الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حیض کے احکام و مسائل
The Book of Menstruation
حدیث نمبر: 779
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو الربيع الزهراني ، حدثنا حماد ، حدثنا هشام بن عروة . ح وحدثنا ابو كريب محمد بن العلاء واللفظ له، حدثنا ابو معاوية ، حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن ابي ايوب ، عن ابي بن كعب ، قال: " سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن الرجل يصيب من المراة، ثم يكسل، فقال: يغسل ما اصابه من المراة، ثم يتوضا، ويصلي ".حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: " سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ الرَّجُلِ يُصِيبُ مِنَ الْمَرْأَةِ، ثُمَّ يُكْسِلُ، فَقَالَ: يَغْسِلُ مَا أَصَابَهُ مِنَ الْمَرْأَةِ، ثُمَّ يَتَوَضَّأُ، وَيُصَلِّي ".
حماد اور ابو معاویہ نےہشام بن عروہ سے، انہوں نے اپنےوالد سے، انہوں نے ابو ایوب سے، انہوں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس مرد کے بارے میں پوچھا جو اپنی بیوی کے پاس جاتا ہے، پھر اسے انزال نہیں ہوتا۔ تو آپ نے فرمایا: بیوی سے اسے جو کچھ لگ جائے اس کو دھو ڈالے، پھر وضو کر کے نماز پڑھ لے۔
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، اس انسان کے بارے میں پوچھا، جو اپنی بیوی کے پاس جاتا ہے، پھر اسے انزال نہیں ہوتا؟ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیوی سے اسے جو کچھ لگ جائے، اس کو دھو لے، پھر وضو کر کے نماز پڑھ لے۔
حدیث نمبر: 780
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة عن هشام بن عروة ، حدثني ابي ، عن الملي، عن الملي يعني بقوله الملي، عن الملي ابو ايوب ، عن ابي بن كعب ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، " انه قال: في الرجل ياتي اهله، ثم لا ينزل، قال: يغسل ذكره، ويتوضا ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مَحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنِ الْمَلِيِّ، عَنِ الْمَلِيِّ يَعْنِي بِقَوْلِهِ الْمَلِيِّ، عَنِ الْمَلِيِّ أَبُو أَيُّوبَ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَنَّهُ قَالَ: فِي الرَّجُلِ يَأْتِي أَهْلَهُ، ثُمَّ لَا يُنْزِلُ، قَالَ: يَغْسِلُ ذَكَرَهُ، وَيَتَوَضَّأُ ".
شعبہ نے ہشام بن عروہ سے باقی ماندہ سابقہ سند کےساتھ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سےروایت کی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے اس مرد کے بارے میں جواپنی بیوی کے پاس جاتا ہے پھر اسے انزال نہیں ہوتا، فرمایا: وہ اپنے عضو کو دھو لے اور وضو کرے۔
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس انسان کے بارے میں جو اپنی بیوی کے پاس جاتا ہے، انزال نہیں ہوتا۔ فرمایا: وہ اپنے آلہ (عضو) کو دھو لے اور وضو کرے۔ (الْمَلِيِّ کا لفظ دونوں حضرات پر اعتماد اور وثوق کے اظہار لیے استعمال کیا گیا ہے)۔
حدیث نمبر: 781
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، وعبد بن حميد ، قالا: حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث . ح وحدثنا عبد الوارث بن عبد الصمد واللفظ له، حدثني ابي ، عن جدي ، عن الحسين بن ذكوان ، عن يحيى بن ابي كثير ، اخبرني ابو سلمة ، ان عطاء بن يسار اخبره، ان زيد بن خالد الجهني اخبره، " انه سال عثمان بن عفان، قال: قلت: ارايت إذا جامع الرجل امراته، ولم يمن؟ قال عثمان : " يتوضا كما يتوضا للصلاة ويغسل ذكره "، قال عثمان: سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم.وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ ذَكْوَانَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، أَنَّ عَطَاءَ بْنَ يَسَارٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ أَخْبَرَهُ، " أَنَّهُ سَأَلَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ، قَالَ: قُلْتُ: أَرَأَيْتَ إِذَا جَامَعَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ، وَلَمْ يُمْنِ؟ قَالَ عُثْمَانُ : " يَتَوَضَّأُ كَمَا يَتَوَضَّأُ لِلصَّلَاةِ وَيَغْسِلُ ذَكَرَهُ "، قَالَ عُثْمَانُ: سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابو سلمہ نے عطاء بن یسار سے خبر دی کہ انہیں حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نےبیان کیا کہ انہوں نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سےپوچھا: آپ کی کیا رائے ہے، جب کسی مرد نے اپنی بیوی سے مجامعت کی اور اس نے منی خارج نہ کی؟ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے (جواب میں) کہا: نماز کے وضو کی طرح وضو کرے اور اپنےعضو کو دھولے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی۔
حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا: بتائیے، جب انسان اپنی بیوی سے صحبت کرے اور انزال نہ ہو تو کیا کرے؟ عثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے جواب دیا، نماز کے وضو کی طرح کرے اور اپنے عضو کو دھو لے، عثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا، میں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔
حدیث نمبر: 782
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عبد الوارث بن عبد الصمد ، حدثني ابي ، عن جدي ، عن الحسين ، قال يحيى : واخبرني ابو سلمة ، ان عروة بن الزبير اخبره، ان ابا ايوب اخبره، انه سمع ذلك من رسول الله صلى الله عليه وسلم.وحَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، عَنْ الْحُسَيْنِ ، قَالَ يَحْيَى : وَأَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا أَيُّوبَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوسلمہ نے عطاء بن یسار کےبجائے عروہ بن زبیر سے اور انہوں نےابو ایوب رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ انہوں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی۔
امام صاحب مذکورہ بالا روایت حضرت ابو ایوب رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کرتے ہیں۔
22. باب نَسْخِ: «الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ» وَوُجُوبِ الْغُسْلِ بِالْتِقَاءِ الْخِتَانَيْنِ:
22. باب: «الماء من الماء» کے منسوخ ہونے کا بیان، اور غسل صرف ختنوں کے مل جانے سے ہی واجب ہو گا۔
Chapter: Abrogation of “water is for water”, and that it is obligatory to perform ghusl when the two circumcised parts meet
حدیث نمبر: 783
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، وابو غسان المسمعي . ح وحدثناه محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالوا: حدثنا معاذ بن هشام ، قال: حدثني ابي ، عن قتادة ، ومطر ، عن الحسن ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا جلس بين شعبها الاربع، ثم جهدها، فقد وجب عليه الغسل "، وفي حديث مطر: وإن لم ينزل، قال زهير: من بينهم بين اشعبها الاربع،وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ . ح وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، وَمَطَرٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا جَلَسَ بَيْنَ شُعَبِهَا الأَرْبَعِ، ثُمَّ جَهَدَهَا، فَقَدْ وَجَبَ عَلَيْهِ الْغُسْلُ "، وَفِي حَدِيثِ مَطَرٍ: وَإِنْ لَمْ يُنْزِلْ، قَالَ زُهَيْرٌ: مِنْ بَيْنِهِمْ بَيْنَ أَشْعُبِهَا الأَرْبَعِ،
زہیر بن حرب، ابو غسان مسمعی، محمد بن مثنیٰ اور ابن بشار نے کہا: ہم سے معاذ بن ہشام نے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے قتادہ اور مطر نے حسن سے، انہوں نے ابو رافع سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب وہ (مرد) اس (عورت) کی چا شاخوں کے درمیان بیٹھے، پھر اس سے مجامعت کرے تو اس پر غسل واجب ہو جاتا ہے۔ مطر کی حدیث میں یہ اضافہ ہے: اگرچہ انزال نہ ہو۔ اور امام مسلم کے اساتذہ میں سے (صرف) زہیر نے شعبہا کی جگہ أشعبہا کہا۔ (دونوں ایک ہی لفظ شعبہ (شاخ) کی جمع ہیں۔)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ جب مرد عورت کی چار شاخوں کے درمیان بیٹھے پھر اس کو تھکا دے، یا بھرپور کوشش و محنت کرے تو اس پر غسل واجب ہو جاتا ہے مطر کی حدیث میں یہ اضافہ ہے کہ اگرچہ انزال نہ ہو، اور زہیر نے شُعَب کی جگہ أَشعَب کہا۔
حدیث نمبر: 784
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عمرو بن عباد بن جبلة ، حدثنا محمد بن ابي عدي . ح وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثني وهب بن جرير كلاهما، عن شعبة ، عن قتادة ، بهذا الإسناد مثله، غير ان في حديث شعبة: ثم اجتهد ولم يقل: وإن لم ينزل.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَبَلَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنِي وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ شُعْبَةَ: ثُمَّ اجْتَهَدَ وَلَمْ يَقُلْ: وَإِنْ لَمْ يُنْزِلْ.
