الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نماز میں سہو و نسیان سے متعلق احکام و مسائل
The Book on As-Shw
حدیث نمبر: 441
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، عن مالك، عن ابن شهاب نحوه. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اس سند سے بھی ابن شہاب سے اسی طرح مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
214. باب مِنْهُ
214. باب: سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب۔
Chapter: Something Else About That (Night Prayer)
حدیث نمبر: 442
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، قال: حدثنا وكيع، عن شعبة، عن ابي جمرة الضبعي، عن ابن عباس، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم " يصلي من الليل ثلاث عشرة ركعة " قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو جمرة الضبعي اسمه: نصر بن عمران الضبعي.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيُّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً " قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو جَمْرَةَ الضُّبَعِيُّ اسْمُهُ: نَصْرُ بْنُ عِمْرَانَ الضُّبَعِيُّ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ابوحمزہ ضبعی کا نام نصر بن عمران ضبعی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التہجد 10 (1138)، صحیح مسلم/المسافرین 26 (764)، (تحفة الأشراف: 6525) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: پیچھے حدیث رقم ۴۳۹ میں گزرا کہ آپ رمضان یا غیر رمضان میں تہجد گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے، اور اس حدیث میں تیرہ پڑھنے کا تذکرہ ہے، تو کسی نے ان تیرہ میں عشاء کی دو سنتوں کو شمار کیا ہے کہ کبھی تاخیر کر کے ان کو تہجد کے ساتھ ملا کر پڑھتے تھے، اور کسی نے یہ کہا ہے کہ اس میں فجر کی دو سنتیں شامل ہیں، کسی کسی روایت میں ایسا تذکرہ بھی ہے، یا ممکن ہے کہ کبھی گیارہ پڑھتے ہوں اور کبھی تیرہ بھی، جس نے جیسا دیکھا بیان کر دیا، لیکن تیرہ سے زیادہ کی کوئی روایت صحیح نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1205)
215. باب مِنْهُ
215. باب: سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب۔
Chapter: Something Else About That (Night Prayer)
حدیث نمبر: 443
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو الاحوص، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن الاسود بن يزيد، عن عائشة، قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم " يصلي من الليل تسع ركعات " قال: وفي الباب عن ابي هريرة , وزيد بن خالد , والفضل بن عباس، قال ابو عيسى: حديث عائشة حديث حسن غريب من هذا الوجه،(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ تِسْعَ رَكَعَاتٍ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ , وَالْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ،
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نو رکعتیں پڑھتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، زید بن خالد اور فضل بن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 181 (1360)، (تحفة الأشراف: 15951)، مسند احمد (6/30، 100) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ایسا کبھی کبھی کرتے تھے، یہ سب نشاط اور چستی پر منحصر تھا، اس بابت یہ نہیں کہہ سکتے کہ حدیثوں میں تعارض ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1213)
حدیث نمبر: 444
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) ورواه سفيان الثوري، عن الاعمش نحو هذا، حدثنا بذلك محمود بن غيلان، حدثنا يحيى بن آدم، عن سفيان، عن الاعمش، قال ابو عيسى: واكثر ما روي عن النبي صلى الله عليه وسلم في " صلاة الليل ثلاث عشرة ركعة مع الوتر، واقل ما وصف من صلاته بالليل تسع ركعات ".(مرفوع) وَرَوَاهُ سفيان الثوري، عَنْ الْأَعْمَشِ نَحْوَ هَذَا، حَدَّثَنَا بِذَلِكَ مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَأَكْثَرُ مَا رُوِي عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي " صَلَاةِ اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً مَعَ الْوِتْرِ، وَأَقَلُّ مَا وُصِفَ مِنْ صَلَاتِهِ بِاللَّيْلِ تِسْعُ رَكَعَاتٍ ".
