الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
حدیث نمبر: 2874
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى بن سعيد، عن سفيان، قال: حدثني ابو إسحاق، عن البراء رضي الله عنه، قال له رجل: يا ابا عمارة وليتم يوم حنين، قال: لا والله ما ولى النبي صلى الله عليه وسلم ولكن ولى سرعان الناس، فلقيهم هوازن بالنبل والنبي صلى الله عليه وسلم على بغلته البيضاء، وابو سفيان بن الحارث آخذ بلجامها، والنبي صلى الله عليه وسلم، يقول: انا النبي لا كذب انا ابن عبد المطلب.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا أَبَا عُمَارَةَ وَلَّيْتُمْ يَوْمَ حُنَيْنٍ، قَالَ: لَا وَاللَّهِ مَا وَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَكِنْ وَلَّى سَرَعَانُ النَّاسِ، فَلَقِيَهُمْ هَوَازِنُ بِالنَّبْلِ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَغْلَتِهِ الْبَيْضَاءِ، وَأَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ آخِذٌ بِلِجَامِهَا، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: أَنَا النَّبِيُّ لَا كَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ.
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے بیان کیا کہ مجھ سے ابواسحاق نے بیان کیا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے کہ ان سے ایک شخص نے پوچھا اے ابوعمارہ! کیا آپ لوگوں نے (مسلمانوں کے لشکر نے) حنین کی لڑائی میں پیٹھ پھیر لی تھی؟ انہوں نے فرمایا کہ نہیں اللہ گواہ ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیٹھ نہیں پھیری تھی البتہ جلد باز لوگ (میدان سے) بھاگ پڑے تھے (اور وہ لوٹ میں لگ گئے تھے) قبیلہ ہوازن نے ان پر تیر برسانے شروع کر دئیے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سفید خچر پر سوار تھے اور ابوسفیان بن حارث اس کی لگام تھامے ہوئے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے «أنا النبي لا كذب أنا ابن عبد المطلب‏"‏» میں نبی ہوں جس میں جھوٹ کا کوئی دخل نہیں۔ میں عبدالمطلب کی اولاد ہوں۔

Narrated Al-Bara: that a man asked him. "O Abu '`Umara! Did you flee on the day (of the battle) of Hunain?" He replied, "No, by Allah, the Prophet did not flee but the hasty people fled and the people of the Tribe of Hawazin attacked them with arrows, while the Prophet was riding his white mule and Abu Sufyan bin Al-Harith was holding its reins, and the Prophet was saying, 'I am the Prophet in truth, I am the son of `Abdul Muttalib.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 126

62. بَابُ جِهَادِ النِّسَاءِ:
62. باب: عورتوں کا جہاد کیا ہے۔
(62) Chapter. The Jihad of women.
حدیث نمبر: 2875
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن معاوية بن إسحاق، عن عائشة بنت طلحة، عن عائشة ام المؤمنين رضي الله عنها، قالت:" استاذنت النبي صلى الله عليه وسلم في الجهاد، فقال: جهادكن الحج، وقال عبد الله بن الوليد، حدثنا سفيان، عن معاوية بهذا، حدثنا قبيصة، حدثنا سفيان، عن معاوية بهذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" اسْتَأْذَنْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجِهَادِ، فَقَالَ: جِهَادُكُنَّ الْحَجُّ، وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بِهَذَا، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بِهَذَا.
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، انہیں معاویہ ابن اسحاق نے، انہیں عائشہ بنت طلحہ نے اور ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جہاد کی اجازت چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارا جہاد حج ہے۔ اور عبداللہ بن ولید نے بیان کیا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا اور ان سے معاویہ نے یہی حدیث نقل کی۔

Narrated `Aisha: the mother of the faithful believers, I requested the Prophet permit me to participate in Jihad, but he said, "Your Jihad is the performance of Hajj."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 127

حدیث نمبر: 2876
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع ، موقوف) وعن حبيب بن ابي عمرة، عن عائشة بنت طلحة، عن عائشة ام المؤمنين، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" ساله نساؤه عن الجهاد، فقال: نعم الجهاد الحج".(مرفوع ، موقوف) وَعَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَأَلَهُ نِسَاؤُهُ عَنِ الْجِهَادِ، فَقَالَ: نِعْمَ الْجِهَادُ الْحَجُّ".
ہم سے قبیصہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا اور ان سے معاویہ نے یہی حدیث اور ابوسفیان نے حبیب بن ابی عمرہ سے یہی روایت کی جو عائشہ بنت طلحہ سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے واسطہ سے ہے (اس میں ہے کہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کی ازواج مطہرات نے جہاد کی اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حج بہت ہی عمدہ جہاد ہے۔

