الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حد اور سزاؤں کے بیان میں
The Book of Al-Hudud
5. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ لَعْنِ شَارِبِ الْخَمْرِ وَإِنَّهُ لَيْسَ بِخَارِجٍ مِنَ الْمِلَّةِ:
5. باب: شراب پینے والا اسلام سے نکل نہیں جاتا نہ اس پر لعنت کرنی چاہئے۔
(5) Chapter. Cursing is disliked against the drunkard and the fact that he is not regarded as a non-Muslim.
حدیث نمبر: 6780
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثني الليث، قال: حدثني خالد بن يزيد، عن سعيد بن ابي هلال، عن زيد بن اسلم، عن ابيه، عن عمر بن الخطاب:" ان رجلا على عهد النبي صلى الله عليه وسلم، كان اسمه عبد الله، وكان يلقب حمارا، وكان يضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكان النبي صلى الله عليه وسلم قد جلده في الشراب، فاتي به يوما، فامر به فجلد، فقال رجل من القوم: اللهم العنه، ما اكثر ما يؤتى به، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لا تلعنوه، فوالله، ما علمت إنه يحب الله ورسوله".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ:" أَنَّ رَجُلًا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ اسْمُهُ عَبْدَ اللَّهِ، وَكَانَ يُلَقَّبُ حِمَارًا، وَكَانَ يُضْحِكُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ جَلَدَهُ فِي الشَّرَابِ، فَأُتِيَ بِهِ يَوْمًا، فَأَمَرَ بِهِ فَجُلِدَ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: اللَّهُمَّ الْعَنْهُ، مَا أَكْثَرَ مَا يُؤْتَى بِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَلْعَنُوهُ، فَوَاللَّهِ، مَا عَلِمْتُ إِنَّهُ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے خالد بن یزید نے بیان کیا، ان سے سعید بن ابی ہلال نے، ان سے زید بن اسلم نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک شخص، جس کا نام عبداللہ تھا اور «حمار» کے لقب سے پکارے جاتے تھے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہنساتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں شراب پینے پر مارا تھا تو انہیں ایک دن لایا گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے حکم دیا اور انہیں مارا گیا۔ حاضرین میں ایک صاحب نے کہا: اللہ اس پر لعنت کرے! کتنی مرتبہ کہا جا چکا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر لعنت نہ کرو واللہ میں نے اس کے متعلق یہی جانا ہے کہ یہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے۔

Narrated `Umar bin Al-Khattab: During the lifetime of the Prophet there was a man called `Abdullah whose nickname was Donkey, and he used to make Allah's Apostle laugh. The Prophet lashed him because of drinking (alcohol). And one-day he was brought to the Prophet on the same charge and was lashed. On that, a man among the people said, "O Allah, curse him ! How frequently he has been brought (to the Prophet on such a charge)!" The Prophet said, "Do not curse him, for by Allah, I know for he loves Allah and His Apostle."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 81, Number 771

حدیث نمبر: 6781
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله بن جعفر، حدثنا انس بن عياض، حدثنا ابن الهاد، عن محمد بن إبراهيم، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال:" اتي النبي صلى الله عليه وسلم بسكران، فامر بضربه، فمنا من يضربه بيده، ومنا من يضربه بنعله، ومنا من يضربه بثوبه، فلما انصرف، قال رجل: ما له اخزاه الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تكونوا عون الشيطان على اخيكم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَكْرَانَ، فَأَمَرَ بِضَرْبِهِ، فَمِنَّا مَنْ يَضْرِبُهُ بِيَدِهِ، وَمِنَّا مَنْ يَضْرِبُهُ بِنَعْلِهِ، وَمِنَّا مَنْ يَضْرِبُهُ بِثَوْبِهِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ رَجُلٌ: مَا لَهُ أَخْزَاهُ اللَّهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَكُونُوا عَوْنَ الشَّيْطَانِ عَلَى أَخِيكُمْ".
ہم سے علی بن عبداللہ بن جعفر نے بیان کیا، انہوں نے ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا، ان سے ابن الہاد نے بیان کیا، ان سے محمد بن ابراہیم نے، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص نشہ میں لایا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مارنے کا حکم دیا۔ ہم میں سے بعض نے انہیں ہاتھ سے مارا، بعض نے جوتے سے مارا اور بعض نے کپڑے سے مارا۔ جب مار چکے تو ایک شخص نے کہا، کیا ہو گیا اسے؟ اللہ اسے رسوا کرے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے بھائی کے خلاف شیطان کی مدد نہ کرو۔