شعبہ نے قتادہ سے باقی ماندہ اسی سند سے روایت کی۔ فرق یہ ہے کہ شعبہ کی اس روایت میں ثم جہدہا کی جگہ ثم اجتہد (پھر سعی کی) ہےت اور و إن لم ینزل (اگرچہ انزال نہ ہو) کے الفاظ نہیں ہیں۔
فرق یہ ہے کہ شعبہ کی اس روایت میں ثُمَّ جَهَدَهَا کی جگہ ثُمَّ اجْتَهَدَ محنت و کوشش کرتا ہے، اور وَإِنْ لَمْ يُنْزِلْ (اگرچہ انزال نہ ہو) کا لفظ نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 785
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا محمد بن عبد الله الانصاري ، حدثنا هشام بن حسان ، حدثنا حميد بن هلال ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى الاشعري . ح وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الاعلى ، وهذا حديثه، حدثنا هشام ، عن حميد بن هلال ، قال: ولا اعلمه إلا، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، قال: " اختلف في ذلك رهط من المهاجرين، والانصار، فقال الانصاريون: لا يجب الغسل إلا من الدفق، او من الماء، وقال المهاجرون: بل إذا خالط، فقد وجب الغسل، قال: قال ابو موسى: فانا اشفيكم من ذلك، فقمت فاستاذنت على عائشة ، فاذن لي، فقلت لها: يا اماه، او يا ام المؤمنين، إني اريد ان اسالك عن شيء، وإني استحييك، فقالت: لا تستحيي، ان تسالني عما كنت سائلا عنه امك التي ولدتك، انا امك، قلت: فما يوجب الغسل؟ قالت: على الخبير سقطت، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا جلس بين شعبها الاربع، ومس الختان الختان، فقد وجب الغسل ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى ، وَهَذَا حَدِيثُهُ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، قَالَ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: " اخْتَلَفَ فِي ذَلِكَ رَهْطٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ، وَالأَنْصَارِ، فَقَالَ الأَنْصَارِيُّونَ: لَا يَجِبُ الْغُسْلُ إِلَّا مِنَ الدَّفْقِ، أَوْ مِنَ الْمَاءِ، وَقَالَ الْمُهَاجِرُونَ: بَلْ إِذَا خَالَطَ، فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ، قَالَ: قَالَ أَبُو مُوسَى: فَأَنَا أَشْفِيكُمْ مِنْ ذَلِكَ، فَقُمْتُ فَاسْتَأْذَنْتُ عَلَى عَائِشَةَ ، فَأُذِنَ لِي، فَقُلْتُ لَهَا: يَا أُمَّاهْ، أَوْ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكِ عَنْ شَيْءٍ، وَإِنِّي أَسْتَحْيِيكِ، فَقَالَتْ: لَا تَسْتَحْيِي، أَنْ تَسْأَلَنِي عَمَّا كُنْتَ سَائِلًا عَنْهُ أُمَّكَ الَّتِي وَلَدَتْكَ، أَنَا أُمُّكَ، قُلْتُ: فَمَا يُوجِبُ الْغُسْلَ؟ قَالَتْ: عَلَى الْخَبِيرِ سَقَطْتَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا جَلَسَ بَيْنَ شُعَبِهَا الأَرْبَعِ، وَمَسَّ الْخِتَانُ الْخِتَانَ، فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ ".
