الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: ہبہ کے احکام و مسائل
The Chapters on Gifts
حدیث نمبر: 2385
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، ومحمد بن المثنى ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت قتادة يحدث، عن سعيد بن المسيب ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" العائد في هبته كالعائد في قيئه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْعَائِدِ فِي قَيْئِهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہبہ کر کے واپس لینے والا قے کر کے چاٹنے والے کے مانند ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الھبة 14 (2588)، صحیح مسلم/الھبات 2 (1622)، سنن ابی داود/البیوع 83 (3538)، سنن الترمذی/البیوع 62 (1299)، سنن النسائی/الھبة 2 (3723)، (تحفة الأشراف: 5662)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/250، 280، 289، 291، 339، 342، 345، 349) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2386
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبد الله بن يوسف العرعري ، حدثنا يزيد بن ابي حكيم ، حدثنا العمري ، عن زيد بن اسلم ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" العائد في هبته كالكلب يعود في قيئه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُوسُفَ الْعَرْعَرِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہبہ کر کے اسے واپس لینے والا اس کتے کی طرح ہے جو قے کر کے چاٹتا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6735) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ان حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ ہبہ کر کے واپس لے لینا کمینہ پنی، اور خست کا کام ہے اور خلاف مروت ہے، اکثر علماء ہبہ واپس لینے کو حرام کہتے ہیں مگر باپ ہبہ کو واپس لے لے تو جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
6. بَابُ: مَنْ وَهَبَ هِبَةً رَجَاءَ ثَوَابِهَا
6. باب: عوض کی امید میں ہبہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2387
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، ومحمد بن إسماعيل ، قالا: حدثنا وكيع ، حدثنا إبراهيم بن إسماعيل بن مجمع بن جارية الانصاري ، عن عمرو بن دينار ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الرجل احق بهبته ما لم يثب منها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ مُجَمِّعِ بْنِ جَارِيَةَ الْأَنْصَارِيُّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الرَّجُلُ أَحَقُّ بِهِبَتِهِ مَا لَمْ يُثَبْ مِنْهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہبہ کرنے والا اپنی ہبہ کی ہوئی چیز کا زیادہ حقدار ہے جب تک اس کا عوض نہ پائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14270، ومصباح الزجاجة: 836) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابراہیم بن اسماعیل بن مجمع ضعیف راوی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
7. بَابُ: عَطِيَّةِ الْمَرْأَةِ بِغَيْرِ إِذْنِ زَوْجِهَا
7. باب: شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی ہبہ کرے تو اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2388
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو يوسف الرقي محمد بن احمد الصيدلاني ، حدثنا محمد بن سلمة ، عن المثنى بن الصباح ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال في خطبة خطبها:" لا يجوز لامراة في مالها إلا بإذن زوجها إذا هو ملك عصمتها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو يُوسُفَ الرَّقِّيُّ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الصَّيْدَلَانِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنِ الْمُثَنَّى بْنِ الصَّبَّاحِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي خُطْبَةٍ خَطَبَهَا:" لَا يَجُوزُ لِامْرَأَةٍ فِي مَالِهَا إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا إِذَا هُوَ مَلَكَ عِصْمَتَهَا".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک خطبہ میں فرمایا: کسی عورت کا اپنے مال میں بغیر اپنے شوہر کی اجازت کے تصرف کرنا جائز نہیں، اس لیے کہ وہ اس کی عصمت (ناموس) کا مالک ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8779)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/البیوع 86 (3546)، سنن النسائی/الزکاة 58 (2541)، العمریٰ (3787)، مسند احمد (2/221) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2389
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا حرملة بن يحيى ، حدثنا عبد الله بن وهب ، اخبرني الليث بن سعد ، عن عبد الله بن يحيى رجل من ولد كعب بن مالك، عن ابيه ، عن جده ، ان جدته خيرة امراة كعب بن مالك اتت رسول الله صلى الله عليه وسلم بحلي لها فقالت: إني تصدقت بهذا، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يجوز للمراة في مالها إلا بإذن زوجها فهل استاذنت كعبا". قالت: نعم، فبعث رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى كعب بن مالك زوجها فقال:" هل اذنت لخيرة ان تتصدق بحليها"، فقال: نعم، فقبله رسول الله صلى الله عليه وسلم منها.
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَحْيَى رَجُلٌ مِنْ وَلَدِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّ جَدَّتَهُ خَيْرَةَ امْرَأَةَ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحُلِيٍّ لَهَا فَقَالَتْ: إِنِّي تَصَدَّقْتُ بِهَذَا، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَجُوزُ لِلْمَرْأَةِ فِي مَالِهَا إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا فَهَلِ اسْتَأْذَنْتِ كَعْبًا". قَالَتْ: نَعَمْ، فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ زَوْجِهَا فَقَالَ:" هَلْ أَذِنْتَ لِخَيْرَةَ أَنْ تَتَصَدَّقَ بِحُلِيِّهَا"، فَقَال: نَعَمْ، فَقَبِلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا.
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی اہلیہ خیرۃ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنا زیور لے کر آئیں، اور عرض کیا: میں نے اسے صدقہ کر دیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: شوہر کی اجازت کے بغیر عورت کے لیے اپنے مال میں تصرف کرنا جائز نہیں، کیا تم نے کعب سے اجازت لے لی ہے؟ وہ بولیں: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے شوہر کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس آدمی بھیج کر پچھوایا، کیا تم نے خیرہ کو اپنا زیور صدقہ کرنے کی اجازت دی ہے، وہ بولے: جی ہاں، تب جا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا صدقہ قبول کیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15831، ومصباح الزجاجة: 837) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عبد اللہ بن یحییٰ مجہول ہیں، لیکن دوسرے شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 775)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.