الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
حدیث نمبر: 334
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن بشار ، قالا: حدثنا يحيى بن سعيد القطان ، عن ابي جعفر الخطمي ، قال ابو بكر بن ابي شيبة واسمه عمير بن يزيد عن عمارة بن خزيمة ، والحارث بن فضيل ، عن عبد الرحمن بن ابي قراد ، قال:" حججت مع النبي صلى الله عليه وسلم فذهب لحاجته فابعد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْخَطْمِيِّ ، قَالَ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاسْمُهُ عُمَيْرُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ ، وَالْحَارِثُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي قُرَادٍ ، قَالَ:" حَجَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَهَبَ لِحَاجَتِهِ فَأَبْعَدَ".
عبدالرحمٰن بن ابوقراد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا، آپ قضائے حاجت کے لیے دور نکل گئے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الطہارة 16 (16)، (تحفة الأشراف: 9733)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/ 443، 4/224) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that 'Abdur-Rahman bin Abu Qurad said: "I went for Hajj with the Prophet and he went far away to relieve himself."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 335
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبيد الله بن موسى ، انبانا إسماعيل بن عبد الملك ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم" لا ياتي البراز حتى يتغيب فلا يرى".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَا يَأْتِي الْبَرَازَ حَتَّى يَتَغَيَّبَ فَلَا يُرَى".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں نکلے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے اس وقت تک نہ بیٹھتے جب تک کہ نظروں سے اوجھل نہ ہو جاتے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 1 (2)، (تحفة الأشراف: 2659)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/المقدمة 4 (17) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Jabir said: "We went out on a journey with the Messenger of Allah, and the Messenger of Allah would not relieve himself until he had disappeared and could not be seen by anyone."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 336
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا العباس بن عبد العظيم العنبري ، حدثنا عبد الله بن كثير بن جعفر ، حدثنا كثير بن عبد الله المزني ، عن ابيه ، عن جده ، عن بلال بن الحارث المزني ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اراد الحاجة ابعد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَثِيرِ بْنِ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ بِلَالِ بْنِ الْحَارِثِ الْمُزَنِيِّ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ الْحَاجَةَ أَبْعَدَ".
بلال بن حارث مزنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت کے لیے جاتے تو دور نکل جاتے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2029، ومصباح الزجاجة: 139) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں کثیر بن عبد اللہ ضعیف ہیں، لیکن سابقہ احادیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)

