الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حدود کے احکام و مسائل
The Chapters on Legal Punishments
حدیث نمبر: 2543
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا عبد الله بن نمير ، وابو معاوية ، وابو اسامة ، قالوا: حدثنا عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" عرضت على رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم احد وانا ابن اربع عشرة سنة، فلم يجزني، وعرضت عليه يوم الخندق وانا ابن خمس عشرة سنة فاجازني"، قال نافع: فحدثت به عمر بن عبد العزيز في خلافته، فقال: هذا فصل ما بين الصغير والكبير.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَأَبُو أُسَامَةَ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" عُرِضْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ وَأَنَا ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ سَنَةً، فَلَمْ يُجِزْنِي، وَعُرِضْتُ عَلَيْهِ يَوْمَ الْخَنْدَقِ وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً فَأَجَازَنِي"، قَالَ نَافِعٌ: فَحَدَّثْتُ بِهِ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ فِي خِلَافَتِهِ، فَقَالَ: هَذَا فَصْلُ مَا بَيْنَ الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے غزوہ احد کے دن پیش کیا گیا، اس وقت میری عمر چودہ سال کی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے (غزوہ میں شریک ہونے کی) اجازت نہیں دی، لیکن جب مجھے آپ کے سامنے غزوہ خندق کے دن پیش کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی، اس وقت میری عمر پندرہ سال تھی۔ نافع کہتے ہیں کہ یہ حدیث میں نے عمر بن عبدالعزیز سے ان کے عہد خلافت میں بیان کی تو انہوں نے کہا: یہی نابالغ اور بالغ کی حد ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حدیث أبي أسامة أخرجہ: صحیح البخاری/الشہادات 18 (2664)، المغازي 29 (4097)، (تحفة الأشراف: 7833)، وقد أخرجہ: وحدیث عبد اللہ بن نمیر صحیح مسلم/الإمارہ 23 (1864)، (تحفة الأشراف: 7955)، مسند احمد (2/17)، وحدیث أبي معاویہ تفردبہ ابن ماجہ، تحفة الأشراف: 8115)، سنن ابی داود/الخراج 16 (2957)، الحدود 17 (4406)، سنن الترمذی/الأحکام 24 (1316)، الجہاد 31 (1711)، سنن النسائی/الطلا ق20 (3431)، مسند احمد (2/17) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بلوغ کی کئی نشانیاں ہیں: زیر ناف بال اگنا، ڈاڑھی مونچھ کے بال اگنا، احتلام ہونا، پندرہ برس کی عمر کا ہونا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
5. بَابُ: السَّتْرِ عَلَى الْمُؤْمِنِ وَدَفْعِ الْحُدُودِ بِالشُّبُهَاتِ
5. باب: مسلمان کے عیب پر پردہ ڈالنے کا ثواب اور شکوک و شبہات کی وجہ سے حد ساقط ہو جانے کا بیان۔
Chapter: Covering (The Sin Of) The Believer And Warding Off Legal Punishments In The Case Of Doubt
حدیث نمبر: 2544
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من ستر مسلما ستره الله في الدنيا والآخرة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا، اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت دونوں میں اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1249)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الذکر 11 (2699)، سنن ابی داود/الأدب 68 (4946)، سنن الترمذی/الحدود 3 (1425)، مسند احمد (2/252، 325، 500، 522)، سنن الدارمی/المقدمة 32 (360) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2545
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن الجراح ، حدثنا وكيع ، عن إبراهيم بن الفضل ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ادفعوا الحدود ما وجدتم له مدفعا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْفَضْلِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ادْفَعُوا الْحُدُودَ مَا وَجَدْتُمْ لَهُ مَدْفَعًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم حدود کو دفع کرو، جہاں تک دفع کرنے کی گنجائش پاؤ۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12945، ومصباح الزجاجة: 902) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابراہیم بن الفضل المخزومی ضعیف راوی ہیں، ملاحظہ ہو: الإروا ء: 2356)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 2546