سفیان ثوری نے بھی یہ حدیث اسی طرح اعمش سے روایت کی ہے، ہم سے اسے محمود بن غیلان نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے یحییٰ بن آدم نے بیان کیا اور انہوں نے سفیان سے اور سفیان نے اعمش سے روایت کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
رات کی نماز کے سلسلے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ سے زیادہ وتر کے ساتھ تیرہ رکعتیں مروی ہیں، اور کم سے کم نو رکعتیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
216. باب إِذَا نَامَ عَنْ صَلاَتِهِ، بِاللَّيْلِ صَلَّى بِالنَّهَارِ
216. باب: تہجد پڑھے بغیر سو جائے تو اسے دن میں پڑھنے کا بیان۔
Chapter: When One Sleeps Past The Night Prayer He Prays It During The Daytime
حدیث نمبر: 445
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، عن زرارة بن اوفى، عن سعد بن هشام، عن عائشة، قالت: " كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا لم يصل من الليل منعه من ذلك النوم او غلبته عيناه صلى من النهار ثنتي عشرة ركعة " قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح. قال ابو عيسى: وسعد بن هشام هو: ابن عامر الانصاري، وهشام بن عامر هو من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، حدثنا عباس هو ابن عبد العظيم العنبري، حدثنا عتاب بن المثنى، عن بهز بن حكيم، قال: كان زرارة بن اوفى قاضي البصرة، وكان يؤم في بني قشير، فقرا يوما في صلاة الصبح، " فإذا نقر في الناقور فذلك يومئذ يوم عسير خر ميتا، فكنت فيمن احتمله إلى داره ".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا لَمْ يُصَلِّ مِنَ اللَّيْلِ مَنَعَهُ مِنْ ذَلِكَ النَّوْمُ أَوْ غَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ صَلَّى مِنَ النَّهَارِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً " قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وسَعْدُ بْنُ هِشَامٍ هُوَ: ابْنُ عَامِرٍ الْأَنْصَارِيُّ، وَهِشَامُ بْنُ عَامِرٍ هُوَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، قَالَ: كَانَ زُرَارَةُ بْنُ أَوْفَى قَاضِيَ الْبَصْرَةِ، وَكَانَ يَؤُمُّ فِي بَنِي قُشَيْرٍ، فَقَرَأَ يَوْمًا فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ، " فَإِذَا نُقِرَ فِي النَّاقُورِ فَذَلِكَ يَوْمَئِذٍ يَوْمٌ عَسِيرٌ خَرَّ مَيِّتًا، فَكُنْتُ فِيمَنِ احْتَمَلَهُ إِلَى دَارِهِ ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں تہجد نہیں پڑھ پاتے تھے اور نیند اس میں رکاوٹ بن جاتی یا آپ پر نیند کا غلبہ ہو جاتا تو دن میں (اس کے بدلہ میں) بارہ رکعتیں پڑھتے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- سعد بن ہشام ہی ابن عامر انصاری ہیں اور ہشام بن عامر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ہیں۔ بہز بن حکیم سے روایت ہے کہ زرارہ بن اوفی بصرہ کے قاضی تھے۔ وہ بنی قشیر کی امامت کرتے تھے، انہوں نے ایک دن فجر میں آیت کریمہ «‏فإذا نقر في الناقور * فذلك يومئذ يوم عسير» جب صور پھونکا جائے گا تو وہ دن سخت دن ہو گا پڑھی تو وہ بیہوش ہو کر گر پڑے اور مر گئے۔ میں بھی ان لوگوں میں شامل تھا جو انہیں اٹھا کر ان کے گھر لے گئے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 71 (746)، سنن ابی داود/ الصلاة 316 (1342)، (فی سیاق طویل)، سنن النسائی/قیام اللیل 2 (1602)، (في سیاق طویل)، و64 (1790)، (تحفة الأشراف: 16105)، مسند احمد (6/54) في سیاق طویل) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: صحیح مسلم میں ابن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: جس کی رات کی نفل (نماز تہجد) قضاء ہو جائے، اور وہ انہیں طلوع فجر اور ظہر کے بیچ پڑھ لے تو غافلوں میں نہیں لکھا جائے گا، شاید بارہ کبھی اس لیے پڑھی ہو گی کہ وتر اس رات عشاء کے بعد ہی پڑھ چکے ہوں گے، اور وتر دو بار نہیں پڑھی جاتی، یا جس رات میں یہ اندازہ ہوتا کہ پوری گیارہ رکعتیں آج نہیں پڑھ پاؤں گا اس رات وتر رات ہی پڑھ لیتے ہوں گے یا یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب دن کے وقت بارہ رکعت پڑھتے تھے تو وتر کو جُفت کر لیتے ہوں گے، واللہ اعلم۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
217. باب مَا جَاءَ فِي نُزُولِ الرَّبِّ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا كُلَّ لَيْلَةٍ
217. باب: اللہ عزوجل کے ہر رات آسمان دنیا پر اترنے کا بیان۔
Chapter: [What Had Been Related] About The Lord Blessed And Exalted Is He, Descending To The Earth's Heaven Every Night