It was narrated from Bilal bin Al-Harith Al-Muzani that: When the Messenger of Allah wanted to relieve himself, he would go far away.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
23. بَابُ: الاِرْتِيَادِ لِلْغَائِطِ وَالْبَوْلِ
23. باب: پاخانہ اور پیشاب کے لیے مناسب جگہ ڈھونڈنے کا بیان۔
Chapter: Looking for a place to defecate or urinate
حدیث نمبر: 337
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا عبد الملك بن الصباح ، حدثنا ثور بن يزيد ، عن حصين الحميري ، عن ابي سعد الخير ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من استجمر فليوتر من فعل ذلك فقد احسن، ومن لا فلا حرج، ومن تخلل فليلفظ، ومن لاك فليبتلع، من فعل ذاك فقد احسن، ومن لا فلا حرج، ومن اتى الخلاء فليستتر، فإن لم يجد إلا كثيبا من رمل فليمدده عليه، فإن الشيطان يلعب بمقاعد ابن آدم، من فعل فقد احسن، ومن لا فلا حرج".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ حُصَيْنٍ الْحِمْيَرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعْدِ الْخَيْرِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنِ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ أَحْسَنَ، وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ، وَمَنْ تَخَلَّلَ فَلْيَلْفِظْ، وَمَنْ لَاكَ فَلْيَبْتَلِعْ، مَنْ فَعَلَ ذَاكَ فَقَدْ أَحْسَنَ، وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ، وَمَنْ أَتَى الْخَلَاءَ فَلْيَسْتَتِرْ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ إِلَّا كَثِيبًا مِنْ رَمْلٍ فَلْيَمْدُدْهُ عَلَيْهِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَلْعَبُ بِمَقَاعِدِ ابْنِ آدَمَ، مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ، وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو استنجاء میں پتھر استعمال کرے تو طاق استعمال کرے، جس نے ایسا کیا اچھا کیا، اور جس نے ایسا نہ کیا تو کوئی حرج نہیں، اور جو خلال کرے (اور دانتوں سے کچھ نکلے) تو اسے تھوک دے، اور جو چیز زبان کی حرکت سے نکلے اسے نگل جائے، جس نے ایسا کیا اچھا کیا، اور جس نے نہیں کیا تو کوئی حرج نہیں، اور جو شخص قضائے حاجت کے لیے باہر میدان میں جائے تو آڑ میں ہو جائے، اگر آڑ کی جگہ نہ پائے اور ریت کا کوئی تودہ ہو تو اسی کی آڑ میں ہو جائے، اس لیے کہ شیطان انسانوں کی شرمگاہوں سے کھیل کرتا ہے، جس نے ایسا کیا اچھا کیا، اور جس نے ایسا نہیں کیا تو کوئی حرج نہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 19 (35)، (تحفة الأشراف: 14938)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/371)، سنن الدارمی/الطہارة 5 (689) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں حصین حمیری اور ابو سعد الخیر مجہول ہیں، اس لئے یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن «من استجمر فليوتر» کا جملہ صحیح ہے، یہ حدیث آگے (3498) پر بھی آ رہی ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1028)

It was narrated from Abu Hurairah that: The Prophet said: "Whoever uses stones to clean himself, let him use an odd number of stones. Whoever does that has done well, and whoever does not, there is no harm in it. Whoever uses a tooth stick should spit out (whatever he removes) and whoever removes (the particle of food) by dislodging it with his tongue should swallow it. Whoever does that has done well, and whoever does not, tere is no harm in it. Whoever goes to the toilet should conceal himself, and if he cannot find anything except a pile of sand (behind which to conceal himself), then he should use that, for the Shaitan plays with the backside of the son of Adam. Whoever does that has done well, and whoever does not, there is no harm in it.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف لكن عند ق من الأمر بايتار الاستجمار
حدیث نمبر: 338
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن عمر ، حدثنا عبد الملك بن الصباح بإسناده، نحوه وزاد فيه،" ومن اكتحل فليوتر من فعل فقد احسن، ومن لا فلا حرج، ومن لاك فليبتلع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الصَّبَّاحِ بِإِسْنَادِهِ، نَحْوَهُ وَزَادَ فِيهِ،" وَمَنِ اكْتَحَلَ فَلْيُوتِرْ مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ، وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ، وَمَنْ لَاكَ فَلْيَبْتَلِعْ".
اس سند سے اسی کے ہم معنی حدیث مروی ہے اور اس میں اتنا اضافہ ہے: جو سرمہ لگائے تو طاق لگائے، جس نے ایسا کیا اچھا کیا، اور جس نے نہیں کیا تو کوئی حرج نہیں، اور جو کچھ زبان کی حرکت سے نکلے اسے نگل جائے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سابقہ علت کی وجہ سے یہ ضعیف ہے، لیکن «من اكتحل فليوتر» کا جملہ شواہد صحیحہ کی وجہ سے صحیح ہے)

A similar report was narrated by 'Abdul-Malik bin As-Sabbah with a similar chain, with the additional words: "Whoever applies kohl to his eyes, let him add it an odd number of times. Whoever does that has done well, and whoever does not, there is no harm in it. And whoever dislodges (a particle of food from between the teeth) by dislodging it with his tongue, let him swallow it."
USC-MSA web (English) Reference: 0