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن حميد بن كاسب ، حدثنا محمد بن عثمان الجمحي ، حدثنا الحكم بن ابان ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من ستر عورة اخيه المسلم، ستر الله عورته يوم القيامة، ومن كشف عورة اخيه المسلم، كشف الله عورته حتى يفضحه بها في بيته".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْجُمَحِيُّ ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ أَبَانَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ سَتَرَ عَوْرَةَ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ، سَتَرَ اللَّهُ عَوْرَتَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ كَشَفَ عَوْرَةَ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ، كَشَفَ اللَّهُ عَوْرَتَهُ حَتَّى يَفْضَحَهُ بِهَا فِي بَيْتِهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنے مسلمان بھائی کی پردہ پوشی کرے گا، قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اس کی پردہ پوشی فرمائے گا، اور جو اپنے مسلمان بھائی کا کوئی عیب فاش کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کا عیب فاش کرے گا، یہاں تک کہ وہ اسے اس کے گھر میں بھی ذلیل کرے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6043، ومصباح الزجاجة: 903) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن عثمان جُمَحِي ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی: رقم: 387)

وضاحت:
۱؎: یہ تجربہ کی بات ہے کہ جو کوئی اپنے بھائی مسلمان کا عیب اس کو ذلیل کرنے کے لئے ظاہر کرتا ہے وہ اس سے بڑھ کر عیب میں گرفتار ہوتا ہے، اور اس سے بڑھ کر ذلیل و خوار ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
6. بَابُ: الشَّفَاعَةِ فِي الْحُدُودِ
6. باب: حدود میں سفارش کے حکم کا بیان۔
Chapter: Intercession Concerning Legal Punishments
حدیث نمبر: 2547
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح المصري ، انبانا الليث بن سعد ، عن ابن شهاب ، عن عروة ، عن عائشة ، ان قريشا اهمهم شان المراة المخزومية التي سرقت، فقالوا: من يكلم فيها رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالوا: ومن يجترئ عليه إلا اسامة بن زيد حب رسول الله؟ فكلمه اسامة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتشفع في حد من حدود الله؟ ثم قام فاختطب، فقال:" يا ايها الناس، إنما هلك الذين من قبلكم، انهم كانوا إذا سرق فيهم الشريف تركوه، وإذا سرق فيهم الضعيف اقاموا عليه الحد، وايم الله لو ان فاطمة بنت محمد سرقت لقطعت يدها". قال محمد بن رمح: سمعت الليث بن سعد يقول:" قد اعاذها الله عز وجل ان تسرق وكل مسلم ينبغي له ان يقول هذا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ، فَقَالُوا: مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالُوا: وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ؟ فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ؟ ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّمَا هَلَكَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ، أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ، وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا". قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ: سَمِعْتُ اللَّيْثَ بْنَ سَعْدٍ يَقُولُ:" قَدْ أَعَاذَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ تَسْرِقَ وَكُلُّ مُسْلِمٍ يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَقُولَ هَذَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ قبیلہ مخزوم کی ایک عورت کے معاملے میں جس نے چوری کی تھی، قریش کافی فکرمند ہوئے اور کہا: اس کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کون گفتگو کرے گا؟ لوگوں نے جواب دیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہیتے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے علاوہ کون اس کی جرات کر سکتا ہے؟ چنانچہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اللہ تعالیٰ کی حدود میں سے ایک حد کے بارے میں سفارش کر رہے ہو؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: لوگو! تم سے پہلے کے لوگ اپنی اس روش کی بناء پر ہلاک ہوئے کہ جب کوئی اعلیٰ خاندان کا شخص چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب کمزور حال شخص چوری کرتا تو اس پر حد جاری کرتے۔ اللہ کی قسم! اگر محمد کی بیٹی فاطمہ چوری کرتی تو میں اس کا (بھی) ہاتھ کاٹ دیتا۔ محمد بن رمح (راوی حدیث) کہتے ہیں کہ میں نے لیث بن سعد کو کہتے سنا: اللہ تعالیٰ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو چوری کرنے سے محفوظ رکھا اور ہر مسلمان کو ایسا ہی کہنا چاہیئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الشبہات 8 (2648)، الأنبیاء 54 (3475)، فضائل الصحابة 18 (3732)، المغازي 52 (4304)، الحدود 11 (6787)، 12 (6788)، 14 (6800)، صحیح مسلم/الحدود 2 (1688)، سنن ابی داود/الحدود 4 (4373)، سنن الترمذی/الحدود 6 (1430)، سنن النسائی/قطع السارق 5 (4903)، (تحفة الأشراف: 16578)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/162)، سنن الدارمی/الحدود 5 2348) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2548
