صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
12. باب جَهَنَّمَ أَعَاذَنَا اللهُ مِنْهَا
باب: جہنم کا بیان (اللہ ہم کو اس سے بچائے)۔
ترقیم عبدالباقی: 2845 ترقیم شاملہ: -- 7170
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي ابْنَ عَطَاءٍ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا نَضْرَةَ ، يُحَدِّثُ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مِنْهُمْ مَنْ تَأْخُذُهُ النَّارُ إِلَى كَعْبَيْهِ، وَمِنْهُمْ مَنْ تَأْخُذُهُ النَّارُ إِلَى رُكْبَتَيْهِ، وَمِنْهُمْ مَنْ تَأْخُذُهُ النَّارُ إِلَى حُجْزَتِهِ، وَمِنْهُمْ مَنْ تَأْخُذُهُ النَّارُ إِلَى تَرْقُوَتِهِ "،
عبدالوہاب بن عطاء نے ہمیں سعید سے خبر دی، انہوں نے قتادہ سے روایت کی، کہا: میں نے ابونضرہ کو سنا، وہ حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان میں سے کوئی ایسا ہو گا جس کے دونوں ٹخنوں تک آگ لپٹی ہو گی، ان میں سے کوئی ایسا ہو گا جن کے دونوں گھٹنوں تک آگ لپٹی ہو گی اور کوئی ایسا ہو گا جس کی کمر تک آگ لپٹی ہو گی اور کوئی ایسا ہو گا جس کی ہنسلی کی ہڈی تک آگ پکڑے گی“۔ [صحيح مسلم/كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها/حدیث: 7170]
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"بعض لوگوں کو آتش دوزخ ان کے ٹخنوں تک پکڑے گی اور بعض کو آگ ان کے زانوؤں تک پکڑے گی اور ان میں سے بعض کو ان کی کمر تک پکڑے گی اور ان میں سے بعض کو آگ ان کی ہنسلی تک پکڑے گی۔ [صحيح مسلم/كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها/حدیث: 7170]
ترقیم فوادعبدالباقی: 2845
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 2845 ترقیم شاملہ: -- 7171
حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَجَعَلَ مَكَانَ حُجْزَتِهِ حِقْوَيْهِ.
روح نے کہا: ہمیں سعید نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور انہوں نے (کمر پر ازار باندھنے کی جگہ کے لیے) ”حجرہ“ کے بجائے ”حقویہ“ کا لفظ استعمال کیا۔ [صحيح مسلم/كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها/حدیث: 7171]
یہی روایت امام صاحب دو اساتذہ سے بیان کرتے ہیں اور اس میں"حُجزَتِه"کی جگہ"حِقوَيهِ"ہے دونوں پہلوؤں تک جہاں چادر (تہبند)باندھی جاتی ہے۔ [صحيح مسلم/كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها/حدیث: 7171]
ترقیم فوادعبدالباقی: 2845
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
13. باب النَّارُ يَدْخُلُهَا الْجَبَّارُونَ وَالْجَنَّةُ يَدْخُلُهَا الضُّعَفَاءُ:
باب: اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم و متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور و مسکین داخل ہوں گے۔
ترقیم عبدالباقی: 2846 ترقیم شاملہ: -- 7172
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " احْتَجَّتِ النَّارُ وَالْجَنَّةُ، فَقَالَتْ: هَذِهِ يَدْخُلُنِي الْجَبَّارُونَ وَالْمُتَكَبِّرُونَ، وَقَالَتْ: هَذِهِ يَدْخُلُنِي الضُّعَفَاءُ وَالْمَسَاكِينُ، فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: لِهَذِهِ أَنْتِ عَذَابِي أُعَذِّبُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ، وَرُبَّمَا قَالَ: أُصِيبُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ، وَقَالَ لِهَذِهِ: أَنْتِ رَحْمَتِي أَرْحَمُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ، وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْكُمَا مِلْؤُهَا ".