Narrated `Aisha: the mother of the faithful believers: The Prophet was asked by his wives about the Jihad and he replied, "The best Jihad (for you) is (the performance of) Hajj."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 128

63. بَابُ غَزْوِ الْمَرْأَةِ فِي الْبَحْرِ:
63. باب: دریا میں سوار ہو کر عورت کا جہاد کرنا۔
(63) Chapter. The participation of a woman in a sea battle.
حدیث نمبر: 2877
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا معاوية بن عمرو، حدثنا ابو إسحاق هو الفزاري، عن عبد الله بن عبد الرحمن الانصاري، قال:سمعت انسا رضي الله عنه، يقول: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم على ابنة ملحان فاتكا عندها، ثم ضحك، فقالت: لم تضحك يا رسول الله، فقال: ناس من امتي يركبون البحر الاخضر في سبيل الله مثلهم مثل الملوك على الاسرة، فقالت: يا رسول الله، ادع الله ان يجعلني منهم، قال:" اللهم اجعلها منهم ثم عاد فضحك، فقالت له: مثل او مم ذلك، فقال لها: مثل ذلك، فقالت: ادع الله ان يجعلني منهم، قال: انت من الاولين، ولست من الآخرين، قال: قال انس: فتزوجت عبادة بن الصامت، فركبت البحر مع بنت قرظة فلما، قفلت ركبت دابتها فوقصت بها، فسقطت عنها فماتت.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ هُوَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ:سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ابْنَةِ مِلْحَانَ فَاتَّكَأَ عِنْدَهَا، ثُمَّ ضَحِكَ، فَقَالَتْ: لِمَ تَضْحَكُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي يَرْكَبُونَ الْبَحْرَ الْأَخْضَرَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مَثَلُهُمْ مَثَلُ الْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ:" اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا مِنْهُمْ ثُمَّ عَادَ فَضَحِكَ، فَقَالَتْ لَهُ: مِثْلَ أَوْ مِمَّ ذَلِكَ، فَقَالَ لَهَا: مِثْلَ ذَلِكَ، فَقَالَتْ: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ: أَنْتِ مِنَ الْأَوَّلِينَ، وَلَسْتِ مِنَ الْآخِرِينَ، قَالَ: قَالَ أَنَسٌ: فَتَزَوَّجَتْ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ، فَرَكِبَتِ الْبَحْرَ مَعَ بِنْتِ قَرَظَةَ فَلَمَّا، قَفَلَتْ رَكِبَتْ دَابَّتَهَا فَوَقَصَتْ بِهَا، فَسَقَطَتْ عَنْهَا فَمَاتَتْ.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے، ہم سے ابواسحاق نے ان سے عبداللہ بن عبدالرحمٰن انصاری نے بیان کیا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ام حرام بنت ملحان کے یہاں تشریف لے گئے اور ان کے یہاں تکیہ لگا کر سو گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اٹھے تو) مسکرا رہے تھے۔ ام حرام نے پوچھا یا رسول اللہ! آپ کیوں ہنس رہے تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ میری امت کے کچھ لوگ اللہ کے راستے میں (جہاد کے لیے) سبز سمندر پر سوار ہو رہے ہیں ان کی مثال (دنیا یا آخرت میں) تخت پر بیٹھے ہوئے بادشاہوں کی سی ہے۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ سے دعا فرما دیجئیے کہ اللہ مجھے بھی ان میں سے کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی اے اللہ! انہیں بھی ان لوگوں میں سے کر دے پھر دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹے اور (اٹھے) تو مسکرا رہے تھے۔ انہوں نے اس مرتبہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وہی سوال کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی پہلی ہی وجہ بتائی۔ انہوں نے پھر عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کر دیجئیے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی ان میں سے کر دے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سب سے پہلے لشکر میں شریک ہو گی اور یہ کہ بعد والوں میں تمہاری شرکت نہیں ہے۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر آپ نے (ام حرام نے) عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے ساتھ نکاح کر لیا اور بنت قرظ معاویہ رضی اللہ عنہ کی بیوی کے ساتھ انہوں نے دریا کا سفر کیا۔ پھر جب واپس ہوئیں اور اپنی سواری پر چڑھیں تو اس نے ان کی گردن توڑ ڈالی۔ وہ اس سواری سے گر گئیں اور (اسی میں) ان کی وفات ہوئی۔

