الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
حدیث نمبر: 1755
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا جبارة بن المغلس ، حدثنا مندل بن علي ، حدثنا عمر بن صهبان ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم لا يغدو يوم الفطر حتى يغذي اصحابه من صدقة الفطر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ ، حَدَّثَنَا مَنْدَلُ بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ صَهْبَانَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَغْدُو يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى يُغَذِّيَ أَصْحَابَهُ مِنْ صَدَقَةِ الْفِطْرِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر میں عید گاہ اس وقت تک نہیں جاتے تھے جب تک کہ اپنے (مساکین) صحابہ کو اس صدقہ فطر میں سے کھلا نہ دیتے (جو آپ کے پاس جمع ہوتا)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8234، ومصباح الزجاجة: 631) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (جبارہ، مندل اور عمر بن صہبان ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 4248)

It was narrated that Ibn ‘Umar said: “The Prophet (ﷺ) would not go out on the Day of Fitr until he had had given his Companions some of the charity of Fitr to eat.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 1756
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا ابو عاصم ، حدثنا ثواب بن عتبة المهري ، عن ابن بريدة ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان لا يخرج يوم الفطر حتى ياكل، وكان لا ياكل يوم النحر حتى يرجع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا ثَوَابُ بْنُ عُتْبَةَ الْمَهْرِيُّ ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ لَا يَخْرُجُ يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى يَأْكُلَ، وَكَانَ لَا يَأْكُلُ يَوْمَ النَّحْرِ حَتَّى يَرْجِعَ".
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے دن جب تک کہ کچھ کھا نہ لیتے نہیں نکلتے اور عید الاضحی کے دن نہیں کھاتے جب تک کہ (عید گاہ سے) واپس نہ آ جاتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 273 (542)، (تحفة الأشراف: 1954)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/252، 360)، سنن الدارمی/الصلاة 217 (1641) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ عیدالفطر کے دن نماز عید سے پہلے کچھ کھانا، اور عیدالاضحی کے دن بغیر کچھ کھائے نماز ادا کرنا سنت ہے، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کھانے میں کسی خاص چیز کی ہدایت نہیں ہے، البتہ کھجور یا چھوہارے کھا کر جانا مسنون ہے، اس لیے رسول اللہ ﷺ عیدالفطر کے دن طاق کھجوریں کھا کر عیدگاہ جایا کرتے تھے۔

It was narrated from Ibn Buraidah from his father, that: The Messenger of Allah (ﷺ) would not go out on the Day of Fitr until he had eaten, and he would not eat on the Day of Nahr (the day of sacrifice) until he came back.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
50. بَابُ: مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامُ رَمَضَانَ قَدْ فَرَّطَ فِيهِ
50. باب: کوتاہی سے میت کے رہ جانے والے روزوں کے حکم کا بیان۔
Chapter: One who dies owing a fast from Ramadan which he neglected
حدیث نمبر: 1757
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا قتيبة ، حدثنا عبثر ، عن اشعث ، عن محمد بن سيرين ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من مات وعليه صيام شهر فليطعم عنه مكان كل يوم مسكين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْثَرُ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامُ شَهْرٍ فَلْيُطْعَمْ عَنْهُ مَكَانَ كُلِّ يَوْمٍ مِسْكِينٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مر جائے، اور اس پہ رمضان کے روزے ہوں تو اس کی جانب سے ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلایا جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصوم 23 (718)، (تحفة الأشراف: 8423) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں محمد بن سیرین کا ذکر وہم ہے، سنن ترمذی میں صرف ”محمد“ کا ذکر بغیر کسی نسبت کے ہے، امام ترمذی کہتے ہیں کہ محمد سے میرے نزدیک ابن عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ ہیں، اور اس حدیث کو ہم مرفوعاً اسی طریق سے جانتے ہیں، اور صحیح ابن عمر رضی اللہ عنہما سے موقوفاً ہے، نیز ملاحظہ ہو: صحیح ابن خزیمہ 2056، وکامل ابن عدی 1؍365، اور محمد بن عبدالرحمن بن أبی لیلیٰ سوء حفظ کی وجہ سے ضعیف ہیں، حافظ ابن حجر کہتے ہیں: «صدوق سئی الحفظ جداً» ، صدوق ہیں، اور حافظہ بہت برا ہے)