Narrated Abu Huraira: A drunk was brought to the Prophet and he ordered him to be beaten (lashed). Some of us beat him with our hands, and some with their shoes, and some with their garments (twisted in the form of a lash). When that drunk had left, a man said, "What is wrong with him? May Allah disgrace him!" Allah's Apostle said, "Do not help Satan against your (Muslim) brother."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 81, Number 772

6. بَابُ السَّارِقِ حِينَ يَسْرِقُ:
6. باب: چور جب چوری کرتا ہے۔
(6) Chapter. The thief while stealing.
حدیث نمبر: 6782
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عمرو بن علي، حدثنا عبد الله بن داود، حدثنا فضيل بن غزوان، عن عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن، ولا يسرق السارق حين يسرق وهو مؤمن".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَسْرِقُ السَّارِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ".
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن داؤد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے فضیل بن غزوان نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب زنا کرنے والا زنا کرتا ہے تو وہ مومن نہیں رہتا اور اسی طرح جب چور چوری کرتا ہے تو وہ مومن نہیں رہتا۔

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet said, "When (a person) an adulterer commits illegal sexual intercourse then he is not a believer at the time he is doing it; and when somebody steals, then he is not a believer at the time he is stealing."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 81, Number 773

7. بَابُ لَعْنِ السَّارِقِ إِذَا لَمْ يُسَمَّ:
7. باب: چور کا نام لیے بغیر اس پر لعنت بھیجنا درست ہے۔
(7) Chapter. (It is permissible) to curse thieves (generally) without mentioning names.
حدیث نمبر: 6783
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثني ابي، حدثنا الاعمش، قال: سمعت ابا صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لعن الله السارق يسرق البيضة فتقطع يده، ويسرق الحبل فتقطع يده"، قال الاعمش: كانوا يرون انه بيض الحديد، والحبل كانوا يرون انه منها ما يسوى دراهم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَعَنَ اللَّهُ السَّارِقَ يَسْرِقُ الْبَيْضَةَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ، وَيَسْرِقُ الْحَبْلَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ"، قَالَ الْأَعْمَشُ: كَانُوا يَرَوْنَ أَنَّهُ بَيْضُ الْحَدِيدِ، وَالْحَبْلُ كَانُوا يَرَوْنَ أَنَّهُ مِنْهَا مَا يَسْوَى دَرَاهِمَ.
ہم سے عمرو بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابوصالح سے سنا، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ نے چور پر لعنت بھیجی کہ ایک انڈا چراتا ہے اور اس کا ہاتھ کاٹ لیا جاتا ہے، ایک رسی چراتا ہے اس کا ہاتھ کاٹ لیا جاتا ہے۔ اعمش نے کہا کہ لوگ خیال کرتے تھے کہ انڈے سے مراد لوہے کا انڈا ہے اور رسی سے مراد ایسی رسی سمجھتے تھے جو کئی درہم کی ہو۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Allah curses a man who steals an egg and gets his hand cut off, or steals a rope and gets his hands cut off." Al-A`mash said, "People used to interpret the Baida as an iron helmet, and they used to think that the rope may cost a few dirhams."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 81, Number 774

