الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
Zakat (Kitab Al-Zakat)
45. باب الْمَرْأَةِ تَتَصَدَّقُ مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا
45. باب: عورت کا اپنے شوہر کے مال سے صدقہ دینے کا بیان۔
Chapter: Sadaqah Given By A Woman From Her Husband’s Property.
حدیث نمبر: 1685
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن منصور، عن شقيق، عن مسروق، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا انفقت المراة من بيت زوجها غير مفسدة كان لها اجر ما انفقت ولزوجها اجر ما اكتسب ولخازنه مثل ذلك لا ينقص بعضهم اجر بعض".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَنْفَقَتِ الْمَرْأَةُ مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا غَيْرَ مُفْسِدَةٍ كَانَ لَهَا أَجْرُ مَا أَنْفَقَتْ وَلِزَوْجِهَا أَجْرُ مَا اكْتَسَبَ وَلِخَازِنِهِ مِثْلُ ذَلِكَ لَا يَنْقُصُ بَعْضُهُمْ أَجْرَ بَعْضٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب عورت اپنے شوہر کے گھر سے کسی فساد کی نیت کے بغیر خرچ کرے تو اسے اس کا ثواب ملے گا اور مال کمانے کا ثواب اس کے شوہر کو اور خازن کو بھی اسی کے مثل ثواب ملے گا اور ان میں سے کوئی کسی کے ثواب کو کم نہیں کرے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الزکاة 17 (1425)، 25 (1437)، 26 (1440)، والبیوع 12 (2065)، صحیح مسلم/الزکاة 25 (1024)، سنن الترمذی/الزکاة 34 (672)، سنن النسائی/الزکاة 57 (2540)، سنن ابن ماجہ/التجارات 65 (2294)، (تحفة الأشراف: 17608)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/44، 99، 278) (صحیح)» ‏‏‏‏

Aishah reported The Messenger of Allah ﷺ as saying When a woman gives (some of the property) from her husband’s house, not wasting it, she will have her reward for what she has spent, and her husband will have his for what he earned. The said applies to a trustee. In no respect does the one diminish the reward of the other.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1681


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1686
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن سوار المصري، حدثنا عبد السلام بن حرب، عن يونس بن عبيد، عن زياد بن جبير بن حية، عن سعد، قال: لما بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم النساء، قامت امراة جليلة كانها من نساء مضر، فقالت: يا نبي الله، إنا كل على آبائنا وابنائنا، قال ابو داود: وارى فيه وازواجنا فما يحل لنا من اموالهم، فقال:" الرطب تاكلنه وتهدينه"، قال ابو داود: الرطب الخبز والبقل والرطب. قال ابو داود: وكذا رواه الثوري، عن يونس.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَّارٍ الْمِصْرِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ حَيَّةَ، عَنْ سَعْدٍ، قَالَ: لَمَّا بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النِّسَاءُ، قَامَتِ امْرَأَةٌ جَلِيلَةٌ كَأَنَّهَا مِنْ نِسَاءِ مُضَرَ، فَقَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنَّا كَلٌّ عَلَى آبَائِنَا وَأَبْنَائِنَا، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَأُرَى فِيهِ وَأَزْوَاجِنَا فَمَا يَحِلُّ لَنَا مِنْ أَمْوَالِهِمْ، فَقَالَ:" الرَّطْبُ تَأْكُلْنَهُ وَتُهْدِينَهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: الرَّطْبُ الْخُبْزُ وَالْبَقْلُ وَالرُّطَبُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَا رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ يُونُسَ.
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے بیعت کی تو ایک موٹی عورت جو قبیلہ مضر کی لگتی تھی کھڑی ہوئی اور بولی: اللہ کے نبی! ہم (عورتیں) تو اپنے باپ اور بیٹوں پر بوجھ ہوتی ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میرے خیال میں «أزواجنا» کا لفظ کہا (یعنی اپنے شوہروں پر بوجھ ہوتی ہیں)، ہمارے لیے ان کے مالوں میں سے کیا کچھ حلال ہے (کہ ہم خرچ کریں)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «رطب» ہے تم اسے کھاؤ اور ہدیہ بھی کرو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «رطب» روٹی، ترکاری اور تر کھجوریں ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور ثوری نے بھی یونس سے اسے اسی طرح روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:3853) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے رواة عبدالسلام اور زیاد کے اندر کچھ کلام ہے)

