الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حدود کے احکام و مسائل
The Chapters on Legal Punishments
حدیث نمبر: 2573
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا شعيب بن إسحاق ، حدثنا سعيد بن ابي عروبة ، عن عاصم بن بهدلة ، عن ذكوان ابي صالح ، عن معاوية بن ابي سفيان ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا شربوا الخمر فاجلدوهم، ثم إذا شربوا فاجلدوهم، ثم إذا شربوا فاجلدوهم، ثم إذا شربوا فاقتلوهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاق ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ ، عَنْ ذَكْوَانَ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا شَرِبُوا الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُمْ، ثُمَّ إِذَا شَرِبُوا فَاجْلِدُوهُمْ، ثُمَّ إِذَا شَرِبُوا فَاجْلِدُوهُمْ، ثُمَّ إِذَا شَرِبُوا فَاقْتُلُوهُمْ".
معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب لوگ شراب پئیں تو انہیں کوڑے لگاؤ، پھر پئیں تو کوڑے لگاؤ، اس کے بعد بھی پئیں تب بھی کوڑے لگاؤ، اس کے بعد پئیں تو انہیں قتل کر دو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحدود 37 (4482)، سنن الترمذی/الحدود 15 (1444)، (تحفة الأشراف: 11412)، وقد أخرجہ: مسند احمد4/95، 96، 100) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ حدیث بھی منسوخ ہے جیسا کہ اوپر گزرا۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
18. بَابُ: الْكَبِيرِ وَالْمَرِيضِ يَجِبُ عَلَيْهِ الْحَدُّ
18. باب: بوڑھے اور بیمار کی حد کا بیان۔
Chapter: The Legal Punishment Must Be Carried Out On The Old And The Sick (When They Deserve It)
حدیث نمبر: 2574
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير ، حدثنا محمد بن إسحاق ، عن يعقوب بن عبد الله بن الاشج ، عن ابي امامة بن سهل بن حنيف ، عن سعيد بن سعد بن عبادة ، قال:" كان بين ابياتنا رجل مخدج ضعيف، فلم يرع إلا وهو على امة من إماء الدار يخبث بها، فرفع شانه سعد بن عبادة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" اجلدوه ضرب مائة سوط"، قالوا: يا نبي الله، هو اضعف من ذلك لو ضربناه مائة سوط مات، قال:" فخذوا له عثكالا فيه مائة شمراخ فاضربوه ضربة واحدة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ ، قَالَ:" كَانَ بَيْنَ أَبْيَاتِنَا رَجُلٌ مُخْدَجٌ ضَعِيفٌ، فَلَمْ يُرَعْ إِلَّا وَهُوَ عَلَى أَمَةٍ مِنْ إِمَاءِ الدَّارِ يَخْبُثُ بِهَا، فَرَفَعَ شَأْنَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" اجْلِدُوهُ ضَرْبَ مِائَةِ سَوْطٍ"، قَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، هُوَ أَضْعَفُ مِنْ ذَلِكَ لَوْ ضَرَبْنَاهُ مِائَةَ سَوْطٍ مَاتَ، قَالَ:" فَخُذُوا لَهُ عِثْكَالًا فِيهِ مِائَةُ شِمْرَاخٍ فَاضْرِبُوهُ ضَرْبَةً وَاحِدَةً".
