الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
حدیث نمبر: 308
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا ابن جريج ، عن عبد الكريم بن ابي امية ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن عمر ، قال: رآني رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا ابول قائما، فقال:" يا عمر لا تبل قائما فما بلت قائما بعد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ عُمَرَ ، قَالَ: رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبُولُ قَائِمًا، فَقَالَ:" يَا عُمَرُ لَا تَبُلْ قَائِمًا فَمَا بُلْتُ قَائِمًا بَعْدُ".
‏‏‏‏ عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کھڑے ہو کر پیشاب کرتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمر! کھڑے ہو کر پیشاب نہ کرو۔ عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد میں نے کبھی بھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10569، ومصباح الزجاجة: 124)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/ الطہارة 8 (12 تعلیقًا) (ضعیف) (حدیث کی سند میں مذکور راوی ''عبد الکریم بن المخارق ابو امیہ'' ضعیف ہیں، اور عبید اللہ بن العمری ثقہ نے اس خبر کے معارض روایت کی ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 934)» ‏‏‏‏

It was narrated that 'Umar said: "The Messenger of Allah saw me urinating while standing, and he said: 'O 'Umar, do not urinate standing up.' So I never urinated whilst standing after that."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 309
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن الفضل ، حدثنا ابو عامر ، حدثنا عدي بن الفضل ، عن علي بن الحكم ، عن ابي نضرة ، عن جابر بن عبد الله ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يبول قائما"، سمعت محمد بن يزيد ابا عبد الله، يقول: سمعت احمد بن عبد الرحمن المخزومي، يقول: قال سفيان الثوري في حديث عائشة:" انا رايته يبول قاعدا"، قال: الرجل اعلم بهذا منها، قال احمد بن عبد الرحمن: وكان من شان العرب البول قائما، الا تراه في حديث عبد الرحمن ابن حسنة، يقول:" قعد يبول كما تبول المراة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْفَضْلِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا عَدِيُّ بْنُ الْفَضْلِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبُولَ قَائِمًا"، سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ يَزِيدَ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيَّ، يَقُولُ: قَالَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ فِي حَدِيثِ عَائِشَةَ:" أَنَا رَأَيْتُهُ يَبُولُ قَاعِدًا"، قَالَ: الرَّجُلُ أَعْلَمُ بِهَذَا مِنْهَا، قَالَ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: وَكَانَ مِنْ شَأْنِ الْعَرَبِ الْبَوْلُ قَائِمًا، أَلَا تَرَاهُ فِي حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ حَسَنَةَ، يَقُولُ:" قَعَدَ يَبُولُ كَمَا تَبُولُ الْمَرْأَةُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب کرنے سے منع فرمایا ۱؎۔ ابوالحسن القطان کہتے ہیں: میں نے ابوعبداللہ محمد بن یزید (یعنی: ابن ماجہ) سے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے احمد بن عبدالرحمٰن مخزومی سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ سفیان ثوری نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث: «أنا رأيته يبول قاعدا»  کے بارے میں کہا کہ: مرد اس بات کو ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے زیادہ جانتے ہیں، (احمد بن عبدالرحمٰن مخزومی کی سفیان ثوری سے ملاقات نہیں)۔ احمد بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں: عربوں کی عادت کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی تھی، کیا تم اسے عبدالرحمٰن بن حسنہ کی حدیث میں دیکھتے نہیں ہو؟ اس میں ہے: دیکھو! وہ عورتوں کی طرح بیٹھ کر پیشاب کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3113، ومصباح الزجاجة: 125) (ضعیف جدًا)» ‏‏‏‏ (اس سند میں عدی بن الفضل متروک راوی ہیں، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 638)

وضاحت:
۱؎: رسول اکرم ﷺ کو یہودی کہتے تھے کہ محمد ﷺ تو عورتوں کی طرح بیٹھ کر پیشاب کرتے ہیں۔