8. بَابُ الْحُدُودُ كَفَّارَةٌ:
8. باب: حد قائم ہونے سے گناہ کا کفارہ ہو جاتا ہے۔
(8) Chapter. Al-Hudud (legal punishement) are expiation (for the sin one has been punished for).
حدیث نمبر: 6784
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا ابن عيينة، عن الزهري، عن ابي إدريس الخولاني، عن عبادة بن الصامت رضي الله عنه، قال:" كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم في مجلس، فقال: بايعوني على ان لا تشركوا بالله شيئا، ولا تسرقوا، ولا تزنوا وقرا هذه الآية كلها فمن وفى منكم، فاجره على الله، ومن اصاب من ذلك شيئا، فعوقب به فهو كفارته، ومن اصاب من ذلك شيئا، فستره الله عليه، إن شاء غفر له، وإن شاء عذبه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَجْلِسٍ، فَقَالَ: بَايِعُونِي عَلَى أَنْ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَا تَسْرِقُوا، وَلَا تَزْنُوا وَقَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ كُلَّهَا فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ، فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، فَعُوقِبَ بِهِ فَهُوَ كَفَّارَتُهُ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، فَسَتَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ، إِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ، وَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن عیینہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے ابوادریس خولانی نے اور ان سے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں ایک مجلس میں بیٹھے تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ سے عہد کرو اللہ کے ساتھ کوئی شریک نہیں ٹھہراؤ گے، چوری نہیں کرو گے اور زنا نہیں کرو گے اور آپ نے یہ آیت پوری پڑھی پس تم میں سے جو شخص اس عہد کو پورا کرے گا اس کا ثواب اللہ کے یہاں ہے اور جو شخص ان میں سے غلطی کر گزرا اور اس پر اسے سزا ہوئی تو وہ اس کا کفارہ ہے اور جو شخص ان میں سے کوئی غلطی کر گزرا اور اللہ تعالیٰ نے اس کی پردہ پوشی کر دی تو اگر اللہ چاہے گا تو اسے معاف کر دے گا اور اگر چاہے گا تو اس پر عذاب دے گا۔

Narrated 'Ubada bin As-Samit: We were with the Prophet in a gathering and he said, 'Swear allegiance to me that you will not worship anything besides Allah, Will not steal, and will not commit illegal sexual intercourse." And then (the Prophet) recited the whole Verse (i.e. 60:12). The Prophet added, 'And whoever among you fulfills his pledge, his reward is with Allah; and whoever commits something of such sins and receives the legal punishment for it, that will be considered as the expiation for that sin, and whoever commits something of such sins and Allah screens him, it is up to Allah whether to excuse or punish him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 81, Number 775