حدیث نمبر: 339
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن الاعمش ، عن المنهال بن عمرو ، عن يعلى بن مرة ، عن ابيه ، قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر، فاراد ان يقضي حاجته، فقال لي:" ائت تلك الاشاءتين"، قال وكيع: يعني النخل الصغار، قال ابو بكر: فقل لهما: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم يامركما ان تجتمعا، فاجتمعتا فاستتر بهما فقضى حاجته، ثم قال لي:" ائتهما، فقل لهما: لترجع كل واحدة منكما إلى مكانها"، فقلت لهما فرجعتا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَأَرَادَ أَنْ يَقْضِيَ حَاجَتَهُ، فَقَالَ لِي:" ائْتِ تِلْكَ الْأَشَاءَتَيْنِ"، قَالَ وَكِيعٌ: يَعْنِي النَّخْلَ الصِّغَارَ، قَالَ أبُو بَكْرٍ: فَقُلْ لَهُمَا: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكُمَا أَنْ تَجْتَمِعَا، فَاجْتَمَعَتَا فَاسْتَتَرَ بِهِمَا فَقَضَى حَاجَتَهُ، ثُمَّ قَالَ لِي:" ائْتِهِمَا، فَقُلْ لَهُمَا: لِتَرْجِعْ كُلُّ وَاحِدَةٍ مِنْكُمَا إِلَى مَكَانِهَا"، فَقُلْتُ لَهُمَا فَرَجَعَتَا.
مرہ بن وہب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا، آپ نے قضائے حاجت کا ارادہ کیا اور مجھ سے کہا: تم کھجور کے ان دونوں چھوٹے درختوں کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں باہم مل جانے کا حکم دے رہے ہیں، چنانچہ حکم پاتے ہی وہ دونوں درخت باہم مل گئے ۲؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آڑ میں قضائے حاجت کی اور پھر مجھ سے فرمایا: ان دونوں کے پاس جاؤ اور کہو کہ اپنی اپنی جگہ واپس لوٹ جائیں۔ مرہ کہتے ہیں: میں نے جا کر ان سے یہ کہا تو وہ دونوں درخت اپنی اپنی جگہ واپس لوٹ گئے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11249، ومصباح الزجاجة: 140)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/172) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ضعف ہے اس لئے کہ منہال کا سماع یعلی بن مرہ سے نہیں ہے، لیکن دوسرے شواہد اور طرق سے یہ صحیح ہے، (ملاحظہ ہو: زہد وکیع (509) تحقیق سنن ابی داود/عبد الرحمن الفریوائی)

وضاحت:
۱؎: مصباح الزجاجہ (۱۳۸) میں اس کے بعد:  «قال أبوبكر القصار»  کا اضافہ کیا ہے، اور ایسے ہی مشہور حسن کے یہاں ہے، لیکن سند میں ابوبكر کا ذکر نہیں ہے) ۲؎: درخت کا نبی اکرم ﷺ کے حکم سے چلے آنا آپ کا معجزہ تھا۔