Saad said When the Messenger of Allah ﷺ took the oath of allegiance from woman, a woman of high rank, who seemed to be one of the women of Mudar, rose and said Prophet of Allah ﷺ, we are dependant on our parents, our sons. (Abu Dawud said I think (this version) has the word “ and our husbands”. ) So what part of their property can be spent lawfully? He said Fresh food which you eat and give as a present. Abu Dawud said The Arabic word ratb means bread, vegetables and fresh dates. Abu Dawud said Al-Thawri transmitted from Yunus in a similar manner.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1682


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 1687
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن همام بن منبه، قال: سمعت ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا انفقت المراة من كسب زوجها من غير امره فلها نصف اجره".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَنْفَقَتِ الْمَرْأَةُ مِنْ كَسْبِ زَوْجِهَا مِنْ غَيْرِ أَمْرِهِ فَلَهَا نِصْفُ أَجْرِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب عورت اپنے شوہر کی کمائی میں سے اس کی اجازت کے بغیر خرچ کرے تو اسے اس (شوہر) کا آدھا ثواب ملے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 12 (2066)، والنکاح 86 (5192)، والنفقات 5 (5360)، صحیح مسلم/الزکاة 26 (1026)، (تحفة الأشراف:14695)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/245، 316) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ اس مقدار پر محمول ہو گا جس کی عرفاً وعادۃً شوہر کی طرف سے بیوی کو خرچ کرنے کی اجازت ہوتی ہے، اگرچہ اس کی طرف سے صریح اجازت اسے حاصل نہ ہو، رہا اس سے زیادہ مقدار کا معاملہ تو شوہر کی صریح اجازت کے بغیر وہ اسے خرچ نہیں کر سکتی۔

Abu Hurairah reported The Messenger of Allah ﷺ as saying When a woman gives something her husband has earned without being commanded by him to do so, she has half his reward.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1683


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1688
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن سوار المصري، حدثنا عبدة، عن عبد الملك، عن عطاء، عن ابي هريرة في المراة تصدق من بيت زوجها، قال:"لا، إلا من قوتها والاجر بينهما، ولا يحل لها ان تصدق من مال زوجها إلا بإذنه". قال ابو داود: هذا يضعف حديث همام.
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَّارٍ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ فِي الْمَرْأَةِ تَصَدَّقُ مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا، قَالَ:"لَا، إِلَّا مِنْ قُوتِهَا وَالْأَجْرُ بَيْنَهُمَا، وَلَا يَحِلُّ لَهَا أَنْ تَصَدَّقَ مِنْ مَالِ زَوْجِهَا إِلَّا بِإِذْنِهِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا يُضَعِّفُ حَدِيثَ هَمَّامٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان سے کسی نے پوچھا، عورت بھی اپنے شوہر کے گھر سے صدقہ دے سکتی ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں، البتہ اپنے خرچ میں سے دے سکتی ہے اور ثواب دونوں (میاں بیوی) کو ملے گا اور اس کے لیے یہ درست نہیں کہ شوہر کے مال میں سے اس کی اجازت کے بغیر صدقہ دے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث ہمام کی (پچھلی) حدیث کی تضعیف کرتی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:14185) (صحیح موقوف)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ عبارت سنن ابوداود کے اکثر نسخوں میں نہیں ہے، ہمام بن منبہ کی روایت صحیح ہے، اس کی تخریج بخاری و مسلم نے کی ہے، اس میں کوئی علت بھی نہیں ہے، لہٰذا ابوداود کا یہ کہنا کیسے صحیح ہو سکتا ہے جب کہ عطا سے مروی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی یہ روایت موقوف ہے، اور دونوں روایتوں کے درمیان تطبیق بھی ممکن ہے جیسا کہ نووی نے شرح مسلم میں ذکر کیا ہے۔

Ata said Abu Hurairah was asked Whether a woman could give sadaqah from the house (property) of her husband. He replied `No’. She can give it from her maintenance. The reward will be divided between them. It is not lawful for her to give sadaqah from her husband’s property without his permission. Abu Dawud said This version weakens the version narrated by Hammam (bin Munabbih).
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1684


قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف
46. باب فِي صِلَةِ الرَّحِمِ
46. باب: رشتے داروں سے صلہ رحمی (اچھے برتاؤ) کا بیان۔
Chapter: On Doing Kindness To Near Relatives.
حدیث نمبر: 1689
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد هو ابن سلمة، عن ثابت، عن انس، قال: لما نزلت لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون سورة آل عمران آية 92، قال ابو طلحة: يا رسول الله، ارى ربنا يسالنا من اموالنا فإني اشهدك اني قد جعلت ارضي باريحاء له، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اجعلها في قرابتك"، فقسمها بين حسان بن ثابت و ابي بن كعب. قال ابو داود: بلغني عن الانصاري محمد بن عبد الله، قال ابو طلحة زيد بن سهل بن الاسود بن حرام بن عمرو بن زيد مناة بن عدي بن عمرو بن مالك بن النجار و حسان بن ثابت بن المنذر بن حرام، يجتمعان إلى حرام وهو الاب الثالث، و ابي بن كعب بن قيس بن عتيك بن زيد بن معاوية بن عمرو بن مالك بن النجار، فعمرو يجمع حسان و ابا طلحة و ابيا: قال الانصاري: بين ابي و ابي طلحة ستة آباء.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ هُوَ ابْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92، قَالَ أَبُو طَلْحَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَى رَبَّنَا يَسْأَلُنَا مِنْ أَمْوَالِنَا فَإِنِّي أُشْهِدُكَ أَنِّي قَدْ جَعَلْتُ أَرْضِي بِأَرِيحَاءَ لَهُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اجْعَلْهَا فِي قَرَابَتِكَ"، فَقَسَمَهَا بَيْنَ حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ وَ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ. قَالَ أَبُو دَاوُد: بَلَغَنِي عَنِ الْأَنْصَارِيِّ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ أَبُو طَلْحَةَ زَيْدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ الْأَسْوَدِ بْنِ حَرَامِ بْنِ عَمْرِو بْنِ زَيْدِ مَنَاةَ بْنِ عَدِيِّ بْنِ عَمْرِو بْنِ مَالِكِ بْنِ النَّجَّارِ وَ حَسَّانُ بْنُ ثَابِتِ بْنِ الْمُنْذِرِ بْنِ حَرَامٍ، يَجْتَمِعَانِ إِلَى حَرَامٍ وَهُوَ الْأَبُ الثَّالِثُ، وَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبِ بْنِ قَيْسِ بْنِ عَتِيكِ بْنِ زَيْدِ بْنِ مُعَاوِيَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ مَالِكِ بْنِ النَّجَّارِ، فَعَمْرٌو يَجْمَعُ حَسَّانَ وَ أَبَا طَلْحَةَ وَ أُبَيًّا: قَالَ الْأَنْصَارِيُّ: بَيْنَ أُبَيٍّ وَ أَبِي طَلْحَةَ سِتَّةُ آبَاءٍ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب «لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون» کی آیت نازل ہوئی تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! میرا خیال ہے کہ ہمارا رب ہم سے ہمارے مال مانگ رہا ہے، میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اریحاء نامی اپنی زمین اسے دے دی، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: اسے اپنے قرابت داروں میں تقسیم کر دو، تو انہوں نے اسے حسان بن ثابت اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہما کے درمیان تقسیم کر دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مجھے محمد بن عبداللہ انصاری سے یہ بات معلوم ہوئی کہ ابوطلحہ کا نام: زید بن سہل بن اسود بن حرام بن عمرو ابن زید مناۃ بن عدی بن عمرو بن مالک بن النجار ہے، اور حسان: ثابت بن منذر بن حرام کے بیٹے ہیں، اس طرح ابوطلحہ رضی اللہ عنہ اور حسان رضی اللہ عنہ کا سلسلہ نسب حرام پر مل جاتا ہے وہی دونوں کے تیسرے باپ (پردادا) ہیں، اور ابی رضی اللہ عنہ کا سلسلہ نسب اس طرح ہے: ابی بن کعب بن قیس بن عتیک بن زید بن معاویہ بن عمرو بن مالک بن نجار، اس طرح عمرو: حسان، ابوطلحہ اور ابی تینوں کو سمیٹ لیتے ہیں یعنی تینوں کے جد اعلیٰ ہیں، انصاری (محمد بن عبداللہ) کہتے ہیں: ابی رضی اللہ عنہ اور ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے نسب میں چھ آباء کا فاصلہ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/تفسیر القرآن (آل عمران) 6 (2927)، (تحفة الأشراف:315)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوکالة 15 (2318)، والوصایا 10 (2752)، وتفسیر القرآن 5 (4554)، والأشربة 13 (5611)، صحیح مسلم/الزکاة 13 (998)، موطا امام مالک/الجامع 83، مسند احمد (3/115، 285)، سنن الدارمی/الزکاة 23 (1695) (صحیح)» ‏‏‏‏