Narrated Anas: Allah's Apostle went to the daughter of Milhan and reclined there (and slept) and then (woke up) smiling. She asked, "O Allah's Apostle! What makes you smile?" He replied, (I dreamt that) some people amongst my followers were sailing on the green sea in Allah's Cause, resembling kings on thrones." She said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah to make me one of them." He said, "O Allah! Let her be one of them." Then he (slept again and woke up and) smiled. She asked him the same question and he gave the same reply. She said, "Invoke Allah to make me one of them." He replied, ''You will be amongst the first group of them; you will not be amongst the last." Later on she married 'Ubada bin As-Samit and then she sailed on the sea with bint Qaraza, Mu'awiya's wife (for Jihad). On her return, she mounted her riding animal, which threw her down breaking her neck, and she died on falling down.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 129

حدیث نمبر: 2878
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا معاوية بن عمرو، حدثنا ابو إسحاق هو الفزاري، عن عبد الله بن عبد الرحمن الانصاري، قال:سمعت انسا رضي الله عنه، يقول: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم على ابنة ملحان فاتكا عندها، ثم ضحك، فقالت: لم تضحك يا رسول الله، فقال: ناس من امتي يركبون البحر الاخضر في سبيل الله مثلهم مثل الملوك على الاسرة، فقالت: يا رسول الله، ادع الله ان يجعلني منهم، قال:" اللهم اجعلها منهم ثم عاد فضحك، فقالت له: مثل او مم ذلك، فقال لها: مثل ذلك، فقالت: ادع الله ان يجعلني منهم، قال: انت من الاولين، ولست من الآخرين، قال: قال انس: فتزوجت عبادة بن الصامت، فركبت البحر مع بنت قرظة فلما، قفلت ركبت دابتها فوقصت بها، فسقطت عنها فماتت.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ هُوَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ:سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ابْنَةِ مِلْحَانَ فَاتَّكَأَ عِنْدَهَا، ثُمَّ ضَحِكَ، فَقَالَتْ: لِمَ تَضْحَكُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي يَرْكَبُونَ الْبَحْرَ الْأَخْضَرَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مَثَلُهُمْ مَثَلُ الْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ:" اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا مِنْهُمْ ثُمَّ عَادَ فَضَحِكَ، فَقَالَتْ لَهُ: مِثْلَ أَوْ مِمَّ ذَلِكَ، فَقَالَ لَهَا: مِثْلَ ذَلِكَ، فَقَالَتْ: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ: أَنْتِ مِنَ الْأَوَّلِينَ، وَلَسْتِ مِنَ الْآخِرِينَ، قَالَ: قَالَ أَنَسٌ: فَتَزَوَّجَتْ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ، فَرَكِبَتِ الْبَحْرَ مَعَ بِنْتِ قَرَظَةَ فَلَمَّا، قَفَلَتْ رَكِبَتْ دَابَّتَهَا فَوَقَصَتْ بِهَا، فَسَقَطَتْ عَنْهَا فَمَاتَتْ.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے، ہم سے ابواسحاق نے ان سے عبداللہ بن عبدالرحمٰن انصاری نے بیان کیا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ام حرام بنت ملحان کے یہاں تشریف لے گئے اور ان کے یہاں تکیہ لگا کر سو گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اٹھے تو) مسکرا رہے تھے۔ ام حرام نے پوچھا یا رسول اللہ! آپ کیوں ہنس رہے تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ میری امت کے کچھ لوگ اللہ کے راستے میں (جہاد کے لیے) سبز سمندر پر سوار ہو رہے ہیں ان کی مثال (دنیا یا آخرت میں) تخت پر بیٹھے ہوئے بادشاہوں کی سی ہے۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ سے دعا فرما دیجئیے کہ اللہ مجھے بھی ان میں سے کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی اے اللہ! انہیں بھی ان لوگوں میں سے کر دے پھر دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹے اور (اٹھے) تو مسکرا رہے تھے۔ انہوں نے اس مرتبہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وہی سوال کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی پہلی ہی وجہ بتائی۔ انہوں نے پھر عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کر دیجئیے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی ان میں سے کر دے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سب سے پہلے لشکر میں شریک ہو گی اور یہ کہ بعد والوں میں تمہاری شرکت نہیں ہے۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر آپ نے (ام حرام نے) عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے ساتھ نکاح کر لیا اور بنت قرظ معاویہ رضی اللہ عنہ کی بیوی کے ساتھ انہوں نے دریا کا سفر کیا۔ پھر جب واپس ہوئیں اور اپنی سواری پر چڑھیں تو اس نے ان کی گردن توڑ ڈالی۔ وہ اس سواری سے گر گئیں اور (اسی میں) ان کی وفات ہوئی۔