It was narrated from Ya'la bin Murrah that his father said: "I was with the Prophet on a journey, and he wanted to relieve himself. He said to me: 'Go to those two small date-palm trees and tell them: "The Messenger of Allah orders you to come together.'" So they came together and he concealed himself behind them, and relieved himself. Then he said to me: 'Go to them and tell them: "Go back, each one of you, to your places.'" So I said that to them and they went back."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 340
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا ابو النعمان ، حدثنا مهدي بن ميمون ، حدثنا محمد بن ابي يعقوب ، عن الحسن بن سعد ، عن عبد الله بن جعفر ، قال:" كان احب ما استتر به النبي صلى الله عليه وسلم لحاجته هدف، او حائش نخل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ:" كَانَ أَحَبَّ مَا اسْتَتَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ هَدَفٌ، أَوْ حَائِشُ نَخْلٍ".
عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو قضائے حاجت کے وقت آڑ کے لیے ٹیلے یا کھجوروں کے جھنڈ سب سے زیادہ پسندیدہ تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض 79 (342)، الفضائل 11 (2429)، سنن ابی داود/الجہاد 47 (2549)، (تحفة الأشراف: 5215)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/204، 205)، سنن الدارمی/الطہارة 5 (690) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that 'Abdullah bin Ja'far said: "The thing that the Prophet most liked to conceal himself behind when relieving himself was a hillock or a stand of date-palm trees."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 341
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عقيل بن خويلد ، حدثني حفص بن عبد الله ، حدثني إبراهيم بن طهمان ، عن محمد بن ذكوان ، عن يعلى بن حكيم ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال:" عدل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الشعب فبال، حتى اني آوي له من فك وركيه حين بال".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَقِيلِ بْنِ خُوَيْلِدٍ ، حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ذَكْوَانَ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" عَدَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الشِّعْبِ فَبَالَ، حَتَّى أَنِّي آوِي لَهُ مِنْ فَكِّ وَرِكَيْهِ حِينَ بَالَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم راستہ چھوڑ کر ایک گھاٹی کی جانب مڑے اور پیشاب کیا، یہاں تک کہ مجھے ترس آتا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیروں کو پیشاب کے وقت بہت زیادہ کشادہ کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5650، ومصباح الزجاجة: 141) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن ذکوان ضعیف و منکر الحدیث ہیں)

It was narrated that Ibn 'Abbas said: "The Messenger of Allah turned towards a mountain pass and urinated, until I took pity on him because of the way he parted his legs when he urinated."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
24. بَابُ: النَّهْيِ عَنْ الاِجْتِمَاعِ عَلَى الْخَلاَءِ وَالْحَدِيثِ عِنْدَهُ
24. باب: ایک ساتھ بیٹھ کر پاخانہ کرنا اور اس میں بات چیت کرنی منع ہے۔
Chapter: The prohibition of gathering or talking at the toilet
حدیث نمبر: 342
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الله بن رجاء ، انبانا عكرمة بن عمار ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن هلال بن عياض ، عن ابي سعيد الخدري ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يتناجى اثنان على غائطهما، ينظر كل واحد منهما إلى عورة صاحبه، فإن الله عز وجل يمقت على ذلك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ ، أَنْبَأَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عِيَاضٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ عَلَى غَائِطِهِمَا، يَنْظُرُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا إِلَى عَوْرَةِ صَاحِبِهِ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَمْقُتُ عَلَى ذَلِكَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قضائے حاجت کے وقت دو آدمی آپس میں کانا پھوسی نہ کریں کہ آپس میں ہر ایک دوسرے کی شرمگاہ دیکھ رہا ہو، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ اس سے سخت ناراض ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 7 (15)، (تحفة الأشراف: 4397)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/ 16، 36) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں کلام ہے، کیونکہ ہلال بن عیاض مجہول راوی ہیں، اور عکرمہ بن عمار سے اس حدیث کی روایت میں سخت اضطراب کا شکار ہوئے، لیکن متابعت اور شاہد کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 3120، وصحیح ابی داود: 11/م، و تراجع الالبانی، رقم: 7)

It was narrated from Abu Sa`eed al-Khudri that: The Messenger of Allah said: "No two people should converse while relieving themselves, each of them looking at the private parts of the other, for Allah, the Mighty and Sublime, hates that." (Da'if) Other chains with similar wording.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 342M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا سلم بن إبراهيم الوراق ، حدثنا عكرمة ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عياض بن هلال ، قال محمد بن يحيى: وهو الصواب.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْوَرَّاقُ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِير ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ هِلَالٍ ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى: وَهُوَ الصَّوَابُ.
اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے، اس میں ہلال بن عیاض کے بجائے عیاض بن ہلال ہے، محمد بن یحییٰ کہتے ہیں: یہی صحیح ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.