(مرفوع) حدثنا عباد بن موسى الختلي، اخبرنا إسماعيل بن جعفر المدني، عن إسرائيل، عن عثمان الشحام، عن عكرمة، قال: حدثنا ابن عباس،" ان اعمى كانت له ام ولد تشتم النبي صلى الله عليه وسلم وتقع فيه فينهاها فلا تنتهي ويزجرها فلا تنزجر، قال: فلما كانت ذات ليلة جعلت تقع في النبي صلى الله عليه وسلم وتشتمه، فاخذ المغول فوضعه في بطنها واتكا عليها فقتلها فوقع بين رجليها طفل، فلطخت ما هناك بالدم فلما اصبح ذكر ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فجمع الناس فقال: انشد الله رجلا فعل ما فعل لي عليه حق إلا قام فقام الاعمى يتخطى الناس وهو يتزلزل حتى قعد بين يدي النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله انا صاحبها كانت تشتمك وتقع فيك فانهاها فلا تنتهي وازجرها فلا تنزجر ولي منها ابنان مثل اللؤلؤتين وكانت بي رفيقة فلما كان البارحة جعلت تشتمك وتقع فيك فاخذت المغول فوضعته في بطنها واتكات عليها حتى قتلتها فقال النبي صلى الله عليه وسلم: الا اشهدوا ان دمها هدر". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى الْخُتَّلِيُّ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ الْمَدَنِيُّ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ عُثْمَانَ الشَّحَّامِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ،" أَنَّ أَعْمَى كَانَتْ لَهُ أُمُّ وَلَدٍ تَشْتُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَقَعُ فِيهِ فَيَنْهَاهَا فَلَا تَنْتَهِي وَيَزْجُرُهَا فَلَا تَنْزَجِرُ، قَالَ: فَلَمَّا كَانَتْ ذَاتَ لَيْلَةٍ جَعَلَتْ تَقَعُ فِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَشْتُمُهُ، فَأَخَذَ الْمِغْوَلَ فَوَضَعَهُ فِي بَطْنِهَا وَاتَّكَأَ عَلَيْهَا فَقَتَلَهَا فَوَقَعَ بَيْنَ رِجْلَيْهَا طِفْلٌ، فَلَطَّخَتْ مَا هُنَاكَ بِالدَّمِ فَلَمَّا أَصْبَحَ ذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَمَعَ النَّاسَ فَقَالَ: أَنْشُدُ اللَّهَ رَجُلًا فَعَلَ مَا فَعَلَ لِي عَلَيْهِ حَقٌّ إِلَّا قَامَ فَقَامَ الْأَعْمَى يَتَخَطَّى النَّاسَ وَهُوَ يَتَزَلْزَلُ حَتَّى قَعَدَ بَيْنَ يَدَيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا صَاحِبُهَا كَانَتْ تَشْتُمُكَ وَتَقَعُ فِيكَ فَأَنْهَاهَا فَلَا تَنْتَهِي وَأَزْجُرُهَا فَلَا تَنْزَجِرُ وَلِي مِنْهَا ابْنَانِ مِثْلُ اللُّؤْلُؤَتَيْنِ وَكَانَتْ بِي رَفِيقَةً فَلَمَّا كَانَ الْبَارِحَةَ جَعَلَتْ تَشْتُمُكَ وَتَقَعُ فِيكَ فَأَخَذْتُ الْمِغْوَلَ فَوَضَعْتُهُ فِي بَطْنِهَا وَاتَّكَأْتُ عَلَيْهَا حَتَّى قَتَلْتُهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا اشْهَدُوا أَنَّ دَمَهَا هَدَرٌ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ ایک نابینا شخص کے پاس ایک ام ولد تھی جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دیتی اور آپ کی ہجو کیا کرتی تھی، وہ نابینا اسے روکتا تھا لیکن وہ نہیں رکتی تھی، وہ اسے جھڑکتا تھا لیکن وہ کسی طرح باز نہیں آتی تھی حسب معمول ایک رات اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو شروع کی، اور آپ کو گالیاں دینے لگی، تو اس (اندھے) نے ایک چھری لی اور اسے اس کے پیٹ پر رکھ کر خوب زور سے دبا کر اسے ہلاک کر دیا، اس کے دونوں پاؤں کے درمیان اس کے پیٹ سے ایک بچہ گرا جس نے اس جگہ کو جہاں وہ تھی خون سے لت پت کر دیا، جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حادثہ کا ذکر کیا گیا، آپ نے لوگوں کو اکٹھا کیا، اور فرمایا: ”جس نے یہ کیا ہے میں اس سے اللہ کا اور اپنے حق کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ وہ کھڑا ہو جائے“ تو وہ اندھا کھڑا ہو گیا اور لوگوں کی گردنیں پھاندتے اور ہانپتے کانپتے آ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھ گیا، اور عرض کرنے لگا: اللہ کے رسول میں اس کا مولی ہوں، وہ آپ کو گالیاں دیتی اور آپ کی ہجو کیا کرتی تھی، میں اسے منع کرتا تھا لیکن وہ نہیں رکتی تھی، میں اسے جھڑکتا تھا لیکن وہ کسی صورت سے باز نہیں آتی تھی، میرے اس سے موتیوں کے مانند دو بچے ہیں، وہ مجھے بڑی محبوب تھی تو جب کل رات آئی حسب معمول وہ آپ کو گالیاں دینے لگی، اور ہجو کرنی شروع کی، میں نے ایک چھری اٹھائی اور اسے اس کے پیٹ پر رکھ کر خوب زور سے دبا دیا، وہ اس کے پیٹ میں گھس گئی یہاں تک کہ میں نے اسے مار ہی ڈالا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! سنو تم گواہ رہنا کہ اس کا خون لغو ہے“۔
