سنن ابي داود سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
1. باب فَرْضِ الْحَجِّ
باب: حج کی فرضیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1721
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْحَجُّ فِي كُلِّ سَنَةٍ أَوْ مَرَّةً وَاحِدَةً؟ قَالَ:" بَلْ مَرَّةً وَاحِدَةً فَمَنْ زَادَ فَهُوَ تَطَوُّعٌ". قَالَ أَبُو دَاوُد: هُوَ أَبُو سِنَانٍ الدُّؤَلِيُّ، كَذَا قَالَ عَبْدُ الْجَلِيلِ بْنُ حُمَيْدٍ، وَ سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ جَمِيعًا: عَنْ الزُّهْرِيِّ، وقَالَ عُقَيْلٌ: عَنْ سِنَانٍ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا حج ہر سال (فرض) ہے یا ایک بار؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(ہر سال نہیں) بلکہ ایک بار ہے اور جو ایک سے زائد بار کرے تو وہ نفل ہے“ ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوسنان سے مراد ابوسنان دؤلی ہیں، اسی طرح عبدالجلیل بن حمید اور سلیمان بن کثیر نے زہری سے نقل کیا ہے، اور عقیل سے ابوسنان کے بجائے صرف سنان منقول ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1721]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/المناسک 1 (2621)، سنن ابن ماجہ/المناسک 2 (2886)، (تحفة الأشراف: 6556)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/255، 290، 301، 303، 323، 325، 352، 370، 371)، سنن الدارمی/الحج 4 (1829) (صحیح)» (متابعات کی بنا پر یہ روایت صحیح ہے ورنہ اس کی سند میں واقع سفیان بن حسین کی زھری سے روایت میں ضعف ہے)
وضاحت: ۱؎: حج اسلام کا پانچواں بنیادی رکن ہے، جس کی فرضیت ۵ یا ۶ ہجری میں ہوئی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:حسن
وله شاھد عند مسلم (1337)
وله شاھد عند مسلم (1337)
حدیث نمبر: 1722
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ ابْنٍ لِأَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِأَزْوَاجِهِ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ:" هَذِهِ ثُمَّ ظُهُورَ الْحُصْرِ".
ابوواقد لیثی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع میں اپنی ازواج مطہرات سے فرماتے سنا: ”یہی حج ہے پھر چٹائیوں کے پشت ہیں“ ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1722]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15517)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/218، 219، 6/324) (صحیح)» (ابوواقد رضی اللہ عنہ کے لڑکے کا نام واقد ہے)
وضاحت: ۱؎: یعنی اس کے بعد تمہیں گھروں میں ہی رہنا ہے تم پر کوئی اور حج واجب نہیں، مؤلف نے اس حدیث سے اس بات پر استدلال کیا ہے کہ حج زندگی میں صرف ایک بار فرض ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:حسن
أخرجه أحمد (5/ 218 ح 21905) وابو يعلي الموصلي (1444 وفيه روايته: عن زيد بن أسلم عن ابن لأبي واقد الليثي صاحب رسول الله ﷺ عن أبيه) وصححه الحافظ في فتح الباري (4/ 74 وقال: وإسناد حديث أبي واقد صحيح)
أخرجه أحمد (5/ 218 ح 21905) وابو يعلي الموصلي (1444 وفيه روايته: عن زيد بن أسلم عن ابن لأبي واقد الليثي صاحب رسول الله ﷺ عن أبيه) وصححه الحافظ في فتح الباري (4/ 74 وقال: وإسناد حديث أبي واقد صحيح)
2. باب فِي الْمَرْأَةِ تَحُجُّ بِغَيْرِ مَحْرَمٍ
باب: عورت کا محرم کے بغیر حج کرنا جائز نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 1723
