الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
حدیث نمبر: 1261
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنيه زهير بن حرب ، حدثنا المقرئ ، حدثنا حيوة ، قال: سمعت ابا الاسود ، يقول: حدثني ابو عبد الله مولى شداد، انه سمع ابا هريرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول بمثله.وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا الْمُقْرِئُ ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الأَسْوَدِ ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى شَدَّادٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ بِمِثْلِهِ.
) (ابن وہب کے بجائے) مقری نے حیوہ سے باقی ماندہ اسی سند کےساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی
امام صاحب مذکورہ بالا روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 1262
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني حجاج بن الشاعر ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا الثوري ، عن علقمة بن مرثد ، عن سليمان بن بريدة ، عن ابيه ، ان رجلا، نشد في المسجد، فقال: من دعا إلى الجمل الاحمر؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " لا وجدت، إنما بنيت المساجد لما بنيت له ".وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا الثَّوْرِيُّ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَجُلًا، نَشَدَ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: مَنْ دَعَا إِلَى الْجَمَلِ الأَحْمَرِ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا وَجَدْتَ، إِنَّمَا بُنِيَتِ الْمَسَاجِدُ لِمَا بُنِيَتْ لَهُ ".
سفیان ثوری نے ہمیں خبر دی، انھوں نے علقمہ بن مرثد سے، انھوں نے سلیمان بن بریدہ سے اور انھوں نے اپنے والد (بریدہ بن حصیب اسلمی رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ ایک آدمی نے مسجد میں اعلان کیا اور کہا: جو سرخ اونٹ (کی نشاندہی) کے لیے آواز دے گا۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے: تجھے (تیرا اونٹ) نہ ملے، مسجدیں صرف انھی کاموں کے لیے بنائی گئی ہیں جن کے لیے انھیں بنایا گیا۔ (یعنی عبادت اور اللہ کے ذکر کے لیے۔)
حضرت سلیمان بن بریدہ رحمتہ اللہ علیہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے مسجد میں اعلان کیا کہ سرخ اونٹ کے بارے میں کون بتائے گا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھے نہ ملے، مسجدیں صرف انہیں کاموں کے لیے بنی ہیں جن کے لیے بنائی جاتی ہیں۔
حدیث نمبر: 1263
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن ابي سنان ، عن علقمة بن مرثد ، عن سليمان بن بريدة ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، لما صلى، قام رجل، فقال: من دعا إلى الجمل الاحمر؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لا وجدت، " إنما بنيت المساجد لما بنيت له ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمَّا صَلَّى، قَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: مَنْ دَعَا إِلَى الْجَمَلِ الأَحْمَرِ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا وَجَدْتَ، " إِنَّمَا بُنِيَتِ الْمَسَاجِدُ لِمَا بُنِيَتْ لَهُ ".
ابو سنان نے علقمہ بن مرثد سے، انھوں نے سلیمان بن بریدہ سے اور انھوں نےاپنے والد سے روایت کی کہ (ایک بار) جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازپڑھائی تو ایک آدمی نے کھڑے ہو کر کہا: جو سرخ اونٹ (کی نشاندہی) کے لیے آواز دے گل۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم (اپنا اونٹ) نہ پاؤ، مساجد صرف انھی کاموں کے لیے بنائی گئی ہیں جن کے لیے انھیں بنایا گیا۔
حضرت سلیمان بن بریدہ رحمتہ اللہ علیہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہو گئے، ایک آدمی نے کھڑے ہو کر کہا سرخ اونٹ کے لیے کس نے بلایا ہے؟ یعنی سرخ اونٹ کس کو ملا ہے، کے بارے میں کون بتا سکتا ہے؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھے نہ ملے، مساجد صرف انہیں کاموں کے لیے ہیں جن کے لیے ان کو بنایا گیا ہے۔
حدیث نمبر: 1264
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا جرير ، عن محمد بن شيبة ، عن علقمة بن مرثد ، عن ابن بريدة ، عن ابيه ، قال: جاء اعرابي بعد ما صلى النبي صلى الله عليه وسلم صلاة الفجر، فادخل راسه من باب المسجد، فذكر بمثل حديثهما، قال مسلم: هو وشيبة بن نعامة ابو نعامة، روى عنه مسعر، وهشيم، وجرير، وغيرهم من الكوفيين.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ شَيْبَةَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ بَعْدَ مَا صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْفَجْرِ، فَأَدْخَلَ رَأْسَهُ مِنْ بَابِ الْمَسْجِدِ، فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِهِمَا، قَالَ مُسْلِم: هُو وَشَيْبَةُ بْنُ نَعَامَةَ أَبُو نَعَامَةَ، رَوَى عَنْهُ مِسْعَرٌ، وَهُشَيْمٌ، وَجَرِيرٌ، وَغَيْرُهُمْ مِنْ الْكُوفِيِّينَ.