Narrated Anas: Allah's Apostle went to the daughter of Milhan and reclined there (and slept) and then (woke up) smiling. She asked, "O Allah's Apostle! What makes you smile?" He replied, (I dreamt that) some people amongst my followers were sailing on the green sea in Allah's Cause, resembling kings on thrones." She said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah to make me one of them." He said, "O Allah! Let her be one of them." Then he (slept again and woke up and) smiled. She asked him the same question and he gave the same reply. She said, "Invoke Allah to make me one of them." He replied, ''You will be amongst the first group of them; you will not be amongst the last." Later on she married 'Ubada bin As-Samit and then she sailed on the sea with bint Qaraza, Mu'awiya's wife (for Jihad). On her return, she mounted her riding animal, which threw her down breaking her neck, and she died on falling down.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 129

64. بَابُ حَمْلِ الرَّجُلِ امْرَأَتَهُ فِي الْغَزْوِ دُونَ بَعْضِ نِسَائِهِ:
64. باب: آدمی جہاد میں اپنی ایک بیوی کو لے جائے ایک کو نہ لے جائے (یہ درست ہے)۔
(64) Chapter. The man’s selection of one wive to accompany in holy battles.
حدیث نمبر: 2879
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا عبد الله بن عمر النميري، حدثنا يونس، قال: سمعت الزهري، قال: سمعت عروة بن الزبير وسعيد بن المسيب، وعلقمة بن وقاص، وعبيد الله بن عبد الله، عن حديث عائشة كل حدثني طائفة من الحديث، قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا اراد ان يخرج اقرع بين نسائه، فايتهن يخرج سهمها خرج بها النبي صلى الله عليه وسلم فاقرع بيننا في غزوة غزاها، فخرج فيها سهمي، فخرجت مع النبي صلى الله عليه وسلم بعد ما انزل الحجاب".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ النُّمَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، قَالَ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ وَسَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، وَعَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ، وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ كُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنَ الْحَدِيثِ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ، فَأَيَّتُهُنَّ يَخْرُجُ سَهْمُهَا خَرَجَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْرَعَ بَيْنَنَا فِي غَزْوَةٍ غَزَاهَا، فَخَرَجَ فِيهَا سَهْمِي، فَخَرَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَا أُنْزِلَ الْحِجَابُ".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن عمر نمیری نے، انہوں نے کہا ہم سے یونس بن یزید ایلی نے بیان کیا، کہا میں نے ابن شہاب زہری سے سنا، کہا کہ میں نے عروہ بن زبیر، سعید بن مسیب، علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ سے عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث سنی، ان چاروں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کی یہ حدیث مجھ سے تھوڑی تھوڑی بیان کی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے جانا چاہتے (جہاد کے لیے) تو اپنی ازواج میں قرعہ ڈالتے اور جس کا نام نکل آتا انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھ لے جاتے تھے۔ ایک غزوہ کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے درمیان قرعہ اندازی کی تو اس مرتبہ میرا نام آیا اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گئی، یہ پردے کا حکم نازل ہونے کے بعد کا واقعہ ہے۔

Narrated `Aisha: Whenever the Prophet intended to proceed on a journey, he used to draw lots amongst his wives and would take the one upon whom the lot fell. Once, before setting out for Jihad, he drew lots amongst us and the lot came to me; so I went with the Prophet; and that happened after the revelation of the Verse Hijab (i.e. veiling).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 130