Narrated Abdullah Ibn Abbas: A blind man had a slave-mother who used to abuse the Prophet ﷺ and disparage him. He forbade her but she did not stop. He rebuked her but she did not give up her habit. One night she began to slander the Prophet ﷺ and abuse him. So he took a dagger, placed it on her belly, pressed it, and killed her. A child who came between her legs was smeared with the blood that was there. When the morning came, the Prophet ﷺ was informed about it. He assembled the people and said: I adjure by Allah the man who has done this action and I adjure him by my right to him that he should stand up. Jumping over the necks of the people and trembling the man stood up. He sat before the Prophet ﷺ and said: Messenger of Allah! I am her master; she used to abuse you and disparage you. I forbade her, but she did not stop, and I rebuked her, but she did not abandon her habit. I have two sons like pearls from her, and she was my companion. Last night she began to abuse and disparage you. So I took a dagger, put it on her belly and pressed it till I killed her. Thereupon the Prophet ﷺ said: Oh be witness, no retaliation is payable for her blood.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4348
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک یہودی عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دیتی اور آپ کی ہجو کیا کرتی تھی، تو ایک شخص نے اس کا گلا گھونٹ دیا، یہاں تک کہ وہ مر گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا خون باطل ٹھہرا دیا۔
Narrated Ali ibn Abu Talib: A Jewess used to abuse the Prophet ﷺ and disparage him. A man strangled her till she died. The Messenger of Allah ﷺ declared that no recompense was payable for her blood.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4349
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن يونس، عن حميد بن هلال، عن النبي صلى الله عليه وسلم. ح وحدثنا هارون بن عبد الله، ونصير بن الفرج، قالا: حدثنا ابو اسامة، عن يزيد بن زريع، عن يونس بن عبيد، عن حميد بن هلال، عن عبد الله بن مطرف، عن ابي برزة، قال:" كنت عند ابي بكر رضي الله عنه فتغيظ على رجل، فاشتد عليه، فقلت: تاذن لي يا خليفة رسول الله صلى الله عليه وسلم اضرب عنقه، قال: فاذهبت كلمتي غضبه فقام، فدخل فارسل إلي فقال: ما الذي قلت آنفا؟ قلت: ائذن لي اضرب عنقه، قال: اكنت فاعلا لو امرتك؟ قلت: نعم، قال: لا والله ما كانت لبشر بعد محمد صلى الله عليه وسلم"، قال ابو داود: هذا لفظ يزيد، قال احمد بن حنبل: اي لم يكن لابي بكر ان يقتل رجلا إلا بإحدى الثلاث التي قالها رسول الله صلى الله عليه وسلم: كفر بعد إيمان، او زنا بعد إحصان، او قتل نفس بغير نفس، وكان للنبي صلى الله عليه وسلم ان يقتل. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وَحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَنُصَيْرُ بْنُ الْفَرَجِ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطَرِّفٍ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، قَالَ:" كُنْتُ عِنْدَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَتَغَيَّظَ عَلَى رَجُلٍ، فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ: تَأْذَنُ لِي يَا خَلِيفَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَضْرِبُ عُنُقَهُ، قَالَ: فَأَذْهَبَتْ كَلِمَتِي غَضَبَهُ فَقَامَ، فَدَخَلَ فَأَرْسَلَ إِلَيَّ فَقَالَ: مَا الَّذِي قُلْتَ آنِفًا؟ قُلْتُ: ائْذَنْ لِي أَضْرِبُ عُنُقَهُ، قَالَ: أَكُنْتَ فَاعِلًا لَوْ أَمَرْتُكَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: لَا وَاللَّهِ مَا كَانَتْ لِبَشَرٍ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا لَفْظُ يَزِيدَ، قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: أَيْ لَمْ يَكُنْ لِأَبِي بَكْرٍ أَنْ يَقْتُلَ رَجُلًا إِلَّا بِإِحْدَى الثَّلَاثِ الَّتِي قَالَهَا رَسُولُ اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُفْرٌ بَعْدَ إِيمَانٍ، أَوْ زِنًا بَعْدَ إِحْصَانٍ، أَوْ قَتْلُ نَفْسٍ بِغَيْرِ نَفْسٍ، وَكَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقْتُلَ.
ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، وہ ایک شخص پر ناراض ہوئے اور بہت سخت ناراض ہوئے تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول کے خلیفہ! مجھے اجازت دیجئیے میں اس کی گردن مار دوں، میری اس بات نے ان کے غصہ کو ٹھنڈا کر دیا، پھر وہ اٹھے اور اندر چلے گئے، پھر مجھ کو بلایا اور پوچھا: ابھی تم نے کیا کہا تھا؟ میں نے کہا: میں نے کہا تھا: مجھے اجازت دیجئیے، میں اس کی گردن مار دوں، بولے: اگر میں تمہیں حکم دے دیتا تو تم اسے کر گزرتے؟ میں نے عرض کیا: ہاں، ضرور، بولے: نہیں، قسم اللہ کی! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی آدمی کو بھی یہ مرتبہ حاصل نہیں ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ یزید کے الفاظ ہیں، احمد بن حنبل کہتے ہیں: یعنی ابوبکر ایسا نہیں کر سکتے تھے کہ وہ کسی شخص کو بغیر ان تین باتوں میں سے کسی ایک کے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا ہے قتل کرنے کا حکم دے دیں: ایک ایمان کے بعد کافر ہو جانا دوسرے شادی شدہ ہونے کے بعد زنا کرنا، تیسرے بغیر نفس کے کسی نفس کو قتل کرنا، البتہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قتل کر سکتے تھے۔
وضاحت: ۱؎: یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو یہ خصوصیت حاصل ہے کہ جو کوئی آپ کو برا بھلا کہے یا گالی دے تو آپ اس کی گردن مارنے کا حکم دیں، دوسرے کسی کو یہ خصوصیت حاصل نہیں۔
Narrated Abu Bakr: Abu Barzah said: I was with Abu Bakr. He became angry at a man and uttered hot words. I said: Do you permit me, Caliph of the Messenger of Allah ﷺ, that I cut off his neck? These words of mine removed his anger; he stood and went in. He then sent for me and said: What did you say just now? I said: (I had said: ) Permit me that I cut off his neck. He said: Would you do it if I ordered you? I said: Yes. He said: No, I swear by Allah, this is not allowed for any man after Muhammad ﷺ. Abu Dawud said: This is Yazid's version. Ahmad bin Hanbal said: That is, Abu Bakr has no powers to slay a man except for three reasons which the Messenger of Allah ﷺ had mentioned: disbelief after belief, fornication after marriage, or killing a man without (murdering) any man by him. The Prophet ﷺ had powers to kill.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4350