It was narrated from Ibn ‘Umar that the Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Whoever dies owing the fasts of a month, one poor person should be fed on his behalf for each day.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
51. بَابُ: مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامٌ مِنْ نَذْرٍ
51. باب: میت کے نذر والے روزے کے حکم کا بیان۔
Chapter: One who dies owing a fast that he vowed to observe
حدیث نمبر: 1758
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن سعيد ، حدثنا ابو خالد الاحمر ، عن الاعمش ، عن مسلم البطين ، والحكم ، وسلمة بن كهيل ، عن سعيد بن جبير ، وعطاء ، ومجاهد ، عن ابن عباس ، قال: جاءت امراة إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إن اختي ماتت وعليها صيام شهرين متتابعين، قال:" ارايت لو كان على اختك دين اكنت تقضينه؟"، قالت: بلى، قال:" فحق الله احق".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ ، وَالْحَكَمِ ، وَسَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، وَعَطَاءٍ ، وَمُجاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُخْتِي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا صِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ، قَالَ:" أَرَأَيْتِ لَوْ كَانَ عَلَى أُخْتِكِ دَيْنٌ أَكُنْتِ تَقْضِينَهُ؟"، قَالَتْ: بَلَى، قَالَ:" فَحَقُّ اللَّهِ أَحَقُّ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، اور اس نے کہا: اللہ کے رسول! میری بہن کا انتقال ہو گیا، اور اس پہ مسلسل دو ماہ کے روزے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بتاؤ اگر تمہاری بہن پہ قرض ہوتا تو کیا تم اسے ادا کرتیں؟ اس نے کہا: ہاں، ضرور ادا کرتی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا حق ادا کرنا زیادہ اہم ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 42 (1953)، صحیح مسلم/الصیام 27 (1148)، سنن ابی داود/الأیمان 26 (3310)، سنن الترمذی/الصوم 22 (716)، (تحفة الأشراف: 5612، 5395، 5513، 9852، 5895، 9561، 6385، 6396، 6322)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/224، 227، 258، 362)، سنن الدارمی/الصوم 49 (1809) لکن عندھم: أن أمي ماتت (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “A woman came to the Prophet (ﷺ) and said: ‘O Messenger of Allah, my sister has died and she owed a fast of two consecutive months.’ He said: ‘Do you not think that if your sister owed a debt, you would pay it off for her?’ She said: ‘Of course.’ He said: ‘The right of Allah is greater.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1759
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا زهير بن محمد ، حدثنا عبد الرزاق ، عن سفيان ، عن عبد الله بن عطاء ، عن ابن بريدة ، عن ابيه ، قال: جاءت امراة إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إن امي ماتت وعليها صوم، افاصوم عنها؟، قال:" نعم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا صَوْمٌ، أَفَأَصُومُ عَنْهَا؟، قَالَ:" نَعَمْ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، اور اس نے کہا: اللہ کے رسول! میری ماں کا انتقال ہو گیا، اور اس پر روزے تھے، کیا میں اس کی طرف سے روزے رکھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصوم 27 (1149)، سنن ابی داود/الزکاة 31 (1656)، الوصایا 12 (2877)، الإیمان 25 (3309)، سنن الترمذی/ الزکاة 31 (667)، (تحفة الأشراف: 1980)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/351، 361) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: علامہ ابن القیم فرماتے ہیں کہ میت کی طرف سے نذر کا روزہ رکھنا جائز ہے، اور فرض اصلی یعنی رمضان کا جائز نہیں، عبداللہ بن عباس اور ان کے اصحاب اور امام احمد کا یہی قول ہے اور یہ صحیح ہے کیونکہ فرض روزہ مثل نماز کے ہے، اور نماز کوئی دوسرے کی طرف سے نہیں پڑھ سکتا، اور نذر مثل قرض کے ہے تو میت کی طرف سے وارث کا ادا کرنا کافی ہو گا، جیسے اس کی طرف سے قرض ادا کرنا، الروضہ الندیہ میں ہے کہ میت کی طرف سے ولی کا روزہ رکھنا اس وقت کافی ہو گا جب اس نے عذر سے صیام رمضان نہ رکھے ہوں، لیکن اگر بلا عذر کسی نے صیام رمضان نہ رکھے تو اس کی طرف سے ولی کا روزے رکھنا کافی نہ ہو گا جیسے میت کی طرف سے توبہ کرنا، یا اسلام لانا یا نماز ادا کرنا کافی نہیں ہے، اور ظاہر مضمون حدیث کا یہ ہے کہ ولی پر میت کی طرف سے روزہ رکھنا یا کھانا کھلانا واجب ہے خواہ میت نے وصیت کی ہو اس کی یا نہ کی ہو۔