65. بَابُ غَزْوِ النِّسَاءِ وَقِتَالِهِنَّ مَعَ الرِّجَالِ:
65. باب: عورتوں کا جنگ کرنا اور مردوں کے ساتھ لڑائی میں شرکت کرنا۔
(65) Chapter. The Jihad of women and their fighting along with men.
حدیث نمبر: 2880
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، حدثنا عبد العزيز، عن انس رضي الله عنه، قال: لما كان يوم احد انهزم الناس عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ولقد رايت عائشة بنت ابي بكر وام سليم وإنهما لمشمرتان ارى خدم سوقهما تنقزان القرب، وقال غيره: تنقلان القرب على متونهما، ثم تفرغانه في افواه القوم، ثم ترجعان فتملآنها، ثم تجيئان فتفرغانها في افواه القوم".(موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ انْهَزَمَ النَّاسُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَلَقَدْ رَأَيْتُ عَائِشَةَ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ وَأُمَّ سُلَيْمٍ وَإِنَّهُمَا لَمُشَمِّرَتَانِ أَرَى خَدَمَ سُوقِهِمَا تَنْقُزَانِ الْقِرَبَ، وَقَالَ غَيْرُهُ: تَنْقُلَانِ الْقِرَبَ عَلَى مُتُونِهِمَا، ثُمَّ تُفْرِغَانِهِ فِي أَفْوَاهِ الْقَوْمِ، ثُمَّ تَرْجِعَانِ فَتَمْلَآَنِهَا، ثُمَّ تَجِيئَانِ فَتُفْرِغَانِهَا فِي أَفْوَاهِ الْقَوْمِ".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ احد کی لڑائی کے موقع پر مسلمان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے جدا ہو گئے تھے۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ بنت ابی بکر اور ام سلیم رضی اللہ عنہا (انس رضی اللہ عنہ کی والدہ) کو دیکھا کہ یہ اپنے ازار سمیٹے ہوئے تھیں اور (تیز چلنے کی وجہ سے) پانی کے مشکیزے چھلکاتی ہوئی لیے جا رہی تھیں اور ابومعمر کے علاوہ جعفر بن مہران نے بیان کیا کہ مشکیزے کو اپنی پشت پر ادھر سے ادھر جلدی جلدی لیے پھرتی تھیں اور قوم کو اس میں سے پانی پلاتی تھیں، پھر واپس آتی تھیں اور مشکیزوں کو بھر کر لے جاتی تھیں اور قوم کو پانی پلاتی تھیں، میں ان کے پاؤں کی پازیبیں دیکھ رہا تھا۔

Narrated Anas: On the day (of the battle) of Uhad when (some) people retreated and left the Prophet, I saw `Aisha bint Abu Bakr and Um Sulaim, with their robes tucked up so that the bangles around their ankles were visible hurrying with their water skins (in another narration it is said, "carrying the water skins on their backs"). Then they would pour the water in the mouths of the people, and return to fill the water skins again and came back again to pour water in the mouths of the people.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 131

66. بَابُ حَمْلِ النِّسَاءِ الْقِرَبَ إِلَى النَّاسِ فِي الْغَزْوِ:
66. باب: جہاد میں عورتوں کا مردوں کے پاس مشکیزہ اٹھا کر لے جانا۔
(66) Chapter. The carrying of water-skins by the women to the people (and giving them water to drink) during holy battles.
حدیث نمبر: 2881
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدان، اخبرنا عبد الله، اخبرنا يونس، عن ابن شهاب، قال ثعلبة بن ابي مالك: إن عمر بن الخطاب رضي الله عنه" قسم مروطا بين نساء من نساء المدينة فبقي مرط جيد، فقال له: بعض من عنده يا امير المؤمنين اعط هذا ابنة رسول الله صلى الله عليه وسلم التي عندك يريدون ام كلثوم بنت علي، فقال عمر: ام سليط احق، وام سليط من نساء الانصار، ممن بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال عمر: فإنها كانت تزفر لنا القرب يوم احد"، قال ابو عبد الله: تزفر تخيط.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ ثَعْلَبَةُ بْنُ أَبِي مَالِكٍ: إِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" قَسَمَ مُرُوطًا بَيْنَ نِسَاءٍ مِنْ نِسَاءِ الْمَدِينَةِ فَبَقِيَ مِرْطٌ جَيِّدٌ، فَقَالَ لَهُ: بَعْضُ مَنْ عِنْدَهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَعْطِ هَذَا ابْنَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي عِنْدَكَ يُرِيدُونَ أُمَّ كُلْثُومٍ بِنْتَ عَلِيٍّ، فَقَالَ عُمَرُ: أُمُّ سَلِيطٍ أَحَقُّ، وَأُمُّ سَلِيطٍ مِنْ نِسَاءِ الْأَنْصَارِ، مِمَّنْ بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ عُمَرُ: فَإِنَّهَا كَانَتْ تَزْفِرُ لَنَا الْقِرَبَ يَوْمَ أُحُدٍ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: تَزْفِرُ تَخِيطُ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو یونس نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، ان سے ثعلبہ بن ابی مالک نے کہا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مدینہ کی خواتین میں کچھ چادریں تقسیم کیں۔ ایک نئی چادر بچ گئی تو بعض حضرات نے جو آپ کے پاس ہی تھے کہا یا امیرالمؤمنین! یہ چادر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی کو دے دیجئیے، جو آپ کے گھر میں ہیں۔ ان کی مراد (آپ کی بیوی) ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہ سے تھی لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ ام سلیط اس کی زیادہ مستحق ہیں۔ یہ ام سلیط رضی اللہ عنہا ان انصاری خواتین میں سے تھیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آپ احد کی لڑائی کے موقع پر ہمارے لیے مشکیزے (پانی کے) اٹھا کر لاتی تھیں۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا (حدیث میں) لفظ «تزفر» کا معنی یہ ہے کہ سیتی تھی۔

