الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Chapters on Divorce
حدیث نمبر: 2076
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن اسامة بن زيد ، عن القاسم بن محمد ، عن عائشة ، قالت: مضى في بريرة ثلاث سنن خيرت حين اعتقت، وكان زوجها مملوكا وكانوا يتصدقون عليها، فتهدي إلى النبي صلى الله عليه وسلم فيقول:" هو عليها صدقة وهو لنا هدية، وقال: الولاء لمن اعتق".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: مَضَى فِي بَرِيرَةَ ثَلَاثُ سُنَنٍ خُيِّرَتْ حِينَ أُعْتِقَتْ، وَكَانَ زَوْجُهَا مَمْلُوكًا وَكَانُوا يَتَصَدَّقُونَ عَلَيْهَا، فَتُهْدِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُولُ:" هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ وَهُوَ لَنَا هَدِيَّةٌ، وَقَالَ: الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ بریرہ میں تین سنتیں سامنے آئیں ایک تو یہ کہ جب وہ آزاد ہوئیں تو انہیں اختیار دیا گیا، اور ان کے شوہر غلام تھے، دوسرے یہ کہ لوگ بریرہ رضی اللہ عنہا کو صدقہ دیا کرتے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدیہ کر دیتیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: وہ اس کے لیے صدقہ ہے، اور ہمارے لیے ہدیہ ہے، تیسرے یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کے سلسلہ میں فرمایا: حق ولاء (غلام یا لونڈی کی میراث) اس کا ہے جو آزاد کرے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17432)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العتق 10 (2536)، الأطعمة 31 (5430)، الفرائض 20 (6760)، 22 (6754)، 23 (6759)، سنن ابی داود/الفرائض 12 (2916)، سنن الترمذی/البیوع 33 (2126)، الولاء 1 (2125)، سنن النسائی/الطلاق 30 (3479)، موطا امام مالک/الطلاق10 (25)، مسند احمد (6/42، 170، 180، 186، 209)، سنن الدارمی/الطلاق 15 (2336) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جب بریرہ رضی اللہ عنہا کے مالکوں نے ولاء (حق وراثت) لینا چاہا تو ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم ﷺ سے ذکر کیا، آپ ﷺ نے فرمایا: اس کو خرید کر آزاد کر دو، ولاء (حق وراثت) اسی کو ملے گا جو آزاد کرے۔

It was narrated that Aishah said: 'Three Sunan were established because of Barirah: She was given the choice (of whether to remain married) when she was freed, and her husband was a slave; they used to give her charity and she used to give it as a gift to the Prophet (ﷺ), and he would say: 'It is charity for her and a gift for us,' and he said, the 'Wala' is for the one who set the slave free.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 2077
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن الاسود ، عن عائشة ، قالت:" امرت بريرة، ان تعتد بثلاث حيض".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" أُمِرَتْ بَرِيرَةُ، أَنْ تَعْتَدَّ بِثَلَاثِ حِيَضٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ بریرہ رضی اللہ عنہا کو حکم دیا گیا کہ وہ تین حیض عدت گزاریں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16002، ومصباح الزجاجة: 731) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that 'Aishah said: "Barirah was told to observe the waiting period for three menstrual cycles."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2078
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن توبة ، حدثنا عباد بن العوام ، عن يحيى بن ابي إسحاق ، عن عبد الرحمن بن اذينة ، عن ابي هريرة ،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خير بريرة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ تَوْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أُذَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيَّرَ بَرِيرَةَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو اختیار دیا (کہ وہ اپنے شوہر مغیث کی زوجیت میں رہیں یا نہ رہیں)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13590، ومصباح الزجاجة: 732) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Hurairah that: the Messenger of Allah (ﷺ) gave Barirah the choice.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
30. بَابٌ في طَلاَقِ الأَمَةِ وَعِدَّتِهَا
30. باب: لونڈی کی طلاق اور عدت کا بیان۔
Chapter: Divorce and waiting period of a slave woman
حدیث نمبر: 2079
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن طريف ، وإبراهيم بن سعيد الجوهري ، قالا: حدثنا عمر بن شبيب المسلي ، عن عبد الله بن عيسى ، عن عطية ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" طلاق الامة اثنتان وعدتها حيضتان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ شَبِيبٍ الْمُسْلِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى ، عَنْ عَطِيَّةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" طَلَاقُ الْأَمَةِ اثْنَتَانِ وَعِدَّتُهَا حَيْضَتَانِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لونڈی کے لیے دو طلاقیں ہیں، اور اس کی عدت دو حیض ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7338، ومصباح الزجاجة: 733) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ضعف کا سبب عطیہ العوفی ہیں، جو ضعیف ہیں)