سفیان نے ابوزناد سے، انہوں نے اعرج سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دوزخ اور جنت میں مباحثہ ہوا تو اس (دوزخ) نے کہا: میرے اندر جبار اور متکبر داخل ہوں گے۔ اور اس (جنت) نے کہا: میرے اندر (اسباب دنیا کے اعتبار سے) ضعیف اور مسکین لوگ داخل ہوں گے۔ اللہ عزوجل نے اس (دوزخ) سے کہا: تم میرا عذاب ہو، تمھارے ذریعے سے میں جنھیں چاہوں گا عذاب دوں گا، یا شاید فرمایا: جنھیں چاہوں گا مبتلا کروں گا۔ اور اس (جنت) سے کہا: تو میری رحمت ہے اور تمھارے ذریعے سے جس پر چاہوں گا رحم کروں گا اور تم دونوں کے لیے وہ مقدار ہو گی جو اس کو بھر دے گی“۔ [صحيح مسلم/كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها/حدیث: 7172]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں:"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"دوزخ اور جنت میں جھگڑا ہوا چنانچہ آگ نے کہا، مجھ میں سرکش اور متکبر لوگ داخل ہوں گے۔(تاکہ میں انہیں سبق سکھاؤں)اور جنت نے کہا، مجھ میں کمزور اور مسکین لوگ داخل ہوں گے (تاکہ میں ان کی شان و مقام بلند کروں) چنانچہ اللہ عزوجل جہنم کو فرمائے گا تو میرا عذاب ہے، تیرے ذریعہ میں جسے چاہوں گا،دکھ دوں گا، یا مصیبت پہنچاؤں گا اور جنت سے فرمائےگا تو میری رحمت ہے، تیرے ذریعہ میں جس پر چاہوں گا، رحمت نازل کروں گا اور تم میں سے ہر ایک کو بھردوں گا۔" [صحيح مسلم/كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها/حدیث: 7172]
ترقیم فوادعبدالباقی: 2846
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 2846 ترقیم شاملہ: -- 7173
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، حَدَّثَنِي وَرْقَاءُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تَحَاجَّتِ النَّارُ وَالْجَنَّةُ، فَقَالَتِ النَّارُ: أُوثِرْتُ بِالْمُتَكَبِّرِينَ وَالْمُتَجَبِّرِينَ، وَقَالَتِ الْجَنَّةُ: فَمَا لِي لَا يَدْخُلُنِي إِلَّا ضُعَفَاءُ النَّاسِ وَسَقَطُهُمْ وَعَجَزُهُمْ، فَقَالَ اللَّهُ لِلْجَنَّةِ: أَنْتِ رَحْمَتِي أَرْحَمُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ مِنْ عِبَادِي، وَقَالَ لِلنَّارِ: أَنْتِ عَذَابِي أُعَذِّبُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ مِنْ عِبَادِي، وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْكُمْ مِلْؤُهَا، فَأَمَّا النَّارُ فَلَا تَمْتَلِئُ فَيَضَعُ قَدَمَهُ عَلَيْهَا، فَتَقُولُ: قَطْ قَطْ فَهُنَالِكَ تَمْتَلِئُ وَيُزْوَى بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ "،
ورقاء نے مجھے ابوزناد سے، انہوں نے اعرج سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دوزخ اور جنت نے باہم (اپنی اپنی برتری کے) دلائل دیے، دوزخ نے کہا: مجھے جبر و تکبر کرنے والوں (کا ٹھکانہ ہونے) کی بناء پر ترجیح حاصل ہے۔ جنت نے کہا: مجھے کیا ہوا ہے کہ میرے اندر کمزور، خاک نشین، اور عاجز و لاچار لوگ ہی داخل ہوں گے؟ اللہ عزوجل نے جنت سے فرمایا: تو میری رحمت ہے، میں اپنے بندوں میں سے جن پر چاہوں گا تیرے ذریعے سے رحمت کروں گا اور دوزخ سے کہا: تو میرا عذاب ہے، میں اپنے بندوں میں سے جس کو چاہوں گا تمھارے ذریعے سے عذاب دوں گا اور تم دونوں کے لیے اتنی (مخلوق) ہے جس سے تم بھر جاؤ۔ رہی دوزخ تو وہ پوری طرح سے نہیں بھرے گی، چنانچہ وہ (اللہ) اس کے اوپر اپنا قدم رکھے گا تو وہ کہے گی: بس بس! اس وقت وہ بھر جائے گی اور باہم سمٹ جائے گی“۔ [صحيح مسلم/كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها/حدیث: 7173]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"دوزخ اور جنت میں جھگڑا ہوا توآگ نے کہا، مجھے تکبروں اور سرکشوں کے لیے ترجیح دی گئی ہے اور جنت نے کہا تو مجھے کیا ہواہے، مجھ میں صرف کمزور، کم مرتبہ اور بے بس لوگ داخل ہوں گے تو اللہ تعالیٰ نے جنت سے فرمایا تو میری رحمت ہے، تیرے ذریعہ میں اپنے بندوں میں سے جس پر چاہوں گا، رحم کروں گا اور آگ سے فرمایا: تو میرا عذاب ہے، تیرے ذریعہ میں اپنے بندوں میں سے جس کو چاہوں گا۔ عذاب دوں گا اور تم میں سے ہر ایک بھر دیا جائے گا، لیکن آگ پر نہیں ہوگی تو اللہ اس پر اپنا قدم رکھے گا تو وہ پکاراٹھے گی، بس،بس تب وہ بھر جائے گی اور اس کا بعض حصہ بعض کی طرف سکڑےگا۔" [صحيح مسلم/كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها/حدیث: 7173]