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير ، حدثنا محمد بن إسحاق ، عن محمد بن طلحة بن ركانة ، عن امه عائشة بنت مسعود بن الاسود ، عن ابيها ، قال: لما سرقت المراة تلك القطيفة من بيت رسول الله صلى الله عليه وسلم اعظمنا ذلك وكانت امراة من قريش فجئنا إلى النبي صلى الله عليه وسلم نكلمه وقلنا نحن نفديها باربعين اوقية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تطهر خير لها"، فلما سمعنا لين قول رسول الله صلى الله عليه وسلم، اتينا اسامة فقلنا كلم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما راى رسول الله صلى الله عليه وسلم ذلك قام خطيبا، فقال:" ما إكثاركم علي في حد من حدود الله عز وجل، وقع على امة من إماء الله، والذي نفس محمد بيده لو كانت فاطمة ابنة رسول الله نزلت بالذي نزلت به، لقطع محمد يدها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ بْنِ رُكَانَةَ ، عَنْ أُمِّهِ عَائِشَةَ بِنْتِ مَسْعُودِ بْنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِيهَا ، قَالَ: لَمَّا سَرَقَتِ الْمَرْأَةُ تِلْكَ الْقَطِيفَةَ مِنْ بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْظَمْنَا ذَلِكَ وَكَانَتِ امْرَأَةً مِنْ قُرَيْشٍ فَجِئْنَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُكَلِّمُهُ وَقُلْنَا نَحْنُ نَفْدِيهَا بِأَرْبَعِينَ أُوقِيَّةً، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تُطَهَّرَ خَيْرٌ لَهَا"، فَلَمَّا سَمِعْنَا لِينَ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَتَيْنَا أُسَامَةَ فَقُلْنَا كَلِّمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ قَامَ خَطِيبًا، فَقَالَ:" مَا إِكْثَارُكُمْ عَلَيَّ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَقَعَ عَلَى أَمَةٍ مِنْ إِمَاءِ اللَّهِ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ كَانَتْ فَاطِمَةُ ابْنَةُ رَسُولِ اللَّهِ نَزَلَتْ بِالَّذِي نَزَلَتْ بِهِ، لَقَطَعَ مُحَمَّدٌ يَدَهَا".
مسعود بن اسود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب اس عورت (فاطمہ بنت اسود) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر سے چادر چرائی تو ہمیں اس کی بڑی فکر ہوئی، وہ قریشی عورت تھی، چنانچہ ہم گفتگو کرنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ہم نے عرض کیا: ہم اس کے فدیہ میں چالیس اوقیہ ادا کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس عورت کا پاک کر دیا جانا اس کے حق میں بہتر ہے، جب ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نرم گفتگو سنی تو (امیدیں لگائے) اسامہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (اس کے سلسلے میں) گفتگو کرو، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھا (کہ اسامہ سفارش کر رہے ہیں) تو کھڑے ہو کر خطبہ دیا، اور فرمایا: کیا بات ہے تم باربار مجھ سے اللہ کی حدود میں سے ایک حد کے بارے میں سفارش کر رہے ہو؟ جو اللہ کی ایک باندی پر ثابت ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر یہ چیز اللہ کے رسول کی بیٹی فاطمہ کے ساتھ پیش آتی، جو اس کے ساتھ پیش آئی ہے تو محمد اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11263، ومصباح الزجاجة: 904)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/409) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (محمد بن اسحاق مدلس ہیں، روایت عنعنہ سے کی ہے نیز ملاحظہ ہو: الضعیفة: 4425)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
7. بَابُ: حَدِّ الزِّنَا
7. باب: زنا کی حد کا بیان۔
Chapter: The Legal Punishment For Adultery
حدیث نمبر: 2549
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وهشام بن عمار ، ومحمد بن الصباح ، قالوا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابي هريرة ، وزيد بن خالد , وشبل ، قالوا: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فاتاه رجل، فقال: انشدك الله إلا قضيت بيننا بكتاب الله، فقال: خصمه، وكان افقه منه اقض بيننا بكتاب الله ائذن لي حتى اقول، قال:" قل"، قال: إن ابني كان عسيفا على هذا، وإنه زنى بامراته، فافتديت منه بمائة شاة وخادم، فسالت رجالا من اهل العلم، فاخبرت ان على ابني جلد مائة وتغريب عام وان على امراة هذا الرجم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده لاقضين بينكما بكتاب الله، المائة الشاة والخادم رد عليك، وعلى ابنك جلد مائة وتغريب عام، واغد يا انيس على امراة هذا فإن اعترفت فارجمها"، قال هشام: فغدا عليها فاعترفت فرجمها.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ , وَشِبْلٍ ، قَالُوا: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلا قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، فَقَالَ: خَصْمُهُ، وَكَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ ائذَنْ لِي حَتَّى أَقُولَ، قَالَ:" قُلْ"، قَالَ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا، وَإِنَّهُ زَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ، فَسَأَلْتُ رِجَالًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، فَأُخْبِرْتُ أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ وَأَنَّ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، الْمِائَةُ الشَّاةُ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَيْكَ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا"، قَالَ هِشَامٌ: فَغَدَا عَلَيْهَا فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا.