It was narrated from Ibn 'Urnar that the Messenger of Allah (ﷺ), said: "The divorce of a slave woman is twice, and her waiting period is two menstrual cycles. "
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 2080
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا ابو عاصم ، حدثنا ابن جريج ، عن مظاهر بن اسلم ، عن القاسم ، عن عائشة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" طلاق الامة تطليقتان، وقرؤها حيضتان". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قال ابو عاصم : فذكرته لمظاهر ، فقلت: حدثني كما حدثت ابن جريج، فاخبرني: عن القاسم ، عن عائشة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" طلاق الامة تطليقتان، وقرؤها حيضتان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ مُظَاهِرِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" طَلَاقُ الْأَمَةِ تَطْلِيقَتَانِ، وَقُرْؤُهَا حَيْضَتَانِ". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قَالَ أَبُو عَاصِمٍ : فَذَكَرْتُهُ لِمُظَاهِرٍ ، فَقُلْتُ: حَدِّثْنِي كَمَا حَدَّثْتَ ابْنَ جُرَيْجٍ، فَأَخْبَرَنِي: عَنَ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" طَلَاقُ الْأَمَةِ تَطْلِيقَتَانِ، وَقُرْؤُهَا حَيْضَتَانِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لونڈی کی دو طلاقیں ہیں، اور اس کی عدت دو حیض ہے۔ ابوعاصم کہتے ہیں کہ میں نے مظاہر بن اسلم سے اس حدیث کا ذکر کیا اور ان سے عرض کیا کہ یہ حدیث آپ مجھ سے ویسے ہی بیان کریں جیسے کہ آپ نے ابن جریج سے بیان کی ہے، تو انہوں نے مجھے «قاسم عن عائشہ» کے طریق سے بتایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لونڈی کے لیے دو طلاقیں ہیں اور اس کی عدت دو حیض ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطلاق 6 (2189)، سنن الترمذی/الطلاق 7 (1182)، (تحفة الأشراف: 17555)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الطلاق 17 (2340) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں مظاہر بن أسلم ضعیف راوی ہیں)

It was narrated from 'Aishah that the Prophet (ﷺ) said: "The divorce of a slave woman is twice, and her (waiting) period is two menstrual cycles." Abu 'Asim said: "I mentioned this to Muzahir and said: 'Tell me what you told Ibn Juraij.' So he told me, narrating from Qasim from 'Aishah, that the Prophet (ﷺ) said: 'The divorce of a slave woman is twice, and her (waiting) period is two menstrual cycles."'
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
31. بَابُ: طَلاَقِ الْعَبْدِ
31. باب: غلام کی طلاق کا بیان۔
Chapter: The divorce performed by a slave
حدیث نمبر: 2081
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا يحيى بن عبد الله بن بكير ، حدثنا ابن لهيعة ، عن موسى بن ايوب الغافقي ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل، فقال: يا رسول الله، إن سيدي زوجني امته، وهو يريد ان يفرق بيني وبينها، قال: فصعد رسول الله صلى الله عليه وسلم المنبر، فقال:" يا ايها الناس ما بال احدكم يزوج عبده امته، ثم يريد ان يفرق بينهما، إنما الطلاق لمن اخذ بالساق".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَيُّوبَ الْغَافِقِيِّ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ سَيِّدِي زَوَّجَنِي أَمَتَهُ، وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يُفَرِّقَ بَيْنِي وَبَيْنَهَا، قَالَ: فَصَعِدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِنْبَرَ، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَا بَالُ أَحَدِكُمْ يُزَوِّجُ عَبْدَهُ أَمَتَهُ، ثُمَّ يُرِيدُ أَنْ يُفَرِّقَ بَيْنَهُمَا، إِنَّمَا الطَّلَاقُ لِمَنْ أَخَذَ بِالسَّاقِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے مالک نے اپنی لونڈی سے میرا نکاح کر دیا تھا، اب وہ چاہتا ہے کہ مجھ میں اور میری بیوی میں جدائی کرا دے، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھے اور فرمایا: لوگو! تمہارا کیا حال ہے کہ تم میں سے ایک شخص اپنے غلام کا نکاح اپنی لونڈی سے کر دیتا ہے، پھر وہ چاہتا ہے کہ ان دونوں میں جدائی کرا دے، طلاق تو اسی کا حق ہے جو عورت کی پنڈلی پکڑے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6219، ومصباح الزجاجة: 734) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں ابن لہیعہ ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد ومتابعات کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے)

