایسا ہوا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 32 (72)، (تحفة الأشراف: 14113)، مسند احمد 2/362، 368، 421 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: حالانکہ ستاروں میں کوئی طاقت نہیں، وہ تو جماد ہیں، یہ نعمت تو اس ذات باری تعالیٰ نے دی ہے جس نے ستاروں، ساری مخلوقات کو پیدا کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1526
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(قدسي) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن صالح بن كيسان، عن عبيد الله بن عبد الله، عن زيد بن خالد الجهني , قال: مطر الناس على عهد النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" الم تسمعوا ماذا قال ربكم الليلة , قال: ما انعمت على عبادي من نعمة إلا اصبح طائفة منهم بها كافرين، يقولون: مطرنا بنوء كذا وكذا، فاما من آمن بي وحمدني على سقياي فذاك الذي آمن بي وكفر بالكوكب، ومن قال: مطرنا بنوء كذا وكذا فذاك الذي كفر بي وآمن بالكوكب".
(قدسي) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ , قَالَ: مُطِرَ النَّاسُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" أَلَمْ تَسْمَعُوا مَاذَا قَالَ رَبُّكُمُ اللَّيْلَةَ , قَالَ: مَا أَنْعَمْتُ عَلَى عِبَادِي مِنْ نِعْمَةٍ إِلَّا أَصْبَحَ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ بِهَا كَافِرِينَ، يَقُولُونَ: مُطِرْنَا بِنَوْءِ كَذَا وَكَذَا، فَأَمَّا مَنْ آمَنَ بِي وَحَمِدَنِي عَلَى سُقْيَايَ فَذَاكَ الَّذِي آمَنَ بِي وَكَفَرَ بِالْكَوْكَبِ، وَمَنْ قَالَ: مُطِرْنَا بِنَوْءِ كَذَا وَكَذَا فَذَاكَ الَّذِي كَفَرَ بِي وَآمَنَ بِالْكَوْكَبِ".
زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بارش ہوئی تو آپ نے فرمایا: کیا تم نے سنا نہیں کہ تمہارے رب نے آج رات کیا فرمایا؟ اس نے فرمایا: میں نے جب بھی بارش کی نعمت اپنے بندوں پر کی تو ان میں سے ایک گروہ اس کی وجہ سے کافر رہا، وہ کہتا رہا: فلاں و فلاں نچھتر کے سبب ہم پر بارش ہوئی، تو رہا وہ شخص جو مجھ پر ایمان لایا، اور میرے بارش برسانے پر اس نے میری تعریف کی، تو یہ وہی شخص ہے جو مجھ پر ایمان لایا، اور ستاروں کا انکار کیا، اور جس نے کہا: ہم فلاں فلاں نچھتر کے سبب بارش دیئے گئے، تو یہ وہ شخص ہے جس نے میرے ساتھ کفر کیا، اور ستاروں پر ایمان رکھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 156 (846)، الاستسقاء 28 (1038)، المغازي 35 (4147)، التوحید 35 (7503)، صحیح مسلم/الإیمان 32 (71)، سنن ابی داود/الطب 22 (3906)، (تحفة الأشراف: 3757)، موطا امام مالک/الاستسقاء 3 (4)، مسند احمد 4/115، 116، 117 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1527
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الجبار بن العلاء، عن سفيان، عن عمرو، عن عتاب بن حنين، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو امسك الله عز وجل المطر عن عباده خمس سنين ثم ارسله , لاصبحت طائفة من الناس كافرين , يقولون: سقينا بنوء المجدح".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَتَّابِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ أَمْسَكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْمَطَرَ عَنْ عِبَادِهِ خَمْسَ سِنِينَ ثُمَّ أَرْسَلَهُ , لَأَصْبَحَتْ طَائِفَةٌ مِنَ النَّاسِ كَافِرِينَ , يَقُولُونَ: سُقِينَا بِنَوْءِ الْمِجْدَحِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے پانچ سال تک بارش روکے رکھے، پھر اسے چھوڑے تو بھی لوگوں میں سے ایک گروہ کافر ہی رہے گا، کہے گا: ہم تو مجدح ستارے کے سبب برسائے گئے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 4148)، مسند احمد 3/7، سنن الدارمی/الرقاق 49 (2804) (ضعیف) (اس کے راوی ’’عتاب‘‘ لین الحدیث ہیں)»

وضاحت:
۱؎: مجدح ستارے ان ستاروں میں سے ایک ستارے کا نام ہے جو عربوں کے نزدیک بارش پر دلالت کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے بارش بند ہونے کی دعا کرے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.