It was narrated that Jabir bin 'Abdullah said: "The Messenger of Allah forbade us to urinate while standing." (Da'if) I heard Muhammed bin Yazid, Abu 'Abdullah, say: "I heard Ahmad bin 'Abdur-Rahman Al-Makhzumi say: 'Sufyan Ath-Thawri said concerning the Hadith of 'Aisha- 'I (always) saw him urinating whilst sitting down' - a man knows more about that (about such matters) than she.' Ahmad bin 'Abdur-Rahman said: 'It was the custom of the Arabs to urinate standing up. Do you not see that in the Hadith of 'Abdur-Rahman bin Hasanah it was said: 'He sits down to urinate as a woman does.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
15. بَابُ: كَرَاهَةِ مَسِّ الذَّكَرِ بِالْيَمِينِ وَالاِسْتِنْجَاءِ بِالْيَمِينِ
15. باب: داہنے ہاتھ سے شرمگاہ چھونے یا استنجاء کرنے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: It is undesirable (Makruh) to touch the penis and to clean oneself from the call of nature with the right hand
حدیث نمبر: 310
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا عبد الحميد بن حبيب بن ابي العشرين ، حدثنا الاوزاعي ، عن يحيى بن ابي كثير ، حدثني عبد الله بن ابي قتادة ، اخبرني ابي ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إذا بال احدكم فلا يمس ذكره بيمينه، ولا يستنج بيمينه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ حَبِيبِ بْنِ أَبِي الْعِشْرِينَ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا بَالَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَمَسَّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ، وَلَا يَسْتَنْجِ بِيَمِينِهِ".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی پیشاب کرے تو اپنی شرمگاہ اپنے داہنے ہاتھ سے نہ چھوئے، اور نہ اپنے داہنے ہاتھ سے استنجاء کرے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 18 (153)، 19 (154)، والأشربة 25 (5630)، صحیح مسلم/الطہارة 18 (267) سنن ابی داود/الطہارة 18 (31)، سنن الترمذی/ الطہارة 11 (15)، سنن النسائی/ الطہارة 23 (24، 25)، (تحفة الأشراف: 12105)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/296، 300، 310)، سنن الدارمی/الطہارة 13 (700) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ ناپسندیدہ کاموں کے لئے آدمی دایاں ہاتھ استعمال نہ کرے تاکہ اس کا وقار و احترام باقی رہے، امام ترمذی فرماتے ہیں کہ عام اہل علم کا عمل اسی حدیث پر ہے کہ انہوں نے دائیں ہاتھ سے استنجا کو مکروہ کہا ہے۔

'Abdullah bin Abu Qatadah said: "My father told me that he heard the Messenger of Allah say: 'When anyone of you urinates, let him not touch his penis with his right hand nor clean himself with his right hand.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 310M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا الاوزاعي بإسناده، نحوه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ بِإِسْنَادِهِ، نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی اوزاعی نے اس طرح کی حدیث ذکر کی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 311
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا الصلت بن دينار ، عن عقبة بن صهبان ، قال: سمعت عثمان بن عفان ، يقول:" ما تغنيت، ولا تمنيت، ولا مسست ذكري بيميني منذ بايعت بها رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(موقوف) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ صُهْبَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ ، يَقُولُ:" مَا تَغَنَّيْتُ، وَلَا تَمَنَّيْتُ، وَلَا مَسِسْتُ ذَكَرِي بِيَمِينِي مُنْذُ بَايَعْتُ بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عقبہ بن صہبان کہتے ہیں کہ میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: جب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے اس ہاتھ کے ذریعہ بیعت کی نہ تو میں نے گانا گایا، اور نہ جھوٹ بولا، اور نہ اپنی شرمگاہ کو داہنے ہاتھ سے چھوا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9831، ومصباح الزجاجة: 126) (ضعیف جدًا)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں صلت بن دینار متروک اور ناصبی الحدیث ہے)

وضاحت:
۱؎: یعنی داہنے ہاتھ کو رسول اکرم ﷺ کے داہنے ہاتھ پر رکھ کر بیعت کرنے کے بعد سے اس کو شرمگاہ سے نہیں لگایا۔

