الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Chapters on Divorce
حدیث نمبر: 2046
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير ، عن محمد بن إسحاق ، عن ثور ، عن عبيد بن ابي صالح ، عن صفية بنت شيبة ، قالت: حدثتني عائشة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا طلاق ولا عتاق في إغلاق".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ ثَوْرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ ، قَالَتْ: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا طَلَاقَ وَلَا عَتَاقَ فِي إِغْلَاقٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زبردستی کی صورت میں نہ طلاق واقع ہوتی ہے اور نہ عتاق (غلامی سے آزادی)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطلاق 8 (2193)، (تحفة الأشراف: 17853)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/276) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں عبید بن صالح ضعیف راوی ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 1/2047 و صحیح أبی داود: 1903)

It was narrated that Safiyyah bint Shaibah said: "Aishah told me that the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'There is no divorce and no manumission at the time of coercion.' "
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن
17. بَابُ: لاَ طَلاَقَ قَبْلَ النِّكَاحِ
17. باب: نکاح سے پہلے دی گئی طلاق کے صحیح نہ ہونے کا بیان۔
Chapter: No divorce before marriage
حدیث نمبر: 2047
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا هشيم ، انبانا عامر الاحول . ح وحدثنا ابو كريب ، حدثنا حاتم بن إسماعيل ، عن عبد الرحمن بن الحارث جميعا، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا طلاق فيما لا تملك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَنْبَأَنَا عَامِرٌ الْأَحْوَلُ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ جَمِيعًا، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا طَلَاقَ فِيمَا لَا تَمْلِكُ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی جس عورت کا بطور نکاح مالک نہیں اس کی طلاق کا کوئی اعتبار نہیں ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حدیث ھشیم أخرجہ: سنن الترمذی/الطلاق 6 (1181)، تحفة الأشراف: 8721)، وحدیث حاتم بن اسماعیل أخرجہ: سنن ابی داود/لطلاق 7 (2191، 2192)، تحفة الأشراف: 8736)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/ 185) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اب اگر کوئی طلاق دے تو اس کا فعل لغو ہے، مثلاً یوں کہے: جس عورت سے میں نکاح کروں اس کو طلاق ہے، اور اس کے بعد نکاح کرے تو اس کہنے سے طلاق نہ پڑے گی۔

It was narrated from "Amr bin Shu'aib, from his father, from his grandfather, that: the Messenger of Allah said : "There is no divorce regarding that which one does not possess."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 2048
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن سعيد الدارمي ، حدثنا علي بن الحسين بن واقد ، حدثنا هشام بن سعد ، عن الزهري ، عن عروة ، عن المسور بن مخرمة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا طلاق قبل نكاح ولا عتق قبل ملك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا طَلَاقَ قَبْلَ نِكَاحٍ وَلَا عِتْقَ قَبْلَ مِلْكٍ".
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نکاح سے پہلے طلاق نہیں، اور ملکیت سے پہلے آزادی نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11277، ومصباح الزجاجة: 723) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ہشام بن سعد ضعیف راوی ہیں، اور علی بن الحسین مختلف فیہ، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 7/ 152)

It was narrated from Miswar bin Makharamah that the Prophet (ﷺ) said: "There is no divorce before marriage, and no manumission before taking possession."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 2049
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الرزاق ، انبانا معمر ، عن جويبر ، عن الضحاك ، عن النزال بن سبرة ، عن علي بن ابي طالب رضي الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا طلاق قبل النكاح".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ جُوَيْبِرٍ ، عَنْ الضَّحَّاكِ ، عَنْ النَّزَّالِ بْنِ سَبْرَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا طَلَاقَ قَبْلَ النِّكَاحِ".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نکاح سے پہلے طلاق نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10294، ومصباح الزجاجة: 724) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں جویبر ضعیف راوی ہے، لیکن سابقہ شواہد کی وجہ سے یہ صحیح ہے)