دو مختلف سندوں کے ساتھ ابو بردہ کے حوالے سے (ان کے والد) حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اس مسئلے میں مہاجرین اور انصار کے ایک گروہ نے اختلاف کیا۔ انصار نے کہا: غسل صرف (منی کے) زور سے نکلنے یا پانی (کے انزال) سے فرض ہوتا ہے او رمہاجرین نے کہا: بلکہ جب اختلاط ہو تو غسل واجب ہو جاتا ہے۔ (ابو بردہ نے) کہا: حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تمہیں اس مسئلے سے چھٹکارا دلاتا ہوں، میں اٹھا اور حضرت عائشہؓ کی خدمت میں حاضری کی اجازت طلب کی، مجھے اجازت دے دی گئی تو میں نے کہا: میری ماں، یا کہا: ام المؤمنین! میں آپ سے ایک چیز کے بارے میں پوچھنا چاہتا ھوں او رمجھے آپ سے شرم (بھی) آر ہی ہے۔ تو انہوں نے کہا: جو بات تم اپنی اس ماں سے جس نے (اپنے پیٹ سے) تمہیں جنم دیا، پوچھ سکتے تھے، وہ مجھ سے پوچھناے میں شرم نہ کرو کیونکہ میں بھی تمہاری ماں ہوں۔ میں نے کہا: تو کون سا (کام) غسل کو واجب کرتا ہے؟ انہوں نے کہا: تم (اس مسئلے کے متعلق) اس سے ملے ہو جو (اس سے) اچھی طرح باخبر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب وہ (مرد) اس (عورت) کی چا رشاخوں کے درمیان بیٹھا اور ختنے کی جگہ ختنے کی جگہ سے مَس ہوئی تمو غسل واجب ہو گیا۔
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، کہ اس مسئلے میں مہاجرین اور انصار کے ایک گروہ کا اختلاف ہوا، انصاریوں نے کہا: غسل اس صورت میں فرض ہوتا ہے، جب منی ٹپک کر نکلے یا انزال ہو اور مہاجروں نے کہا: جب مرد، عورت سے صحبت کرے تو غسل واجب ہو جاتا ہے، ابو موسیٰ نے کہا، میں اس مسئلے میں تمہاری تسلی کیے دیتا ہوں تو میں اٹھا اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے باریابی کی اجازت طلب کی، مجھے اجازت دے دی گئی تو میں نے کہا: اےامی جان! یا اے مومنوں کی ماں! میں آپ سے ایک مسئلہ پوچھنا چاہتا ہوں، اور مجھے آپ سے شرم بھی آ رہی ہے تو انہوں نے کہا جو بات تم اپنی حقیقی ماں جس کے پیٹ سے تم پیدا ہوئے ہو سے پوچھ سکتے ہو، وہ مجھ سے پوچھنے سے شرم نہ کرو، کیونکہ میں بھی تمہاری ماں ہوں، میں نے پوچھا، غسل کس صورت میں واجب ہوتا ہے؟ انہوں نے کہا تو نے واقف کار سے ہی پوچھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: جب مرد و عورت کے چاروں کونوں میں بیٹھ جائے، اور ختنے کی جگہ ختنے کی جگہ سے مس کر لے (ذکر، فرج میں داخل ہو جائے) تو غسل واجب ہو گیا۔
حدیث نمبر: 786
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون بن معروف ، وهارون بن سعيد الايلي ، قالا: حدثنا ابن وهب ، اخبرني عياض بن عبد الله ، عن ابي الزبير ، عن جابر بن عبد الله ، عن ام كلثوم ، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: " إن رجلا، سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الرجل، يجامع اهله، ثم يكسل، هل عليهما الغسل؟ وعائشة جالسة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إني لافعل ذلك انا وهذه، ثم نغتسل ".حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عِيَاضُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أُمِّ كُلْثُومٍ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: " إِنَّ رَجُلًا، سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرَّجُلِ، يُجَامِعُ أَهْلَهُ، ثُمَّ يُكْسِلُ، هَلْ عَلَيْهِمَا الْغُسْلُ؟ وَعَائِشَةُ جَالِسَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي لَأَفْعَلُ ذَلِكَ أَنَا وَهَذِهِ، ثُمَّ نَغْتَسِلُ ".