Narrated Tha`laba bin Abi Malik: `Umar bin Al-Khattab distributed some garments amongst the women of Medina. One good garment remained, and one of those present with him said, "O chief of the believers! Give this garment to your wife, the (grand) daughter of Allah's Apostle." They meant Um Kulthum, the daughter of `Ali. `Umar said, Um Salit has more right (to have it)." Um Salit was amongst those Ansari women who had given the pledge of allegiance to Allah's Apostle.' `Umar said, "She (i.e. Um Salit) used to carry the water skins for us on the day of Uhud."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 132

67. بَابُ مُدَاوَاةِ النِّسَاءِ الْجَرْحَى فِي الْغَزْوِ:
67. باب: جہاد میں عورتیں زخمیوں کی مرہم پٹی کر سکتی ہیں۔
(67) Chapter. The treatment of the wounded by the women during holy battles.
حدیث نمبر: 2882
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا بشر بن المفضل، حدثنا خالد بن ذكوان، عن الربيع بنت معوذ، قالت: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم" نسقي ونداوي الجرحى، ونرد القتلى إلى المدينة".(موقوف) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ ذَكْوَانَ، عَنْ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ، قَالَتْ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَسْقِي وَنُدَاوِي الْجَرْحَى، وَنَرُدُّ الْقَتْلَى إِلَى الْمَدِينَةِ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد بن ذکوان نے بیان کیا، ان سے ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (غزوہ میں) شریک ہوتے تھے، مسلمان فوجیوں کو پانی پلاتیں تھیں زخمیوں کی مرہم پٹی کرتی تھیں اور جو لوگ شہید ہو جاتے انہیں مدینہ اٹھا کر لاتیں تھیں۔

Narrated Ar-Rubayyi 'bint Mu'auwidh: We were in the company of the Prophet providing the wounded with water and treating them and bringing the killed to Medina (from the battle field) .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 133

68. بَابُ رَدِّ النِّسَاءِ الْجَرْحَى وَالْقَتْلَى:
68. باب: زخمیوں اور شہیدوں کو عورتیں لے کر جا سکتی ہیں۔
(68) Chapter. The bringing back of the wounded and the killed by the women.
حدیث نمبر: 2883
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا مسدد، حدثنا بشر بن المفضل، عن خالد بن ذكوان، عن الربيع بنت معوذ، قالت: كنا نغزو مع النبي صلى الله عليه وسلم"فنسقي القوم ونخدمهم، ونرد الجرحى، والقتلى إلى المدينة".(موقوف) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ ذَكْوَانَ، عَنْ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ، قَالَتْ: كُنَّا نَغْزُو مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"فَنَسْقِي الْقَوْمَ وَنَخْدُمُهُمْ، وَنَرُدُّ الْجَرْحَى، وَالْقَتْلَى إِلَى الْمَدِينَةِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا، ان سے خالد بن ذکوان نے اور ان سے ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد میں شریک ہوتیں تھیں مجاہد مسلمانوں کو پانی پلاتیں، ان کی خدمت کرتیں اور زخمیوں اور شہیدوں کو اٹھا کر مدینہ لے جاتیں تھیں۔

Narrated Ar-Rabi'bint Mu'auwidh: We used to take part in holy battles with the Prophet by providing the people with water and serving them and bringing the killed and the wounded back to Medina.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 134


Previous    8    9    10    11    12    13    14    15    16    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.