وضاحت:
۱؎: یعنی جو اس سے صحبت کرتا ہو یعنی شوہر کے اختیار میں ہے۔

It was narrated that Ibn 'Abbas said: "A man came to the Prophet (ﷺ) and said: 'O Messenger of Allah, my master married me to his slave woman, and now he wants to separate me and her.' The Messenger of Allah (ﷺ) ascended the pulpit and said: 'O people, what is the matter with one of you who marries his slave to his slave woman, then wants to separate them? Divorce belongs to the one who takes hold of the calf (i.e., her husband).’ “
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن
32. بَابُ: مَنْ طَلَّقَ أَمَةً تَطْلِيقَتَيْنِ ثُمَّ اشْتَرَاهَا
32. باب: دو طلاق دینے کے بعد لونڈی کے خریدنے کا بیان۔
Chapter: One who divorces a slave woman with two divorces, then buys her
حدیث نمبر: 2082
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الملك بن زنجويه ابو بكر ، حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عمر بن معتب ، عن ابي الحسن مولى بني نوفل، قال: سئل ابن عباس : عن عبد طلق امراته تطليقتين، ثم اعتقا يتزوجها؟، قال:" نعم، فقيل له: عمن، قال: قضى بذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال عبد الرزاق، قال عبد الله بن المبارك: لقد تحمل ابو الحسن هذا صخرة عظيمة على عنقه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ زَنْجَوَيْهِ أَبُو بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُعَتِّبٍ ، عَنْ أَبِي الْحَسَنِ مَوْلَى بَنِي نَوْفَلٍ، قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ : عَنْ عَبْدٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ تَطْلِيقَتَيْنِ، ثُمَّ أُعْتِقَا يَتَزَوَّجُهَا؟، قَالَ:" نَعَمْ، فَقِيلَ لَهُ: عَمَّنْ، قَالَ: قَضَى بِذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ: لَقَدْ تَحَمَّلَ أَبُو الْحَسَنِ هَذَا صَخْرَةً عَظِيمَةً عَلَى عُنُقِهِ.
ابوالحسن مولی بنی نوفل کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے اس غلام کے بارے میں پوچھا گیا جس نے اپنی بیوی کو دو طلاق دے دی ہو پھر دونوں آزاد ہو جائیں، کیا وہ اس سے نکاح کر سکتا ہے؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جواب دیا: ہاں، کر سکتا ہے، ان سے پوچھا گیا: یہ فیصلہ کس کا ہے؟ تو وہ بولے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا فیصلہ کیا۔ عبدالرزاق کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مبارک نے کہا: ابوالحسن نے یہ حدیث روایت کر کے گویا ایک بڑا پتھر اپنی گردن پہ اٹھا لیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطلاق 6 (2187، 2188)، سنن النسائی/الطلاق 19 (3457، 3428)، (تحفة الأشراف: 6561)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/229، 334) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (عمر بن معتب ضعیف راوی ہیں)

lt was narrated that Abul Hasan, the freed slave of Banu Nawfal, said: "Ibn 'Abbas was asked about a slave who divorces his wife twice, then (they are freed). Can he marry her? He said: 'Yes.' It was said to him: 'On what basis?' He said: 'The Messenger of Allah (ﷺ) passed such a judgement .' " (D a' if)
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
33. بَابُ: عِدَّةِ أُمِّ الْوَلَدِ
33. باب: ام ولد کی عدت کا بیان۔
Chapter: The waiting period of an Umm Walad
حدیث نمبر: 2083
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن سعيد بن ابي عروبة ، عن مطر الوراق ، عن رجاء بن حيوة ، عن قبيصة بن ذؤيب ، عن عمرو بن العاص ، قال:" لا تفسدوا علينا سنة نبينا محمد صلى الله عليه وسلم عدة ام الولد اربعة اشهر وعشرا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ ، عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ:" لَا تُفْسِدُوا عَلَيْنَا سُنَّةَ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِدَّةُ أُمِّ الْوَلَدِ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا".
عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم پر ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو نہ بگاڑو، ام ولد کی عدت چار ماہ دس دن ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطلاق 48 (2308)، (تحفة الأشراف: 10743)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/ 203) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ام ولد وہ لونڈی جو اپنے مالک کا بچہ جنے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب ام ولد کے شوہر کا انتقال ہو جائے تو اس کی عدت چار ماہ دس دن ہے، گویا یہ عدت میں مثل آزاد کے ہے، اور دونوں میں کوئی فرق نہیں۔