It was narrated that 'Uqbah bin Suhban said: "I heard 'Uthman bin 'Affan say: 'I never sang a song or told a lie or touched my penis with my right hand after I swore on oath of allegiance to the Messenger of Allah to that effect.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
حدیث نمبر: 312
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن حميد بن كاسب ، حدثنا المغيرة بن عبد الرحمن ، وعبد الله بن رجاء المكي ، عن محمد بن عجلان ، عن القعقاع بن حكيم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا استطاب احدكم فلا يستطب بيمينه ليستنج بشماله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ الْمَكِّيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا اسْتَطَابَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَسْتَطِبْ بِيَمِينِهِ لِيَسْتَنْجِ بِشِمَالِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص استنجاء کرے تو داہنے ہاتھ سے نہ کرے، بلکہ بائیں ہاتھ سے کرے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 4 (8)، سنن النسائی/الطہارة 36 (40)، (تحفة الأشراف: 12859)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء 20 (155) مناقب الأنصار 32 (3860)، مسند احمد (2/ 247، 250)، سنن الدارمی/الطہارة 14 (701) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah said: 'When anyone of you cleans himself, he should not clean himself with his right hand. Let him clean himself with his left hand.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
16. بَابُ: الاِسْتِنْجَاءِ بِالْحِجَارَةِ وَالنَّهْيِ عَنِ الرَّوْثِ وَالرِّمَّةِ
16. باب: پتھر سے استنجاء کے جواز اور گوبر اور ہڈی سے ممانعت کا بیان۔
Chapter: Cleaning oneself with stones, and the prohibition of using dung and bones
حدیث نمبر: 313
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، انبانا سفيان بن عيينة ، عن ابن عجلان ، عن القعقاع بن حكيم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما انا لكم مثل الوالد لولده، اعلمكم إذا اتيتم الغائط فلا تستقبلوا القبلة، ولا تستدبروها، وامر بثلاثة احجار، ونهى عن الروث، والرمة، ونهى ان يستطيب الرجل بيمينه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا أَنَا لَكُمْ مِثْلُ الْوَالِدِ لِوَلَدِهِ، أُعَلِّمُكُمْ إِذَا أَتَيْتُمُ الْغَائِطَ فَلَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ، وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا، وَأَمَرَ بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ، وَنَهَى عَنِ الرَّوْثِ، وَالرِّمَّةِ، وَنَهَى أَنْ يَسْتَطِيبَ الرَّجُلُ بِيَمِينِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہارے لیے ایسا ہی ہوں جیسے باپ اپنے بیٹے کے لیے، میں تمہیں تعلیم دیتا ہوں کہ جب تم قضائے حاجت کے لیے بیٹھو تو قبلے کی طرف منہ اور پیٹھ نہ کرو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین پتھروں سے استنجاء کرنے کا حکم دیا، اور گوبر اور ہڈی سے، اور دائیں ہاتھ سے استنجاء کرنے سے منع کیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 4 (8)، سنن النسائی/الطہارة 36 (40)، (تحفة الأشراف: 12859)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/ 247، 250) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بعض روایتوں میں تین سے کم پتھر پر اکتفا کرنے سے منع کیا گیا ہے جس سے تین پتھر کے استعمال کا وجوب ثابت ہوتا ہے، بعض احادیث میں اس ممانعت کی علت یہ بتائی گئی ہے کہ یہ تمہارے بھائی جنوں کی خوراک ہے، نیز یہاں «رمَّۃ» (بوسیدہ ہڈی) سے مراد مطلق ہڈی ہے جیسا کہ دوسری روایتوں میں آتا ہے، یا یہ کہا جائے کہ بوسیدہ ہڈی جو نجس نہیں ہوتی، جب اسے نجاست سے آلودہ کرنے کی ممانعت ہے تو وہ ہڈی جو بوسیدہ نہ ہو بدرجہ اولیٰ ممنوع ہو گی۔

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah said: 'I am to you like a father to his son, and I teach you. So when you go to relieve yourselves, do not face the Qiblah or turn your backs towards it.' He ordered us to use three pebbles, and he forbade us to use dung and bones, and he forbade cleaning oneself with the right hand."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 314
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن خلاد الباهلي ، حدثنا يحيى بن سعيد القطان ، عن زهير ، عن ابي إسحاق ، قال: ليس ابو عبيدة ذكره، ولكن عبد الرحمن بن الاسود ، عن الاسود ، عن عبد الله بن مسعود ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتى الخلاء، فقال:" ائتني بثلاثة احجار، فاتيته بحجرين وروثة فاخذ الحجرين والقى الروثة، وقال: هي ركس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ ، عَنْ زُهَيْرٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، قَالَ: لَيْسَ أَبُو عُبَيْدَةَ ذَكَرَهُ، وَلَكِنْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَسْوَدِ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى الْخَلَاءَ، فَقَالَ:" ائْتِنِي بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ، فَأَتَيْتُهُ بِحَجَرَيْنِ وَرَوْثَةٍ فَأَخَذَ الْحَجَرَيْنِ وَأَلْقَى الرَّوْثَةَ، وَقَالَ: هِيَ رِكْسٌ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے گئے اور فرمایا: میرے پاس تین پتھر لاؤ، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں دو پتھر اور گوبر کا ایک ٹکڑا لے کر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں پتھر لے لیے اور گوبر پھینک دیا، اور فرمایا: یہ ناپاک ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 21 (156)، سنن النسائی/الطہارة 38 (42)، (تحفة الأشراف: 9170)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الوضوء 13 (17)، مسند احمد (1/388، 418، 450) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مسند احمد میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے فرمایا: گوبر نجس ہے، ایک اور پتھر لاؤ (ورجاله ثقات)، علامہ ابن الجوزی فرماتے ہیں: ممکن ہے رسول ﷺ نے خود ہی تیسرا پتھر اٹھا لیا ہو، ملاحظہ ہو تحفۃ الأحوذی (۱/۶۹)، چنانچہ آگے کی حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ تین پتھر لینا سنت ہے۔