محمد بن شیبہ نے علقمہ بن مرثد سے، انھوں نے (سلیمان) بن بریدہ سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھ چکے تو ایک بدوی آیا اور مسجد کے دروازے سے اپنا سر اندر کیا ......پھر ان دونوں کی حدیث کی طرح بیان کیا۔ امام مسلم رضی اللہ عنہ نے کہا: محمد بن شیبہ سے مراد ابو نعامہ شیبہ بن نعامہ ہے جس سے مسعر، ہشیم، جریر اور دوسرے کوفی راویوں نے روایت کی۔
حضرت ابن بریدہ رحمتہ اللہ علیہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھ چکے تو ایک بدوی آیا اور مسجد کے دروازہ سے اپنا سر اندر کیا مذکورہ بالا روایت بیان کی۔ امام مسلم رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ محمد بن شیبہ سے مراد ابو نعامہ شیبہ بن نعامہ ہے جس سے مسعر، ھشیم، جریر اور دوسرے کوفی راوی روایت بیان کرتے ہیں۔
19. باب السَّهْوِ فِي الصَّلاَةِ وَالسُّجُودِ لَهُ:
19. باب: نماز میں بھولنے اور سجدہ سہو کرنے کا بیان۔
Chapter: As-Sahw (forgetfulness) in prayer and prostrating to compensate for it
حدیث نمبر: 1265
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن ابن شهاب ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن احدكم إذا قام يصلي، جاءه الشيطان، فلبس عليه، حتى لا يدري كم صلى، فإذا وجد ذلك احدكم، فليسجد سجدتين وهو جالس ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا قَامَ يُصَلِّي، جَاءَهُ الشَّيْطَانُ، فَلَبَسَ عَلَيْهِ، حَتَّى لَا يَدْرِيَ كَمْ صَلَّى، فَإِذَا وَجَدَ ذَلِكَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ ".
امام مالک نے ابن شہاب (زہری) سے، انھوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلا شبہ تم میں سے کوئی جب نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو شیطان آکر اسے التباس (شبہ) میں ڈالتا ہے حتی کہ وہ نہیں جانتا کہ اس نے کتنی (رکعتیں) پڑھی ہیں۔ تم میں سے کوئی جب یہ (کیفیت) پائے تووہ (آخری تشہد میں) بیٹھے ہوئے دو سجدے کر لے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی جب نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو شیطان آ کر اسے التباس (شبہ) میں ڈالتا ہے، حتیٰ کہ اسے پتہ نہیں رہتا کہ اس نے کتنی رکعت پڑھی ہیں، تم میں سے کوئی جب اس فعل میں مبتلا ہو جائے تو وہ بیٹھ کر یعنی آخر میں دو سجدے کر لے۔
حدیث نمبر: 1266
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني عمرو الناقد وزهير بن حرب ، قالا: حدثنا سفيان وهو ابن عيينة . ح، قال: وحدثنا قتيبة بن سعيد ، ومحمد بن رمح ، عن الليث بن سعد كلاهما، عن الزهري ، بهذا الإسناد نحوه.حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ وزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَهُوَ ابْنُ عُيَيْنَةَ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ كِلَاهُمَا، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
سفیان بن عیینہ اور لیث بن سعد نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی ہے۔
امام صاحب اپنے چار اساتذہ سے مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 1267