Anas said When the verse “You will never attain righteousness until you give freely of what you love" came down, Abu Talhah said Messenger of Allah ﷺ, I think our Lord asks us for our property. I call you as witness that I dedicate my land at Ariha ‘to Him’. The Messenger of Allah ﷺ said to him Divide it among your nearest relatives. So he divided it among Hassan bin Thabit and Ubayy bin Kaab. Abu Dawud said I have been gold by an Ansari Muhammad bin Abdallah that the name of Abu Talhah is Zaid bin Sahal bin al-Aswad bin Haram bin ‘Amar bin Zaid bin Manat bin Adi bin Amr bin Malik bin al-Najjar; and Hassan bin Tabit is son of al-Mundhir in al-Haram. Thus both of them (Abu Talhah and Hassan) have their common link in Haram who is the third great grandfather. Ubbay bin Kaab is son of Qais bin ‘Atik bin Zaid bin Muawiyah bin Amr bin Malik bin al-Najjar. Thus the common tie between Hassan, Abu Talhah and Ubbay is Amr (bin Malik). The Ansari said between Ubbay and Abi Talhah there are six great grandfathers.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1685


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1690
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري، عن عبدة، عن محمد بن إسحاق، عن بكير بن عبد الله بن الاشج، عن سليمان بن يسار، عن ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: كانت لي جارية فاعتقتها فدخل علي النبي صلى الله عليه وسلم فاخبرته، فقال:" آجرك الله، اما إنك لو كنت اعطيتها اخوالك كان اعظم لاجرك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: كَانَتْ لِي جَارِيَةٌ فَأَعْتَقْتُهَا فَدَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ:" آجَرَكِ اللَّهُ، أَمَا إِنَّكِ لَوْ كُنْتِ أَعْطَيْتِهَا أَخْوَالَكِ كَانَ أَعْظَمَ لِأَجْرِكِ".
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میری ایک لونڈی تھی، میں نے اسے آزاد کر دیا، میرے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ کو اس کی خبر دی، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تمہیں اجر عطا کرے، لیکن اگر تو اس لونڈی کو اپنے ننھیال کے لوگوں کو دے دیتی تو یہ تیرے لیے بڑے اجر کی چیز ہوتی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:18058)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الہبة 15 (2592)، صحیح مسلم/الزکاة 14 (999)، سنن النسائی/الکبری/المعتق (4932) (صحیح)» ‏‏‏‏

Maimunah, wife of the Probhet ﷺ said: I had a slave girl and I set her free. When the Prophet ﷺ entered upon me, I informed him (of this). He said: May Allah give reward for it; if you had given her to your maternal uncles, it would have increased your reward
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1686


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1691
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن محمد بن عجلان، عن المقبري، عن ابي هريرة، قال: امر النبي صلى الله عليه وسلم بالصدقة، فقال رجل: يا رسول الله، عندي دينار، فقال:" تصدق به على نفسك"، قال: عندي آخر، قال:" تصدق به على ولدك"، قال: عندي آخر، قال:" تصدق به على زوجتك، او قال: زوجك"، قال: عندي آخر، قال:" تصدق به على خادمك"، قال: عندي آخر، قال:" انت ابصر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّدَقَةِ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عِنْدِي دِينَارٌ، فَقَالَ:" تَصَدَّقْ بِهِ عَلَى نَفْسِكَ"، قَالَ: عِنْدِي آخَرُ، قَالَ:" تَصَدَّقْ بِهِ عَلَى وَلَدِكَ"، قَالَ: عِنْدِي آخَرُ، قَالَ:" تَصَدَّقْ بِهِ عَلَى زَوْجَتِكَ، أَوْ قَالَ: زَوْجِكَ"، قَالَ: عِنْدِي آخَرُ، قَالَ:" تَصَدَّقْ بِهِ عَلَى خَادِمِكَ"، قَالَ: عِنْدِي آخَرُ، قَالَ:" أَنْتَ أَبْصَرُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کا حکم دیا تو ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس ایک دینار ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اپنے کام میں لے آؤ، تو اس نے کہا: میرے پاس ایک اور ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اپنے بیٹے کو دے دو، اس نے کہا: میرے پاس ایک اور ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اپنی بیوی کو دے دو، اس نے کہا: میرے پاس ایک اور ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اپنے خادم کو دے دو، اس نے کہا میرے پاس ایک اور ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب تم زیادہ بہتر جانتے ہو (کہ کسے دیا جائے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الزکاة 54 (2536)، (تحفة الأشراف: 13041)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/251، 471) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ commanded to give sadaqah. A man said: Messenger of Allah, I have a dinar. He said: Spend it on yourself. He again said: I have another. He said: Spend it on your children. He again said: I have another. He said: Spend it on your wife. He again said: I have another. He said: Spend it on your servant. He finally said: I have another. He replied: You know best (what to do with it).
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1687