ترقیم فوادعبدالباقی: 2846
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 2846 ترقیم شاملہ: -- 7174
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ الْهِلَالِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو سُفْيَانَ يَعْنِي مُحَمَّدَ بْنَ حُمَيْدٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: احْتَجَّتِ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ، وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ أَبِي الزِّنَادِ.
ایوب نے ابن سیرین سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت اور دوزخ نے (اپنی اپنی برتری کے) دلائل دیے“۔ پھر ابوزناد کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی۔ [صحيح مسلم/كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها/حدیث: 7174]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"دوزخ اور جنت میں جھگڑا ہوا آگے مذکورہ بالاروایت بیان کی۔ [صحيح مسلم/كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها/حدیث: 7174]
ترقیم فوادعبدالباقی: 2846
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 2846 ترقیم شاملہ: -- 7175
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَحَاجَّتِ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ، فَقَالَتِ النَّارُ: أُوثِرْتُ بِالْمُتَكَبِّرِينَ وَالْمُتَجَبِّرِينَ، وَقَالَتِ الْجَنَّةُ: فَمَا لِي لَا يَدْخُلُنِي إِلَّا ضُعَفَاءُ النَّاسِ وَسَقَطُهُمْ وَغِرَّتُهُمْ، قَالَ اللَّهُ لِلْجَنَّةِ: إِنَّمَا أَنْتِ رَحْمَتِي أَرْحَمُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ مِنْ عِبَادِي، وَقَالَ لِلنَّارِ: إِنَّمَا أَنْتِ عَذَابِي أُعَذِّبُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ مِنْ عِبَادِي، وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْكُمَا مِلْؤُهَا، فَأَمَّا النَّارُ فَلَا تَمْتَلِئُ حَتَّى يَضَعَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى رِجْلَهُ، تَقُولُ: قَطْ قَطْ قَطْ فَهُنَالِكَ تَمْتَلِئُ وَيُزْوَى بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ، وَلَا يَظْلِمُ اللَّهُ مِنْ خَلْقِهِ أَحَدًا، وَأَمَّا الْجَنَّةُ فَإِنَّ اللَّهَ يُنْشِئُ لَهَا خَلْقًا "،
معمر نے ہمیں ہمام بن منبہ سے حدیث بیان کی، کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، انہوں نے بہت سی احادیث بیان کیں، ان میں سے (ایک) یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت اور دوزخ نے (اپنے اپنے بارے میں) ایک دوسرے کو دلائل دیے۔ دوزخ نے کہا: مجھے تکبر اور جبر کرنے والوں (کا ٹھکانہ ہونے) کی بناء پر ترجیح حاصل ہے۔ جنت نے کہا: میرا کیا حال ہے کہ میرے اندر لوگوں میں سے کمزور خاک نشین اور سیدھے سادے لوگ داخل ہوں گے؟ تو اللہ عزوجل نے جنت سے فرمایا: تو سراسر میری رحمت ہے، تیرے ذریعے سے میں اپنے بندوں میں سے جس کو چاہوں گا رحمت سے نوازوں گا اور دوزخ سے کہا: تو صرف اور صرف میرا عذاب ہے، تیرے ذریعے سے میں اپنے بندوں میں سے جس کو چاہوں گا عذاب میں ڈالوں گا اور تم دونوں میں سے ہر ایک کے لیے اتنے بندے ہیں جن سے وہ بھر جائے، جہاں تک دوزخ کا تعلق ہے تو وہ نہیں بھرے گی یہاں تک کہ اللہ تبارک و تعالیٰ اپنا قدم (اس پر) رکھ دے گا تو وہ کہے گی: بس بس بس، اس وقت وہ بھر جائے گی، اس کے بعض حصے بعض کے ساتھ سمٹ جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں سے کسی پر ظلم نہیں کرے گا اور جہاں تک جنت کا تعلق ہے تو اللہ (اس کے لیے) ایک مخلوق تیار کر دے گا“۔ [صحيح مسلم/كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها/حدیث: 7175]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حضرت امام ابن منبہ رحمۃ اللہ علیہ کو سنائی ہوئی حدیثوں میں سے ایک حدیث یہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جنت اور دوزخ میں مکالمہ ہوا تو آگ نے کہا، مجھے متکبروں اور سرکشوں کے لیے ترجیح دی ہے(کہ میں ان کے کس بل نکالوں)اور جنت نے کہا تو مجھے کیا ہے مجھ میں صرف کمزور حقیر اور سادہ لوح لوگ داخل ہوں گے،(میں ان کو بلند کرو گی)اللہ تعالیٰ نے جنت سے فرمایا:"تو توبس میری رحمت ہے، میں اپنےبندوں میں سے جس پر چاہوں گا، تیرے ذریعہ رحم کروں گا۔اور آگ سے فرمایا توتومیرا عذاب ہے، تیرے ذریعہ میں اپنے بندوں میں سے جس کو چاہوں گا، عذاب دوں گا اور تم میں سے ہر ایک بھر دیا جائے گا لیکن وہ تو نہیں بھرے گی، حتی کہ اللہ تعالیٰ اس میں اپنا پاؤں رکھے گا، وہ کہے گی بس، بس تب وہ بھر جائے گی اور اس کا بعض حصہ دوسرے بعض کی طرف سکڑے گا اور اللہ اپنی مخلوق میں سے کسی پر ظلم نہیں کرے گا، لیکن جنت تو اس کے لیے مخلوق پیدا کرے گا۔" [صحيح مسلم/كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها/حدیث: 7175]
ترقیم فوادعبدالباقی: 2846
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 2847 ترقیم شاملہ: -- 7176
وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: احْتَجَّتِ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ إِلَى قَوْلِهِ وَلِكِلَيْكُمَا عَلَيَّ مِلْؤُهَا، وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ مِنَ الزِّيَادَةِ.
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت اور دوزخ نے ایک دوسرے کے سامنے دلائل دیے“۔ پھر انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان: ”تم دونوں کو بھرنا میری ذمہ داری ہے“ تک بیان کیا اور اس کے بعد کے مزید الفاظ ذکر نہیں کیے۔ [صحيح مسلم/كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها/حدیث: 7176]
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جنت اور دوزخ میں مباحثہ ہوا۔"آگے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت کی طرح یہاں تک ہے۔"اور تم دونوں کو میں بھر کر رہوں گا۔"اس کے بعد والا اضافہ بیان نہیں کیا۔ [صحيح مسلم/كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها/حدیث: 7176]
ترقیم فوادعبدالباقی: 2847
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 2848 ترقیم شاملہ: -- 7177
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَزَالُ جَهَنَّمُ، تَقُولُ: هَلْ مِنْ مَزِيدٍ؟ حَتَّى يَضَعَ فِيهَا رَبُّ الْعِزَّةِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَدَمَهُ، فَتَقُولُ: قَطْ قَطْ وَعِزَّتِكَ وَيُزْوَى بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ "،
شیبان نے ہمیں قتادہ سے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دوزخ مسلسل یہی کہتی رہے گی: کیا اور زیادہ ہے؟ یہاں تک کہ رب العزت تبارک و تعالیٰ اس میں اپنا قدم ٹکائے گا تو وہ کہے گی بس بس تیری عزت کی قسم! (میرا مطالبہ ختم ہو گیا) اور اس کا ایک حصہ دوسرے حصے سے سمٹ جائے گا“۔ [صحيح مسلم/كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها/حدیث: 7177]
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جہنم یہی کہتی رہے گی، کیا اور ہے،حتی کہ رب العزت تعالیٰ اس میں اپنا قدم رکھ دیں گے تو وہ کہہ اٹھے گی، بس،بس، تیری عزت کی قسم!اور اس کا بعض حصہ بعض کی طرف سکڑ جائے گا۔" [صحيح مسلم/كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها/حدیث: 7177]
ترقیم فوادعبدالباقی: 2848
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 2848 ترقیم شاملہ: -- 7178
وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارِ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَى حَدِيثِ شَيْبَانَ.