It was narrated from Ibn Buraidah that his father said: “A woman came to the Prophet (ﷺ) and said: ‘O Messenger of Allah, my mother has died and she owed a fast. Should I fast on her behalf?’ He said: ‘Yes.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
52. بَابُ: فِيمَنْ أَسْلَمَ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ
52. باب: جو رمضان میں اسلام لائے اس کے روزے کا بیان۔
Chapter: One who becomes Muslim during the month of Ramadan
حدیث نمبر: 1760
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا احمد بن خالد الوهبي ، حدثنا محمد بن إسحاق ، عن عيسى بن عبد الله بن مالك ، عن عطية بن سفيان بن عبد الله بن ربيعة /a>، قال: حدثنا وفدنا الذين قدموا على رسول الله صلى الله عليه وسلم بإسلام ثقيف، قال: وقدموا عليه في رمضان، فضرب عليهم قبة في المسجد، فلما اسلموا صاموا ما بقي عليهم من الشهر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَهْبِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق ، عَنْ عِيسَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبِيعَةَ /a>، قَالَ: حَدَّثَنَا وَفْدُنَا الَّذِينَ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِسْلَامِ ثَقِيفٍ، قَالَ: وَقَدِمُوا عَلَيْهِ فِي رَمَضَانَ، فَضَرَبَ عَلَيْهِمْ قُبَّةً فِي الْمَسْجِدِ، فَلَمَّا أَسْلَمُوا صَامُوا مَا بَقِيَ عَلَيْهِمْ مِنَ الشَّهْرِ".
عطیہ بن سفیان کہتے ہیں کہ ہمارے اس وفد نے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گیا تھا، ہم سے بنو ثقیف کے قبول اسلام کا واقعہ بیان کیا کہ بنو ثقیف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رمضان میں آئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے مسجد میں ایک خیمہ لگایا، جب ان لوگوں نے اسلام قبول کر لیا، تو رمضان کے جو دن باقی رہ گئے تھے، ان میں انہوں نے روزے رکھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15644، ومصباح الزجاجة: 632) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، اور عیسیٰ بن عبد اللہ مجہول ہیں)

وضاحت:
۱؎: اس پر اتفاق ہے کہ کافر اگر رمضان میں مسلمان ہو تو جتنے دن رمضان کے باقی ہوں ان میں روزے رکھے، لیکن اگلے روزوں کی قضا اس پر لازم نہیں ہے۔