It was narrated from ' Ali bin Abu Talib that the Prophet (ﷺ) said : "There is no divorce before marriage."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
18. بَابُ: مَا يَقَعُ بِهِ الطَّلاَقُ مِنَ الْكَلاَمِ
18. باب: جن الفاظ سے طلاق واقع ہوتی ہے ان کا بیان۔
Chapter: (Words) by which divorce takes place
حدیث نمبر: 2050
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا الاوزاعي ، قال: سالت الزهري : اي ازواج النبي صلى الله عليه وسلم استعاذت منه، فقال: اخبرني عروة ، عن عائشة ، ان ابنة الجون لما دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم فدنا منها، قالت: اعوذ بالله منك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" عذت بعظيم الحقي باهلك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، قَالَ: سَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ : أَيُّ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعَاذَتْ مِنْهُ، فَقَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ ابْنَةَ الْجَوْنِ لَمَّا دَخَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَنَا مِنْهَا، قَالَتْ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عُذْتِ بِعَظِيمٍ الْحَقِي بِأَهْلِكِ".
اوزاعی کہتے ہیں میں نے زہری سے پوچھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کون سی بیوی نے آپ سے اللہ کی پناہ مانگی تو انہوں نے کہا: مجھے عروہ نے خبر دی کی عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: جَون کی بیٹی جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خلوت میں آئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے قریب گئے تو بولی: میں آپ سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے ایک بڑی ہستی کی پناہ مانگی ہے تم اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الطلاق 3 (5254)، سنن النسائی/الطلاق 14 (3446)، (تحفة الأشراف: 16512) (صحیح)» ‏‏‏‏ (تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو: حدیث: 2037)

وضاحت:
۱؎: اس لفظ «الحقي بأهلك» یعنی اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤ میں طلاق سے کنایہ ہے، ایک تو صاف طلاق کا لفظ ہے، دوسرے وہ الفاظ ہیں جن کو کنایات کہتے ہیں، ان میں بعض الفاظ سے طلاق پڑتی ہے، بعض سے نہیں پڑتی، اور جن سے پڑتی ہے ان میں یہ شرط ہے کہ طلاق کی نیت سے کہے، اہل حدیث کے نزدیک یوں کہنے سے کہ تو مجھ پر حرام ہے، طلاق نہیں پڑتی، بخاری ومسلم نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایسا ہی روایت کیا ہے اور نسائی نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ ایک شخص ان کے پاس آیا، اور کہنے لگا: میں نے اپنی عورت کو حرام کر لیا، انہوں نے کہا: تم نے جھوٹ اور غلط کہا، وہ تم پر حرام نہیں ہے، پھر یہ آیت پڑھی: «يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ» (سورة التحريم: 1) اور سب سے سخت کفارہ ایک غلام آزاد کرنا ہے۔