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن انس بن مالك، ان قوما من عكل او قال من عرينة قدموا على رسول الله صلى الله عليه وسلم فاجتووا المدينة" فامر لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم بلقاح وامرهم ان يشربوا من ابوالها والبانها، فانطلقوا فلما صحوا قتلوا راعي رسول الله صلى الله عليه وسلم واستاقوا النعم، فبلغ النبي صلى الله عليه وسلم خبرهم من اول النهار، فارسل النبي صلى الله عليه وسلم في آثارهم فما ارتفع النهار حتى جيء بهم فامر بهم فقطعت ايديهم وارجلهم وسمر اعينهم والقوا في الحرة يستسقون فلا يسقون"، قال ابو قلابة: فهؤلاء قوم سرقوا وقتلوا وكفروا بعد إيمانهم وحاربوا الله ورسوله. (مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ قَوْمًا مِنْ عُكْلٍ أَوْ قَالَ مِنْ عُرَيْنَةَ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ" فَأَمَرَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلِقَاحٍ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا، فَانْطَلَقُوا فَلَمَّا صَحُّوا قَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتَاقُوا النَّعَمَ، فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَبَرُهُمْ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ، فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آثَارِهِمْ فَمَا ارْتَفَعَ النَّهَارُ حَتَّى جِيءَ بِهِمْ فَأَمَرَ بِهِمْ فَقُطِعَتْ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ وَسُمِرَ أَعْيُنُهُمْ وَأُلْقُوا فِي الْحَرَّةِ يَسْتَسْقُونَ فَلَا يُسْقَوْنَ"، قَالَ أَبُو قِلَابَةَ: فَهَؤُلَاءِ قَوْمٌ سَرَقُوا وَقَتَلُوا وَكَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ وَحَارَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ عکل، یا قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو مدینہ کی آب و ہوا انہیں راس نہ آئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دودھ والی چند اونٹنیاں دلوائیں، اور انہیں حکم دیا کہ وہ ان کے پیشاب اور دودھ پئیں، وہ (اونٹنیاں لے کر) چلے گئے جب وہ صحت یاب ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کر ڈالا، اور اونٹ ہانک لے گئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو صبح ہی صبح اس کی خبر مل گئی، چنانچہ آپ نے ان کے تعاقب میں لوگوں کو روانہ کیا، تو ابھی دن بھی اوپر نہیں چڑھنے پایا تھا کہ انہیں پکڑ کر لے آیا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ دئیے گئے، ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیر دی گئیں، اور وہ گرم سیاہ پتھریلی زمین میں ڈال دیئے گئے، وہ پانی مانگتے تھے لیکن انہیں پانی نہیں دیا جاتا تھا، ابوقلابہ کہتے ہیں: ان لوگوں نے چوری کی تھی، قتل کیا تھا، ایمان لانے کے بعد کافر ہو گئے تھے اور اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کی تھی۔
Anas bin Malik said: Some people of ‘Ukl or ‘Urainah’ came to the Messenger of Allah ﷺ and found Madinah unhealthy. So the Messenger of Allah ﷺ ordered them to go to the camels (of the sadaqah) and ordered them to drink some of their urine and milk. They went there when they became well, they killed the herdsman of the Messenger of Allah ﷺ and drove off the camels. The news about them reached the prophet ﷺ early in the morning. So he sent people in pursuit of them, and they were brought when they day had risen high. He ordered and their hands and feet were cut off and nails were drawn into their eyes, and they were thrown out of Harrah. They begged for water but were not supplied water. Abu Qilabah said: They were people who had stolen, killed, apostatized after their faith and fought against Allah and his Messenger ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4351
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، عن ايوب، بإسناده بهذا الحديث قال فيه: فامر بمسامير فاحميت فكحلهم وقطع ايديهم وارجلهم وما حسمهم. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فِيهِ: فَأَمَرَ بِمَسَامِيرَ فَأُحْمِيَتْ فَكَحَلَهُمْ وَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَمَا حَسَمَهُمْ.