It was narrated that ‘Atiyyah bin Sufyan bin ‘Abdullah bin Rabi’ah said: “Our delegation who went to the Messenger of Allah (ﷺ) to announce the Islam of Thaqif told us that they came to him in Ramadan. He set up a tent for them in the mosque, and when they became Muslim, they fasted what was left of the month.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
53. بَابٌ في الْمَرْأَةِ تَصُومُ بِغَيْرِ إِذْنِ زَوْجِهَا
53. باب: شوہر کی اجازت کے بغیر عورت نفلی روزہ رکھے تو اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: A woman who fasts without the permission of her husband
حدیث نمبر: 1761
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا تصوم المراة وزوجها شاهد يوما من غير شهر رمضان إلا بإذنه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَصُومُ الْمَرْأَةُ وَزَوْجُهَا شَاهِدٌ يَوْمًا مِنْ غَيْرِ شَهْرِ رَمَضَانَ إِلَّا بِإِذْنِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر عورت رمضان کے علاوہ کسی دن (نفلی روزہ) نہ رکھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصوم 65 (782)، (تحفة الأشراف: 13680)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/النکاح 84 (5192)، صحیح مسلم/الزکاة 26 (1026)، سنن ابی داود/الصوم 74 (2458)، مسند احمد (2/245، 361)، سنن الدارمی/الصوم 20 (1761) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (ﷺ) said: “When her husband is present, no woman should fast any day apart from the month of Ramadan without his permission.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1762
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا يحيى بن حماد ، حدثنا ابو عوانة ، عن سليمان ، عن ابي صالح ، عن ابي سعيد ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم النساء ان يصمن إلا بإذن ازواجهن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النِّسَاءَ أَنْ يَصُمْنَ إِلَّا بِإِذْنِ أَزْوَاجِهِنَّ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو منع فرمایا کہ وہ اپنے شوہروں کی اجازت کے بغیر (نفلی) روزہ رکھیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ: (تحفة الأشراف: 4020، ومصباح الزجاجة: 633)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصوم 74 (2459)، مسند احمد (3/80، 84)، سنن الدارمی/الصوم 20 (1760) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Abu Sa’eed said: “The Messenger of Allah (ﷺ) forbade women from fasting without the permission of their husbands.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
54. بَابُ: فِيمَنْ نَزَلَ بِقَوْمٍ فَلاَ يَصُومُ إِلاَّ بِإِذْنِهِمْ
54. باب: مہمان میزبان کی اجازت کے بغیر (نفلی) روزہ نہ رکھے۔
Chapter: One who stays among a people should not fast without their permission
حدیث نمبر: 1763
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى الازدي ، حدثنا موسى بن داود ، وخالد بن ابي يزيد ، قالا: حدثنا ابو بكر المدني ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا نزل الرجل بقوم، فلا يصوم إلا بإذنهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْأَزْدِيُّ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، وَخَالِدُ بْنُ أَبِي يَزِيدَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْمَدَنِيُّ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا نَزَلَ الرَّجُلُ بِقَوْمٍ، فَلَا يَصُومُ إِلَّا بِإِذْنِهِمْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی آدمی کسی قوم کا مہمان ہو تو ان کی اجازت کے بغیر روزہ نہ رکھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17341)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصوم 70 (789) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏

It was narrated from ‘Aishah that the Prophet (ﷺ) said: “If a man stays among a people, he should not fast without their permission.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
55. بَابُ: فِيمَنْ قَالَ الطَّاعِمُ الشَّاكِرُ كَالصَّائِمِ الصَّابِرِ
55. باب: کھانا کھا کر اللہ کا شکر ادا کرنے والا ثواب میں صبر کرنے والے روزہ دار کے ہم رتبہ ہے۔
Chapter: Concerning one who says that a grateful eater is like a patient fasting person
حدیث نمبر: 1764
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن حميد بن كاسب ، حدثنا محمد بن معن ، عن ابيه ، وعن عبد الله بن عبد الله الاموي ، عن معن بن محمد ، عن حنظلة بن علي الاسلمي ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" الطاعم الشاكر بمنزلة الصائم الصابر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْنٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، وعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأُمَوِيِّ ، عَنْ مَعْنِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ عَلِيٍّ الْأَسْلَمِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" الطَّاعِمُ الشَّاكِرُ بِمَنْزِلَةِ الصَّائِمِ الصَّابِرِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھانا کھا کر اللہ کا شکر ادا کرنے والا صبر کرنے والے روزہ دار کے ہم رتبہ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12294)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/صفة القیامة 43 (2486) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (ﷺ) said: “A grateful eater is equal to a patient fasting person.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    9    10    11    12    13    14    15    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.