1 سعید بن سعد بن عبادہ کہتے ہیں کہ ہمارے گھروں میں ایک ناقص الخلقت (لولا لنگڑا) اور ضعیف و ناتواں شخص تھا، اس سے کسی شر کا اندیشہ نہیں تھا، البتہ (ایک بار) وہ گھر کی لونڈیوں میں سے ایک لونڈی کے ساتھ زنا کر رہا تھا، سعد رضی اللہ عنہ اس کے معاملے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر پہنچے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے سو کوڑے مارو، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! وہ اس سے کہیں زیادہ کمزور ہے، اگر ہم اسے سو کوڑے ماریں گے تو مر جائے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا کھجور کا ایک خوشہ لو جس میں سو شاخیں ہوں، اور اس سے ایک بار مار دو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1 447، ومصباح الزجاجة: 910)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الحدود 34 (4472)، مسند احمد (5/222) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، لیکن حدیث دوسرے طریق سے صحیح ہے)

وضاحت:
۱؎: تو گویا سو مار ماریں، یہ اللہ تعالیٰ کی اپنے ضعیف بندوں پر عنایت ہے، اور مسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم ﷺ کی ایک لونڈی نے زنا کیا، تو آپ ﷺ نے مجھ کو اسے کوڑے مارنے کا حکم دیا، میں اس کے پاس آیا تو دیکھا کہ اس نے ابھی بچہ جنا ہے، میں ڈرا کہیں کوڑے لگانے سے وہ مر نہ جائے، میں نے نبی کریم ﷺ سے بیان کیا، آپ ﷺ نے فرمایا: اچھا اس کو چھوڑ دو یہاں تک کہ نفاس سے پاک ہو جائے صحیح مسلم کی اس روایت میں مہلت کا ذکر ہے جب کہ اس سے پہلی والی حدیث میں بوڑھے پر کوڑے لگانے میں کسی مہلت کا ذکر نہیں تو ان دونوں حدیثوں میں جمع کی صورت یہ ہے کہ جب کسی بیمار کے اچھا ہونے کی امید ہو تو حد نافذ کرنے سے رک جائے یہاں تک کہ وہ اچھا ہو جائے اور جو اس کے اچھا ہو جانے کی امید نہ ہو تو حد نافذ کر دیں جیسے سعید بن عبادہ کی روایت میں ہے، واضح رہے بڑھاپا وہ بیماری ہے جس سے اچھا ہونے کی کوئی امید نہیں، اور نفاس وہ بیماری جو کچھ دنوں میں ٹھیک ہو جاتی ہے، اس لئے اس میں مہلت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2574M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا سفيان بن وكيع ، حدثنا المحاربي ، عن محمد بن إسحاق ، عن يعقوب بن عبد الله ، عن ابي امامة بن سهل ، عن سعد بن عبادة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
اس سند سے سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3839، ومصباح الزجاجة: 911)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
19. بَابُ: مَنْ شَهَرَ السِّلاَحَ
19. باب: مسلمان پر ہتھیار اٹھانے کی برائی کا بیان۔
Chapter: One Who Brandishes His Weapon
حدیث نمبر: 2575
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن حميد بن كاسب ، حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة . ح وحدثنا المغيرة بن عبد الرحمن ، عن ابن عجلان ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: ح وحدثنا انس بن عياض ، عن ابي معشر ، عن محمد بن كعب ، وموسى بن يسار ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من حمل علينا السلاح فليس منا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . ح وَحَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: ح وَحَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ ، وَمُوسَى بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ہم مسلمانوں پر ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «حدیث یعقوب بن حمید بن کاسب عن عبدالعزیز أخرجہ: صحیح مسلم/الإیمان 43 (101)، (تحفة الأشراف: 12692)، وحدیث یعقوب بن حمید بن کاسب عن المغیرة بن عبدالرحمن تفرد بہ ابن ماجہ، تحفة الأشراف: 14149)، وحدیث یعقوب بن حمید بن کاسب عن أنس بن عیاض قد تفرد بہ ابن ماجہ، تحفة الأشراف: 14601، 14631) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ارشاد گرامی: وہ ہم میں سے نہیں ہے میں اس شخص کے لئے جو مسلمان پر ہتھیار اٹھائے بڑی وعید ہے، یعنی وہ اپنے اخلاق و عادات میں زمانہ جاہلیت کے کفار کی طرح ہو گیا، جو آپس میں لڑنے بھڑنے اور جنگ کرنے کے عادی تھے، جن احادیث میں گناہ کبیرہ کا ارتکاب کرنے والے سے رسول اکرم ﷺ کی براءت کا ذکر ہے اس کے سلسلے میں علماء اسلام کی آراء مندرجہ ذیل ہیں: ۱- مرتکب کبیرہ سے رسول اکرم ﷺ کے اعلان براءت کا مطلب یہ ہے کہ وہ آپ کی اطاعت و اقتداء کرنے والا نہیں، اور اسلامی شریعت کا محافظ و پابند نہیں ہے، تو وہ احادیث جن میں نبی اکرم ﷺ نے صغیرہ گناہوں کے مرتکب سے متعلق «ليس منا» (فلاں کام کرنے والا ہم میں سے نہیں ہے) فرمایا ہے، تو ان میں ایمان کی نفی سے مراد ایسا ضروری ولابدی ایمان ہے جس کے ذریعہ وہ بغیر سزا و عقاب کے ثواب و اجر کا مستحق ہے، اور یہ معنی سابقہ ایمان کی نفی سے توجیہ کے ہم مثل ہے، ابوعبید القاسم بن سلام اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا یہی مذہب ہے۔ ۲- امام سفیان بن عیینہ سے اس کا معنی یوں منقول ہے: «ليس مثلنا» یعنی وہ ہماری طرح نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2576