حدیث نمبر: 446
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(قدسي) حدثنا حدثنا قتيبة، حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن الإسكندراني، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ينزل الله إلى السماء الدنيا كل ليلة حين يمضي ثلث الليل الاول فيقول: انا الملك من ذا الذي يدعوني فاستجيب له من ذا الذي يسالني فاعطيه من ذا الذي يستغفرني فاغفر له فلا يزال كذلك حتى يضيء الفجر " قال: وفي الباب عن علي بن ابي طالب , وابي سعيد , ورفاعة الجهني , وجبير بن مطعم , وابن مسعود , وابي الدرداء , وعثمان بن ابي العاص، قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن صحيح، وقد روي هذا الحديث من اوجه كثيرة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وروي عنه، انه قال: " ينزل الله عز وجل حين يبقى ثلث الليل الآخر " وهو اصح الروايات.(قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْإِسْكَنْدَرَانِيُّ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَنْزِلُ اللَّهُ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا كُلَّ لَيْلَةٍ حِينَ يَمْضِي ثُلُثُ اللَّيْلِ الْأَوَّلُ فَيَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ مَنْ ذَا الَّذِي يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ مَنْ ذَا الَّذِي يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ مَنْ ذَا الَّذِي يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ فَلَا يَزَالُ كَذَلِكَ حَتَّى يُضِيءَ الْفَجْرُ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ , وَأَبِي سَعِيدٍ , وَرِفَاعَةَ الْجُهَنِيِّ , وَجُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ , وَابْنِ مَسْعُودٍ , وَأَبِي الدَّرْدَاءِ , وَعُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ أَوْجُهٍ كَثِيرَةٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرُوِيَ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ: " يَنْزِلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ حِينَ يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآخِرُ " وَهُوَ أَصَحُّ الرِّوَايَاتِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ہر رات کو جب رات کا پہلا تہائی حصہ گزر جاتا ہے ۱؎ آسمان دنیا پر اترتا ہے ۲؎ اور کہتا ہے: میں بادشاہ ہوں، کون ہے جو مجھے پکارے تاکہ میں اس کی پکار سنوں، کون ہے جو مجھ سے مانگے تاکہ میں اسے دوں، کون ہے جو مجھ سے مغفرت طلب کرے تاکہ میں اسے معاف کر دوں۔ وہ برابر اسی طرح فرماتا رہتا ہے یہاں تک کہ فجر روشن ہو جاتی ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں علی بن ابی طالب، ابوسعید، رفاعہ جہنی، جبیر بن مطعم، ابن مسعود، ابو درداء اور عثمان بن ابی العاص رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۳- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے یہ حدیث کئی سندوں سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے،
۴- نیز آپ سے یہ بھی روایت کی گئی ہے کہ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ جب وقت رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے اترتا ہے، اور یہ سب سے زیادہ صحیح روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التہجد 14 (1145)، والدعوات 14 (6321)، والتوحید 35 (7494)، صحیح مسلم/المسافرین 24 (758)، سنن ابی داود/ الصلاة 311 (1315)، والسنة 21 (4733)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 182 (1366)، (تحفة الأشراف: 1267)، موطا امام مالک/القرآن 18 (30)، مسند احمد (2/264، 267، 282، 419، 487) (عند الأکثر ”الآخیر“) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: آگے مولف بیان کر رہے ہیں: صحیح بات یہ ہے کہ ایک تہائی رات گزرنے پر نہیں، بلکہ ایک تہائی رات باقی رہ جانے پر اللہ نزول فرماتے ہیں۔ (مؤلف کے سوا دیگر کے نزدیک «الآخر» ہی ہے)
۲؎: اس سے اللہ عزوجل کا جیسے اس کی ذات اقدس کو لائق ہے آسمان دنیا پر ہر رات کو نزول فرمانا ثابت ہوتا ہے، اور حقیقی اہل السنہ والجماعہ، سلف صالحین اللہ تبارک وتعالیٰ کی صفات میں تاویل نہیں کیا کرتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1366)
218. باب مَا جَاءَ فِي قِرَاءَةِ اللَّيْلِ
218. باب: قیام اللیل (تہجد) میں قرأت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Recitation During The Night