Awza'i said : "I asked Zuhri: 'Which of the wives of the Prophet (ﷺ) sought refuge with Allah from him? He said : "Urwah told me, (narrating) from 'Aishah, that when the daughter of Jawn entered upon the Messenger of Allah (ﷺ) and he came close to her, she said: "I seek refuge with Allah from you." the Messenger of Allah (ﷺ) said : "You have sought refuge in the Almighty" go to your family."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح خ
19. بَابُ: طَلاَقِ الْبَتَّةِ
19. باب: بتہ یعنی بائن طلاق کا بیان۔
Chapter: Irrevocable divorce
حدیث نمبر: 2051
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، عن جرير بن حازم ، عن الزبير بن سعيد ، عن عبد الله بن علي بن يزيد بن ركانة ، عن ابيه ، عن جده ، انه طلق امراته البتة، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فساله؟، فقال:" ما اردت بها؟"، قال: واحدة، قال:" آلله ما اردت بها إلا واحدة، قال: آلله ما اردت بها إلا واحدة"، قال: فردها عليه، قال محمد بن ماجة: سمعت ابا الحسن علي بن محمد الطنافسي يقول: ما اشرف هذا الحديث، قال ابن ماجة: ابو عبيد تركه ناجية واحمد جبن عنه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ بْنِ رُكَانَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ الْبَتَّةَ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ؟، فَقَالَ:" مَا أَرَدْتَ بِهَا؟"، قَالَ: وَاحِدَةً، قَالَ:" آللَّهِ مَا أَرَدْتَ بِهَا إِلَّا وَاحِدَةً، قَالَ: آللَّهِ مَا أَرَدْتُ بِهَا إِلَّا وَاحِدَةً"، قَالَ: فَرَدَّهَا عَلَيْهِ، قَالَ مُحَمَّد بْن مَاجَةَ: سَمِعْت أَبَا الْحَسَنِ عَلِيَّ بْنَ مُحَمَّدٍ الطَّنَافِسِيَّ يَقُولُ: مَا أَشْرَفَ هَذَا الْحَدِيثَ، قَالَ ابْن مَاجَةَ: أَبُو عُبَيْدٍ تَرَكَهُ نَاجِيَةُ وَأَحْمَدُ جَبُنَ عَنْهُ.
رکانہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ (قطعی طلاق) دے دی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے ان سے پوچھا: تم نے اس سے کیا مراد لی ہے؟ انہوں نے کہا: ایک ہی مراد لی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: قسم اللہ کی کیا تم نے اس سے ایک ہی مراد لی ہے؟، انہوں نے کہا: قسم اللہ کی میں نے اس سے صرف ایک ہی مراد لی ہے، تب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بیوی انہیں واپس لوٹا دی ۱؎۔ محمد بن ماجہ کہتے ہیں: میں نے محمد بن حسن بن علی طنافسی کو کہتے سنا: یہ حدیث کتنی عمدہ ہے۔ ابن ماجہ کہتے ہیں: ابوعبیدہ نے یہ حدیث ایک گوشے میں ڈال دی ہے، اور احمد اسے روایت کرنے کی ہمت نہیں کر سکے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطلاق 14 (2206، 2207، 2208)، سنن الترمذی/الطلاق 2 (1177)، (تحفة الأشراف: 3613)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الطلاق 8 (2318) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے تین رواة زبیری سعید، عبداللہ بن علی، اور علی بن یزید ضعیف ہیں، دیکھئے: إرواء الغلیل: 2063)

وضاحت:
۱؎: «بتہ»: تین طلاق کو «بتہ» کہتے ہیں، کیونکہ «بت» کے معنی ہیں قطع کرنا، اور تین طلاقوں سے عورت شوہر سے بالکل الگ ہو جاتی ہے، پھر اس سے رجعت نہیں ہو سکتی، اور عدت گزر جانے کے بعد ایک طلاق بھی «بتہ» یعنی بائن ہو جاتی ہے۔

It was narrated from 'Abdullah bin 'Ali bin Yazid bin Rukanah, from his father, from his grandfather, that: he divorced his wife irrevocably, then he came to the Messenger of Allah (ﷺ) and asked him. He said: "What did you mean by that?" He said: "One (divorce)." He said: "By Allah did you only mean one (divorce) thereby?" He said: "By Allah, I meant one." Then he sent her back to him. (Da'if)Muhammad bin Majah said: I heard Abul-Hasan ' Ali bin Muhammad Tanafisi saying: "How noble is this Hadith." Ibn Majah said: 'Abu 'Ubaid left it (i.e., did not accept its narration) and Ahmad was fearful of it (i.e., of narrating it)."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
20. بَابُ: الرَّجُلُ يُخَيِّرُ امْرَأَتَهُ
20. باب: مرد اپنی بیوی کو ساتھ رہنے یا نہ رہنے کا اختیار دیدے۔
Chapter: A man giving his wife the choice
حدیث نمبر: 2052
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن مسلم ، عن مسروق ، عن عائشة ، قالت:" خيرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخترناه فلم نره شيئا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" خَيَّرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَرْنَاهُ فَلَمْ نَرَهُ شَيْئًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو اختیار دیا تو ہم نے آپ ہی کو اختیار کیا، پھر آپ نے اس کو کچھ نہیں سمجھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الطلاق 5 (5262)، صحیح مسلم/الطلاق 4 (1477)، سنن ابی داود/الطلاق 12 (2203)، سنن الترمذی/الطلاق 4 (1179)، سنن النسائی/النکاح 2 (3204)، الطلاق 27 (3472)، (تحفة الأشراف: 17634)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/45، 171، 173، 185، 202، 205)، سنن الدارمی/الطلاق 5 (2315) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: چاہے طلاق دے لے اور چاہے شوہر کو پسند کرے، پس اگر عورت نے شوہر کو اختیار کیا تو طلاق نہ پڑے گی، یہی قول اہل حدیث کا ہے۔