9. بَابُ ظَهْرُ الْمُؤْمِنِ حِمًى، إِلاَّ فِي حَدٍّ أَوْ حَقٍّ:
9. باب: مسلمان کی پیٹھ محفوظ ہے ہاں جب کوئی حد کا کام کرے تو اس کی پیٹھ پر مار لگا سکتے ہیں۔
(9) Chapter. A believer is safe except if he transgresses Allah’s legal limits or takes others rights.
حدیث نمبر: 6785
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن عبد الله، حدثنا عاصم بن علي، حدثنا عاصم بن محمد، عن واقد بن محمد، سمعت ابي، قال عبد الله، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، في حجة الوداع:" الا اي شهر تعلمونه اعظم حرمة؟ قالوا: الا شهرنا هذا، قال: الا اي بلد تعلمونه اعظم حرمة؟ قالوا: الا بلدنا هذا، قال: الا اي يوم تعلمونه اعظم حرمة؟ قالوا: الا يومنا هذا، قال: فإن الله تبارك وتعالى قد حرم عليكم دماءكم، واموالكم، واعراضكم، إلا بحقها، كحرمة يومكم هذا، في بلدكم هذا، في شهركم هذا، الا هل بلغت، ثلاثا، كل ذلك يجيبونه، الا نعم، قال: ويحكم او ويلكم لا ترجعن بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ، سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ:" أَلَا أَيُّ شَهْرٍ تَعْلَمُونَهُ أَعْظَمُ حُرْمَةً؟ قَالُوا: أَلَا شَهْرُنَا هَذَا، قَالَ: أَلَا أَيُّ بَلَدٍ تَعْلَمُونَهُ أَعْظَمُ حُرْمَةً؟ قَالُوا: أَلَا بَلَدُنَا هَذَا، قَالَ: أَلَا أَيُّ يَوْمٍ تَعْلَمُونَهُ أَعْظَمُ حُرْمَةً؟ قَالُوا: أَلَا يَوْمُنَا هَذَا، قَالَ: فَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَدْ حَرَّمَ عَلَيْكُمْ دِمَاءَكُمْ، وَأَمْوَالَكُمْ، وَأَعْرَاضَكُمْ، إِلَّا بِحَقِّهَا، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ، ثَلَاثًا، كُلُّ ذَلِكَ يُجِيبُونَهُ، أَلَا نَعَمْ، قَالَ: وَيْحَكُمْ أَوْ وَيْلَكُمْ لَا تَرْجِعُنَّ بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ".
مجھ سے محمد بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عاصم بن علی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم عاصم بن محمد نے بیان کیا، ان سے واقد بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے اپنے والد سے سنا کہ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا ہاں تم لوگ کس چیز کو سب سے زیادہ حرمت والی سمجھتے ہو؟ لوگوں نے کہا کہ اپنے اسی مہینہ کو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں، کس شہر کو تم سب سے زیادہ حرمت والا سمجھتے ہو؟ لوگوں نے جواب دیا کہ اپنے اسی شہر کو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ہاں، کس دن کو تم سب سے زیادہ حرمت والا خیال کرتے ہو؟ لوگوں نے کہا کہ اپنے اسی دن کو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اب فرمایا پھر بلاشبہ اللہ نے تمہارے خون، تمہارے مال اور تمہاری عزتوں کو حرمت والا قرار دیا ہے، سوا اس کے حق کے، جیسا کہ اس دن کی حرمت اس شہر اور اس مہینہ میں ہے۔ ہاں! کیا میں نے تمہیں پہنچا دیا۔ تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور ہر مرتبہ صحابہ نے جواب دیا کہ جی ہاں، پہنچا دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا افسوس میرے بعد تم کافر نہ بن جانا کہ ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو۔

Narrated `Abdullah: Allah Apostle said in Hajjat-al-Wada`, "Which month (of the year) do you think is most sacred?" The people said, "This current month of ours (the month of Dhull-Hijja)." He said, "Which town (country) do you think is the most sacred?" They said, "This city of ours (Mecca)." He said, "Which day do you think is the most sacred?" The people said, "This day of ours." He then said, "Allah, the Blessed, the Supreme, has made your blood, your property and your honor as sacred as this day of yours in this town of yours, in this month of yours (and such protection cannot be slighted) except rightfully." He then said thrice, "Have I conveyed Allah's Message (to you)?" The people answered him each time saying, 'Yes." The Prophet added, 'May Allah be merciful to you (or, woe on you)! Do not revert to disbelief after me by cutting the necks of each other.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 81, Number 776