ابان بن یزید عطار نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں قتادہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شیبان کی حدیث کے ہم معنی روایت کی۔ [صحيح مسلم/كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها/حدیث: 7178]
امام صاحب کے ایک اور استاد سے اوپر والی روایت کے ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں۔ [صحيح مسلم/كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها/حدیث: 7178]
ترقیم فوادعبدالباقی: 2848
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 2848 ترقیم شاملہ: -- 7179
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرُّزِّيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ ، فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ نَقُولُ لِجَهَنَّمَ هَلِ امْتَلأْتِ وَتَقُولُ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ سورة ق آية 30، فَأَخْبَرَنَا عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " لَا تَزَالُ جَهَنَّمُ يُلْقَى فِيهَا، وَتَقُولُ: هَلْ مِنْ مَزِيدٍ؟ حَتَّى يَضَعَ رَبُّ الْعِزَّةِ فِيهَا قَدَمَهُ، فَيَنْزَوِي بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ، وَتَقُولُ: قَطْ قَطْ بِعِزَّتِكَ وَكَرَمِكَ وَلَا يَزَالُ فِي الْجَنَّةِ فَضْلٌ حَتَّى يُنْشِئَ اللَّهُ لَهَا خَلْقًا، فَيُسْكِنَهُمْ فَضْلَ الْجَنَّةِ ".
عبدالوہاب بن عطاء نے ہمیں اس (اللہ) عزوجل کے اس فرمان: ﴿يَوْمَ نَقُولُ لِجَهَنَّمَ هَلِ امْتَلَأْتِ وَتَقُولُ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ﴾ (ق: 30) ”جس دن ہم جہنم سے کہیں کہ کیا تو بھر گئی اور وہ کہے گی: کیا اور زیادہ ہے؟“ کے بارے میں حدیث بیان کی، انہوں نے ہمیں سعید سے خبر دی، انہوں نے قتادہ سے، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہنم میں مسلسل (لوگوں کو) ڈالا جاتا رہے گا اور وہ کہتی رہے گی: کیا اور ہے؟ یہاں تک کہ رب العزت اس میں اپنا پاؤں رکھ دے گا، تو اس کا بعض بعض کی طرف سمٹ جائے گا اور وہ کہے گی: تیری عزت اور تیرے کرم کی قسم! بس بس اور جنت میں مسلسل گنجائش رہے گی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک خلقت پیدا کر دے گا اور انھیں جنت کی بچی ہوئی جگہ میں بسا دے گا“۔ [صحيح مسلم/كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها/حدیث: 7179]
امام صاحب اللہ عزوجل کے فرمان، اس وقت کا خیال کرو، جب ہم جہنم سے کہیں گے۔ کیا تو بھر گئی ہے اور وہ کہے گی، کیا اور مل جائے گا(ق آیت30)کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں،آپ نے فرمایا:"جہنم مسلسل لوگ جھونکے جائیں گے اور وہ کہے گی، کیا اور ہیں،حتی کہ رب العزت اس میں اپنا قدم رکھ دیں گے تو اس کا بعض حصہ کی طرف سمٹے گا اور وہ کہے گا۔ بس، بس تیری قوت اور کرم کی قسم! اور جنت کا حصہ بچا رہے گا، حتی کہ اللہ اس کے لیے اور مخلوق پیدا فرمائے گا اور اس کو جنت کے فاضل حصہ میں آباد کیا جائے گا۔" [صحيح مسلم/كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها/حدیث: 7179]
ترقیم فوادعبدالباقی: 2848
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