It was narrated that 'Amr bin 'As said: "Do not corrupt the Sunnah of our Prophet Muhammad (ﷺ). The waiting period of an Umm Walad is four months and ten (days)."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
34. بَابُ: كَرَاهِيَةِ الزِّينَةِ لِلْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا
34. باب: بیوہ عورت عدت کے دنوں میں زیب و زینت نہ کرے۔
Chapter: It is disliked for a recently widowed woman to adorn herself
حدیث نمبر: 2084
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، انبانا يحيى بن سعيد ، عن حميد بن نافع ، انه سمع زينب ابنة ام سلمة تحدث، انها سمعت ام سلمة ، وام حبيبة ، تذكران ان امراة اتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: إن ابنة لها توفي عنها زوجها، فاشتكت عينها، فهي تريد ان تكحلها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قد كانت إحداكن ترمي بالبعرة عند راس الحول، وإنما هي اربعة اشهر وعشرا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ زَيْنَبَ ابْنَةَ أُمِّ سَلَمَةَ تُحَدِّثُ، أَنَّهَا سَمِعَتْ أُمَّ سَلَمَةَ ، وَأُمَّ حَبِيبَةَ ، تَذْكُرَانِ أَنَّ امْرَأَةً أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنَّ ابْنَةً لَهَا تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا، فَاشْتَكَتْ عَيْنُهَا، فَهِيَ تُرِيدُ أَنْ تَكْحَلَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عِنْدَ رَأْسِ الْحَوْلِ، وَإِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا".
ام المؤمنین ام سلمہ اور ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہما ذکر کرتی ہیں کہ ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور اس نے عرض کیا کہ اس کی بیٹی کا شوہر مر گیا ہے، اور اس کی بیٹی کی آنکھ دکھ رہی ہے وہ سرمہ لگانا چاہتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلے (زمانہ جاہلیت میں) تم سال پورا ہونے پر اونٹ کی مینگنی پھینکتی تھی اور اب تو عدت صرف چار ماہ دس دن ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الطلاق 46 (5336)، 47 (5338)، الطب 18 (5706)، صحیح مسلم/الطلاق 9 (1488)، سنن ابی داود/الطلاق 43 (2299)، سنن الترمذی/الطلاق 18 (1197)، سنن النسائی/الطلاق 55 (3530)، 67 (3568)، (تحفة الأشراف: 15876 و18259)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطلاق 35 (101)، مسند احمد (6/325، 326)، سنن الدارمی/الطلاق 12 (2330) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جاہلیت میں یہ دستور تھا کہ جب عورت کا شوہر مر جاتا تو وہ ایک خراب اور تنگ کوٹھری میں چلی جاتی، اور برے سے برے کپڑے پہنتی، نہ خوشبو لگاتی نہ زینت کرتی، کامل ایک سال تک ایسا کرتی، جب سال پورا ہو جاتا تو ایک اونٹنی کی مینگنی لاتی، عورت اس کو پھینک کر عدت سے باہر آتی، رسول اکرم ﷺ کا مطلب یہ تھا کہ جاہلیت کے زمانہ میں تو ایسی سخت تکلیف ایک سال تک سہتی تھیں، اب صرف چار مہینے دس دن تک عدت رہ گئی ہے، اس میں بھی زیب و زینت سے رکنا مشکل ہے، امام احمد اور اہلحدیث کا عمل اسی حدیث پر ہے کہ سوگ والی عورت کو سرمہ لگانا کسی طرح جائز نہیں اگرچہ عذر بھی ہو، اور حنفیہ اور مالکیہ کے نزدیک عذر کی وجہ سے جائز ہے، بلاعذر جائز نہیں، اور شافعی نے کہا رات کو لگا لے اور دن کے وقت اس کو صاف کر ڈالے، تمام فقہاء کا اس پر اتفاق ہے کہ جس عورت کا شوہر مر جائے وہ چار مہینے دس دن تک سوگ میں رہے، یعنی زیب و زینت نہ کرے۔

It was narrated from Humaid bin Nafi' that: he heard Zainab the daughter of Umm Salamah narrating that she heard Umm Salamah and Umm Habibah mention that a woman came to the Prophet (ﷺ) and said that her daughter's husband had died, and she was suffering from an eye disease, and she wanted to apply kohl to her eyes (as a remedy). The Messenger of Allah (ﷺ) said: "One of you would throw a she-camel's dropping when a year had passed (since the death of her husband. Rather it is four months and ten (days)."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
35. بَابُ: هَلْ تُحِدُّ الْمَرْأَةُ عَلَى غَيْرِ زَوْجِهَا
35. باب: کیا شوہر کے علاوہ عورت دوسرے لوگوں کا سوگ منا سکتی ہے؟
Chapter: Can a woman mourn for anyone other than her husband?
حدیث نمبر: 2085
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا يحل لامراة ان تحد على ميت فوق ثلاث إلا على زوج".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی عورت کے لیے حلال نہیں کہ شوہر کے سوا کسی میت پہ تین دن سے زیادہ سوگ منائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطلاق 9 (1491)، سنن النسائی/الطلاق 58 (3555)، (تحفة الأشراف: 16441)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطلاق 35 (104)، مسند احمد (6/37، 148، 249)، سنن الدارمی/الطلاق 12 (2329) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from 'Aishah that: the Prophet (ﷺ) said: "It is not permissible for a woman to mourn for any deceased person for more than three days, except for her husband."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    3    4    5    6    7    8    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.