10. بَابُ إِقَامَةِ الْحُدُودِ وَالاِنْتِقَامِ لِحُرُمَاتِ اللَّهِ:
10. باب: حدود قائم کرنا اور اللہ کی حرمتوں کو جو کوئی توڑے اس سے بدلہ لینا۔
(10) Chapter. To carry out the legal punishment; and to take revenge on those who transgress Allah’s limits and boundaries.
حدیث نمبر: 6786
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" ما خير النبي صلى الله عليه وسلم بين امرين، إلا اختار ايسرهما، ما لم ياثم، فإذا كان الإثم، كان ابعدهما منه، والله ما انتقم لنفسه في شيء يؤتى إليه قط، حتى تنتهك حرمات الله، فينتقم لله".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" مَا خُيِّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَمْرَيْنِ، إِلَّا اخْتَارَ أَيْسَرَهُمَا، مَا لَمْ يَأْثَمْ، فَإِذَا كَانَ الْإِثْمُ، كَانَ أَبْعَدَهُمَا مِنْهُ، وَاللَّهِ مَا انْتَقَمَ لِنَفْسِهِ فِي شَيْءٍ يُؤْتَى إِلَيْهِ قَطُّ، حَتَّى تُنْتَهَكَ حُرُمَاتُ اللَّهِ، فَيَنْتَقِمُ لِلَّهِ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے، ان سے عقیل نے، ان سے شہاب نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بھی دو چیزوں میں سے ایک کے اختیار کرنے کا حکم دیا گیا تو آپ نے ان میں سے آسان ہی کو پسند کیا، بشرطیکہ اس میں گناہ کا کوئی پہلو نہ ہو، اگر اس میں گناہ کا کوئی پہلو ہوتا تو آپ اس سے سب سے زیادہ دور ہوتے۔ اللہ کی قسم! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اپنے ذاتی معاملہ میں کسی سے بدلہ نہیں لیا، البتہ جب اللہ کی حرمتوں کو توڑا جاتا تو آپ اللہ کے لیے بدلہ لیتے تھے۔

Narrated Aisha: Whenever the Prophet was given an option between two things, he used to select the easier of the tow as long as it was not sinful; but if it was sinful, he would remain far from it. By Allah, he never took revenge for himself concerning any matter that was presented to him, but when Allah's Limits were transgressed, he would take revenge for Allah's Sake.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 81, Number 777

11. بَابُ إِقَامَةِ الْحُدُودِ عَلَى الشَّرِيفِ وَالْوَضِيعِ:
11. باب: کوئی بلند مرتبہ شخص ہو یا کم مرتبہ سب پر برابر حد قائم کرنا۔
(11) Chapter. To inflict the legal punishment on the noble and the weak people (impartially).
حدیث نمبر: 6787
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة: ان اسامة كلم النبي صلى الله عليه وسلم في امراة، فقال:" إنما هلك من كان قبلكم، انهم كانوا يقيمون الحد على الوضيع، ويتركون الشريف، والذي نفسي بيده، لو ان فاطمة فعلت ذلك، لقطعت يدها".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ أُسَامَةَ كَلَّمَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي امْرَأَةٍ، فَقَالَ:" إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، أَنَّهُمْ كَانُوا يُقِيمُونَ الْحَدَّ عَلَى الْوَضِيعِ، وَيَتْرُكُونَ الشَّرِيفَ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ فَعَلَتْ ذَلِكَ، لَقَطَعْتُ يَدَهَا".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک عورت کی (جس پر حدی مقدمہ ہونے والا تھا) سفارش کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سے پہلے کے لوگ اس لیے ہلاک ہو گئے کہ وہ کمزوروں پر تو حد قائم کرتے اور بلند مرتبہ لوگوں کو چھوڑ دیتے تھے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اگر فاطمہ (رضی اللہ عنہا) نے بھی (چوری) کی ہوتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ لیتا۔

Narrated `Aisha: Usama approached the Prophet on behalf of a woman (who had committed theft). The Prophet said, "The people before you were destroyed because they used to inflict the legal punishments on the poor and forgive the rich. By Him in Whose Hand my soul is! If Fatima (the daughter of the Prophet ) did that (i.e. stole), I would cut off her hand."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 81, Number 778