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 1692
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، حدثنا ابو إسحاق، عن وهب بن جابر الخيواني، عن عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كفى بالمرء إثما ان يضيع من يقوت".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ وَهْبِ بْنِ جَابِرٍ الْخَيْوَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَفَى بِالْمَرْءِ إِثْمًا أَنْ يُضَيِّعَ مَنْ يَقُوتُ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کے گنہگار ہونے کے لیے یہ کافی ہے کہ وہ ان لوگوں کو جن کے اخراجات کی ذمہ داری اس کے اوپر ہے ضائع کر دے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:8943)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الزکاة 12 (996)، سنن النسائی/الکبری/عشرة النساء (9176)، مسند احمد (2/160، 194، 195) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی جن کی کفالت اس کے ذمہ ہو ان سے قطع تعلق کر کے نیکی کے دوسرے کاموں میں اپنا مال خرچ کرے۔

Abdullah bin Amr reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: It is sufficient sin for a man that he neglects him whom he maintains.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1688


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 1693
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، ويعقوب بن كعب، وهذا حديثه، قالا: حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن الزهري، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من سره ان يبسط عليه في رزقه وينسا في اثره فليصل رحمه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٌ، وَيَعْقُوبُ بْنُ كَعْبٍ، وَهَذَا حَدِيثُهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُبْسَطَ عَلَيْهِ فِي رِزْقِهِ وَيُنْسَأَ فِي أَثَرِهِ فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے لیے یہ بات باعث مسرت ہو کہ اس کے رزق میں اور عمر میں درازی ہو جائے تو اسے چاہیئے کہ وہ صلہ رحمی کرے (یعنی قرابت داروں کا خیال رکھے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:1516، 1555)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 13 (2067)، والأدب 12 (5986)، صحیح مسلم/البر والصلة 6 (2559)، مسند احمد (2393، 247) (صحیح)» ‏‏‏‏

Anas reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Anyone who is pleased that his sustenance is expanded and his age extended should do kindness to his near relatives.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1689


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1694
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(قدسي) حدثنا مسدد، وابو بكر بن ابي شيبة، قالا: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن عبد الرحمن بن عوف، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" قال الله: انا الرحمن وهي الرحم شققت لها اسما من اسمي، من وصلها وصلته ومن قطعها بتته".
(قدسي) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" قَالَ اللَّهُ: أَنَا الرَّحْمَنُ وَهِيَ الرَّحِمُ شَقَقْتُ لَهَا اسْمًا مِنَ اسْمِي، مَنْ وَصَلَهَا وَصَلْتُهُ وَمَنْ قَطَعَهَا بَتَتُّهُ".
عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: میں رحمن ہوں اور «رَحِم» (ناتا) ہی ہے جس کا نام میں نے اپنے نام سے مشتق کیا ہے، لہٰذا جو اسے جوڑے گا میں اسے جوڑوں گا اور جو اسے کاٹے گا، میں اسے کاٹ دوں گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البر والصلة 9 (1907)، (تحفة الأشراف:9728)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/191، 194) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdur Rahman ibn Awf: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: Allah the Exalted has said: I am Compassionate, and this has been derived from mercy. I have derived its name from My name. If anyone joins it, I shall join him, and if anyone cuts it off, I shall cut him off.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1690


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    10    11    12    13    14    15    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.