حدیث نمبر: 447
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا يحيى بن إسحاق هو السالحيني، حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت البناني، عن عبد الله بن رباح الانصاري، عن ابي قتادة، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لابي بكر: " مررت بك وانت تقرا وانت تخفض من صوتك " فقال: إني اسمعت من ناجيت، قال: " ارفع قليلا "، وقال لعمر: " مررت بك وانت تقرا وانت ترفع صوتك " قال: إني اوقظ الوسنان واطرد الشيطان، قال: " اخفض قليلا " قال: وفي الباب عن عائشة، وام هانئ، وانس، وام سلمة، وابن عباس، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، وإنما اسنده يحيى بن إسحاق، عن حماد بن سلمة، واكثر الناس إنما رووا هذا الحديث، عن ثابت، عن عبد الله بن رباح مرسلا.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاق هُوَ السَّالَحِينِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَبِي بَكْرٍ: " مَرَرْتُ بِكَ وَأَنْتَ تَقْرَأُ وَأَنْتَ تَخْفِضُ مِنْ صَوْتِكَ " فَقَالَ: إِنِّي أَسْمَعْتُ مَنْ نَاجَيْتُ، قَالَ: " ارْفَعْ قَلِيلًا "، وَقَالَ لِعُمَرَ: " مَرَرْتُ بِكَ وَأَنْتَ تَقْرَأُ وَأَنْتَ تَرْفَعُ صَوْتَكَ " قَالَ: إِنِّي أُوقِظُ الْوَسْنَانَ وَأَطْرُدُ الشَّيْطَانَ، قَالَ: " اخْفِضْ قَلِيلًا " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ، وَأُمِّ هَانِئٍ، وَأَنَسٍ، وأُمِّ سَلَمَةَ، وابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَإِنَّمَا أَسْنَدَهُ يَحْيَى بْنُ إِسْحَاق، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، وَأَكْثَرُ النَّاسِ إِنَّمَا رَوَوْا هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ مُرْسَلًا.
ابوقتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی الله عنہ سے فرمایا: میں (تہجد کے وقت) تمہارے پاس سے گزرا، تم قرآن پڑھ رہے تھے، تمہاری آواز کچھ دھیمی تھی؟ کہا: میں تو صرف اسے سنا رہا تھا جس سے میں مناجات کر رہا تھا۔ (یعنی اللہ کو) آپ نے فرمایا: اپنی آواز کچھ بلند کر لیا کرو، اور عمر رضی الله عنہ سے فرمایا: میں تمہارے پاس سے گزرا، تم قرآن پڑھ رہے تھے، تمہاری آواز بہت اونچی تھی؟، کہا: میں سوتوں کو جگاتا اور شیطان کو بھگا رہا تھا۔ آپ نے فرمایا: تم اپنی آواز تھوڑی دھیمی کر لیا کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- اس باب میں عائشہ، ام ہانی، انس، ام سلمہ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اسے یحییٰ بن اسحاق نے حماد بن سلمہ سے مسند کیا ہے اور زیادہ تر لوگوں نے یہ حدیث ثابت سے اور ثابت نے عبداللہ بن رباح سے مرسلاً روایت کی ہے۔ (یعنی: ابوقتادہ رضی الله عنہ کا ذکر نہیں کیا ہے)

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 315 (1329)، (تحفة الأشراف: 12088)، مسند احمد (1/109) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1200)، المشكاة (1204)
حدیث نمبر: 448
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر محمد بن نافع البصري، حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث، عن إسماعيل بن مسلم العبدي، عن ابي المتوكل الناجي، عن عائشة، قالت: " قام النبي صلى الله عليه وسلم بآية من القرآن ليلة ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ نَافِعٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ مُسْلِمٍ الْعَبْدِيِّ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِآيَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ لَيْلَةً ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات قرآن کی صرف ایک ہی آیت کھڑے پڑھتے رہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 17802) (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: تہجد کی ساری رکعتوں میں صرف یہی ایک آیت دھرا دھرا کر پڑھتے رہے۔ اور وہ آیت کریمہ یہ تھی: «إن تعذبهم فإنهم عبادك وإن تغفر لهم فإنك أنت العزيز الحكيم» (سورة المائدة:)، (رواہ النسائی وابن ماجہ)، اے رب کریم! اگر تو ان (میری امت کے اہل ایمان، مسلمانوں) کو عذاب دے گا تو وہ تیرے بندے ہیں، (سزا دیتے وقت بھی ان پر رحم فرما دینا) اور اگر تو ان کو بخش دے گا تو بلاشبہ تو نہایت غلبے والا اور دانائی والا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 449