12. بَابُ كَرَاهِيَةِ الشَّفَاعَةِ فِي الْحَدِّ، إِذَا رُفِعَ إِلَى السُّلْطَانِ:
12. باب: جب حدی مقدمہ حاکم کے پاس پہنچ جائے پھر سفارش کرنا منع ہے بلکہ گناہ عظیم ہے۔
(12) Chapter. Intercession is not recommended in the matter of legal punishment after the case has been filed with the authorities.
حدیث نمبر: 6788
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن سليمان، حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها" ان قريشا اهمتهم المراة المخزومية التي سرقت، فقالوا: من يكلم رسول الله صلى الله عليه وسلم، ومن يجترئ عليه، إلا اسامة بن زيد، حب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكلم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: اتشفع في حد من حدود الله، ثم قام فخطب، قال: يا ايها الناس إنما ضل من قبلكم، انهم كانوا إذا سرق الشريف تركوه، وإذا سرق الضعيف فيهم اقاموا عليه الحد، وايم الله لو ان فاطمة بنت محمد صلى الله عليه وسلم سرقت، لقطع محمد يدها".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا" أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّتْهُمُ الْمَرْأَةُ الْمَخْزُومِيَّةُ الَّتِي سَرَقَتْ، فَقَالُوا: مَنْ يُكَلِّمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ، إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَلَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ، ثُمَّ قَامَ فَخَطَبَ، قَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا ضَلَّ مَنْ قَبْلَكُمْ، أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ الضَّعِيفُ فِيهِمْ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ، وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرَقَتْ، لَقَطَعَ مُحَمَّدٌ يَدَهَا".
ہم سے سعید بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے عروہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ایک مخزومی عورت کا معاملہ جس نے چوری کی تھی، قریش کے لوگوں کے لیے اہمیت اختیار کر گیا اور انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس معاملہ میں کون بات کر سکتا ہے اسامہ رضی اللہ عنہ کے سوا، جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت پیارے ہیں اور کوئی آپ سے سفارش کی ہمت نہیں کر سکتا؟ چنانچہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اللہ کی حدوں میں سفارش کرنے آئے ہو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا اور فرمایا اے لوگو! تم سے پہلے کے لوگ اس لیے گمراہ ہو گئے کہ جب ان میں کوئی بڑا آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے لیکن اگر کمزور چوری کرتا تو اس پر حد قائم کرتے تھے اور اللہ کی قسم! اگر فاطمہ بنت محمد نے بھی چوری کی ہوتی تو محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کا ہاتھ ضرور کاٹ ڈالتے۔

Narrated `Aisha: The Quraish people became very worried about the Makhzumiya lady who had committed theft. They said, "Nobody can speak (in favor of the lady) to Allah's Apostle and nobody dares do that except Usama who is the favorite of Allah's Apostle. " When Usama spoke to Allah's Apostle about that matter, Allah's Apostle said, "Do you intercede (with me) to violate one of the legal punishment of Allah?" Then he got up and addressed the people, saying, "O people! The nations before you went astray because if a noble person committed theft, they used to leave him, but if a weak person among them committed theft, they used to inflict the legal punishment on him. By Allah, if Fatima, the daughter of Muhammad committed theft, Muhammad will cut off her hand.!"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 81, Number 779

13. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا}:
13. باب: اللہ تعالیٰ نے (سورۃ المائدہ میں) فرمایا اور چور مرد اور چور عورت کا ہاتھ کاٹو۔
(13) Chapter. The Statement of Allah: “Cut off (from the wrist joint) the (right) hand of the thief, male or female..." (V.5:38)
حدیث نمبر: Q6789
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال قتادة في امراة سرقت فقطعت شمالها ليس إلا ذلك.وَقَالَ قَتَادَةُ فِي امْرَأَةٍ سَرَقَتْ فَقُطِعَتْ شِمَالُهَا لَيْسَ إِلَّا ذَلِكَ.
‏‏‏‏ کتنی مالیت پر ہاتھ کاٹا جائے؟ علی رضی اللہ عنہ نے پہنچے سے ہاتھ کٹوایا تھا اور قتادہ نے کہا اگر کسی عورت نے چوری کی اور (غلطی سے) اس کا بایاں ہاتھ کاٹ ڈالا گیا تو بس اب اس کے علاوہ کچھ نہ (داہنا ہاتھ نہ) کاٹا جائے گا۔

Previous    1    2    3    4    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.