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا معاذ بن هشام ، حدثني ابي ، عن يحيى بن ابي كثير ، حدثنا ابو سلمة بن عبد الرحمن ، ان ابا هريرة حدثهم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا نودي بالاذان، ادبر الشيطان له ضراط، حتى لا يسمع الاذان، فإذا قضي الاذان اقبل، فإذا ثوب بها ادبر، فإذا قضي التثويب اقبل، يخطر بين المرء ونفسه، يقول: اذكر كذا، اذكر كذا، لما لم يكن يذكر، حتى يظل الرجل إن يدري كم صلى، فإذا لم يدر احدكم كم صلى، فليسجد سجدتين وهو جالس " ,حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُمْ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا نُودِيَ بِالأَذَانِ، أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ لَهُ ضُرَاطٌ، حَتَّى لَا يَسْمَعَ الأَذَانَ، فَإِذَا قُضِيَ الأَذَانُ أَقْبَلَ، فَإِذَا ثُوِّبَ بِهَا أَدْبَرَ، فَإِذَا قُضِيَ التَّثْوِيبُ أَقْبَلَ، يَخْطُرُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَنَفْسِهِ، يَقُولُ: اذْكُرْ كَذَا، اذْكُرْ كَذَا، لِمَا لَمْ يَكُنْ يَذْكُرُ، حَتَّى يَظَلَّ الرَّجُلُ إِنْ يَدْرِي كَمْ صَلَّى، فَإِذَا لَمْ يَدْرِ أَحَدُكُمْ كَمْ صَلَّى، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ " ,
) یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت ہے، کہا: ہمیں ابو سلمہ بن عبدالرحمن نے حدیث سنائی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے انھیں حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اذان کہی جاتی ہے تو شیطان پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے گوزمار رہا ہوتا ہے تاکہ اذان (کی آواز) نہ سنے۔ جب اذان ختم ہو جاتی ہے تو (واپس) آتا ہے، پھر جب نماز کے لیےتکبیر کہی جاتی ہے تو پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتا ہے، جب تکبیر ختم ہو جاتی ہے تو آجاتا ہے تاکہ انسان اور اس کے دل کے درمیان خیال آرائی شروع کروائے، وہ کہتا ہے: فلاں بات یاد کرو، فلاں چیز یاد کرو۔ وہ چیزیں (اسے یاد کراتا ہے) جو اسے یاد نہیں ہوتیں حتی کہ وہ شخص یوں ہو جاتا ہے کہ اسے یا د نہیں رہتا اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں، چنانچہ جب تم میں سے کسی کو یاد نہ رہے کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں تو وہ (تشہد میں) بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اذان کہی جاتی تو شیطان گوز مارتا ہوا، پشت پھیر کر بھاگتا ہے تاکہ اذان سنائی نہ دے، جب اذان مکمل ہو جاتی ہے واپس آتا ہے، جب نماز کے لیے تکبیر کہی جاتی ہے، پھر جاتا ہے جب تکبیر کہی جا چکتی ہے تو آ کر انسان اور اس کے دل میں حائل ہوتا ہے یعنی اس کے دل میں شکوک و شبہات پیدا کرتا ہے، کہتا ہے فلاں بات یاد کرو، فلاں چیز یاد کرو، وہ چیزیں جو اسے یاد نہیں ہوتیں حتیٰ کہ اسے یاد نہیں رہتا اس نے کتنی رکعت پڑھی ہیں، جب تم میں سے کسی کہ یہ یاد نہ رہے کہ اس نے کتنی رکعت پڑھی ہیں تو بیٹھے بیٹھے (تشہد میں) دو سجدے کر لے۔
حدیث نمبر: 1268
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حرملة بن يحيى ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني عمرو ، عن عبد ربه بن سعيد ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: إن الشيطان إذا ثوب بالصلاة ولى، وله ضراط، فذكر نحوه وزاد: فهناه ومناه وذكره من حاجاته، ما لم يكن يذكر.حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ الشَّيْطَانَ إِذَا ثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ وَلَّى، وَلَهُ ضُرَاطٌ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ وَزَادَ: فَهَنَّاهُ وَمَنَّاهُ وَذَكَّرَهُ مِنْ حَاجَاتِهِ، مَا لَمْ يَكُنْ يَذْكُرُ.