ام کلثوم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہؓ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے مرد کے بارے میں پوچھا جو اپنی اپنی بیوی سے صحبت کرتا ہے، پھر انزال نہیں ہوتا، کیا ان (دونوں) پر غسل ہے؟ اور (اندر) حضرت عائشہؓ بھی بیٹھی ہوئی تھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اور یہ (ہم دونوں میاں بیوی) یہ کرتے ہیں، پھر ہم (دونوں) نہاتے ہیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی بیان کرتی ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے انسان کے بارے میں پوچھا، جو اپنی بیوی سے صحبت کرتا ہے، پھر انزال نہیں ہوتا، کیا ان پر غسل ہے؟ اور عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بھی وہاں بیٹھی ہوئی تھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اور یہ (دونوں) یہ کام کرتے ہیں، پھر ہم دونوں نہاتے ہیں۔
23. باب الْوُضُوءِ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ:
23. باب: آگ پر پکی ہوئی چیز کے کھانے سے وضو کا لازم ہونا۔
Chapter: Performing wudu’ after eating something that has been touched by fire
حدیث نمبر: 787
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عبد الملك بن شعيب بن الليث ، قال: حدثني ابي ، عن جدي ، حدثني عقيل بن خالد ، قال: قال ابن شهاب : اخبرني عبد الملك بن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام ، ان خارجة بن زيد الانصاري اخبره، ان اباه زيد بن ثابت ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " الوضوء مما مست النار ".وحَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، أَنَّ خَارِجَةَ بْنَ زَيْدٍ الأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَاهُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الْوُضُوءُ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ ".
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ایسی چیز (کے کھانے) س وضو (لازم ہو جاتا) ہے جسے آگ نے چھوا ہو۔
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتے ہوئے سنا، آگ سے پکی چیز (کھانے کے بعد) وضو کرو۔
حدیث نمبر: 788
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قال ابن شهاب : اخبرني عمر بن عبد العزيز ، ان عبد الله بن إبراهيم بن قارظ اخبره، " انه وجد ابا هريرة ، يتوضا على المسجد، فقال: إنما اتوضا من اثوار اقط اكلتها، لاني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: توضئوا مما مست النار ".(حديث مرفوع) قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ إِبْرَاهِيمَ بْنِ قَارِظٍ أَخْبَرَهُ، " أَنَّهُ وَجَدَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَتَوَضَّأُ عَلَى الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: إِنَّمَا أَتَوَضَّأُ مِنْ أَثْوَارِ أَقِطٍ أَكَلْتُهَا، لِأَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ ".
۔ عبد اللہ بن ابراہیم بن قارظ نے بتایا کہ انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو مسجد میں وضو کرتے ہوئے پایا تو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تو پنیر کے ٹکڑوں کی بنا پر وضو کر رہا ہوں جنہیں میں نے کھایا ہے کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا، آپ فرما رہے تھے: ایسی چیز سے وضو کرو جسے آگ نے چھوا ہو۔
عبداللہ بن ابراہیم بن قارظ کی روایت بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کو مسجد میں وضو کرتے ہوئے پایا تو ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا، میں تو پنیر کے ٹکڑے کھانے سے وضو کر رہا ہوں کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپصلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے، آگ پر پکی چیز سے وضو کرو۔

Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    15    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.