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عامر بن البراد بن يوسف بن بريد بن ابي بردة بن ابي موسى الاشعري ، قال: حدثنا ابو اسامة ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حمل علينا السلاح فليس منا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ الْبَرَّادِ بْنِ يُوسُفَ بْنِ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ہمارے اوپر ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الایمان 42 (100)، (تحفة الأشراف: 7836)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الفتن 7 (7070)، مسند احمد (2/3، 35، 142) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2577
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان ، وابو كريب ويوسف بن موسى ، وعبد الله بن البراد ، قالوا: حدثنا ابو اسامة ، عن بريد ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى الاشعري ، قال: قال رسول الله:" من شهر علينا السلاح فليس منا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَيُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْبَرَّادِ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةُ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ:" مَنْ شَهَرَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ہم پر ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الفتن 7 (7071)، صحیح مسلم/الایمان 42 (100)، سنن الترمذی/الحدود 26 (1459)، (تحفة الأشراف: 9042) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
20. بَابُ: مَنْ حَارَبَ وَسَعَى فِي الأَرْضِ فَسَادًا
20. باب: ڈاکہ ڈالنے، رہزنی کرنے اور ملک میں فساد پھیلانے والوں کی حدود کا بیان۔
Chapter: Those Who Engage In Banditry and Spread Mischief In The Land
حدیث نمبر: 2578
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا عبد الوهاب ، حدثنا حميد ، عن انس بن مالك ، ان اناسا من عرينة قدموا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاجتووا المدينة فقال:" لو خرجتم إلى ذود لنا، فشربتم من البانها وابوالها"، ففعلوا فارتدوا عن الإسلام، وقتلوا راعي رسول الله صلى الله عليه وسلم، واستاقوا ذوده، فبعث رسول الله في طلبهم، فجيء بهم، فقطع ايديهم وارجلهم وسمر اعينهم وتركهم بالحرة حتى ماتوا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ أُنَاسًا مِنْ عُرَيْنَةَ قَدِمُوا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ فَقَالَ:" لَوْ خَرَجْتُمْ إِلَى ذَوْدٍ لَنَا، فَشَرِبْتُمْ مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا"، فَفَعَلُوا فَارْتَدُّوا عَنِ الْإِسْلَامِ، وَقَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاسْتَاقُوا ذَوْدَهُ، فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ فِي طَلَبِهِمْ، فَجِيءَ بِهِمْ، فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَرَ أَعْيُنَهُمْ وَتَرَكَهُمْ بِالْحَرَّةِ حَتَّى مَاتُوا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ عرینہ کے چند لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں آئے، انہیں مدینہ کی آب و ہوا راس نہ آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: اگر تم ہمارے اونٹوں کے ریوڑ میں جاؤ، اور ان کا دودھ اور پیشاب پیو تو صحت مند ہو جاؤ گے ۱؎ ان لوگوں نے ایسا ہی کیا، پھر وہ اسلام سے پھر گئے (مرتد ہو گئے) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کر کے آپ کے اونٹوں کو ہانک لے گئے، یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں گرفتار کرنے کے لیے لوگوں کو بھیجا، چنانچہ وہ گرفتار کر کے لائے گئے، تو آپ نے ان کے ہاتھ پیر کاٹ دئیے، ان کی آنکھوں میں لوہے کی گرم سلائی پھیر دی، ۲؎ اور انہیں حرہ ۳؎ میں چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ مر گئے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 728)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضو 67 (223)، الزکاة 68 (1501)، الجہاد 152 (3018)، المغازي 37 (1492، 1493)، الطب 5 (5685)، 6 (5686)، 29 (5727)، الحدود 1 (6802)، 2 (6803)، 3 (6804)، 4 (6805)، الدیات 22 (6899)، صحیح مسلم/القسامة 2 (1671)، سنن ابی داود/الحدود 3 (4364)، سنن الترمذی/الاطعمة 38 (1845)، الطب 6 (2042)، سنن النسائی/الطہارة 191 (306)، المحاربة (تحریم الدم) 7 (4029)، مسند احمد (3/161، 163، 170، 233) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ حلال جانور کا پیشاب پاک ہے، ورنہ اس کے پینے کی اجازت نہ ہوتی، کیونکہ حرام اور نجس چیز سے علاج درست نہیں۔