عبدالرحمن اعرج نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: جب نماز کے لیے تکبیر کہی جاتی ہے تو شیطان پیٹھ پھیر کر گوز مارتا ہوا بھاگتا ہے ...... آگے اوپر کی روایت کی طرح ذکر کیا اور یہ اضافہ کیا: اسے رغبت اور امید دلاتا ہے اور اسے اس کی ایسی ضرورتیں یاد دلاتا ہے جو اسے یاد نہیں ہوتیں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کے لیے تکبیر کہی جاتی ہے تو شیطان ہوا خارج کرتا ہوا پشت پھیر کر بھاگتا ہے، اوپر کی طرح روایت سنائی اور اس میں یہ اضافہ کیا، اسے رغبتیں اور امیدیں دلاتا ہے اور اسے اس کی وہ ضرورتیں یاد دلاتا ہے جو اسے یاد نہ تھیں۔
حدیث نمبر: 1269
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن ابن شهاب ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن عبد الله ابن بحينة ، قال: " صلى لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: ركعتين من بعض الصلوات، ثم قام فلم يجلس، فقام الناس معه، فلما قضى صلاته ونظرنا تسليمه، كبر، فسجد سجدتين وهو جالس، قبل التسليم، ثم سلم ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ بُحَيْنَةَ ، قَالَ: " صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَكْعَتَيْنِ مِنْ بَعْضِ الصَّلَوَاتِ، ثُمَّ قَامَ فَلَمْ يَجْلِسْ، فَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ، فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ وَنَظَرْنَا تَسْلِيمَهُ، كَبَّرَ، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، قَبْلَ التَّسْلِيمِ، ثُمَّ سَلَّمَ ".
مالک نے ابن شہاب سے، انھوں نے عبدالرحمن اعرج سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن بحسینہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کسی ایک نماز کی دو رکعتیں پڑھائیں، پھر (تیسری کے لیے) کھڑے ہو گئے اور (درمیان کے تشہد کے لیے) نہ بیٹھے تو لوگ بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہو گئے، جب آپ نے نماز پوری کر لی اور ہم آپ کے سلام کے انتظار مین تھے توآپ نے تکبیر کہی اور بیٹھے بیٹھے سلام سے پہلے دو سجدے کیے، پھر سلام پھیر دیا۔
حضرت عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی نماز کی دو رکعتیں پڑھائیں پھر (تیسری کے لیے) کھڑے ہو گئے درمیانی تشہد کے لیے نہ بیٹھے اور لوگ بھی آپصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہو گئے، تو جب آپصلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا کر لی اور ہم نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کے سلام کا انتظار کیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی اور بیٹھے بیٹھے سلام سے پہلے دو سجدے کیے پھر سلام پھیرا۔
حدیث نمبر: 1270
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث . ح، قال: وحدثنا ابن رمح ، اخبرنا الليث ، عن ابن شهاب ، عن الاعرج ، عن عبد الله ابن بحينة الاسدي حليف بني عبد المطلب، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، " قام في صلاة الظهر وعليه جلوس، فلما اتم صلاته، سجد سجدتين، يكبر في كل سجدة وهو جالس، قبل ان يسلم، وسجدهما الناس معه، مكان ما نسي من الجلوس ".وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا ابْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ بُحَيْنَةَ الأَسْدِيِّ حَلِيفِ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِب، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " قَامَ فِي صَلَاةِ الظُّهْرِ وَعَلَيْهِ جُلُوسٌ، فَلَمَّا أَتَمَّ صَلَاتَهُ، سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، يُكَبِّرُ فِي كُلِّ سَجْدَةٍ وَهُوَ جَالِسٌ، قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ، وَسَجَدَهُمَا النَّاسُ مَعَهُ، مَكَانَ مَا نَسِيَ مِنَ الْجُلُوسِ ".
لیث نے ابن شہاب سے، انھوں نےاعرج سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن بحسینہ اسدی رضی اللہ عنہ سے، جو بنو بعدالمطلب کے حلیف تھے، روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں، جب آپ کو (دوسری رکعت کےبعد) بیٹھنا تھا، کھڑے ہوگئے، پھر جب آپ نے اپنی نماز مکمل کر لی تو آپ نے بیٹھے بیٹھے ہر سجدے کے لیے تکبیر کہتےہوئے سلام سے پہلے دو سجدے کیے، اور لوگوں نے بھی (تشہد کے لیے) بیٹھے کی جگہ، جو آپ بھول گئے تھے، آپ کے ساتھ د و سجدے کیے۔
عبداللہ بن بحینہ اسدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو عبد المطلب کی اولاد کا حلیف تھا اس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں (دوسری رکعت کے بعد) بیٹھنے کی بجائے (تیسری رکعت کے لیے) کھڑے ہو گئے، تو جب آپصلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمل کر لی، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھے بیٹھے سلام سے پہلے ہر سجدہ کے لیے تکبیر کہہ کر دو سجدے کر لیے اور لوگوں نے بھی آپصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دو سجدے کیے، اس جلوس (بیٹھنا) کی جگہ جو آپصلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے تھے۔

Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    15    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.