It was narrated that Aishah said: "The Messenger of Allah gave us the choice, and we chose him, and he did not consider it as something (i.e., an effective divorce)."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2053
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الرزاق ، انبانا معمر ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، قالت: لما نزلت وإن كنتن تردن الله ورسوله سورة الاحزاب آية 29 دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" يا عائشة، إني ذاكر لك امرا فلا عليك، ان لا تعجلي فيه حتى تستامري ابويك"، قالت: قد علم والله ان ابوي لم يكونا ليامراني بفراقه، قالت: فقرا علي يايها النبي قل لازواجك إن كنتن تردن الحياة الدنيا وزينتها سورة الاحزاب آية 28 الآيات، فقلت: في هذا استامر ابوي قد اخترت الله ورسوله.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: لَمَّا نَزَلَتْ وَإِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ سورة الأحزاب آية 29 دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" يَا عَائِشَةُ، إِنِّي ذَاكِرٌ لَكِ أَمْرًا فَلَا عَلَيْكِ، أَنْ لَا تَعْجَلِي فِيهِ حَتَّى تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْكِ"، قَالَتْ: قَدْ عَلِمَ وَاللَّهِ أَنَّ أَبَوَيَّ لَمْ يَكُونَا لِيَأْمُرَانِي بِفِرَاقِهِ، قَالَتْ: فَقَرَأَ عَلَيَّ يَأَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا سورة الأحزاب آية 28 الْآيَاتِ، فَقُلْتُ: فِي هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ قَدِ اخْتَرْتُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب آیت: «وإن كنتن تردن الله ورسوله» اتری تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے پاس آ کر فرمایا: عائشہ! میں تم سے ایک بات کہنے والا ہوں، تم اس میں جب تک اپنے ماں باپ سے مشورہ نہ کر لینا جلد بازی نہ کرنا، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: اللہ کی قسم! آپ خوب جانتے تھے کہ میرے ماں باپ کبھی بھی آپ کو چھوڑ دینے کے لیے نہیں کہیں گے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر یہ آیت پڑھی: «يا أيها النبي قل لأزواجك إن كنتن تردن الحياة الدنيا وزينتها» (سورة الأحزاب: 28) اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دیجئیے کہ اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی آرائش و زیبائش پسند کرتی ہو تو آؤ میں تم کو کچھ دے کر اچھی طرح رخصت کر دوں، اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور یوم آخرت کو چاہتی ہو تو تم میں سے جو نیک ہیں اللہ نے ان کے لیے بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے ... (یہ سن کر) میں بولی: کیا میں اس میں اپنے ماں باپ سے مشورہ لینے جاؤں گی! میں اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کر چکی ہوں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/تفسیر الأحزاب 4 (4785)، 5 (4786تعلیقاً)، سنن النسائی/النکاح 2 (3203)، الطلاق 26 (3470)، (تحفة الأشراف: 16632)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الطلاق 4 (1475)، سنن الترمذی/تفسیر الأحزاب (3204)، مسند احمد (6/78، 103، 153، 163، 185، 248، 264) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: پھر آپ ﷺ نے سب بیویوں سے اسی طرح کہا، لیکن سب نے اللہ و رسول کو اختیار کیا، اور دنیا پر خاک ڈالی، اللہ تعالی کی لعنت دنیا کی چار دن کی بہار پر ہے، پھر آخر اللہ کے پاس جانا ہے، پس آخرت کی بھلائی سب پر مقدم ہے، دنیا تو بری یا بھلی کسی بھی طرح گزر جاتی ہے، لیکن آخرت ہمیشہ رہنا ہے، اللہ آخرت سنوارے۔ آمین۔