۲؎: یہ سزا قصاص کے طور پر تھی کیونکہ انہوں نے بھی رسول اکرم ﷺ کے چرواہوں کے ساتھ ایسے ہی کیا تھا۔
۳؎: مدینہ منورہ کے مشرقی اور مغربی حصہ میں سیاہ پتھریلی جگہ کو حرہ کہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2579
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، ومحمد بن المثنى ، قالا: حدثنا إبراهيم بن ابي الوزير ، حدثنا الدراوردي ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة " ان قوما اغاروا على لقاح رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقطع النبي صلى الله عليه وسلم ايديهم وارجلهم وسمل اعينهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ ، حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِيُّ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَة ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّ قَوْمًا أَغَارُوا عَلَى لِقَاحِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَطَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹوں پر حملہ کر دیا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ پیر کاٹ دئیے اور ان کی آنکھیں پھوڑ دیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/المحاریة (تحریم الدم) 7 (4043)، (تحفة الأشراف: 17032) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: دوسری روایت میں ہے کہ پیاس کے مارے تڑپتے رہے لیکن کسی نے ان کو پانی نہیں دیا یہاں تک کہ وہ مر گئے، یہ آنکھیں پھوڑنا اور پانی نہ دینا تشدد کے لئے نہ تھا بلکہ اس لئے تھا کہ انہوں نے کئی کبیرہ گناہ کئے تھے، ارتداد، قتل، لوٹ پاٹ، ناشکری وغیرہ۔ بعضوں نے کہا کہ یہ قصاص میں تھا کیونکہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کے چرواہے کے ساتھ ایسا ہی کیا تھا، غرض بدکار، بدفعل، بے رحم اور ظالم پر ہرگز رحم نہ کرنا چاہئے، اور اس کو ہمیشہ سخت سزا دینی چاہئے تاکہ عام لوگ تکلیف سے محفوظ رہیں، اور یہ عام لوگوں پر عین رحم و کرم ہے کہ ظالم کو سخت سزا دی جائے، اور ظالم پر رحم کرنا غریب رعایا پر ظلم ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
21. بَابُ: مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ
21. باب: اپنے مال کی حفاظت میں قتل کیا جانے والا شہید ہے۔
Chapter: One Who Is Killed Defending His Property Is Martyr
حدیث نمبر: 2580
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن طلحة بن عبد الله بن عوف ، عن سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من قتل دون ماله فهو شهيد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ".
سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنا مال بچانے میں مارا جائے تو وہ شہید ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/السنة 32 (4772)، سنن الترمذی/الدیات 22 (1421)، سنن النسائی/الدم 18 (4095، 4096، 4099)، (تحفة الأشراف: 4456)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/187، 188، 189، 190) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اس کو شہید کا درجہ ملے گا، یہ جب ہے کہ ظالم ظلم سے اس کا مال لینا چاہتا ہو اور وہ اپنا مال بچاتے ہوئے مارا جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2581
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا الخليل بن عمرو ، حدثنا مروان بن معاوية ، حدثنا يزيد بن سنان الجزري ، عن ميمون بن مهران ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اتي عند ماله فقوتل فقاتل، فقتل فهو شهيد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْخَلِيلُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ سِنَانٍ الْجَزَرِيُّ ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أُتِيَ عِنْدَ مَالِهِ فَقُوتِلَ فَقَاتَلَ، فَقُتِلَ فَهُوَ شَهِيدٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس سے اس کا مال چھینا جائے اور لڑا جائے پھر وہ بھی لڑے اور قتل ہو جائے، تو وہ شہید ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7468، ومصباح الزجاجة: 912) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں یزید بن سنان تمیمی ضعیف ہیں لیکن، سعید بن زید رضی اللہ عنہ کی سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.