اس سند سے بھی ایوب سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلائیوں کو گرم کرنے کا حکم دیا تو وہ گرم کی گئیں، پھر انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھوں میں پھیر دیں، ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ ڈالے، اور ان کو یکبارگی ہی نہیں مار ڈالا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 945) (صحیح)»
The tradition mentioned above has also been transmitted by the narrator Ayyub through different chain. This version has: So he (the prophet) order nails to be heated and had them blinded with them, and he had their hands and feet cut off, and did not cauterise them to stop the flow of blood.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4352
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بھی یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے تعاقب میں کچھ مخبر بھیجے تو انہیں پکڑ کر لایا گیا، تو اللہ تعالیٰ نے اس سلسلہ میں آیت کریمہ «إنما جزاء الذين يحاربون الله ورسوله ويسعون في الأرض فسادا»”جو اللہ اور اس کے رسول سے لڑیں اور زمین میں فساد کرتے پھریں ان کی سزا یہی ہے کہ وہ قتل کر دئیے جائیں“(سورۃ المائدہ: ۳۳) اتاری۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Anas. bin Malik through a different chain of narrators. This version says: The Messenger of Allah ﷺ sent some people who were experts in tracking in pursuit of them and they were brought (to him). Allah, the Exalted, then revealed the verse about it: “ The punishment of those who wage war against Allah and his Messenger and strive for mischief through the land.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4353
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بھی یہی حدیث مروی ہے اس میں انس کہتے ہیں کہ میں نے ان میں سے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ پیاس کی وجہ سے زمین کو اپنے منہ سے کاٹتا تھا یہاں تک کہ وہ سب (پیاس سے تڑپ تڑپ کر) مر گئے۔
The tradition mentioned above has also been transmitted by Anas. bin Malik through a different chain of narrators. This version has: Anas said: I saw one of them biting the earth with this mouth (teeth) on account of thirst and this they died.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4354
اس سند سے بھی انس بن مالک سے یہی حدیث انہیں جیسے الفاظ سے مروی ہے اس میں یہ اضافہ ہے ”پھر آپ نے مثلہ سے منع فرما دیا“ اور اس میں یہ ذکر نہیں ہے کہ ایک طرف کا ہاتھ کاٹا تو دوسرے طرف کا پیر۔ شعبہ نے قتادہ اور سلام بن مسکین سے انہوں نے ثابت سے، ثابت نے انس سے روایت کی ہے لیکن ان دونوں نے بھی یہ ذکر نہیں کیا ہے کہ ایک طرف کا ہاتھ کاٹا، تو دوسری طرف کا پیر اور مجھے حماد بن سلمہ کے علاوہ کسی کی روایت میں یہ اضافہ نہیں ملا کہ ایک طرف کا ہاتھ کاٹا تو دوسری طرف کا پیر۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم: (4364)، (تحفة الأشراف: 1385)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/177) (صحیح)»
A similar tradition has also been transmitted by Anas bin Malik through a different chain of narrators. This version adds: He then forbade disfiguring. This version does not mention the words “ from opposite sides”. This tradition has been narrated by Shubah from Qatadah and Salam bin Miskin from Thabit on the authority of Anas. They did not mention the words “from opposite side”. I did not find these words “their hands and feet were cut off from opposite sides”. In any version except in the version of Hammad bin Salamah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4355