It was narrated from 'Abdullah bin Mas'ud: "The Messenger of Allah went to the toilet and said: 'Bring me three stones.' So I brought him two stones and a piece of dung. He took the two stones and threw the dung away, saying: 'It is impure.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 315
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، انبانا سفيان بن عيينة . ح وحدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، جميعا، عن هشام بن عروة ، عن ابي خزيمة ، عن عمارة بن خزيمة ، عن خزيمة بن ثابت ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" في الاستنجاء ثلاثة احجار ليس فيها رجيع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، جَمِيعًا، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِي خُزَيْمَةَ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ ، عَنْ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فِي الِاسْتِنْجَاءِ ثَلَاثَةُ أَحْجَارٍ لَيْسَ فِيهَا رَجِيعٌ".
خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: استنجاء کے لیے تین پتھر ہوں جن میں گوبر نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 21 (41)، (تحفة الأشراف: 3529)، مسند احمد (5/213، 214)، سنن الدارمی/الطہارة 11 (698) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Khuzaimah bin Thabit said: "The Messenger of Allah said: 'For cleaning yourself you need three stones, no one of them being dung.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 316
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن الاعمش . ح وحدثنا محمد بن بشار ، حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا سفيان ، عن منصور ، والاعمش ، عن إبراهيم ، عن عبد الرحمن بن يزيد ، عن سلمان ، قال: قال له بعض المشركين وهم يستهزئون به: إني ارى صاحبكم يعلمكم كل شيء حتى الخراءة، قال: اجل،" امرنا ان لا نستقبل القبلة، ولا نستنجي بايماننا، ولا نكتفي بدون ثلاثة احجار ليس فيها رجيع، ولا عظم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، وَالْأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ: قَالَ لَهُ بَعْضُ الْمُشْرِكِينَ وَهُمْ يَسْتَهْزِئُونَ بِهِ: إِنِّي أَرَى صَاحِبَكُمْ يُعَلِّمُكُمْ كُلَّ شَيْءٍ حَتَّى الْخِرَاءَةِ، قَالَ: أَجَلْ،" أَمَرَنَا أَنْ لَا نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ، وَلَا نَسْتَنْجِيَ بِأَيْمَانِنَا، وَلَا نَكْتَفِيَ بِدُونِ ثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ لَيْسَ فِيهَا رَجِيعٌ، وَلَا عَظْمٌ".
سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان سے کسی مشرک نے بطور استہزاء کے کہا: میں تمہارے ساتھی (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ) کو دیکھتا ہوں کہ وہ تمہیں ہر چیز سکھاتے ہیں، یہاں تک کہ قضائے حاجت کے آداب بھی بتاتے ہیں! سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں، آپ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی طرف رخ نہ کریں، دائیں ہاتھ سے استنجاء نہ کریں، اور تین پتھر سے کم استعمال نہ کریں، ان میں کوئی گوبر ہو نہ ہڈی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 17 (262)، سنن ابی داود/الطہارة 4 (7)، سنن الترمذی/الطہارة 12 (16)، سنن النسائی/الطہارة 37 (40)، (تحفة الأشراف: 4505)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/ 437، 438، 439) (صحیح)» ‏‏‏‏

Salman said that one of the idolaters said to him, while they were making fun of him: "I see that your companion (the Prophet) is teaching you everything, even how to relieve yourselves?" He said: "Yes indeed. He has ordered us not to face the Qiblah (prayer direction) nor to clean ourselves with our right hands, and not to be content with anything less than three stones, which are not to include any excrement or bones."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.