It was narrated that Aishah said: "When the following was revealed: 'But if you desire Allah and His Messenger, (ﷺ) the Messenger of Allah (ﷺ) entered upon me and said: 'O Aishah I want to say something to you, and you do not have to hasten (in making a decision) until you have consulted your parents."' She said: "He knew, by Allah, that my parents would never tell me to leave him." She said: "Then he recited to me: ' O Prophet (Muhammad)! Say to your wives: " If you desire the life of this world, and its glitter.'" I said: 'Do I need to consult my parents about this? I choose Allah and His Messenger."'
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
21. بَابُ: كَرَاهِيَةِ الْخُلْعِ لِلْمَرْأَةِ
21. باب: (بغیر کسی شرعی سبب کے) عورت کا خلع کا مطالبہ مکروہ ہے۔
Chapter: That Khul` is undesirable for the women
حدیث نمبر: 2054
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا بكر بن خلف ابو بشر ، حدثنا ابو عاصم ، عن جعفر بن يحيى بن ثوبان ، عن عمه عمارة بن ثوبان ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا تسال المراة زوجها الطلاق في غير كنهه، فتجد ريح الجنة وإن ريحها ليوجد من مسيرة اربعين عاما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ يَحْيَى بْنِ ثَوْبَانَ ، عَنْ عَمِّهِ عُمَارَةَ بْنِ ثَوْبَانَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَسْأَلُ الْمَرْأَةُ زَوْجَهَا الطَّلَاقَ فِي غَيْرِ كُنْهِهِ، فَتَجِدَ رِيحَ الْجَنَّةِ وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ أَرْبَعِينَ عَامًا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت بغیر کسی حقیقی وجہ اور واقعی سبب کے اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ نہ کرے تاکہ وہ جنت کی خوشبو پا سکے، جب کہ جنت کی خوشبو چالیس سال کی مسافت سے پائی جاتی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5938، ومصباح الزجاجة: 725) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ثوبان مجہول الحال راوی ہیں)

وضاحت:
۱؎: خلع: عورت کچھ مال شوہر کو دے کر اس سے الگ ہو جائے اس کو خلع کہتے ہیں، خلع کا بدل کم ہو یا زیادہ جس پر اتفاق ہو جائے سب صحیح ہے۔

It was narrated from Ibn 'Abbas that the Prophet (ﷺ) said: "No woman asks for divorce when it is not absolutely necessary, but she will never smell the fragrance of paradise, although its fragrance can be detected from a distance of forty years' travel. "
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 2055
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن الازهر ، حدثنا محمد بن الفضل ، عن حماد بن زيد ، عن ايوب ، عن ابي قلابة ، عن ابي اسماء ، عن ثوبان ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ايما امراة سالت زوجها الطلاق في غير ما باس، فحرام عليها رائحة الجنة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّمَا امْرَأَةٍ سَأَلَتْ زَوْجَهَا الطَّلَاقَ فِي غَيْرِ مَا بَأْسٍ، فَحَرَامٌ عَلَيْهَا رَائِحَةُ الْجَنَّةِ".
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کسی عورت نے اپنے شوہر سے بغیر کسی ایسی تکلیف کے جو طلاق لینے پر مجبور کرے طلاق کا مطالبہ کیا، تو اس پہ جنت کی خوشبو حرام ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطلاق 18 (2226)، سنن الترمذی/الطلاق 11 (1187)، (تحفة الأشراف: 2103)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/277، 283)، سنن الدارمی/الطلاق 6 (2316) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Thawban that the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Any woman who asks her husband for a divorce when it is not absolutely necessary, the fragrance of Paradise will be forbidden to her.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.