ابوہریرہ، زید بن خالد اور شبل رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے کہ ایک شخص آپ کے پاس آیا، اور بولا: میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں، اللہ کی کتاب کے مطابق آپ ہمارا فیصلہ کر دیجئیے، اس کا فریق (مقابل) جو اس سے زیادہ سمجھ دار تھا، بولا: آپ ہمارا فیصلہ اللہ کی کتاب کے مطابق فرمائیے لیکن مجھے کچھ کہنے کی اجازت دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو اس نے بیان کیا کہ میرا بیٹا اس آدمی کے یہاں مزدور تھا، اس نے اس کی بیوی سے زنا کر لیا، میں نے اس کی جانب سے سو بکریاں اور ایک نوکر فدیہ میں دے دیا ہے، پھر میں نے اہل علم میں سے کچھ لوگوں سے پوچھا، تو مجھے معلوم ہوا کہ میرے بیٹے کے لیے سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ہے، اور اس کی بیوی کے لیے رجم یعنی سنگساری کی سزا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا: قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تم دونوں کے درمیان اللہ کی کتاب (قرآن) کے مطابق فیصلہ کروں گا، سو بکریاں اور خادم تم واپس لے لو، اور تمہارے بیٹے کے لیے سو کوڑوں اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ہے، اور اے انیس! کل صبح تم اس کی عورت کے پاس جاؤ اور اگر وہ اقبال جرم کر لے تو اسے رجم کر دو ۱؎۔ حدیث کے راوی ہشام کہتے ہیں: انیس صبح کو اس کے ہاں پہنچے، اس نے اقبال جرم کیا، تو انہوں نے اسے رجم کر دیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوکالة 13 (2314، 2315مختصراً) الصلح 5 (2695، 2696)، الشروط 9 (2724، 2725)، الإیمان 3 (6633، 6634)، الحدود 20 (6835، 6836)، 16 (6827، 6828)، 33 (6859، 6860)، الأحکام 3 (71934، 7194)، الآحاد 1 (7258، 7260)، صحیح مسلم/الحدود 5 (1697، 1698)، سنن ابی داود/الحدود 25 (4445)، سنن الترمذی/الحدود 8 (1433)، سنن النسائی/آداب القضاة 21 (4512)، (تحفة الأشراف: 3755)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحدود 1 (6)، مسند احمد (4/115، 116)، سنن الدارمی/الحدود 12 (2363) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: عورت شادی شدہ تھی اس لئے اسے پتھر مار مار کر ہلاک کر دیا گیا، اور لڑکا شادی شدہ نہیں تھا، اس لئے اس کے لئے ایک سال جلا وطنی اور سو کوڑوں کی سزا متعین کی گئی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2550
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا بكر بن خلف ابو بشر ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن يونس بن جبير ، عن حطان بن عبد الله ، عن عبادة بن الصامت ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خذوا عني، قد جعل الله لهن سبيلا، البكر بالبكر جلد مائة وتغريب سنة، والثيب بالثيب جلد مائة والرجم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خُذُوا عَنِّي، قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا، الْبِكْرُ بِالْبِكْرِ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ سَنَةٍ، وَالثَّيِّبُ بِالثَّيِّبِ جَلْدُ مِائَةٍ وَالرَّجْمُ".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (دین کے احکام) مجھ سے سیکھ لو، اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے (جنہیں زنا کے جرم میں گھروں میں قید رکھنے کا حکم دیا گیا تھا، اور اللہ کے حکم کا انتظار کرنے کے لیے کہا گیا تھا) راہ نکال دی ہے: کنوارا کنواری کے ساتھ زنا کا مرتکب ہو تو سو کوڑوں اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ہے، اور شادی شدہ مرد شادی شدہ عورت کے ساتھ زنا کرے ہو تو سو کوڑوں اور رجم کی سزا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحدود 3 (1690)، سنن ابی داود/الحدود 23 (4415، 4416)، سنن الترمذی/الحدود 8 (1434)، (تحفة الأشراف: 5083)، وقد أخرجہ: حم (3/475، 5/313، 317، 318، 320)، سنن الدارمی/الحدود 19 (2372) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: محصن (شادی شدہ) زانی اور محصنہ (شادی شدہ) زانیہ کی سزا سو کوڑے ہیں، پھر