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن معاوية بن صالح، عن عبد الله بن ابي قيس، قال: سالت عائشة كيف كانت قراءة النبي صلى الله عليه وسلم بالليل، اكان يسر بالقراءة ام يجهر؟ فقالت: " كل ذلك قد كان يفعل ربما اسر بالقراءة وربما جهر "فقلت: الحمد لله الذي جعل في الامر سعة. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ كَيْفَ كَانَتْ قِرَاءَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ، أَكَانَ يُسِرُّ بِالْقِرَاءَةِ أَمْ يَجْهَرُ؟ فَقَالَتْ: " كُلُّ ذَلِكَ قَدْ كَانَ يَفْعَلُ رُبَّمَا أَسَرَّ بِالْقِرَاءَةِ وَرُبَّمَا جَهَرَ "فَقُلْتُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي الْأَمْرِ سَعَةً. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
عبداللہ بن ابی قیس کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا: رات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت کیسی ہوتی تھی کیا آپ قرآن دھیرے سے پڑھتے تھے یا زور سے؟ کہا: آپ ہر طرح سے پڑھتے تھے، کبھی سری پڑھتے تھے اور کبھی جہری، تو میں نے کہا: اللہ کا شکر ہے جس نے دین کے معاملے میں کشادگی رکھی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض 6 (307)، سنن ابی داود/ الصلاة 343 (1437)، سنن النسائی/قیام اللیل 23 (1663)، (التحفہ: 16297)، مسند احمد (6/149)، ویاتي عند المؤلف في ثواب القرآن 23 (برقم: 2924) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1291)
219. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ صَلاَةِ التَّطَوُّعِ فِي الْبَيْتِ
219. باب: نفل نماز گھر میں پڑھنے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Virtue Of Voluntary Salat In The House
حدیث نمبر: 450
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا عبد الله بن سعيد بن ابي هند، عن سالم ابي النضر، عن بسر بن سعيد، عن زيد بن ثابت، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " افضل صلاتكم في بيوتكم إلا المكتوبة " قال: وفي الباب عن عمر بن الخطاب , وجابر بن عبد الله , وابي سعيد , وابي هريرة , وابن عمر , وعائشة , وعبد الله بن سعد , وزيد بن خالد الجهني، قال ابو عيسى: حديث زيد بن ثابت حديث حسن، وقد اختلف الناس في رواية هذا الحديث، فروى موسى بن عقبة , وإبراهيم بن ابي النضر، عن ابي النضر مرفوعا ورواه مالك بن انس، عن ابي النضر ولم يرفعه واوقفه بعضهم والحديث المرفوع اصح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَفْضَلُ صَلَاتِكُمْ فِي بُيُوتِكُمْ إِلَّا الْمَكْتُوبَةَ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ , وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , وَأَبِي سَعِيدٍ , وَأَبِي هُرَيْرَةَ , وَابْنِ عُمَرَ , وَعَائِشَةَ , وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ , وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدِ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي رِوَايَةِ هَذَا الْحَدِيثِ، فَرَوَى مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ , وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَرْفُوعًا وَرَوَاهُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَأَوْقَفَهُ بَعْضُهُمْ وَالْحَدِيثُ الْمَرْفُوعُ أَصَحُّ.
زید بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری نماز میں سب سے افضل نماز وہ ہے جسے تم اپنے گھر میں پڑھتے ہو، سوائے فرض کے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- زید بن ثابت رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں عمر بن خطاب، جابر بن عبداللہ، ابوسعید، ابوہریرہ، ابن عمر، عائشہ، عبداللہ بن سعد، اور زید بن خالد جہنی رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم میں اس حدیث کی روایت میں اختلاف ہے، موسیٰ بن عقبہ اور ابراہیم بن ابی نضر دونوں نے اسے ابونضر سے مرفوعاً روایت کیا ہے۔ نیز اسے مالک بن انس نے بھی ابونضر سے روایت کیا، لیکن انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیا ہے، اور بعض اہل علم نے اسے موقوف قرار دیا ہے جب کہ حدیث مرفوع زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 81 (731)، والأدب 75 (6113)، والاعتصام 3 (7290)، صحیح مسلم/المسافرین 29 (781)، سنن ابی داود/ الصلاة 205 (1044)، و346 (1447)، سنن النسائی/قیام اللیل 1 (1600)، (تحفة الأشراف: 3698)، موطا امام مالک/الجماعة 1 (4)، مسند احمد (5/182، 184، 186، 187)، سنن الدارمی/الصلاة 96 (1406) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1301)

Previous    2    3    4    5    6    7    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.