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا عبد الله بن وهب، اخبرني عمرو، عن سعيد بن ابي هلال، عن ابي الزناد، عن عبد الله بن عبيد الله،قال احمد هو يعني عبد الله بن عبيد الله بن عمر بن الخطاب، عن ابن عمر" ان ناسا اغاروا على إبل النبي صلى الله عليه وسلم، فاستاقوها وارتدوا عن الإسلام وقتلوا راعي رسول الله صلى الله عليه وسلم مؤمنا فبعث في آثارهم فاخذوا فقطع ايديهم وارجلهم وسمل اعينهم، قال: ونزلت فيهم آية المحاربة، وهم الذين اخبر عنهم انس بن مالك الحجاج حين ساله". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَبِدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ،قَالَ أَحْمَدُ هُوَ يَعْنِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ" أَنَّ نَاسًا أَغَارُوا عَلَى إِبِلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَاقُوهَا وَارْتَدُّوا عَنِ الْإِسْلَامِ وَقَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُؤْمِنًا فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمْ فَأُخِذُوا فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ، قَالَ: وَنَزَلَتْ فِيهِمْ آيَةُ الْمُحَارَبَةِ، وَهُمُ الَّذِينَ أَخْبَرَ عَنْهُمْ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ الْحَجَّاجَ حِينَ سَأَلَهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹوں کو لوٹ کر انہیں ہنکا لے گئے، اسلام سے مرتد ہو گئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مومن چرواہے کو قتل کر دیا، تو آپ نے ان کے تعاقب میں کچھ لوگوں کو بھیجا، وہ پکڑے گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ دیئے گئے، اور ان کی آنکھوں پر گرم سلائیاں پھیر دیں، انہیں لوگوں کے متعلق آیت محاربہ نازل ہوئی، اور انہیں لوگوں کے متعلق انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حجاج کو خبر دی تھی جس وقت اس نے آپ سے پوچھا تھا۔
Narrated Abdullah ibn Umar: Some people raided the camels of the Prophet ﷺ, drove them off, and apostatised. They killed the herdsman of the Messenger of Allah ﷺ who was a believer. He (the Prophet) sent (people) in pursuit of them and they were caught. He had their hands and feet cut off, and their eyes put out. The verse regarding fighting against Allah and His Prophet ﷺ was then revealed. These were the people about whom Anas ibn Malik informed al-Hajjaj when he asked him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4356
(مرفوع) حدثنا احمد بن عمرو بن السرح، اخبرنا ابن وهب، اخبرني الليث بن سعد، عن محمد بن عجلان، عن ابي الزناد:" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما قطع الذين سرقوا لقاحه وسمل اعينهم بالنار عاتبه الله تعالى في ذلك فانزل الله تعالى: إنما جزاء الذين يحاربون الله ورسوله ويسعون في الارض فسادا ان يقتلوا او يصلبوا سورة المائدة آية 33 الآية". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَطَّعَ الَّذِينَ سَرَقُوا لِقَاحَهُ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ بِالنَّارِ عَاتَبَهُ اللَّهُ تَعَالَى فِي ذَلِكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الأَرْضِ فَسَادًا أَنْ يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا سورة المائدة آية 33 الْآيَةَ".
ابوالزناد سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان لوگوں کے (ہاتھ پاؤں) کاٹے جنہوں نے آپ کے اونٹ چرائے تھے اور ان کی آنکھوں میں آگ کی سلائیاں پھیریں تو اللہ تعالیٰ نے آپ پر اس سلسلہ میں عتاب فرمایا: اور آیت محاربہ «إنما جزاء الذين يحاربون الله ورسوله ويسعون في الأرض فسادا أن يقتلوا أو يصلبوا»”جو اللہ اور اس کے رسول سے لڑیں اور زمین میں فساد کرتے پھریں ان کی سزا یہی ہے کہ وہ قتل کر دئیے جائیں یا سولی پر چڑھا دئیے جائیں (سورۃ المائدہ: ۳۳) اخیر تک نازل فرمائی۔
Narrated Abuz Zinad: When the Messenger of Allah ﷺ cut off (the hands and feet of) those who had stolen his camels and he had their eyes put out by fire (heated nails), Allah reprimanded him on that (action), and Allah, the Exalted, revealed: "The punishment of those who wage war against Allah and His Messenger and strive with might and main for mischief through the land is execution or crucifixion. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4357