رجم کا حکم دیا جائے گا، اور اگر کوڑے نہ مارے جائیں اورصرف رجم پر اکتفا کیا جائے تو ایسا بھی ہو سکتا ہے، کیونکہ نبی کریم ﷺ نے انیس رضی اللہ عنہ کو اس عورت کے رجم کا حکم دیا، اور کوڑے مارنے کے لئے نہیں فرمایا، اسی طرح آپ ﷺ نے ماعز اسلمی، غامدیہ رضی اللہ عنہما اور یہود کو رجم کا حکم دیا اورکسی کو کوڑے نہیں لگوائے، اسی طرح شیخین (ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما) نے اپنی خلافت میں صرف رجم کیا کوڑے نہیں مارے، بعضوں نے کہا: عبادہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کا حکم منسوخ ہے، اور یہ صحیح نہیں ہے، کیونکہ اس میں سورہ نساء کی آیت کا حوالہ ہے اور سورہ نساء اخیر میں اتری۔ اور حق یہ ہے کہ امام کو اس باب میں اختیار ہے، خواہ کوڑے لگا کر رجم کرے، خواہ رجم ہی پر بس کرے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
8. بَابُ: مَنْ وَقَعَ عَلَى جَارِيَةِ امْرَأَتِهِ
8. باب: بیوی کی لونڈی سے صحبت کے حکم کا بیان۔
Chapter: One Who Has Intercourse With The Slave Woman Of His Wife
حدیث نمبر: 2551
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا حميد بن مسعدة ، حدثنا خالد بن الحارث ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن حبيب بن سالم ، قال: اتي النعمان بن بشير برجل غشي جارية امراته، فقال: لا اقضي فيها إلا بقضاء رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن كانت احلتها له جلدته مائة وإن لم تكن اذنت له رجمته".
(موقوف) حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ ، قَالَ: أُتِيَ النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ بِرَجُلٍ غَشِيَ جَارِيَةَ امْرَأَتِهِ، فَقَالَ: لَا أَقْضِي فِيهَا إِلَّا بِقَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنْ كَانَتْ أَحَلَّتْهَا لَهُ جَلَدْتُهُ مِائَةً وَإِنْ لَمْ تَكُنْ أَذِنَتْ لَهُ رَجَمْتُهُ".
حبیب بن سالم کہتے ہیں کہ نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک ایسا شخص لایا گیا جس نے اپنی بیوی کی لونڈی سے صحبت کر لی تھی، تو نعمان رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اس سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کے مطابق ہی فیصلہ کروں گا، پھر کہا: اگر اس کی عورت نے اسے اس لونڈی کے ساتھ صحبت کرنے کی اجازت دی ہے تو میں اس شخص کو سو کوڑے لگاؤں گا، اور اگر اس نے اجازت نہیں دی ہے تو میں اسے رجم کروں گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحدود 28 (4458، 4459)، سنن الترمذی/الحدود 21 (1451)، سنن النسائی/النکاح 70 (3362)، (تحفة الأشراف: 11613)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/272، 276، 277)، سنن الدارمی/الحدود 20 (2374) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں حبیب بن سالم کے بارے میں بخاری نے کہا: «فیہ نظر» )

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 2552
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد السلام بن حرب ، عن هشام بن حسان ، عن الحسن ، عن سلمة بن المحبق ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" رفع إليه رجل وطئ جارية امراته فلم يحده".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبِّقِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" رُفِعَ إِلَيْهِ رَجُلٌ وَطِئَ جَارِيَةَ امْرَأَتِهِ فَلَمْ يَحُدَّهُ".
سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص لایا گیا اس نے اپنی بیوی کی لونڈی سے صحبت کی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر حد نافذ نہیں کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الحدود 28 (4460، 4461)، سنن النسائی/النکاح 70 (3365)، (تحفة الأشراف: 4559)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/476، 5/6) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں حسن بصری مدلس ہیں، اور ان کی ہشام سے روایت میں کلام ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.