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ مُسْلِمَةٍ تُسَافِرُ مَسِيرَةَ لَيْلَةٍ إِلَّا وَمَعَهَا رَجُلٌ ذُو حُرْمَةٍ مِنْهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان عورت کے لیے یہ حلال نہیں کہ وہ ایک رات کی مسافت کا سفر کرے مگر اس حال میں کہ اس کے ساتھ اس کا کوئی محرم ہو“ ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1723]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الحج 74 (1339)، (تحفة الأشراف: 13035، 14316)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/تقصیرالصلاة 4 (1088)، سنن الترمذی/الرضاع 15 (1669)، سنن ابن ماجہ/المناسک 7 (2899)، موطا امام مالک/الاستئذان 14(37)، مسند احمد (2/236، 340، 347، 423، 437، 445، 493) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں ایک رات کی قید اتفاقی ہے، مقصد یہ نہیں کہ اس سے کم کا سفر غیر محرم کے ساتھ جائز ہے، محرم شوہر ہے یا وہ شخص جس سے ہمیشہ کے لئے نکاح حرام ہو، مثلاً باپ، دادا، نانا، بیٹا، بھائی، چچا، ماموں، بھتیجا، بھانجا، داماد وغیرہ وغیرہ، یا رضاعت سے ثابت ہونے والے رشتہ دار۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح مسلم (1339)
حدیث نمبر: 1724
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، وَالنُّفَيْلِيُّ، عَنْ مَالِكٍ. ح وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ الْحَسَنُ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ أَبِيهِ، ثُمَّ اتَّفَقُوا، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُسَافِرَ يَوْمًا وَلَيْلَةً"، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَلَمْ يَذْكُرْ الْقَعْنَبِيُّ وَ النُّفَيْلِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، رَوَاهُ ابْنُ وَهْبٍ، وَ عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ مَالِكٍ، كَمَا قَالَ الْقَعْنَبِيُّ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھنے والی عورت کے لیے یہ حلال نہیں کہ وہ ایک دن اور ایک رات کا سفر کرے“۔ پھر انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی جو اوپر گزری۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1724]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12960، 13010، 14317)، انظر حدیث رقم (1723) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح فذكر معناه
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح مسلم (1339)
حدیث نمبر: 1725
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَذَكَرَ نَحْوَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" بَرِيدًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، پھر انہوں نے اسی جیسی روایت ذکر کی البتہ اس میں (دن رات کی مسافت کے بجائے) «بريدا» کہا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1725]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظرحدیث رقم: (1723)، (تحفة الأشراف: 12960) (شاذ)» (جریر نے «یوم» یا «لیلة» کی جگہ «برید» کی روایت کی ہے جو جماعت کی روایت کے مخالف ہے)
وضاحت: ۱؎: «برید» : چار فرسخ کا ہوتا ہے، اور ایک فرسخ تین میل کا، اس طرح «برید» بارہ میل کا ہوا۔
قال الشيخ الألباني: شاذ
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده صحيح
صححه ابن خزيمة (2527 وسنده صحيح، 2526) وانظر الحديث السابق (1724)
صححه ابن خزيمة (2527 وسنده صحيح، 2526) وانظر الحديث السابق (1724)
حدیث نمبر: 1726
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَهَنَّادٌ، أَنَّ أَبَا مُعَاوِيَةَ، وَوَكِيعًا حَدَّثَاهُمْ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُسَافِرَ سَفَرًا فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فَصَاعِدًا إِلَّا وَمَعَهَا أَبُوهَا أَوْ أَخُوهَا أَوْ زَوْجُهَا أَوِ ابْنُهَا أَوْ ذُو مَحْرَمٍ مِنْهَا".
ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی عورت کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو یہ حلال نہیں کہ وہ تین یا اس سے زیادہ دنوں کی مسافت کا سفر کرے سوائے اس صورت کے کہ اس کے ساتھ اس کا باپ ہو یا اس کا بھائی یا اس کا شوہر یا اس کا بیٹا یا اس کا کوئی محرم ۱؎“۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1726]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الحج 74 (1340)، سنن الترمذی/الرضاع 15 (1169)، سنن ابن ماجہ/المناسک 7 (2898)، (تحفة الأشراف: 4004)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/فضل الصلاة في مسجد مکة والمدینة 6 (1197)، وجزاء الصید 26 (1864)، والصوم 67 (1995)، مسند احمد (3/54)، سنن الدارمی/الاستئذان 46 (2720) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: جیسے: نانا، دادا، چچا، ماموں، بھتیجا، اور بھانجا وغیرہ جو سب کے سب سگے ہوں، یا رضاعی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح مسلم (1340)
حدیث نمبر: 1727
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُسَافِرُ الْمَرْأَةُ ثَلَاثًا إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا: ”عورت تین دن کا سفر نہ کرے مگر اس حال میں کہ اس کے ساتھ کوئی محرم ہو“۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1727]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/تقصیر الصلاة 4 (1086)، صحیح مسلم/الحج 74 (1338)، (تحفة الأشراف: 8147) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح بخاري (1087) صحيح مسلم (1338)
حدیث نمبر: 1728
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ،" أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يُرْدِفُ مَوْلَاةً لَهُ، يُقَالُ لَهَا: صَفِيَّةُ، تُسَافِرُ مَعَهُ إِلَى مَكَّةَ".
نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنی لونڈی کو جسے صفیہ کہا جاتا تھا اپنے ساتھ سواری پر بیٹھا کر مکہ لے جاتے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1728]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح
أخرجه البيھقي (5/226) سفيان الثوري تابعه عقبة بن خالد
أخرجه البيھقي (5/226) سفيان الثوري تابعه عقبة بن خالد
3. باب " لاَ صَرُورَةَ " فِي الإِسْلاَمِ
باب: «صرورت» (حج اور نکاح نہ کرنا) اسلام میں نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 1729
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ يَعْنِي سُلَيْمَانَ بْنَ حَيَّانَ الْأَحْمَرَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا صَرُورَةَ فِي الْإِسْلَامِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام میں «صرورة» نہیں ہے“۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1729]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6162)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/312) (ضعیف)» (اس کے راوی عمر بن عطاء بن دراز ضعیف ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف
عمر بن عطاء اختلف في تعينه و ھو ابن وراز وھو ضعيف (تق : 4949)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 69
إسناده ضعيف
عمر بن عطاء اختلف في تعينه و ھو ابن وراز وھو ضعيف (تق : 4949)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 69
4. باب التَّزَوُّدِ فِي الْحَجِّ
باب: سفر حج میں زاد راہ لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1730
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْفُرَاتِ يَعْنِي أَبَا مَسْعُودٍ الرَّازِيَّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمَخْرَمِيُّ وَهَذَا لَفْظُهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، عَنْ وَرْقَاءَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" كَانُوا يَحُجُّونَ وَلَا يَتَزَوَّدُونَ"، قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ:" كَانَ أَهْلُ الْيَمَنِ أَوْ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ يَحُجُّونَ وَلَا يَتَزَوَّدُونَ، وَيَقُولُونَ: نَحْنُ الْمُتَوَكِّلُونَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ: وَتَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَى سورة البقرة آية 197، الْآيَةَ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ لوگ حج کو جاتے اور زاد راہ نہیں لے جاتے۔ ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اہل یمن یا اہل یمن میں سے کچھ لوگ حج کو جاتے اور زاد راہ نہیں لیتے اور کہتے: ہم متوکل (اللہ پر بھروسہ کرنے والے) ہیں تو اللہ نے آیت کریمہ «وتزودوا فإن خير الزاد التقوى» ۱؎ (زاد راہ ساتھ لے لو اس لیے کہ بہترین زاد راہ یہ ہے کہ آدمی سوال سے بچے) نازل فرمائی۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1730]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الحج 6 (1523)، سنن النسائی/الکبری/السیر (8790)، (تحفة الأشراف: 6166) (صحیح)»
وضاحت: وضاحت ۱؎: سورة البقرة: (۱۹۸)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح بخاري (1523)

